ضیا نے جو چن چن کر گشتیاں اور شوریاں اور شورے حرام کے نطفے دو دو ٹکے کے کنجر جمع کئے تھے اس میں ایک شوری نثار فاطمہ عرف پھاتاں گشتی نارو والی بھی تھی اس کا ایک حرامی اور بجو کی کل کا بیٹا جو اس کی بد کاری کے نتیجے میں پیدا ہو اس کا نام احسن اقبال تھا وہ نطفہ حرام۔ اپنی شوری ماں کو خود امب لینے ضیا کے پاس لے جاتا تھا یعنی اپنی ماں کی دلا گیری کرتا تھا یعنی وہ شوری زادہ اپنی ماںُ کا دلا بن کر سیاست میں ان ہوا کچھ اور خواجوں کی طرح وہ احسن اقبال فراڈیا اور دلا بجو کی شکل والا حرامئ فوجی ضیا کی فوجی حکومت کی شوری کی وجہ سے فوجی حکومت کے گٹر میںُ پیدا ہوا اسی گٹر میں پلا بڑھا مگر اتنا حرامی اور غلیظ ناپاک اور کنجر خون کہ جس فوج کی وجہ یہ دو ٹکے کا کنجر اور حرامُزادہ سیاست میں آ یا یہ نطفہ حرام اسی فوج کے خلاف بھونکا جو کہ ایک کنفرم حرام جا ناپاک غلیظ اور حرامئ نطفہ ہونے کی نشانی ہوتی ہے کہ جو پیدا کرے اسی کی خلاف بھونکو
تو یہ پھاتاں شوری کا ناجائیز نطفہ حرام وہ بجو احسن اقبال ہے اور حرامی اتنا کہ جعلی پروفیسر بن گیا ضیا نی بھی چن چن کر نطفہ زحتامُاور گشتی زادے سیاست میں داخل کرکے ان دو دو ٹکے کے کناروں اور دلوں کو ارب پتی بنا دیا جیسے یہ گشتی اور شوری زادہ بجو احسن اقبال فراڈیا جعلی پروفیسر