اسلام آباد (نیوز ڈیسک): اقتصادی سروے 2024-25 کے مطابق پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں تعلیم اور صحت کے شعبوں پر مجموعی طور پر جی ڈی پی کا ایک فیصد سے بھی کم خرچ کیا، جو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق تعلیم کے لیے جی ڈی پی کا محض 0.8 فیصد جبکہ صحت کے لیے 0.9 فیصد بجٹ مختص کیا گیا۔
رواں مالی سال میں صحت پر 924 ارب روپے خرچ کیے گئے، جو گزشتہ سال کے 843 ارب روپے کے مقابلے میں اضافہ ظاہر کرتا ہے
پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت صحت کے شعبے کے لیے 103 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے
ملک بھر میں 1,696 ہسپتال، 5,434 بنیادی مراکز صحت اور 3,19,572 رجسٹرڈ ڈاکٹرز موجود ہیں
پاکستان میں اوسط عمر 67 سال 6 ماہ ریکارڈ کی گئی جو جنوبی ایشیا کی اوسط عمر 71 سال 6 ماہ سے نمایاں طور پر کم ہے
ملک میں مجموعی خواندگی کی شرح 60.65 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ مردوں میں خواندگی 68 فیصد جبکہ خواتین میں یہ شرح 52.8 فیصد ہے
ٹرانسجینڈر افراد میں خواندگی کی شرح محض 40.15 فیصد ہے۔ شہری علاقوں میں خواندگی 74.09 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 51.56 فیصد ہے
صوبائی سطح پر پنجاب میں خواندگی 66.25 فیصد، سندھ میں 57.54 فیصد، خیبر پختونخوا میں 51.09 فیصد اور بلوچستان میں 42.01 فیصد ہے
ملک میں 38 فیصد بچے سکول نہیں جاتے جو تعلیمی نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ملک میں یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلیم اور صحت پر کم خرچ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ آنے والے بجٹ میں ان اہم شعبوں کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے اب تک اس رپورٹ پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ مزید اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں۔
Last edited by a moderator: