سفارشی پلئیرز کی چند بڑی نشانیاں ہوتی ہیں جنہیں ذہن نشین کرتے ہوے سفارشیوں کو بڑی آسانی سے سورٹ آوٹ کیا جاسکتا ہے
سفارشی پلئیرز کا بیک گراونڈ امیرانہ ہوتا ہے، انہیں دنیا بھر کی فیسیلیٹیز اور کوچنگ دی جاتی ہے تاکہ وہ کسی طرح نیشنل لیول کے پلئیر بن جائیں، اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی وہ کھلاڑی تو شائد بن جاتے ہیں مگر ایکسٹرا آرڈینری پلئیر بننے کیلئےدرکار ٹیلنٹ ان میں نہیں ہوتا اس لئے ایک خاص حد سے آگے جانا ان کے لئے ممکن نہیں ہوتا
سفارشی کھلاڑی کا کوی ماما چاچا یا پھوپھا ضرور بورڈ میں پایا جاتا ہے
سفارشی پلئیر دس میچز میں سے ایک میں اسکور کر پاتا ہے مگر اس کے باوجود سلیکشن کے مرحلے سے اس طرح نکل آتا ہے جیسے مکھن میں سے بال
سفارشی ہمیشہ بڑے میچ میں ٹھس ہوجاتا ہے، پریشر میں کھیلنا اس کے لئے ممکن ہی نہیں ہوتا
سفارشی ہمیشہ لو ٹیمپرامینٹ کا مالک ہوتا ہے، اپنی نااہلی کا ابال دوسروں پر اتارتا ہے، سئینیرز کے ساتھ بدتمیزی اختیار کرتا ہے، اپنے آپ کو پلئیر سمجھتے ہوے دوسرے پلئیرز سے بہت بدتمیزی سے پیش آتا ہے، یہ اپنے اطوار اور شکل سے ہی چغد دکھا ی دیتا ہے
اوپر والی تمام نشانیاں امام الحق میں دکھای دیتی ہیں، بلکہ اس کی نظر کے مسائل بھی دکھای دیتے ہیں کیونکہ آج کے میچ میں امام الحق رکوع کی حالت میں جا کر بالز کو انتہای مشکل سے روک رہا تھا لیکن اس کے باوجود چار گیندیں بمشکل روک کر پانچویں پر کلین بولڈ ہوگیا
کرکٹ بورڈ نے کیا ابھی تک امام کی آی سائیٹ کا پراپر چیک اپ کروایا ہے؟ جواب یقینی طور پر نفی میں ہوگا
بنابریں، آج کے میچ اور گزشتہ آدھی درجن میچز میں اماد نے آخری تین اوورز میں آکر چھکوں چوکوں کی مدد سے اسکور کو بہتر بنایا ہے، اس کو پہلے کیوں نہیں بھیجا جاتا؟ کیا میچ کی سٹریٹیجز اسطرح بنای جاتی ہیں ؟ ہم ابھی تک اسی کی دہای میں پھر رہے ہیں اور سیچویشن کے مطابق کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کا ابھی تک کوی امکان دکھای نہیں دیتا
عمر اکمل کی صلاحیتوں میں کوی شک نہیں مگر اس کا فائدہ تب ہوگا جب وہ اپنا ازلی و ابدی مشن بھول کر صرف ملک کیلئے کھیلے، عمر اکمل صرف ایک ہی مقصد لے کر ٹیم میں آتا ہے کہ کس طرح کامران اکمل کو ٹیم میں واپس لایا جاے، کامران اکمل کا دور ختم ہوچکا اور جب ااس کا دور تھا تب بھی وہ اکثر کروشل کیچز چھوڑ کر ٹیم کی کمر توڑ دیتا تھا ،اس پر جوے کے ، الزامات بھی بہت سیریس ہیں، اس لئے اس کی واپسی اب ناممکن ہے، عمر اکمل کو چاہئے کہ اگر دو چار سال کھیلنا ہے تو کامران اکمل کو بھول جاے
سفارشی پلئیرز کا بیک گراونڈ امیرانہ ہوتا ہے، انہیں دنیا بھر کی فیسیلیٹیز اور کوچنگ دی جاتی ہے تاکہ وہ کسی طرح نیشنل لیول کے پلئیر بن جائیں، اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی وہ کھلاڑی تو شائد بن جاتے ہیں مگر ایکسٹرا آرڈینری پلئیر بننے کیلئےدرکار ٹیلنٹ ان میں نہیں ہوتا اس لئے ایک خاص حد سے آگے جانا ان کے لئے ممکن نہیں ہوتا
سفارشی کھلاڑی کا کوی ماما چاچا یا پھوپھا ضرور بورڈ میں پایا جاتا ہے
سفارشی پلئیر دس میچز میں سے ایک میں اسکور کر پاتا ہے مگر اس کے باوجود سلیکشن کے مرحلے سے اس طرح نکل آتا ہے جیسے مکھن میں سے بال
سفارشی ہمیشہ بڑے میچ میں ٹھس ہوجاتا ہے، پریشر میں کھیلنا اس کے لئے ممکن ہی نہیں ہوتا
سفارشی ہمیشہ لو ٹیمپرامینٹ کا مالک ہوتا ہے، اپنی نااہلی کا ابال دوسروں پر اتارتا ہے، سئینیرز کے ساتھ بدتمیزی اختیار کرتا ہے، اپنے آپ کو پلئیر سمجھتے ہوے دوسرے پلئیرز سے بہت بدتمیزی سے پیش آتا ہے، یہ اپنے اطوار اور شکل سے ہی چغد دکھا ی دیتا ہے
اوپر والی تمام نشانیاں امام الحق میں دکھای دیتی ہیں، بلکہ اس کی نظر کے مسائل بھی دکھای دیتے ہیں کیونکہ آج کے میچ میں امام الحق رکوع کی حالت میں جا کر بالز کو انتہای مشکل سے روک رہا تھا لیکن اس کے باوجود چار گیندیں بمشکل روک کر پانچویں پر کلین بولڈ ہوگیا
کرکٹ بورڈ نے کیا ابھی تک امام کی آی سائیٹ کا پراپر چیک اپ کروایا ہے؟ جواب یقینی طور پر نفی میں ہوگا
بنابریں، آج کے میچ اور گزشتہ آدھی درجن میچز میں اماد نے آخری تین اوورز میں آکر چھکوں چوکوں کی مدد سے اسکور کو بہتر بنایا ہے، اس کو پہلے کیوں نہیں بھیجا جاتا؟ کیا میچ کی سٹریٹیجز اسطرح بنای جاتی ہیں ؟ ہم ابھی تک اسی کی دہای میں پھر رہے ہیں اور سیچویشن کے مطابق کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کا ابھی تک کوی امکان دکھای نہیں دیتا
عمر اکمل کی صلاحیتوں میں کوی شک نہیں مگر اس کا فائدہ تب ہوگا جب وہ اپنا ازلی و ابدی مشن بھول کر صرف ملک کیلئے کھیلے، عمر اکمل صرف ایک ہی مقصد لے کر ٹیم میں آتا ہے کہ کس طرح کامران اکمل کو ٹیم میں واپس لایا جاے، کامران اکمل کا دور ختم ہوچکا اور جب ااس کا دور تھا تب بھی وہ اکثر کروشل کیچز چھوڑ کر ٹیم کی کمر توڑ دیتا تھا ،اس پر جوے کے ، الزامات بھی بہت سیریس ہیں، اس لئے اس کی واپسی اب ناممکن ہے، عمر اکمل کو چاہئے کہ اگر دو چار سال کھیلنا ہے تو کامران اکمل کو بھول جاے