خبررساں و تحقیقاتی ادارے ری پبلک پالیسی نے خود سے منسوب جعلی سروے نتائج کی حقیقت بتادی ہے، مذکورہ سروے نتائج سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق ری پبلک پالیسی نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے مسلم لیگ ن کے سابق رکن خیبر پختونخوا اسمبلی اختیار ولی کی جانب سے شیئر کردہ ایک سروے رپورٹ کو شیئر کیا، اس سروے رپورٹ پر ری پبلک پالیسی کا لوگو لگا ہوا تھا اور پیٹرن بھی وہی تھا جس پیٹرن پر ری پبلک پالیسی اپنے سرویز کے نتائج جاری کرتا ہے۔
اختیار ولی کی جانب سے شیئر کردہ پوسٹ میں مسلم لیگ ن کو آئندہ انتخابات میں سب سے زیادہ مقبولیت والی جماعت دکھایا گیا اور 71 فیصد افراد کی حمایت یافتہ جماعت قرار دیا گیا، اس کے بعد پی پی پی کو 22 جبکہ پی ٹی آئی کو صرف 8 فیصد افراد کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1668271374232698885
ری پبلک پالیسی نے ن لیگی رہنما کی جانب سے شیئر کردہ اس سروے رپورٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس جعلی سروے کا ریپبلک پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔ ریپبلک پالیسی نے الیکشن کیوجہ سے مارچ میں پنجاب اور اپریل میں خیبرپختونخواہ کا حلقہ جاتی سروے کیا تھا جن کی رپورٹس ہماری ویب سائٹس پر موجود ہیں۔
ری پبلک پالیسی نے حقیقی سرویز کے کچھ نتائج بھی شیئر کیے جس میں خیبر پختونخوا میں سیاسی لیڈران کی مقبولیت کے سروے میں عمران خان 64 فیصد ووٹوں کے ساتھ سرفہرست تھے، دوسری رپورٹ انتخابات کے ممکنہ تنائج سے متعلق تھی جس میں پی ٹی آئی نے115 میں سے91 نشستیں حاصل کیں۔
https://twitter.com/x/status/1668313406003191808
ری پبلک پالیسی نے اس کے بعد ایک اور بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ جعلی سروے رپورٹس ہمارے نام کے ساتھ متعدد اراکین اسمبلی کی جانب سے بھی شیئر کی جارہی ہیں، ہم اس حوالے سے قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں،ہمارے تمام سرویز کے نتائج ہماری ویب سائٹس پر موجود ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1668547100307537921
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13rpenslsithssks.jpg