پاکستان میں موسم گرما کا انتہائی مہینہ جون ہے۔ اس موسم میں سورج چونکہ منطقہ حارہ سے قریب ہوتا جاتا ہے۔ اس میں حرارت کی شدت ہوجاتی ہے۔ اکثر اوقات تیز ہوائیں آندھی کا باعث بن جاتی ہیں۔ یا کبھی ہوا میں ٹھہراؤ کی وجہ سے حبس پیدا ہوکر تنگی تنفس کا باعث ہوتا ہے۔
اس ماہ میں بلغم اور خون کا غلبہ جاتا رہتا ہے اور صفراوی خلط کا زور شروع ہوجاتا ہے۔ چونکہ اس خلط کا مزاج گرم خشک ہے اس لیے اس کی کثرت کے باعث انسان کو پیاس کی شدت محسوس ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ پانی پینے سے تسلی نہیں ہوتی۔ اس لیے انسان بار بار پانی پینے پر مجبور ہوتا ہے۔ منہ کا مزہ کڑوا رہتا ہے‘ زبان خشک ہوتی ہے اور حلق میں کانٹے پڑجاتے ہیں۔ سایہ میں رہنے والوں کی جلد زرد اور دھوپ میں کام کرنے والوں کی سیاہ ہوجاتی ہے اور یہ رنگت مادہ ملونہ کی کمی بیشی پرمنحصر ہے۔ بھوک نہیں لگتی۔ گرمی کی شدت سے پسینہ بہت زیادہ خارج ہوتا ہے اگر کچھ جسمانی مشقت کی جائے تو پسینہ کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے ساتھ نمکیات بھی ضائع ہونے لگتے ہیں اور اس طرح جسم میں ان کی کمی بھی واقع ہوجاتی ہے۔ گرمی کی شدت سے لو کے لگنے کی تکلیف بھی لاحق ہوسکتی ہے جو کہ ایک مہلک عارضہ ہے۔
لو لگنے کی علامات
جب گرمی کی شدت کسی فرد کو متاثر کرتی ہے تو بدن کا درجہ حرارت اچانک بڑھ جاتا ہے اور مریض نڈھال ہوجاتا ہے جس سے اس کی جسمانی صحت اور احساسات میں تبدیلی آجاتی ہے اس کی جلد گرم‘ خشک اور سرخ ہوجاتی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ متاثرہ انسان لو لگنے (سن سٹروک) کا شکار ہوچکا ہے۔
دل کی دھڑکن بڑھ جانا
جب کسی کو لو لگتی ہے تواس کا دوران خون تیز ہوجاتا ہے۔ اس سے اس کے دل کی دھڑکن مزید بڑھ جاتی ہے اور بعض اوقات اسے اپنا دل ڈوبتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
اعصابی کھچاؤ
خون میں بعض کیمیائی تبدیلیوں اور دوران خون کی تیزی کے باعث سارے اعصاب میں کھچاؤ اور تناؤ محسوس ہوتا ہے خصوصاً گردن اور کمر کے پٹھوں میں اس کھچاؤ کا شدید احساس ہوتا ہے۔
شدید بخار
جسم کا عمومی درجہ حرارت بڑھ جانے اور اعصابی نظام میں خلل آجانے نیز حرام مغز کی ورمی کیفیت کی وجہ سے شدید بخار لاحق ہوجاتا ہے جو اکثر اوقات o104 سے 106 oدرجہ فارن ہائیٹ تک بھی ہوجاتا ہے۔ اس سے جسم میں شدید قسم کی تپش محسوس ہوتی ہے۔
شدید پیاس
حرارت بڑھ جانے کی وجہ سے مریض بار بار پانی طلب کرتا ہے کیونکہ حرارت کے باعث اس کی پیاس میں بہت اضافہ ہوجاتا ہے۔ پانی پینے کے باوجود اسے بار بار پیاس لگتی ہے اور ہونٹ و منہ خشک رہتے ہیں لہٰذا مریض بے چینی سے بار بار پانی طلب کرتا ہے۔
سرچکرانا
مریض کو اکثر سر کے چکرانے اور درد کرنے کی شکایت رہتی ہے اور اسے چلتے وقت توازن قائم رکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔
قے اور متلی
مریض کو اکثر اوقات قے آجاتی اور اس کا جی متلاتا ہے کوئی بھی چیز نگلتے وقت یہ شکایت زیادہ ہوجاتی ہے۔
بے ہوشی
لولگنے کا سب سے خطرناک مرحلہ مریض کا بے ہوش ہوجانا ہے جس سے مریض کا قدرتی مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور اسے بار بار بے ہوشی کے دورے پڑتے ہیں جو موت کی شکل بھی اختیار کرلیتے ہیں کیونکہ لو لگنے سے جسم کا قدرتی مدافعاتی نظام ہی متاثر نہیں ہوتا بلکہ دوران خون اور اعصابی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔
