صحافی اور تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ تحریک انصاف کے 172 ممبران میں سے کوئی ایک بھی شخص مشیر احتساب کے عہدے کی اہلیت نہیں رکھتا اور حکومت ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو اس عہدے پر تعینات کرتی ہے اور دعوے یہ کئے جاتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ بہت انٹرفیئرینس کرتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی کووزیر اعظم کا مشیر برائے داخلہ و احتساب مقرر کردیا گیا، نجی نیوز چینل کے پروگرام 'خبر ہے' میں نئے مشیر برائے احتساب کی تقرری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ مرزا شہزاد اکبر کے مستعفی ہونے کے بعد پی ٹی آئی میں ایک شخص بھی ایسا نہیں تھا کہ جس کو مشیر برائے داخلہ و احتساب مقرر کیا جاتا، پھر سے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کی خدمات مانگی جاتی ہیں پھر کہتے ہیں جمہوریت کمزور ہوگئی، اسٹیبلشمنٹ بہت انٹرفیئرینس کرتی ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مرزا شہزاد اکبر کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے بولا کہ سابق مشیر احتساب بیرون ملک روانگی کیلئے تیار ہیں، ان سے عہدہ لے لیا گیا، انہوں نے جتنی بھی تنخواہ تھی، مراعات ملی تھی، فلاں نے پیسے دیئے فلاں نے تحفہ دے دیا، سب اکٹھا کیا گیا ہے، اب وزیراعظم صاحب کی خصوصی ہدایت پر ایف آئی اے کے دو اشخاص کی خصوصی ڈیوٹی لگائی گئی ہے کہ بغیر اٹیچی کھلے پروٹوکول کے ساتھ یہ تمام چیزیں لندن اور جرمنی پہنچائی جائیں۔
راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئےعارف حمید بھٹی نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے منصوبے پر فوری کام روکنے کے حکمنامے کے بعد 4 بڑے وزراء کے اربوں روپے ڈوب جائیں گے، ایک وزیر نے 5 ارب کی سرمایہ کاری کی تھی، اگر ہائیکورٹ اپنے فیصلے پر قائم رہے گی تو بڑے بڑے لٹیروں کے پیسے ڈوب جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے پہلے کوڑیوں کے بھاؤ یہ زمین خریدی اور اب سونے کے بھاؤ یہ زمین بیچنے والے تھے۔
عارف حمید بھٹی کی بات پر تبصرہ کرتے ہوئے تجزیہ کار طاہر ملک کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں لوگوں نے زمینوں سے پیسہ کمایا اور سیاست میں لگایا، سیاست کو گندا کیا، اب اس بار اس منصوبے پر ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ پورے کیا پورا منصوبہ ہی غیرقانونی ہے، رولز کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے دریائے راوی کے کنارے نیا شہر بسانے کے منصوبے یعنی راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کو غیر آئینی قرار دے دیا ۔
ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے منصوبے پر فوری کام روکنے کا حکم دیدیا، عدالت نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیخلاف درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے روڈا ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیدیا جبکہ روڈا ایکٹ کی دفعہ 4 کوغیر قانونی قرار دیدیا۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ماسٹر پلان مقامی حکومت کے تعاون کے بغیر بنایا گیا، روڈا ترمیمی آرڈیننس غیر قانونی ہے، زرعی اراضی قانونی طور پر ہی ایکوائر کی جا سکتی ہے جبکہ منصوبے کے لیے اراضی سنہ 1894 کے قانون کے برعکس حاصل کی گئی، روڈا زمین ایکوائر کرنے میں قانون پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