Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)
انگریز چلا گیا لیکن کلونیل روح ایک سیکورٹی کے ادارے میں پھونک گیا . وہ ہی قابض قوت والی آمرنہ سوچ کا حامل سیکورٹی ادارہ یہ سوچنے کے لیے تیار نہیں کہ وہ اس عوام کے ما تحت ہو سکتا ہے یہ عوامی نمائندوں کو جوابدہ ہو سکتا ہے . دنیا کے کسی ملک میں بھی ایسے ادارے میں یہ سوچ نہیں پائی جاتی یہاں تک کہ برطانیہ میں بھی سب پر قانون لاگو ہوتا ہے لیکن پاکستان میں ایک بادشاہی سیکورٹی ادارہ اس ملک پر بادشاہ کی طرح راج کرتا ہے کوئی بھی اس کے کالے کرتوتوں کی طرف انگلی اٹھاۓ تو اس کی انگلی نہیں گردن کاٹ دی جاتی ہے . اسی آمرانہ بادشاہت کی بھینٹ چڑھ کر ایک لسانی طبقہ بغاوت پر مجبور ہو چکا ہے جب کہ دوسرے لسانی گروپ کو بھی زبردستی بغاوت پر مجبور کیا جا رہا ہے .
جمہوریت کے خواب آنکھوں میں سجاۓ جب وزیرستان کا ایک نوجوان اس ملک میں جمہوری نظام کا حصہ بننے اور اپنے علاقے کی ترقی کے لیے آئین و قانون پر عمل پیرا ہو کر طالبان اور فرسودہ قبائلی نظام کے متبادل جمہوریت کو مظبوط کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں ایکٹو ہوا تو اسی کلونیل بادشاہت کی شیطانیت سے سرشار قوتوں نے اسے باغی بننے پر مجبور کر دیا . یہ پارلیمنٹ جمہوریت کا تقدس بچانے میں ناکام ہو گئی اور ملک میں ایک اور بغاوت پیدا کر دی گئی . اگر اس ملک کی پارلیمان ہی اپنے نمائندوں کا تحفظ نہیں کر سکتی انہیں انصاف نہیں دے سکتی جمہوریت پر پسماندہ علاقوں کے لوگوں کا اعتماد پختہ نہیں کر سکتی تو اس ملک کی سالمیت کا کوئی جواز نہیں بنتا . ہم خود اپنے لوگوں کو گولیاں مار مار کر انہیں باغی بننے پر مجبور کر رہے ہیں بلکہ جن لوگوں کے لیے پارلیمنٹ کے دروازے بند ہو گۓ اس کا مطلب ہے اس ملک کے دروازے بند ہو گۓ
محبت گولیوں سے بو رہے ہو
وطن کا چہرہ خوں سے دھو رہے ہو
گماں تم کو کہ رستہ کٹ رہا ہے
یقیں مجھ کو کہ منزل کھو رہےہو
یہ تو وہ ہی جگہ ہے جہاں سے ہم پچاس سال پہلے گزرے تھے . لیکن ایک ادارہ نے اپنی فطرت نہ بدلی اور ملک جلتا رہا
آج آمریت کی زبان میں اسے کتا مار مہم کا نام دے دیا گیا ہے یہ چوتھی کتا مار مہم کھلا سکتی ہے اس سے پہلے بنگلہ دیش میں ،پھر بلوچستان میں پھر لال مسجد ہر جگہ طاقت کی فرعونیت اپنی طاقت کا آزادانہ کھیل کھیل کر کتا مار مہم چلاتی رہی اور ہر دفع نتیجے میں دونو طرف کے لوگ مارے گۓ . قوم کا نقصان ہوا چند اناؤں کے ابلیسی مورال کی بھینٹ اس قوم کے جوان چڑھتے رہے
جو قوم ایک راو انوار کو معاف کرنے کو تیار نہیں وہ درجنوں قتل و زخمیوں کا انتقام لینے بارے نہیں سوچے گی کیا ؟؟ اگر بلوچستان جیسی صورتحال قبائلی علاقوں میں پیدا ہو گئی تو یہ اس سے کئی گنا زیادہ بھیانک ہو گی . آج تو فخریہ کتا مار مہموں کے اعلانات ہو رہے ہیں کل جب فساد بڑھے گا تو اپنوں کے جنازے بھی اٹھائیں گے . نادان یہ نہیں جانتے قبائلی لوگ اردو اور اے آر وائی نہیں سمجھتے ان کی زبان میں اور علاقے میں جو چل رہا اسے جاننا ضروری ہے . آج تو کم و بیش پورا پاکستان ہی غدار ہے اور غداروں کے نرغے میں ہے اور وفادار یہاں اجنبی بن کر پھر رہے ہیں . ایسے میں کلونیل شاہی فورس کو بھی اپنا وفادری کا پیمانہ بدلنا ہو گا نہیں تو غداروں کے ملک میں ان کا جینا نا ممکن ہو گا . ایک اور یحییٰ خان اس ملک کا حکمران بن کر اپنی نا اہلی کی بھینٹ اس ملک کو چڑھا رہے ہے . ایسے میں غیروں سے کیا گلا جب اپنے ہی ملک جلا دیں
جمہوریت کے خواب آنکھوں میں سجاۓ جب وزیرستان کا ایک نوجوان اس ملک میں جمہوری نظام کا حصہ بننے اور اپنے علاقے کی ترقی کے لیے آئین و قانون پر عمل پیرا ہو کر طالبان اور فرسودہ قبائلی نظام کے متبادل جمہوریت کو مظبوط کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں ایکٹو ہوا تو اسی کلونیل بادشاہت کی شیطانیت سے سرشار قوتوں نے اسے باغی بننے پر مجبور کر دیا . یہ پارلیمنٹ جمہوریت کا تقدس بچانے میں ناکام ہو گئی اور ملک میں ایک اور بغاوت پیدا کر دی گئی . اگر اس ملک کی پارلیمان ہی اپنے نمائندوں کا تحفظ نہیں کر سکتی انہیں انصاف نہیں دے سکتی جمہوریت پر پسماندہ علاقوں کے لوگوں کا اعتماد پختہ نہیں کر سکتی تو اس ملک کی سالمیت کا کوئی جواز نہیں بنتا . ہم خود اپنے لوگوں کو گولیاں مار مار کر انہیں باغی بننے پر مجبور کر رہے ہیں بلکہ جن لوگوں کے لیے پارلیمنٹ کے دروازے بند ہو گۓ اس کا مطلب ہے اس ملک کے دروازے بند ہو گۓ
محبت گولیوں سے بو رہے ہو
وطن کا چہرہ خوں سے دھو رہے ہو
گماں تم کو کہ رستہ کٹ رہا ہے
یقیں مجھ کو کہ منزل کھو رہےہو
یہ تو وہ ہی جگہ ہے جہاں سے ہم پچاس سال پہلے گزرے تھے . لیکن ایک ادارہ نے اپنی فطرت نہ بدلی اور ملک جلتا رہا
آج آمریت کی زبان میں اسے کتا مار مہم کا نام دے دیا گیا ہے یہ چوتھی کتا مار مہم کھلا سکتی ہے اس سے پہلے بنگلہ دیش میں ،پھر بلوچستان میں پھر لال مسجد ہر جگہ طاقت کی فرعونیت اپنی طاقت کا آزادانہ کھیل کھیل کر کتا مار مہم چلاتی رہی اور ہر دفع نتیجے میں دونو طرف کے لوگ مارے گۓ . قوم کا نقصان ہوا چند اناؤں کے ابلیسی مورال کی بھینٹ اس قوم کے جوان چڑھتے رہے
جو قوم ایک راو انوار کو معاف کرنے کو تیار نہیں وہ درجنوں قتل و زخمیوں کا انتقام لینے بارے نہیں سوچے گی کیا ؟؟ اگر بلوچستان جیسی صورتحال قبائلی علاقوں میں پیدا ہو گئی تو یہ اس سے کئی گنا زیادہ بھیانک ہو گی . آج تو فخریہ کتا مار مہموں کے اعلانات ہو رہے ہیں کل جب فساد بڑھے گا تو اپنوں کے جنازے بھی اٹھائیں گے . نادان یہ نہیں جانتے قبائلی لوگ اردو اور اے آر وائی نہیں سمجھتے ان کی زبان میں اور علاقے میں جو چل رہا اسے جاننا ضروری ہے . آج تو کم و بیش پورا پاکستان ہی غدار ہے اور غداروں کے نرغے میں ہے اور وفادار یہاں اجنبی بن کر پھر رہے ہیں . ایسے میں کلونیل شاہی فورس کو بھی اپنا وفادری کا پیمانہ بدلنا ہو گا نہیں تو غداروں کے ملک میں ان کا جینا نا ممکن ہو گا . ایک اور یحییٰ خان اس ملک کا حکمران بن کر اپنی نا اہلی کی بھینٹ اس ملک کو چڑھا رہے ہے . ایسے میں غیروں سے کیا گلا جب اپنے ہی ملک جلا دیں