
خیبر پختونخوا میں دہشتگردی اوربھتہ خوری کے واقعات میں اچانک سے اضافہ ہورہا ہے جبکہ پچھلے 6 ماہ کے دوران ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے رکن عنایت اللہ نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردی اوربھتہ خوری کے واقعات میں اچانک سے اضافہ ہورہا ہے جبکہ پچھلے 6 ماہ کے دوران ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہو گیا ہے جس کے بعد دہشت گردی کے خوف سے متعدد اراکین اسمبلی اسلام آباد میں منتقل ہو رہے ہیں۔
عنایت اللہ نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن کے شہریوں کو بھتے کی کالیں آ رہی ہیں اور جن نمبروں سے کالز آ رہی ہیں ان کے خلاف ایف آئی آرز بھی درج کروائی گئی ہیں۔ سابقہ فاٹا میں 254 افراد کو ٹارگٹ کلنگ سے شہید کیا گیا اور باجورڈ میں ایک تحصیل چیئرمین اور ملک لیاقت علی پر بھی حملہ ہوا جبکہ سوات میں امن کمیٹی کے سربراہ کو بھی ساتھیوں سمیت شہید کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ انسداد دہشتگردی کی طرف سے فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق خیبر پختونخوا میں2022ء میں بھتہ خوری کی اب تک 39 شکایات رپورٹ ہوئیں جبکہ کالعدم تحریک طالبان سوات کی جانب سے سوات کے مختلف علاقوں میں مزید حملے کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ تحصیل مٹہ کے علاقہ کنالہ میں طالبان کے اجلاس میں پچاس سے زائد شدت پسندوں نے فیصلہ کیا کہ پہلے مرحلے میں امن کمیٹی کے سابق ارکان کو نشانہ بنایا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں خواتین اور اے این پی رہنماؤں کو اور تیسرے مرحلے میں فورسز کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جائیگا۔
یادرہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران خیبر پختونخوامیں دہشت گردی کے 113 واقعات سامنے آئے جن میں دو خودکش حملے ، پندرہ دستی بم حملے، 7ٹارگٹ کلنگ اور فائرنگ کے 30 واقعات ہوئے جبکہ دہشت گردانہ حملوں میں44افراد شہید اور 68 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ کچھ عرصہ خاموشی کے بعد خیبر پختونخوا میں پھر سے بدامنی اور بھتہ خوری بڑھتی جا رہی ہے اور رواں برس محکمہ انسداد دہشت گردی کے پاس بھتہ خوری کے 39کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ خاموشی سے بھتہ خوروں کو ادائیگی کرنے والوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے ۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/15inayatullahkhan.jpg