MrLad01
Minister (2k+ posts)
???naraz na ho ja kar tum bhi lai lo aik lol
???naraz na ho ja kar tum bhi lai lo aik lol
Allah hum sab ko is par amal karney ki taufeek ata farmai AAmeenبھوکے کو کھانا کھلانے سے زیادہ افضل کوئی صدقہ نہیں"
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ و آل وسلم لوگوں کو وضاحت فرما رہے تھے کہ بھوکوں کو کھانا کھلانے کی کیا اہمیت ہے تو ایک صحابی نے عرض کیا کہ" یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آل وسلم !
کیا غیر مسلم کو بھی کھانا کھلانا ثواب کا باعث ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ و آل وسلم نے سختی سے فرمایا" بھوکے انسان کو کھانا کھلانا ھے بھوکا تو بس بھوکا ہی ہے چاھے مسلمان ہو یا یا غیر مسلم ۔ جہاں کوئی انسان بھوکا ہو اس کو کھانا کھلایا جائے !
ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن ایک اعلان ہوگا کہ امت ِمحمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فقرا کہاں ہیں؟
اٹھو اور لوگوں کو میدانِ قیامت میں سے تلاش کرلو۔
جس شخص نے تم میں سے کسی کو میرے لیے ایک لقمہ دیا ہو، یا میرے لیے کوئی گھونٹ پانی کا دیا ہو، یا میرے لیے کوئی نیا یا پرانا کپڑا دیا ہو، ان کے ہاتھ پکڑ کر جنت میں داخل کر دو۔
اس پر فقرائے امت اٹھیں گے اور کسی کا ہاتھ پکڑ کر کہیں گے کہ یا اللہ! اس نے مجھے کھانا کھلایا تھا، اس نے مجھے پانی پلایا تھا۔ کوئی بھی فقرائے امت میں سے چھوٹا یا بڑا شخص ایسا نہ ہوگا جو ان کو جنت میں داخل نہ کرائے۔ (کنز العمال)
ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص کسی جاندار کو جو بھوکا ہو کھانا کھلائے، حق تعالیٰ شا نہٗ اس کو جنت کے بہترین کھانوں میں سے کھانا کھلائیں گے۔
(کنز العمال)
ایک حدیث میں آیا ہے کہ جس گھر سے لوگوں کو کھانا کھلایا جاتا ہو، خیر اس گھر کی طرف ایسی تیزی سے بڑھتی ہے جیسی تیزی سے چھری اونٹ کے کوہان میں چلتی ہے۔ (کنز العمال)
حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ عمدہ کھجوریں دوسروں کو کھلاتے اور کہتے کہ جو شخص زیادہ کھائے گا اس کو فی کھجور ایک دِرَہم دیا جائے گا۔ (اِحیاء العلوم)
ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے فقیروں اور مسکینوں کا اِکرام کیا؟ آج تم جنت میں ایسی طرح داخل ہو جائو کہ نہ تم پر کسی قسم کا خوف ہے نہ تم غمگین ہو۔ اور ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے بیمار، فقیروں اور غریبوں کی عیادت کی؟ آج وہ نور کے منبروں پر بیٹھیں اور اللہ سے باتیں کریں۔ اور دوسرے لوگ حساب کی سختی میں مبتلا ہوں گے۔ (کنز العمال)
ایک حدیث میں آیا ہے کہ بھوکے کو کھانا کھلانے سے زیادہ افضل کوئی صدقہ نہیں۔ (کنز العمال)
ایک حدیث میں آیا ہے کہ مغفرت کے واجب کرنے والی چیزوں میں بھوکوں کو کھانا کھلانا ہے۔ (کنزالعمال)
ایک حدیث میں آیا ہے کہ اللہ کے نزدیک سب اعمال سے زیادہ محبوب کسی مسلمان کو خوش کرنا ہے یا اس پر سے غم کا ہٹانا ہے یا اس کا قرض ادا کر دینا ہے یا بھوک کی حالت میں اس کو کھانا کھلانا ہے۔ (کنز العمال)
یعنی یہ سب اعمال زیادہ پسندیدہ ہیں جو بھی ہوسکے۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ مغفرت کے واجب کرنے والی چیزوں میں کسی مسلمان کو خوشی پہنچانا ہے، اس کی بھوک کو زائل کرنا ہے، اس کی مصیبت کو ہٹانا ہے۔
(کنز العمال)
ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی دنیاوی حاجت پوری کرتا ہے حق تعالیٰ شا نہٗ اس کی بہتّر حاجتیں پوری کرتے ہیں، جن میں سے سب سے ہلکی چیز اس کے گناہوں کی مغفرت ہے۔ (کنز العمال) "
محکمہ اینٹی کرپشن سندھ نے لاڑکانہ کے سرکاری گوداموں سے چوری ہونے والی گندم کی ہزاروں بوریاں برآمد کرلی ہیںwe should allow thieves like mian saanp and daku zardari and the who nation will become robbers and thieves.. am I correct? this is what you are trying to imply?
