تمہارا بیٹا اٹلی پہنچ گیا باقی 5 لاکھ دیدو، لڑکے کے والد کو ایجنٹ کا فون

sink-boat-pakistani-pp.jpg


یونان کشتی حادثے نے کئی جانیں لے لیں، بہتر مستقبل کے لیے اٹلی جانے کے خواب نے زندگیاں چھیں لیں، لیکن بے رحم ایجنٹ زندگیوں سے کھیلنے سے باز نہیں آئے، 13 جون کی رات سرفراز احمد کو ایک ایجنٹ نے کا ل کی کہ ان کا بیٹا اٹلی روانہ ہو گیا۔

ایجنٹ زبیر مہر اور عبدالخالق کا تعلق بھی گجرات میں سرفراز کے گاؤں سکوک کلاں سے ہے،ایجنٹوں نے واٹس ایپ کے ذریعے سرفراز کو بتایا اس کا بیٹا مصعب احمد اٹلی پہنچ گیا ہے اور وہ باقی کی رقم پانچ لاکھ انہیں دے دے۔

ایجنٹ مصعب کے بارے میں غلط بیانی کر رہے تھے۔ مصعب اس گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی کشتی میں تھا جو یونان کے پاس 14 جون کو ڈوب گئی تھی اور جس میں 250 سے زائد پاکستانی، مصری ، شامی اور فلسطینی سوار تھے۔

ان میں اکثریت کا تعلق گجرات سے تھا، وزارت خارجہ کے مطابق ان کی تعداد 163 تھی ۔مصعب بھی ان میں سے ایک تھا،میٹرک کرنے کے بعد وہ یورپ جانا چاہتا تھا اور اپنے اس خواب کو پورا کرنے کےلیے اس نے اپنے والد سے مدد مانگی تھی۔

والد سرفراز کی ایک ٹیکسی تھی اور یہ ا ن کی آمدن کا واحد ذریعہ تھی۔ اس نے وہ ٹیکسی بیچ دی، کچھ رقم قرض لی اور یوں 25 لاکھ روپے کا انتظام کیا جو کہ ایجنٹ ایڈوانس میں مانگ رہا تھا۔

سرفراز کو اپنا بیٹا اٹلی بھجوانے کےلیے مجموعی طور پر 30 لاکھ روپے ادا کرنا تھا۔ یہ رقم گائوں کے عمائدین کی موجودگی میں دی گئی تھی۔ چونکہ ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ ان کا بیٹا فضائی راستے سے اٹلی پہنچایا جائے گاتاہم اسے زمین راستے سے بھجوادیا گیا۔

اس پربھی سرفراز مطمئن تھا تاہم بعد میں بتایا گیا کہ ان راکین وطن کو پہلے طیارے کے ذریعے لیبیا بھجوایا گیا اور پھر وہ ہلاکت خیز سفر شروع ہوا جو مچھیروں کی کشتی پر شرو ع ہوا۔ اس وقت تک البتہ بہت دیر ہوچکی تھی۔

ایف آئی اے شہروں اور گائوں چھان رہی ہے کہ ایجنٹوں کو پکڑ سکے جن میں مذکورہ بالا ایجنٹ بھی شامل ہیں۔ تاحال 90 انسانی اسمگلروں کی نشاندہی ہوچکی ہے جن میں سے 38 افراد گرفتار ہوچکے ہیں۔

محمد سلیم عرف سلیم سنیارا ان سب میں سے سب سے زیادہ ہائی پروفائل والا ممزم ہے اوراس کابھائی آصف سنیارا عرف آصف بلا ایک ایک گینگ لیڈر ہے ان کا نام سنیارا دراصل ان کے خاندانی صرافہ کے کاروبارکے حوالے سے ہے لیکن اب نہیں انسانی اسمگلنگ کے کاروبار میں پڑے ہوئے کئی برس ہوگئے ہیں۔