
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پٹرول پر سبسڈی ختم کی جائے جبکہ سعودی وزیر نے کہا کہ آپ تو ہم سےبھی سستا ڈیزل بیچ رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اقتدار ملا تو پاکستان کے پاس صرف 10 ارب ڈالر موجود تھے، 3 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کیں جس سے 3 ارب ڈالر مزید کم ہوگئے، آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پٹرول پر سبسڈی ختم کی جائے جبکہ سعودی وزیر نے کہا کہ آپ تو ہم سےبھی سستا ڈیزل بیچ رہے ہیں۔تب نہیں جانتے تھے کہ ہماری حکومت رہے گی یا نہیں ، نگران حکومت سے آئی ایم ایف بات نہیں کرتی اسی لیے حکومت لی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اقتدار لینے سے پہلے پتہ تھا حالات خراب ہیں، پی ٹی آئی کی طرح جھوٹ نہیں بولیں گے، ملک مسائل میں گھرا ہے، ہم خیالی دنیا میں نہیں رہیں گے، 30 ارب برآمدات کرنے والے ملک کو 80 ارب ڈالر کی درآمدات کرنا بالکل ٹھیک نہیں، لیٹرآف کریڈٹ درآمدات کے لیے نہیں صرف برآمدات کیلئے جاری کیے جائیں گے۔ پاکستان کو صرف ایک نہیں 10 سیالکوٹ ہونے چاہئیں اسی صورت برآمدات بڑھ سکتی ہیں۔
پہلے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پُرتعیش اشیا کی درآمدات کو روک دیا تھا لیکن اب اس پر پابندی ختم کردی گئی ہے، مچھلی کا مہنگا گوشت ، پرفیوم وغیرہ روکنے کا فائدہ نہیں ہوا، لاہور کے ریسٹورینٹس میں سائمن مچھلی دستیاب ہے لیکن حکومت کو اس کی ڈیوٹی ادا نہیں کی جا رہی اس لیے ان مصنوعات پر پابندی ختم کرکے ڈیوٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔
الیکٹریکل اپلائنسز اور برآمدی گاڑیاں بھی روکیں، موبائل فون یہاں اسمبل ہوتے ہیں ہم نے کہا آدھے موبائل فون درآمد کرو، ہمارے پاس کوئی چوائس ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا احساس ہے کہ بجلی کی قیمت بڑھ گئی ہے، جرمنی، فرانس میں بجلی کا یونٹ 250 روپے، ہم جو بجلی بنا رہے تھے اس پر 69 روپے فی یونٹ لاگت آتی تھی، جامشورو پلانٹ میں بجلی 59 روپے فی یونٹ میں پڑتی ہے، درجہ حرارت بڑھنے سے بجلی کی طلب بڑھ جاتی ہے، بجلی کا 80 فیصد ریونیو پنجاب سے حاصل کیا جاتا ہے، پاکستان مزید ایل این جی درآمد نہیں کریگا، اس وقت مہنگی ہو گی، پیٹرول اور ڈیزل پر اب سبسڈی دینا بند کر دی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایسا ہو سکتا تھا کہ فری مارکیٹ میں معاشی اصول کے تحت ڈالرکی قدر میں اضافہ ہونے دوں اور جسے جو منگوانا ہے وہ منگوا لے، اس سے 3 کروڑ کی گاڑی شاید 6 کروڑ روپے کی ہو جائے۔
کچھ لوگ تو 6 کروڑ روپے میں بھی گاڑی خرید سکتے ہیں لیکن کتنے ایسے ہوں گے جو آٹا بھی نہیں خرید سکیں گے، ستمبر میں قدغن ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، کوئی ارادہ نہیں تھا کہ ستمبر کے بعد برآمدات پر پابندی برقرار رکھیں، ابھی برآمدکنندگان سے ملاقات میں ان سے معافی مانگی ہے، کسی ایکسپورٹر کو نہیں روکنا چاہتا۔
مفتاح اسمٰعیل کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کی پوری کپاس ملک میں سیلاب آنے کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہے، درآمد کرنا پڑے گی، ٹیکسٹائل کی صنعت کو کپاس اور ایندھن، گیس اور بجلی فراہم کریں گے، سندھ میں چاول کی 2 تہائی فصل ختم ہونے کی وجہ سے بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ملک بھر میں وزارت خزانہ کے اندازے کے مطابق حالیہ سیلاب سے تقریباً 18 ارب 50 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا، وفاقی ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) نے کہا ہے 30 ارب کی نجی املاک کو نقصان ہوا ہے، 6 ہزار 500 کلو میٹر کی سڑکیں تباہ ہوئیں جنہیں دوبارہ بنانا پڑے گا، 246 برج ٹوٹ گئے ہیں جبکہ 17 لاکھ مکانات تباہ ہوئے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14miftahsaudiwazir.jpg