یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ عوام 1990ء میں جی رہی ہے حالانکہ اسی گھٹیا مراثی پن کی وجہ سے عوام ان سے دور ہو چکی: سوشل میڈیا صارف
سابق وزیر داخلہ ورہنما مسلم لیگ ن رانا ثناء اللہ نے لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ٹولے کو نکال کر پاکستان تحریک انصاف سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں، فرح بی بی کی کرپشن والا معاملہ دو جمع دو والا ہے۔ عمران خان کو اونٹنی کا دودھ دیں، ہرن، دیسی مرغ یا شہد دیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ہمارا ظرف نہیں ہے کہ جیل میں ان کھانا پینا اور ادویات کو بند کر دیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہمارا چیئرمین پی ٹی آئی سے سوال ہے کہ وہ کہتے رہے کہ جیل میں کسی قسم کی کلاس نہیں ہونی چاہیے بلکہ ختم ہی کر دینی چاہیے۔ اڈیالہ جیل میں ان کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جا رہا ہے جو دوسروں کے ساتھ ہوا۔ فرح گوگی کو بیرون ملک سے واپس لانے کے لیے تحقیقاتی ادارے ملکی وغیرملکی طریقہ کار کے مطابق کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بارے میں طنزیہ انداز میں مسکراتے ہوئے کہا کہ جہاں تک عمران خان صاحب کی دوائی کا معاملہ ہے تو سچی بات یہ ہے کہ میں کوئی کنفرم بات نہیں کر رہا لیکن اس بات کا شبہ ضرور ہے کہ عمران خان صاحب کو جیل میں دوائی مل رہی ہے۔
رانا ثناء اللہ کے بیان پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ: کیسا گندہ اور بد بودار شخص اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیر داخلہ رہا ہے جس کو میڈیا سے بات کرنے کی بھی تمیز نہیں ہے اور عوامی لیڈر بننا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو باہر ملکوں میں کوئی اپنا چپڑاسی نہیں رکھتا، ہمارے حکمران بنادیئے جاتے ہیں، اے پاکستان تیری ستم ظریفی!
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ: گھٹیا پن کر لے، یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ عوام اب بھی 1990ء میں ہی جی رہی ہے حالانکہ ان کے اسی گھٹیا مراثی پن کی وجہ سے عوام ان سے دور ہو چکی ہے۔
شاہد اقبال نے لکھا کہ: جس کو دوائی مل رہی ہے وہ فٹ ہے اور جو دوائی سے بچے ہوئے ہیں ان کی آئے دن کلچ پلیٹیں گر جاتی ہیں، کبھی دل کا مسئلہ، کبھی گردے خراب اور کبھی کمر کمزور!
ایک صارف نے لکھا کہ: او پتر جائو اک واری فیر جم کے آئو، اگلا جیل میں رہتے ہوئے بھی تم سب کو انجکشن لگا رہا ہے، وہ بھی جانوروں والے!