جو یہ اور اس نصل کے ہرامزادے چاٹتے ہیں وہ بحرحال “جوتے” نہی کہلاتے۔ سمجھ گۓ۔Ghareeboon ke langar ki takleef unn Haraam Houroon ko hain joi Mian Saanp ke jhootey chaat chaat ke sarkari maal par haraam houriyan kartey thei.
جب ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر کسی بھکاری کو بٹھا دیا جائے تو اس کےنتائج تو پھر سامنے آتے ہی ہیں۔ ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ ہورہا ہے۔ پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ کے مسند پر ہم نے نامی گرامی بھکاری کو براجمان کردیا ہے اور اس نے پوری قوم کو بھکاری بنانے کی ٹھان لی ہے۔ پاکستان میں تو پہلے ہی بھکاریوں اور کام چوروں کی بہتات ہے۔ ملک میں اتنےلنگر خانے کھولنا محض قومی خزانے پر بوجھ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ ایک ایسا ملک جس کا وجود ہی قرضوں کےسہارے قائم ہو، وہ بھلا ایسی نوٹنکیوں کا بوجھ کیسے سہار سکتا ہے۔ ان تمام لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کا وزٹ کرکے دیکھ لیں، ہر قسم کے ہٹے کٹے صحت مند لوگ ان میں بیٹھے مفت کی روٹیاں توڑ رہے ہوتے ہیں۔ یہ یاد رہے کہ ان کیلئے تو یہ مفت کی ر وٹیاں ہیں، مگر ان کا خرچہ ان لوگوں کی جیبوں سے ٹیکس کی صورت میں نکالا جاتا ہے جو خود کماتے ہیں۔
بھکاری وزیراعظم کا وژن ملاحظہ کیجئے کہ جو لوگ محنت کرکے کماتے ہیں ان پر ٹیکس لگا کر اور مہنگائی کرکے پیسہ ان کی جیبوں سے نکالتا ہے اور جو لوگ کوئی کام کاج نہیں کرتے، ان کو پناہ گاہیں اور لنگر خانے مہیا کیا جارہے ہیں، پاکستان کوئی ایسا ملک تو ہے نہیں جہاں قحط پڑا ہو یا لوگ ایک وقت کی روٹی سے بھی بیٹھے ہوئے ہوں، اتنا تو ہر کوئی کما لیتا ہے کہ اپنا پیٹ بھرسکے، پھر ایسے چونچلوں کی کیا ضرورت ہے۔ پاکستان میں ضرورت ہے روزگار کے مواقع کھولنے کی، ملک میں صنعتوں کو فروغ دیا جائے، لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار م مواقع مہیا کئے جائیں تاکہ وہ اپنا روزگار خود کماسکیں۔۔ یہ بھکاری پنے سے ملک نہیں چلتے۔۔۔
tumجب ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر کسی بھکاری کو بٹھا دیا جائے تو اس کےنتائج تو پھر سامنے آتے ہی ہیں۔ ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ ہورہا ہے۔ پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ کے مسند پر ہم نے نامی گرامی بھکاری کو براجمان کردیا ہے اور اس نے پوری قوم کو بھکاری بنانے کی ٹھان لی ہے۔ پاکستان میں تو پہلے ہی بھکاریوں اور کام چوروں کی بہتات ہے۔ ملک میں اتنےلنگر خانے کھولنا محض قومی خزانے پر بوجھ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ ایک ایسا ملک جس کا وجود ہی قرضوں کےسہارے قائم ہو، وہ بھلا ایسی نوٹنکیوں کا بوجھ کیسے سہار سکتا ہے۔ ان تمام لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کا وزٹ کرکے دیکھ لیں، ہر قسم کے ہٹے کٹے صحت مند لوگ ان میں بیٹھے مفت کی روٹیاں توڑ رہے ہوتے ہیں۔ یہ یاد رہے کہ ان کیلئے تو یہ مفت کی ر وٹیاں ہیں، مگر ان کا خرچہ ان لوگوں کی جیبوں سے ٹیکس کی صورت میں نکالا جاتا ہے جو خود کماتے ہیں۔
