
حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے باعث اسلام آباد سیاسی کشیدگی کا مرکز بن گیا ہے، دوسری جانب سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے حکومت سے متعلق ایک بڑا دعویٰ بھی کردیا ہے۔
خبررساں ادارے جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتےہوئے حامد میر نے دعویٰ کیا کہ ایک حکومتی وزیر نے انہیں خود کہا ہے کہ وہ بہت برا پھنس گئے ہیں ہمارے لیے کوئی راستہ نکالیں۔
حامد میر نے کہا کہ اس حکومتی وزیر نے گزشتہ رات مجھے ملنے کی دعوت دی اور خفیہ طریقے سے ایک خفیہ مقام پر بلایا گیا ، ان کے شدید اصرار پر میں ان سے ملنے بھی گیا تب انہوں نے یہ بات کی اور ساتھ ہی منع کیا کہ میں یہ بات کسی کو نہ بتاؤں، اسی طرح حکومتی اتحادی جماعت کے رہنما کے اصرار پرمیں جب ان سے ملا تو انہوں نے بھی بہت ساری باتیں کی مگر کسی کو بتانے کا منع کیا۔
حامد میر نے کہا کہ اس وقت پیپلزپارٹی اور ن لیگی کیمپوں میں خاموشی ہے، میڈیا پر حکومت یا اپوزیشن کی جانب سے جو بھی باتیں آرہی ہیں وہ نامکمل ہیں اور صرف 20 فیصد چیزیں میڈیا پررپورٹ ہورہی ہیں، تاہم یہ بات حقیقت ہے کہ حکومتی اتحادی وزیراعظم کے ادھر ادھر چکر کاٹنے پرخوش ہیں۔
سینئر صحافی نے کہا کہ اس وقت سیاسی میدان میں ایک دوسرے کو شکست دینے کیلئے گمراہ کرنےکاہتھیار استعمال ہورہا ہے اور میڈیااس ہتھیار میں استعمال ہورہا ہے، شروع میں اپوزیشن اور حکومت دونوں اوور کانفیڈنس کا شکار تھیں۔
جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات اور ڈی چوک اسلام آباد میں کارکنان کو جمع کرنے کے ارادے کشیدگی کو مزید ہوا دے رہے ہیں، ایسا محسوس ہورہا ہے کہ دارالحکومت میں معاملہ خانہ جنگی کی جانب بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔
حامدمیرنے کہاکہ اسلام آباد کی اپنی آبادی 20 لاکھ نہیں ہے اور اگر یہاں ایک پارٹی نے فیض آباد چوک اور دوسری نے ڈی چوک میں دھرنے دے دیئے تو پھر ہمارا کیا ہوگا، اس وقت میڈیا کراس فائر کی زد میں آیا ہوا ہے دونوں جانب سے یہ خواہش ہے میڈیا پر ان کا بیانیہ فروغ پائے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/hamidi11h1.jpg