Afaq Chaudhry
Chief Minister (5k+ posts)

لاہور 15جون2012 ء:امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہاہے کہ حکمران معاشرے کو تلپٹ اور عدالتی نظام کو ملیا میٹ کرنا چاہتے ہیں ۔ دولت کے پجاری ایک ٹھیکدار کے ذریعے سپریم کورٹ کو دبانے اور چیف جسٹس کو دھمکانے کی کوشش کی گئی ۔ حکمرانوں کا سپریم کورٹ کو دبانے اور عوام کے اندر نفرت پیدا کرنے کا مکروہ منصوبہ ناکام ہوگیا ۔ ان کی بازی انہی پر الٹ چکی ہے ۔ صدر اور وزیراعظم کو اقتدار سے الگ ہو جاناچاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شام بھیکھے وال موڑ پر جماعت اسلامی اور شباب ملی کے زیراہتمام تحفظ عدلیہ ریلی کے اختتام پر شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر ، امیر جماعت اسلامی لاہور امیر العظیم اور شباب ملی پاکستان کے صدر عتیق الرحمن نے بھی خطاب کیا۔ تحفظ عدلیہ ریلی امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کی قیادت میں منصورہ سے بھیکھے وال موڑ وحدت روڈ پہنچی جہاں ایک بڑے جلسہ عام کی شکل اختیار کر گئی ۔ ریلی کا شباب ملی کے سینکڑوں نوجوانوں نے زبردست اور پرجوش استقبال کیا اور امیر جماعت اسلامی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔
سید منور حسن نے کہاکہ لوگ کرپشن ، مہنگائی ، ظلم و جبر ، بے روزگاری ، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ سے نجات چاہتے ہیں ۔ یہ نظام اب گرنے والا ہے ۔ لوگوں کے مسائل اسی وقت حل ہو ں گے جب اس نظام کی جگہ اسلامی نظام لے گاورنہ خرابی مزید بڑھ جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ عوام سپریم کورٹ سے فوری اور حتمی فیصلوں کی امید رکھتے ہیں ۔ حکومت نے صدر ، وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے خلاف سپریم کورٹ کے چالیس سے زائد فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کیا جس سے بدامنی کو فروغ ملاہے ۔
سید منورحسن نے کہاکہ قوم عدلیہ کے ساتھ ہے ، آئینی اداروں کو تباہ کرنے اور عدلیہ کو نیچا دکھانے کا حکومتی خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو گا۔ عوام آئین اور آئینی اداروں کو پامال کرنے کا موقع نہیں دیں گے ۔جب حکمرانوں کا چل چلاؤ ہوتاہے وہ غیر آئینی ہتھکنڈوں پر اتر آتے ہیں اور اداروں سے بلاوجہ تصادم مول لیتے ہیں۔عوام کرپٹ مافیا کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔حکمران خود کو آئین سے بالاتر اور کسی قانون اور ضابطے کا پابند نہیں سمجھتے جس سے ملک میں لاقانونیت اور بدامنی کا راج ہے۔
سید منورحسن نے کہاکہ حکمران امریکی اشاروں پر ملک کو افراتفری اور انتشار کاشکار کرنا چاہتے ہیں تاکہ قومی یکجہتی کے خاتمے کے جس مکروہ ایجنڈے کو امریکہ گزشتہ 12 سال پورا سے نہیں کر سکا ، حکمران اسے پایۂ تکمیل تک پہنچا سکیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمران مشرف کے نقش قدم پر چل رہے ہیں ، لیکن اس کی دربدر خواری سے کوئی عبرت نہیں پکڑ رہے ۔ آج ملک و قوم جن گھمبیر مسائل کاشکار اور بحرانوں سے دوچار ہے وہ عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے اور جمہوریت کے نام پر روا رکھی گئی آمرانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہے ۔ انہوں نے کہاکہ غربت ، بے روزگاری ، مہنگائی ، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ عوام کی برداشت سے باہر ہو چکی ہے ۔ حکمران ان مسائل پر قابو پانے اور عوام کو ریلیف دینے میں ناکامی پر آئے روز نیا ایشو کھڑا کر دیتے ہیں تاکہ عوام کی اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے ۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہاکہ پارلیمنٹ بیک وقت حکومت اور اپوزیشن کے مزے لے رہی ہے ۔ ملک میں عدلیہ کی بالادستی کے لیے جماعت اسلامی ماضی کی طرح آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی ۔ اگر عدلیہ کو نیچا دکھانے کی کوشش کی گئی تو جماعت اسلامی کے لاکھوں کارکن آئینی اداروں کے تحفظ کے لیے میدان عمل میں ہوں گے ۔ امیر جماعت اسلامی لاہور امیر العظیم نے اپنے خطاب میں کہاکہ ملک کا اصل مسئلہ اخلاقی اقدار کی پامالی ہے ۔ایک ٹھیکیدار نے ناجائز طور پر کھربوں جمع کیے ۔ وہ جرنیلوں کو خریدتا اور بیوروکریسی کو گھر کی لونڈی سمجھتا رہا۔ اس نے عدلیہ کو بھی خریدنے کی سازش کی جس سے ملک ایک بدترین بحران سے دوچار ہوا۔ جب تک ملک سے وڈیرہ شاہی اور جاگیرداری کا خاتمہ نہیں ہو جاتا ملک کو بحرانوں سے نہیں نکالا جاسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ کوئی پرویز الٰہی اور شہبازشریف عوام کی حالت نہیں بد ل سکتے ۔ جماعت اسلامی کی مخلص قیادت عوام کے مسائل حل کر سکتی ہے ۔
دریں اثنا جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید منورحسن نے کہاکہ آج وہ لوگ عوام کے کٹہرے میں ہیں جنہوں نے گزشتہ 12 سال سے ملک کو امریکی دہشتگردی کے سپرد کر رکھاہے اور 42 ہزار معصوم پاکستانیوں کو امریکی خواہشات کی بھینٹ چڑھا دیا اور ملک کو اقتصادی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا گیاہے ۔ امریکہ نے بھارت کے ساتھ معاہدہ کر کے پاکستان کو دفاعی پوزیشن پر لاکھڑا کیاہے اور دہشتگردی کے جس طوفان نے ہمیں گزشتہ 12 سال سے گھیر رکھاہے ، اس سے آئندہ کئی سال تک چھٹکارا نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ سہ فریقی معاہدے کے نام پر بھارت کو افغانستان میں داخل کرنے کا منصوبہ بنا چکاہے جہاں بیٹھ کر بھارت پاکستان کے خلاف اپنے مذموم ایجنڈے کو پورا کر سکے ۔ بھارت نے افغانستان میں پاکستانی سرحد کے قریب درجنوں تخریب کاری کے مراکز قائم کر رکھے ہیں جہاں سے وہ پاکستان کے اندر تخریبی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کررہاہے۔سید منورحسن نے کہاکہ چمن اور طور خم سے نیٹو سپلائی بحالی کی سازشیں ہو رہی ہیں ، قوم ان سے پوری طرح آگاہ ہے ۔ ہم حکمرانوں کو ایک بار پھر متنبہ کرتے ہیں کہ امریکی مفادات کے لیے قومی مفادات سے کھیلنے سے باز آ جائیں ۔انہوں نے کہاکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت امریکہ سے معافی کے معاملے کو اچھالا جارہاہے تاکہ امریکہ کی طرف سے ’’معذرت ‘‘ کے دو بول بولنے کے بعد سپلائی بحال کی جاسکے ۔ سید منورحسن نے کہاکہ امریکہ معافی مانگ بھی لے تو سپلائی بحال کرنے کا کوئی جواز نہیں اور نہ ہی قوم دوبارہ ملک کو سلالہ بنانے کی اجازت دے گی
سید منور حسن نے کہاکہ لوگ کرپشن ، مہنگائی ، ظلم و جبر ، بے روزگاری ، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ سے نجات چاہتے ہیں ۔ یہ نظام اب گرنے والا ہے ۔ لوگوں کے مسائل اسی وقت حل ہو ں گے جب اس نظام کی جگہ اسلامی نظام لے گاورنہ خرابی مزید بڑھ جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ عوام سپریم کورٹ سے فوری اور حتمی فیصلوں کی امید رکھتے ہیں ۔ حکومت نے صدر ، وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے خلاف سپریم کورٹ کے چالیس سے زائد فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کیا جس سے بدامنی کو فروغ ملاہے ۔
سید منورحسن نے کہاکہ قوم عدلیہ کے ساتھ ہے ، آئینی اداروں کو تباہ کرنے اور عدلیہ کو نیچا دکھانے کا حکومتی خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو گا۔ عوام آئین اور آئینی اداروں کو پامال کرنے کا موقع نہیں دیں گے ۔جب حکمرانوں کا چل چلاؤ ہوتاہے وہ غیر آئینی ہتھکنڈوں پر اتر آتے ہیں اور اداروں سے بلاوجہ تصادم مول لیتے ہیں۔عوام کرپٹ مافیا کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔حکمران خود کو آئین سے بالاتر اور کسی قانون اور ضابطے کا پابند نہیں سمجھتے جس سے ملک میں لاقانونیت اور بدامنی کا راج ہے۔