بھکاری وزیراعظم کا وژن ملاحظہ کیجئے کہ جو لوگ محنت کرکے کماتے ہیں ان پر ٹیکس لگا کر اور مہنگائی کرکے پیسہ ان کی جیبوں سے نکالتا ہے اور جو لوگ کوئی کام کاج نہیں کرتے، ان کو پناہ گاہیں اور لنگر خانے مہیا کیا جارہے ہیں، پاکستان کوئی ایسا ملک تو ہے نہیں جہاں قحط پڑا ہو یا لوگ ایک وقت کی روٹی سے بھی بیٹھے ہوئے ہوں، اتنا تو ہر کوئی کما لیتا ہے کہ اپنا پیٹ بھرسکے، پھر ایسے چونچلوں کی کیا ضرورت ہے۔ پاکستان میں ضرورت ہے روزگار کے مواقع کھولنے کی، ملک میں صنعتوں کو فروغ دیا جائے، لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار م مواقع مہیا کئے جائیں تاکہ وہ اپنا روزگار خود کماسکیں۔۔ یہ بھکاری پنے سے ملک نہیں چلتے۔۔۔
sharam aniii chaye tumiiii in uk there are always churches and cherity doing food free programe problem with u type people is ur nawaz stunt growth there is bariani in ur mind with gobber saladجب ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر کسی بھکاری کو بٹھا دیا جائے تو اس کےنتائج تو پھر سامنے آتے ہی ہیں۔ ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ ہورہا ہے۔ پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ کے مسند پر ہم نے نامی گرامی بھکاری کو براجمان کردیا ہے اور اس نے پوری قوم کو بھکاری بنانے کی ٹھان لی ہے۔ پاکستان میں تو پہلے ہی بھکاریوں اور کام چوروں کی بہتات ہے۔ ملک میں اتنےلنگر خانے کھولنا محض قومی خزانے پر بوجھ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ ایک ایسا ملک جس کا وجود ہی قرضوں کےسہارے قائم ہو، وہ بھلا ایسی نوٹنکیوں کا بوجھ کیسے سہار سکتا ہے۔ ان تمام لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کا وزٹ کرکے دیکھ لیں، ہر قسم کے ہٹے کٹے صحت مند لوگ ان میں بیٹھے مفت کی روٹیاں توڑ رہے ہوتے ہیں۔ یہ یاد رہے کہ ان کیلئے تو یہ مفت کی ر وٹیاں ہیں، مگر ان کا خرچہ ان لوگوں کی جیبوں سے ٹیکس کی صورت میں نکالا جاتا ہے جو خود کماتے ہیں۔
بھکاری وزیراعظم کا وژن ملاحظہ کیجئے کہ جو لوگ محنت کرکے کماتے ہیں ان پر ٹیکس لگا کر اور مہنگائی کرکے پیسہ ان کی جیبوں سے نکالتا ہے اور جو لوگ کوئی کام کاج نہیں کرتے، ان کو پناہ گاہیں اور لنگر خانے مہیا کیا جارہے ہیں، پاکستان کوئی ایسا ملک تو ہے نہیں جہاں قحط پڑا ہو یا لوگ ایک وقت کی روٹی سے بھی بیٹھے ہوئے ہوں، اتنا تو ہر کوئی کما لیتا ہے کہ اپنا پیٹ بھرسکے، پھر ایسے چونچلوں کی کیا ضرورت ہے۔ پاکستان میں ضرورت ہے روزگار کے مواقع کھولنے کی، ملک میں صنعتوں کو فروغ دیا جائے، لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار م مواقع مہیا کئے جائیں تاکہ وہ اپنا روزگار خود کماسکیں۔۔ یہ بھکاری پنے سے ملک نہیں چلتے۔۔۔
surprised!!! how people can come up wit such stupid logic???...if this in any way called "logic"...hud hai!!!جب ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر کسی بھکاری کو بٹھا دیا جائے تو اس کےنتائج تو پھر سامنے آتے ہی ہیں۔ ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ ہورہا ہے۔ پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ کے مسند پر ہم نے نامی گرامی بھکاری کو براجمان کردیا ہے اور اس نے پوری قوم کو بھکاری بنانے کی ٹھان لی ہے۔ پاکستان میں تو پہلے ہی بھکاریوں اور کام چوروں کی بہتات ہے۔ ملک میں اتنےلنگر خانے کھولنا محض قومی خزانے پر بوجھ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ ایک ایسا ملک جس کا وجود ہی قرضوں کےسہارے قائم ہو، وہ بھلا ایسی نوٹنکیوں کا بوجھ کیسے سہار سکتا ہے۔ ان تمام لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کا وزٹ کرکے دیکھ لیں، ہر قسم کے ہٹے کٹے صحت مند لوگ ان میں بیٹھے مفت کی روٹیاں توڑ رہے ہوتے ہیں۔ یہ یاد رہے کہ ان کیلئے تو یہ مفت کی ر وٹیاں ہیں، مگر ان کا خرچہ ان لوگوں کی جیبوں سے ٹیکس کی صورت میں نکالا جاتا ہے جو خود کماتے ہیں۔
بھکاری وزیراعظم کا وژن ملاحظہ کیجئے کہ جو لوگ محنت کرکے کماتے ہیں ان پر ٹیکس لگا کر اور مہنگائی کرکے پیسہ ان کی جیبوں سے نکالتا ہے اور جو لوگ کوئی کام کاج نہیں کرتے، ان کو پناہ گاہیں اور لنگر خانے مہیا کیا جارہے ہیں، پاکستان کوئی ایسا ملک تو ہے نہیں جہاں قحط پڑا ہو یا لوگ ایک وقت کی روٹی سے بھی بیٹھے ہوئے ہوں، اتنا تو ہر کوئی کما لیتا ہے کہ اپنا پیٹ بھرسکے، پھر ایسے چونچلوں کی کیا ضرورت ہے۔ پاکستان میں ضرورت ہے روزگار کے مواقع کھولنے کی، ملک میں صنعتوں کو فروغ دیا جائے، لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار م مواقع مہیا کئے جائیں تاکہ وہ اپنا روزگار خود کماسکیں۔۔ یہ بھکاری پنے سے ملک نہیں چلتے۔۔۔
This sums up Gutter Mentality of a PDM supporter.جب ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر کسی بھکاری کو بٹھا دیا جائے تو اس کےنتائج تو پھر سامنے آتے ہی ہیں۔ ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ ہورہا ہے۔ پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ کے مسند پر ہم نے نامی گرامی بھکاری کو براجمان کردیا ہے اور اس نے پوری قوم کو بھکاری بنانے کی ٹھان لی ہے۔ پاکستان میں تو پہلے ہی بھکاریوں اور کام چوروں کی بہتات ہے۔ ملک میں اتنےلنگر خانے کھولنا محض قومی خزانے پر بوجھ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ ایک ایسا ملک جس کا وجود ہی قرضوں کےسہارے قائم ہو، وہ بھلا ایسی نوٹنکیوں کا بوجھ کیسے سہار سکتا ہے۔ ان تمام لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کا وزٹ کرکے دیکھ لیں، ہر قسم کے ہٹے کٹے صحت مند لوگ ان میں بیٹھے مفت کی روٹیاں توڑ رہے ہوتے ہیں۔ یہ یاد رہے کہ ان کیلئے تو یہ مفت کی ر وٹیاں ہیں، مگر ان کا خرچہ ان لوگوں کی جیبوں سے ٹیکس کی صورت میں نکالا جاتا ہے جو خود کماتے ہیں۔
بھکاری وزیراعظم کا وژن ملاحظہ کیجئے کہ جو لوگ محنت کرکے کماتے ہیں ان پر ٹیکس لگا کر اور مہنگائی کرکے پیسہ ان کی جیبوں سے نکالتا ہے اور جو لوگ کوئی کام کاج نہیں کرتے، ان کو پناہ گاہیں اور لنگر خانے مہیا کیا جارہے ہیں، پاکستان کوئی ایسا ملک تو ہے نہیں جہاں قحط پڑا ہو یا لوگ ایک وقت کی روٹی سے بھی بیٹھے ہوئے ہوں، اتنا تو ہر کوئی کما لیتا ہے کہ اپنا پیٹ بھرسکے، پھر ایسے چونچلوں کی کیا ضرورت ہے۔ پاکستان میں ضرورت ہے روزگار کے مواقع کھولنے کی، ملک میں صنعتوں کو فروغ دیا جائے، لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار م مواقع مہیا کئے جائیں تاکہ وہ اپنا روزگار خود کماسکیں۔۔ یہ بھکاری پنے سے ملک نہیں چلتے۔۔۔