اس ماہ میں بلغم اور خون کا غلبہ جاتا رہتا ہے اور صفراوی خلط کا زور شروع ہوجاتا ہے۔ چونکہ اس خلط کا مزاج گرم خشک ہے اس لیے اس کی کثرت کے باعث انسان کو پیاس کی شدت محسوس ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ پانی پینے سے تسلی نہیں ہوتی۔ اس لیے انسان بار بار پانی پینے پر مجبور ہوتا ہے۔ منہ کا مزہ کڑوا رہتا ہے‘ زبان خشک ہوتی ہے اور حلق میں کانٹے پڑجاتے ہیں۔ سایہ میں رہنے والوں کی جلد زرد اور دھوپ میں کام کرنے والوں کی سیاہ ہوجاتی ہے اور یہ رنگت مادہ ملونہ کی کمی بیشی پرمنحصر ہے۔ بھوک نہیں لگتی۔ گرمی کی شدت سے پسینہ بہت زیادہ خارج ہوتا ہے اگر کچھ جسمانی مشقت کی جائے تو پسینہ کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے ساتھ نمکیات بھی ضائع ہونے لگتے ہیں اور اس طرح جسم میں ان کی کمی بھی واقع ہوجاتی ہے۔ گرمی کی شدت سے لو کے لگنے کی تکلیف بھی لاحق ہوسکتی ہے جو کہ ایک مہلک عارضہ ہے۔
لو لگنے کی علامات
جب گرمی کی شدت کسی فرد کو متاثر کرتی ہے تو بدن کا درجہ حرارت اچانک بڑھ جاتا ہے اور مریض نڈھال ہوجاتا ہے جس سے اس کی جسمانی صحت اور احساسات میں تبدیلی آجاتی ہے اس کی جلد گرم‘ خشک اور سرخ ہوجاتی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ متاثرہ انسان لو لگنے (سن سٹروک) کا شکار ہوچکا ہے۔
دل کی دھڑکن بڑھ جانا
جب کسی کو لو لگتی ہے تواس کا دوران خون تیز ہوجاتا ہے۔ اس سے اس کے دل کی دھڑکن مزید بڑھ جاتی ہے اور بعض اوقات اسے اپنا دل ڈوبتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
اعصابی کھچاؤ
خون میں بعض کیمیائی تبدیلیوں اور دوران خون کی تیزی کے باعث سارے اعصاب میں کھچاؤ اور تناؤ محسوس ہوتا ہے خصوصاً گردن اور کمر کے پٹھوں میں اس کھچاؤ کا شدید احساس ہوتا ہے۔
شدید بخار
جسم کا عمومی درجہ حرارت بڑھ جانے اور اعصابی نظام میں خلل آجانے نیز حرام مغز کی ورمی کیفیت کی وجہ سے شدید بخار لاحق ہوجاتا ہے جو اکثر اوقات o104 سے 106 oدرجہ فارن ہائیٹ تک بھی ہوجاتا ہے۔ اس سے جسم میں شدید قسم کی تپش محسوس ہوتی ہے۔
شدید پیاس
حرارت بڑھ جانے کی وجہ سے مریض بار بار پانی طلب کرتا ہے کیونکہ حرارت کے باعث اس کی پیاس میں بہت اضافہ ہوجاتا ہے۔ پانی پینے کے باوجود اسے بار بار پیاس لگتی ہے اور ہونٹ و منہ خشک رہتے ہیں لہٰذا مریض بے چینی سے بار بار پانی طلب کرتا ہے۔
سرچکرانا
مریض کو اکثر سر کے چکرانے اور درد کرنے کی شکایت رہتی ہے اور اسے چلتے وقت توازن قائم رکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔
قے اور متلی
مریض کو اکثر اوقات قے آجاتی اور اس کا جی متلاتا ہے کوئی بھی چیز نگلتے وقت یہ شکایت زیادہ ہوجاتی ہے۔
بے ہوشی
لولگنے کا سب سے خطرناک مرحلہ مریض کا بے ہوش ہوجانا ہے جس سے مریض کا قدرتی مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور اسے بار بار بے ہوشی کے دورے پڑتے ہیں جو موت کی شکل بھی اختیار کرلیتے ہیں کیونکہ لو لگنے سے جسم کا قدرتی مدافعاتی نظام ہی متاثر نہیں ہوتا بلکہ دوران خون اور اعصابی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔
حفاظتی تدابیر
لو لگنے سے عموماً وہ لوگ متاثر ہوتے ہیں جو شدت کی گرمی میں بھی تیز دھوپ میں باہر نکلتے یا کام کاج کرتے ہیں۔ گرمی کے اوقات میں باہر مزدوری کرنے والے گرم بھٹیوں کے سامنے کام کرنے والے اور طلبہ و طالبات جب دوپہر کو واپس آتے ہیں تو گرمی کی تپش کا شکار ہوجاتے ہیں۔
