سعودی عرب میں حکومت کی طرف سے لڑکی کو ہراساں وپریشان کرنے کے الزام میں بھارت کے ایک شہری کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سعودی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق الشرقیہ پولیس سعودی عرب کے ترجمان نے بتایا ہے کہ بھارتی شہری مذکورہ لڑکی کو عرصہ دراز سے ہراساں کر رہا تھا اور سمجھانے کے باوجود باز نہ آنے پر لڑکی نے شکایت درج کروائی۔ لڑکی کی طرف سے عائد الزام درست ثابت ہونے پر اسے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا۔
تفتیش کے بعد لڑکی کی طرف سے بھارتی شہری پر عائد کیا گیا الزام درست ثابت ہونے پر پولیس نے آج اسے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جہاں پر اس کا جرم ثابت کرنے کیلئے شواہد پیش کیے گئے۔ پولیس نے ہراساں کرنے کی شکایت کرنے والی خاتون کے نام کو خفیہ رکھا ہے جبکہ ملزم کی شناخت بھی ابھی تک ظاہر نہیں کی گئی۔
سعودی عرب میں خواتین سے چھیڑچھاڑ کرنے کے جرم پر انسداد ہراسانی قانون کے تحت مجرم پر 1 لاکھ ریال جرمانے کے ساتھ ساتھ اسے 2 برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ عدالت میں کیس چلنے کے بعد بھارتی شہری کو لڑکی کو ہراساں کرنے پر صرف قید یا قید کے ساتھ ساتھ 1 لاکھ ریال جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر کے معاشروں میں خواتین کو ہراساں کرنے کو غیرمہذب عمل سمجھا جاتا ہے جس کیلئے مختلف ممالک نے جرمانوں کے ساتھ ساتھ سزائوں کے قوانین بنا رکھے ہیں۔ سعودی عرب میں ایسے کسی واقعے کی صورت میں توقع کی جاتی ہے کہ مجرم کو عبرتناک سزا دی جائے گی جس کیلئے حکومت نے چند دن پہلے ہی ایک نئی سزا بھی متعارف کروائی ہے۔
سعودی عرب کی حکومت نے چند دن پہلے خواتین سے چھیڑخانی کرنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے اوباشوں کو نشان عبرت بنانے کے لیے ان کے نام مقامی میڈیا پر نشر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ خاتون سے چھیڑ چھاڑ کے الزام میں ولی عبدالحمید نامی مصرت تارک وطن کو پولیس نے حراست میں لیا تھا جس کا نام بھی میڈیا پر نشر کیا گیا تھا۔