
سینئر تجزیہ کار اور قانون دان منیب فاروق نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کی مدت آئین میں کہیں بھی درج نہیں ہے، انتخابات 90 روز میں منعقد کروانا آئین میں درج ہے تاہم اگر انتخابات نہیں ہوتے تو نگراں حکومت کو بھی نہیں ہٹایا جاسکتا۔
جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے منیب فاروق نے کہا کہ اس وقت آئینی ترمیم لانا تو ناممکن سی بات ہے، اگر ملک میں ایک ہی دن انتخابات کیلئے کوششیں کرنی ہیں تو اس کیلئے وسیع سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے جو کہ اس ماحول میں مشکل نظر آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت نگراں حکومت کے آئینی سٹیٹس پر بات ہورہی ہے، یہ ایک مضحکہ خیز بات ہے، کیونکہ نگراں حکومت الیکشن کروانے کیلئے معرض وجود میں آتی ہے، آئین میں 90 روز کے اندر انتخابات کا لکھا ہوا ہے نگراں حکومت کی مدت کا کہیں بھی نہیں لکھا ہوا، جب الیکشن نہیں ہوتے تو آپ نگراں حکومت کو کس بنیاد پر ہٹایا جائے گا؟ جب تک الیکشن نہیں ہوں گے نگراں سیٹ اپ جاری رہے گا۔
مینب فاروق نے کہا کہ چیف جسٹس کا کہنا ہےکہ ہم نے فیصلہ دیدیا ہے اب ہم نے آگے بڑھنا ہے تو کیا اب چیف جسٹس وزیراعظم اور کابینہ کو گھر بھیج سکتے ہیں ،نہیں ایسا نہیں ہوسکتا،زیادہ سے زیادہ وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ وزیراعظم ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں، حالانکہ یہ بھی ایک معیوب بات ہے۔
پروگرام میں شریک ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ حکمران جو کچھ مرضی کرلیں یہ ایکسپوز ہوگئے ہیں کہ یہ انتخابات نہیں چاہتے، یہ جمہوریت نہیں مانتے،یہ سویلین بالادستی کو نہیں مانتے، سب سے درست فورم پارلیمنٹ ہے جہاں ان کے ہی سارے لوگ بیٹھے ہیں اور وہاں یہ کسی اور کو آنے نہیں دیتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن میں راجا ریاض بیٹھے ہیں حکومت ان سے اتفاق کرلے، وزیراعظم، وزیر خزانہ، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع توہین عدالت کے مرتکب ہوچکے ہیں، ان پر کارروائی ہونی چاہیے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14munieeebafafroqooqo.jpg