موسم گرما میں پانی کا استعمال بڑھا دیا جائے اور اس میں قدرے نمک ملا کر پئیں‘ ٹھنڈے مشروبات‘ لیموں کی سکنجبین‘ شکر کا ستو ملا شربت‘ بزوری کا شربت اور لسی پئیں۔ گرم اشیاء کم سے کم استعمال کریں۔ دھوپ کے اوقات میں بلاضرورت باہر نہ نکلیں اگر نکلنا ضروری ہو تو سر ڈھانپ کر نکلیں۔ گہرے رنگدار خصوصاً سیاہ رنگ کے کپڑے نہ پہنیں کیونکہ یہ گرمی کو جلد جذب کرتے ہیں جبکہ ہلکے رنگوں کے سوتی کپڑے استعمال کریں جو اکثر مفید ہوتے ہیں۔ طلباء و طالبات سکول سے واپسی پر سر پر گیلا کپڑا رکھیں۔ مناسب جوتے پہنیں۔ تلی ہوئی ناقص باسی اور نشاستہ والی غذائیں ہرگز نہ کھائیں۔ موسمی سبزیاں اور پھل زیادہ کھائیں۔ فالسہ‘ کھیرا اور تربوز کا استعمال زیادہ رکھیں جبکہ آلو بخارا بھی اس مرض میں مفید ہے۔
لو لگنے کا علاج
اگر کسی کو لولگنے کا حملہ ہو تو فوری طور پر مریض کو ٹھنڈی ہوا دار جگہ پر افقی حالت میں لٹایا جائے۔ جسم پر برف ملے پانی سے غسل کرائیں۔ مریض کی جلد کو آہستہ آہستہ ٹھنڈے پانی سے گیلا کرکے پنکھے سے ہوا دی جائے۔ یہ ایک خطرناک مرض ہے اس میں مریض بے ہوش بھی ہوجاتے ہیں۔ ایسی حالت میں نمک ملا پانی اس وقت نہ دیں جب تک مریض ہوش میں نہ آئے کیونکہ بے ہوشی میں یہ پانی سانس والی نالی کے ذریعے پھیپھڑوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ برف کے پانی میں پٹیاں بھگو کر پیشانی پر رکھیں۔ خمیرہ مروارید 6گرام کی مقدار میں دل کی گھبراہٹ کیلئے استعمال کریں۔
کچے آم کو راکھ میں رکھ دیں پندرہ منٹ بعد نکال کر اس کا رس اچھی طرح نچوڑ کر چینی و برف ملا کر وقفے وقفے سے پلائیں
موسم گرما میں پانی کا استعمال بڑھا دیا جائے اور اس میں قدرے نمک ملا کر پئیں‘ ٹھنڈے مشروبات‘ لیموں کی سکنجبین‘ شکر کا ستو ملا شربت‘ بزوری کا شربت اور لسی پئیں۔ گرم اشیاء کم سے کم استعمال کریں۔ دھوپ کے اوقات میں بلاضرورت باہر نہ نکلیں اگر نکلنا ضروری ہو تو سر ڈھانپ کر نکلیں۔ گہرے رنگدار خصوصاً سیاہ رنگ کے کپڑے نہ پہنیں کیونکہ یہ گرمی کو جلد جذب کرتے ہیں جبکہ ہلکے رنگوں کے سوتی کپڑے استعمال کریں جو اکثر مفید ہوتے ہیں۔ طلباء و طالبات سکول سے واپسی پر سر پر گیلا کپڑا رکھیں۔ مناسب جوتے پہنیں۔ تلی ہوئی ناقص باسی اور نشاستہ والی غذائیں ہرگز نہ کھائیں۔ موسمی سبزیاں اور پھل زیادہ کھائیں۔ فالسہ‘ کھیرا اور تربوز کا استعمال زیادہ رکھیں جبکہ آلو بخارا بھی اس مرض میں مفید ہے۔
لو لگنے کا علاج
اگر کسی کو لولگنے کا حملہ ہو تو فوری طور پر مریض کو ٹھنڈی ہوا دار جگہ پر افقی حالت میں لٹایا جائے۔ جسم پر برف ملے پانی سے غسل کرائیں۔ مریض کی جلد کو آہستہ آہستہ ٹھنڈے پانی سے گیلا کرکے پنکھے سے ہوا دی جائے۔ یہ ایک خطرناک مرض ہے اس میں مریض بے ہوش بھی ہوجاتے ہیں۔ ایسی حالت میں نمک ملا پانی اس وقت نہ دیں جب تک مریض ہوش میں نہ آئے کیونکہ بے ہوشی میں یہ پانی سانس والی نالی کے ذریعے پھیپھڑوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ برف کے پانی میں پٹیاں بھگو کر پیشانی پر رکھیں۔ خمیرہ مروارید 6گرام کی مقدار میں دل کی گھبراہٹ کیلئے استعمال کریں۔
کچے آم کو راکھ میں رکھ دیں پندرہ منٹ بعد نکال کر اس کا رس اچھی طرح نچوڑ کر چینی و برف ملا کر وقفے وقفے سے پلائیں
۔