سید منورحسن نے کہاکہ حکمران امریکی اشاروں پر ملک کو افراتفری اور انتشار کاشکار کرنا چاہتے ہیں تاکہ قومی یکجہتی کے خاتمے کے جس مکروہ ایجنڈے کو امریکہ گزشتہ 12 سال پورا سے نہیں کر سکا ، حکمران اسے پایۂ تکمیل تک پہنچا سکیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمران مشرف کے نقش قدم پر چل رہے ہیں ، لیکن اس کی دربدر خواری سے کوئی عبرت نہیں پکڑ رہے ۔ آج ملک و قوم جن گھمبیر مسائل کاشکار اور بحرانوں سے دوچار ہے وہ عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے اور جمہوریت کے نام پر روا رکھی گئی آمرانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہے ۔ انہوں نے کہاکہ غربت ، بے روزگاری ، مہنگائی ، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ عوام کی برداشت سے باہر ہو چکی ہے ۔ حکمران ان مسائل پر قابو پانے اور عوام کو ریلیف دینے میں ناکامی پر آئے روز نیا ایشو کھڑا کر دیتے ہیں تاکہ عوام کی اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے ۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہاکہ پارلیمنٹ بیک وقت حکومت اور اپوزیشن کے مزے لے رہی ہے ۔ ملک میں عدلیہ کی بالادستی کے لیے جماعت اسلامی ماضی کی طرح آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی ۔ اگر عدلیہ کو نیچا دکھانے کی کوشش کی گئی تو جماعت اسلامی کے لاکھوں کارکن آئینی اداروں کے تحفظ کے لیے میدان عمل میں ہوں گے ۔ امیر جماعت اسلامی لاہور امیر العظیم نے اپنے خطاب میں کہاکہ ملک کا اصل مسئلہ اخلاقی اقدار کی پامالی ہے ۔ایک ٹھیکیدار نے ناجائز طور پر کھربوں جمع کیے ۔ وہ جرنیلوں کو خریدتا اور بیوروکریسی کو گھر کی لونڈی سمجھتا رہا۔ اس نے عدلیہ کو بھی خریدنے کی سازش کی جس سے ملک ایک بدترین بحران سے دوچار ہوا۔ جب تک ملک سے وڈیرہ شاہی اور جاگیرداری کا خاتمہ نہیں ہو جاتا ملک کو بحرانوں سے نہیں نکالا جاسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ کوئی پرویز الٰہی اور شہبازشریف عوام کی حالت نہیں بد ل سکتے ۔ جماعت اسلامی کی مخلص قیادت عوام کے مسائل حل کر سکتی ہے ۔
دریں اثنا جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید منورحسن نے کہاکہ آج وہ لوگ عوام کے کٹہرے میں ہیں جنہوں نے گزشتہ 12 سال سے ملک کو امریکی دہشتگردی کے سپرد کر رکھاہے اور 42 ہزار معصوم پاکستانیوں کو امریکی خواہشات کی بھینٹ چڑھا دیا اور ملک کو اقتصادی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا گیاہے ۔ امریکہ نے بھارت کے ساتھ معاہدہ کر کے پاکستان کو دفاعی پوزیشن پر لاکھڑا کیاہے اور دہشتگردی کے جس طوفان نے ہمیں گزشتہ 12 سال سے گھیر رکھاہے ، اس سے آئندہ کئی سال تک چھٹکارا نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ سہ فریقی معاہدے کے نام پر بھارت کو افغانستان میں داخل کرنے کا منصوبہ بنا چکاہے جہاں بیٹھ کر بھارت پاکستان کے خلاف اپنے مذموم ایجنڈے کو پورا کر سکے ۔ بھارت نے افغانستان میں پاکستانی سرحد کے قریب درجنوں تخریب کاری کے مراکز قائم کر رکھے ہیں جہاں سے وہ پاکستان کے اندر تخریبی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کررہاہے۔سید منورحسن نے کہاکہ چمن اور طور خم سے نیٹو سپلائی بحالی کی سازشیں ہو رہی ہیں ، قوم ان سے پوری طرح آگاہ ہے ۔ ہم حکمرانوں کو ایک بار پھر متنبہ کرتے ہیں کہ امریکی مفادات کے لیے قومی مفادات سے کھیلنے سے باز آ جائیں ۔انہوں نے کہاکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت امریکہ سے معافی کے معاملے کو اچھالا جارہاہے تاکہ امریکہ کی طرف سے ’’معذرت ‘‘ کے دو بول بولنے کے بعد سپلائی بحال کی جاسکے ۔ سید منورحسن نے کہاکہ امریکہ معافی مانگ بھی لے تو سپلائی بحال کرنے کا کوئی جواز نہیں اور نہ ہی قوم دوبارہ ملک کو سلالہ بنانے کی اجازت دے گی
Last edited: