صوبہ سندھ میں سرکاری ونیم سرکاری اداروں میں مختلف عہدوں پر بیٹھے ہوئے اعلیٰ عہدیداروں کی جعلی ڈگریوں کا معاملہ سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے اور نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سندھ کے سرکاری ونیم سرکاری اداروں میں تعینات اعلیٰ عہدیداروں کی جعلی ڈگری کے معاملے کی تحقیقات میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایچ ڈی اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر شیراز کاکا کی ڈگری بھی جعلی ثابت ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق شیراز کاکا کی ڈگری تحقیقات میں جعلی ثابت ہونے کے ساتھ ہی حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایچ ڈی اے) کی طرف سے انہیں ان کے عہدے سے ہٹانے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ شیراز کاکا کی ڈگری جعلی ہونے کی تصدیق مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کی طرف سے کر دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شیرازا کاکا نے اپنی جعلی ڈگری پر حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں 2007ء میں ملازمت حاصل کی تھی اور وہ ادارے میں اہم عہدوں پر تعینات رہ چکا ہے۔
محکمہ انسداد کرپشن سندھ کی طرف سے نوٹس جاری ہونے کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور شیراز کاکا کو محکمے کی طرف سے دی گئی سرکاری گاڑی فوری طور پر واپس کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے 2018ء میں کشمور میں بھرتی کیے گئے 55 افسران کے ڈومیسائل مشکوک ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا جبکہ رپورٹ کے مطابق 187 جعلی پولیس اہلکار بھرتی کیے گئے تھے۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی سندھ نے معاملے کی تحقیقات آئی جی سندھ کی سربراہی میں کرنے کا حکم دیا تھا۔