
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کے ساتھ اسلام آباد سے لاہور آتے ہوئے ایک ریسٹورنٹ میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے لیکن جمہوری اور آزاد ممالک میں ایسا ہوتا رہتا ہے، اس واقعے کو کسی خاص سیاسی پارٹی سے جوڑنا درست طرزعمل نہیں ہے۔ اطہر کاظمی
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار اطہر کاظمی نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کے ساتھ پیش آئے واقعہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو واقعہ پیش آیا وہ یقینا انتہائی افسوسناک ہے، ایسے واقعات پیش نہیں آنے چاہئیں لیکن اس واقعے کے دیگر پہلوئوں کو بھی دیکھنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ کسی جمہوری اور آزاد معاشرے میں رہتے ہیں تو آپ کو اس جمہوریت کی کچھ قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے اور ہم کسی ایسے ملک میں نہیں رہ رہے کہ اس قسم کو کوئی بات نہ کی جا سکے اور جس طرح سے اس واقعے کو پیش کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ صرف کسی ایک سیاسی جماعت سے جڑا ہوا ہے یا اس واقعے کا تعلق صرف پاکستان سے ہے تو ایسا نہیں ہے۔
https://twitter.com/x/status/1545784700920365057
اسی سال دنیا بھر کے مختلف مغربی ممالک میں ایک بڑی تعداد میں سیاستدانوں، وزیروں، سینیٹرز ودیگر شخصیات کو مختلف جگہوں پر اس طرح کے نعروں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ برطانیہ کے حزب اختلاف کے لیڈر کو چند ماہ پہلے ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے گئے تھے کو ریسٹورنٹ مالک نے یہ کہہ کر اپنے ریسٹورنٹ سے نکال دیا کہ میرے ریسٹورنٹ سے نکل جائو مجھے تمہاری پالیسیاں پسند نہیں ہیں۔
اسی طرح نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو اپنی پریس کانفرنس ادھوری چھوڑ کر جانا پڑی حتیٰ کہ وہ اپنے ملک کی انتہائی مقبول لیڈر ہیں، اسی طرح کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے ساتھ دو تین مہینے پہلے جو ہوا وہ بھی دنیا نے دیکھا، تو یہ پوری دنیا میں ہوتا ہے اور یہ جموریت کی قیمت ہے جو ادا کرنی پڑتی ہے ناپسندیدہ ضرور ہے مگر آزاد معاشرے میں ایسا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری طرف وفاقی وزیر احسن اقبال نے جو ردعمل میں جو کیا وہ بھی سب کے سامنے ہے، انہوں نے اس خاندان کی تصاویر بھی عوام کے ساتھ شیئر کیں اور اور اس خاتون کیلئے انتہائی بیہودہ لفظ استعمال کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پیرنی اور گوگی کے الفاظ بھی وہاں پر استعمال کیے کیا یہ ان کے عہدے کو ذیب دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے تو ایسا کہیں نہیں دیکھا کہ برطانیہ، نیوزی لینڈ، کینیڈا یا کسی بھی اور مہذب ملک کا کوئی وزیر اس طرح کے واقعے کے بعد ردعمل میں اس خاندان کی تصویریں عوام میں پھلائے، ایسے بیہودہ الفاظ استعمال کرے اور اس سے بھی زیادہ آزادی صحافت والوں نے کہا کہ اس خاندان کو پولیس کے حوالے کردو۔
انہوں نے کہا کہ یہ ناپسندیدہ عمل ضرور ہے لیکن یہ جمہوریت کی قیمت ہے ایک آزاد معاشرے میں رہنے کی! تو میرے خیال میں احسن اقبال کو سوچنا چاہیے اگر ان کو مغربی ریسٹورنٹ میں جا کر امپورٹڈ کھانا کھانے کا اتنا ہی شوق ہے تو انہیں تھوڑی سی جو مغربی سیاستدانوں کی روایات ہیں تحمل اور برداشت کی اسے بھی قبول کرنا چاہیے۔ انہیں برداشت کرنا چاہیے، ہوتا رہتا ہے! خیر ہے!