پتن کے سربراہ سرور باری کا کہنا ہے کہ حکومت کو چلتے رہنے دینے کا مطالبہ ایسے ہے جیسے کسی کے گھر چوری ہوئی ہو اور کوئی کہے کہ چوری کو تسلیم کرلیں اور مسروقہ سامان بھی چور خود استعمال کر لے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے حلقے میں 102 فیصد بھی ووٹ پڑا ہے۔ اسی پولنگ اسٹیشن پر صوبائی اسمبلی میں 41 فیصد ووٹ پڑا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1887571028181950559
سرور باری کے مطابق آٹھ فروری کی رات تک دھاندلی کے جو طریقے استعمال کیے گئے وہ اپنے حق میں رزلٹس لینے کے لیے تھے۔ 9 فروری کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم اور پیکا ایکٹ جیسے جو اقدامات کیے گئے وہ اس دھاندلی کو چھپانے کے لیے تھے۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جس پارٹی کو ہرایا گیا اس نے مزاحمت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کاش جب نواز شریف کو نکالا تھا وہ بھی یہی کرتے۔ 1988 سے 8 فروری تک ہارنے والی جماعتوں نے الزام تو لگایا لیکن کسی نے ایسی مزاحمت نہیں کی۔
https://twitter.com/x/status/1887577586521546887
اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے کہا کہ حکومت کہتی ہےہم دھاندلی لے ثبوت نہیں ۔جب ہم عدالتوں کی اکھاڑ پچھاڑ کردیں گے جب ہم ٹربیونل اپنی مرضی کے لگا دیں گے جب ہم الیکشن کمیشن میں ایمپائر اپنی مرضی کے لگا دیں گے تو کون دھاندلی کی تحقیقات کرے گا؟ اظہر صدیق
https://twitter.com/x/status/1887572168877482079
کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ پتن نے 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی پر ایک رپورٹ جاری کی ہے،رپورٹ کا نام رکھا گیا "وار آن ووٹر" لکھا گیا کہ ووٹر کا ووٹ چوری کیا گیا اور اسے دلیری سے برقرار بھی رکھا گیا،
دھاندلی کے بعد عدلیہ اور میڈیا کو زیر کیا گیا سوشل میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1887531493267787919