Zia Hydari
Chief Minister (5k+ posts)
دو دو نماز جنازہ، نئی بدعت
جنید جمشید کی دو دو دفعہ نماز جنازہ پڑھا گیا، ایسا کوئی ثبوت سنت رسول سے ثابت نہیں ہے، یہ ایک نئی بدعت ہے، توبہ کرنی چاہئے اور آئندہ کے لئے اس سے بچا جائے۔ بعض اوقات حادثہ میں مرنے والے کی لاش کے جسم یا سر کے کچھ ٹکڑے مل جاتے ہیں، تو ان اجزا پر نماز جنازہ نہیں پڑھی جاےی ہے، کیونکہ اس میت کا جنازہ تو پہلے پڑھا جا چکا ہوتا ہے۔
جسم کی کچھ اعضاء کے ملنے پر جنازے کا حکم
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 07 June 2012 12:15 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کبھی کبھی گاڑیوں کے حادثات یا آگ سے جلنے کے واقعات یا اونچی جگہ سے گر کر مر جانے یہ اور ان جیسی صورتوں میں انسان کے اجزا تلف یا گم ہو جاتے ہیں یا بعض اوقات صرف ہاتھ یا سر کے کچھ ٹکڑے مل جاتے ہیں، تو کیا ان اجزا پر بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور کیا انہیں بھی غسل دیا جائے گا؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! جب ہاتھ یا پاؤں کے ٹکڑے ملیں اور جس کے جسم کے یہ ٹکڑے ہوں، اس کی پہلی نماز جنازہ پڑھی جا چکی ہو تو پھر ان ٹکڑوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی، مثلاً: اگر ہم نے ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھی اور اسے دفن کر دیا لیکن پاؤں کے بغیر اور بعد میں ہمیں اس کا پاؤں بھی مل گیا تو اس پاؤں کو دفن کر دیا جائے گا اور اس پر نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی کیونکہ اس میت کا جنازہ تو پہلے پڑھا جا چکا ہے۔
اگر میت کا سارا جسم نہ ملے الایہ کہ اس کے اعضا میں سے صرف اس کا سر یا پاؤں یا ہاتھ مل جائے
اور باقی جسم نہ ملے تو اس موجود عضو یا اعضا ہی کو غسل دے کر کفن پہنا دیا جائے گا اور پھر نماز جنازہ پڑھ کر اسے دفن کر دیا جائے گا۔
وباللہ التوفیق
نمازِ جنازہ میں دو رُکن اور تین سنّتیں ہیں
دو رُکن یہ ہیں :**۱** چار بار اللہُ اَکْبَرْ کہنا**۲** قِیام۔ (دُرِّمُختارج۳ص۱۲۴) اس میں تین سنّتِ مُؤَکَّدہ یہ ہیں :**۱** ثَناء**۲**دُرُودشر یف **۳**میِّت کیلئے دُعا۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۹)
نَمازِ جنازہ کا طریقہ (حنفی)
مُقتدی اِس طرح نیّت کرے: میں نیّت کرتا ہوں اِس جنازے کی نَماز کی واسِطے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ، دُعا اِس میِّت کیلئے، پیچھے اِس امام کے(فتاوٰی تاتارْخانِیَہ ج۲ص۱۵۳) اب امام و مُقتدی پہلے کانوں تک ہاتھ اُٹھائیں اور اللہُ اَکْبَرْ کہتے ہوئے فوراً حسبِ معمول ناف کے نیچے باندھ لیں اور ثَناء پڑھیں ۔ اس میں وَتَعَالٰی جَدُّکَ کے بعد وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَا اِلٰـہَ غَیْرُکَ پڑھیں پھربِغیرہاتھ اُٹھائے اللہُ اَکْبَرْ کہیں ، پھر دُرُودِ ابراہیم پڑھیں ، پھربِغیر ہاتھ اٹھائے اللہُ اَکْبَرْ کہیں اور دُعا پڑھیں ( امام تکبیریں بُلند آواز سے کہے اورمقتدی آہستہ ۔ باقی تمام اَذکار اما م ومقتدی سب آہِستہ پڑھیں ) دُعا کے بعد پھر اللہُ اَکْبَرْ کہیں اور ہاتھ لٹکا دیں پھر دونوں طرف سلام پھیر دیں ۔ سلام میں میّت اور فرشتوں ورحاضِرین نماز کی نیّت کرے، اُسی طرح جیسے اور نَمازوں کے سلام میں نیَّت کی جاتی ہے یہاں اتنی بات زیادہ ہے کہ میّت کی بھی نیَّت کرے۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۸۲۹ ، ۸۳۵ماخوذاً)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
Last edited by a moderator: