انتخابات پر نظر رکھنے والے غیرسرکاری ادارے پتن نے 8 فروری الیکشن میں دھاندلی پر نئی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق 8فروری الیکشن میں دھاندلی کے 64 نئے طریقے استعمال کیے گئے،
اپنی رپورٹ میں غیر سرکاری تنظیم پتن کا کہنا تھا کہ 8فروری الیکشن میں دھاندلی کے 64 نئے طریقوں کا کا استعمال کیا گیا،
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ حلقوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ رہا جبکہ متعلقہ پولنگ اسٹیشن کے صوبائی حلقوں میں یہ ٹرن آؤٹ 40 فیصد رہا۔ یہ رجحان پنجاب اور کراچی میں رجحان زیادہ پایا گیا،
https://twitter.com/x/status/1887487281646248145
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک ویب سائٹ پر نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا۔
غیر سرکاری تنظیم پتن کا مزید کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بنچ کے احکامات کے باوجود پارلیمینٹ اور دو صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور غیر مسلموں کیلیے پانچ درجن سے زیادہ نشستیں خالی ہیں۔
پتن کا مزید کہا تھا کہ ملک میں آمریت زور پکڑرہی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1887547379731026001 غیرسرکاری تنظیم پتن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع استعمال کیے گئے۔
8 فروری 2024 کو عام انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے اپنی رپورٹ جاری کی، جس کا پہلا حصہ "ووٹروں کے خلاف جنگ" کے عنوان سے تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عوامی مینڈیٹ کی چوری کے حوالے سے تجزیہ اور وضاحت کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں آمریت کی فضا مزید پھیل رہی ہے۔ عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق عدلیہ کو محکوم بنانے کے ساتھ ساتھ میڈیا، آزاد صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کو دبانے کے اقدامات کیے گئے، اور الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کا آڈٹ کرنے پر انتہائی تشویش ناک رجحانات سامنے آئے۔
پتن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا۔ لاہور کے متعدد قومی حلقوں کے سیکڑوں پولنگ اسٹیشنز پر رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ کچھ حلقوں میں ٹرن آؤٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ تھا، جو کہ ممکن نہیں۔ متعلقہ صوبائی حلقوں کے مشترکہ پولنگ اسٹیشنوں پر ٹرن آؤٹ اوسطاً 40 فیصد تھا۔
رپورٹ کے مطابق یہ رجحان پنجاب اور کراچی میں زیادہ پایا گیا، اور سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود پانچ درجن سے زائد مخصوص نشستیں ابھی تک خالی ہیں۔
پتن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ نامکمل مقننہ کی ہر قانون سازی میں قانونی حیثیت اور عوام کا اعتماد کمزور ہوتا ہے۔ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انتخابات سے پہلے، پولنگ کے دن، اور ووٹوں میں دھاندلی کا مقصد "مثبت" نتائج حاصل کرنا تھا۔ ارباب اختیار اور ریاستی وسائل چوری شدہ عوام کے مینڈیٹ کو بچانے میں مصروف ہیں۔
پتن رپورٹ کے مطابق پیکا کا نفاذ اور 26ویں آئینی ترمیم اس کی مثالیں ہیں۔ پتن نے سفارش کی ہے کہ 2024 کے عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات اور ذمہ داریوں کے تعین کے لیے انکوائری کمیشن قائم کیا جائے۔
Last edited by a moderator: