بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا


بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا دین کا مرکزی ستون ہے اور یہ وہ اہم مقصود ہے جس کے لیے الله تعالی نے انبیا کو مبعوث فرمایا . اگر اس کی بساط لپیٹ دی جاتے تو دین کی قوت و شوکت باقی نہ رہے گی اور زمین میں فساد عظیم برپا ہو جائے گا - الله تعالی نے فرمایا :



[FONT=PDMS_IslamicFont]وَلۡتَكُن مِّنكُمۡ أُمَّةٌ۬ يَدۡعُونَ إِلَى ٱلۡخَيۡرِ وَيَأۡمُرُونَ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ*ۚ وَأُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ[/FONT]
(چاہیے کہ تم میں سے ایک جماعت ایسی ہو جو بھلائی کی دعوت دے ، نیکی کا حکم کرے اور برائی سے روکے اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں) العمران 104


اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ فرض کفایہ ہے فرض عین نہیں- کیونکہ الله تعالی نے تم میں سے ایک جماعت کہا ہے اور یہ نہیں فرمایا کہ تم سب بھلائی کا حکم دینے والے بنو - پھر اگر کچھ لوگ اس فریضے کو ادا کریں گے ، تو باقی سے ساقط ہو جائے گا ، لیکن کامیابی انہی کے لیے مقصوص فرمائی ہے جو اس فریضے کو ادا کریں گے -


امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکے متعلق قران کریم کی بہت سی آیات ہیں -


حضرت نعمان بن بشیر رضی الله عنہ نے کہا : میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : "الله کی حدود پر قایم رہنے والوں اور مداہنت کرنے والوں کی مثال ایسی کے کہ کچھ لوگ جہاز پر سوار ہوے - ان میں سے بعض کو نچلے حصے میں جگہ ملی اور بعض کو اوپر کے حصے میں ، تو جو نیچے تھے وہ جب پانی لینا چاہتے تو اوپر جاتے جس سے اوپر والوں کو تکلیف ہوتی اور وہ انہیں روکتے - اس پر نیچے والوں نے مشوره کیا کہ ہم اپنے حصے میں جہاز کی ایک لکڑی پھاڑ دیں اور وہاں سے پانی لے لیا کریں - اب اگر اوپر والے ان کو یہ کام کرنے دیں تو سب ہلاک ہو جائیں گے اور اگر ان کا ہاتھ پکڑ لیں تو سب نجات پا جائیں گے "


مسلم کی مشہور حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : "جو آدمی تم میں سے کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنی طاقت سے ختم کردے - اگر اتنی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو دل سے برا جانے - اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے "


دوسری حدیث میں ہے : "ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہنا سب سے بڑا جہاد ہے -"


ایک اور حدیث میں ہے کہ "جب تو میری امت کو دیکھے کہ ظالم کو ظالم کہنے سے خوف کھاتی ہے تو سمجھ لے ان سے دین رخصت ہو گیا "


حضرت ابو بکر رضی الله عنہ نے کھڑے ہو کر الله کی حمد و ثنا بیان کی - پھر فرمایا : "اے لوگو تم اس آیات کو پڑھتے ہو


[FONT=PDMS_IslamicFont]يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ عَلَيۡكُمۡ أَنفُسَكُمۡ*ۖ لَا يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا ٱهۡتَدَيۡتُمۡ*ۚ [/FONT]
(اے ایمان والو تم اپنی فکر کرو جب تم ہدایت پر ہوگے تو گمراہ کی گمراہی تمہیں نقصان نہ دے سکے گی ) مائدہ 105


اور ہم نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے فرمایا : " لوگ جب برائی ہوتے دیکھیں اور اس کی روک تھام نہ کریں تو قریب ہے الله ان سب پر عذاب بھیج دے -" اور حضور صلی الله علیہ وسلم ہی سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : " تم نیکی کا حکم دوگے اور برائی سے روکو گے ورنہ الله تمھارے بروں کو تمھارے نیکوں پر مسلط کردے گا - پھر تمھارے نیک دعا کریں گے تو ان کی دعا قبول نہ کی جائے گی -"

ذرا غور کریں - کیا آج ہم اس دور سے نہیں گزر رہے -
کیا یہ سب نشانیاں آج ہمارے سامنے موجود نہیں ہیں -

ہمارے سامنے نشانیاں بھی ہیں ، ہم سمجھتے بھی ہیں اور ان کا تدارک بھی ہے پھر بھی ہم اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں
کس انجام کا انتظار کر رہے ہیں
مزید کس عذاب کا انتظار کر رہے ہیں





 

The_Choice

Senator (1k+ posts)
83356250_2739563809492091_7224366026752786432_o.jpg
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
deene islam ke maraakaz to sirf aur sirf wohee ho sakte hen jin main logoon ki taraf se quraan ko theek tarah se samajhne aur samjhaane ki koshishen ki jaayen aur phir quraan ke bataaye per saheeh tarah se amal bhi kiya jaaye.

jis tarah ghalat aqeedun aur amaal ko deene islam keh dene se woh deene islam nahin ban jaate issi tarah jin jaghun main deene islam ke khilaaf kaam kiye jaayen un ko masjiden keh dene se woh masjiden nahin ban jaatin.

lihaaza quraan ko theek tarah se samajhne main apna waqt aur taaqat lagaao aur jab us ko theek tarah se samajh jaao to us per amal bhi karo theek tarah se. apne bebunyaad tasawuraati islam se nikalne ki apni taraf se poori poori koshish karo. warna duniya bhi barbaad ho gi aur aakhirat bhi. For a detailed explanation of things see HERE, HERE, HERE, HERE and HERE.

deene islam ko theek tarah se samjhe baghair sach aur jhoot ko jaana hi nahin jaa sakta. sirf yahee nahin balkeh drust aur ghalat ki samajh bhi nahin aa sakti. is liye keh her drust baat ka koi na context hota hai jis ki wajah se woh saheeh tor per samajh main aati hai. issi liye deene islam ka bhi apna aik khaas context hai jis ki bunyaad per kisi baat ko sacha ya jhoota kahaa jaa sakta hai aur saabit bhi kiya jaa sakta hai. issi bunyaad per kisi baat ko drust ya ghalat bhi kahaa jaa saka hai aur saabit bhi kiya jaa skata hai. issi liye quraan aik khaas kitaab hai. jo apni sachayee ka pakka saboot khud apne andar rakhti hai. issi liye quraan her baat ko parakhne ka paimaana hai.
 
Last edited: