سینئر قانون دان سلمان اکرم راجا ملک میں غیر آئینی اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پھٹ پڑے ہیں، انہوں نے انتخابات میں تاخیر، ملٹری کورٹس ٹرائل اور ایک سیاسی جماعت کو خاموش کروانے سے متعلق غیر آئینی اقدامات پر کھل کر تنقید کی۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس(ٹویٹر ) پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ایک اور دوست کے گھر میں چھاپہ پڑا، اس کی بیوی اور بچے ابھی تک صدمے کی حالت میں ہیں،اس سال جنوری سے میں جن لوگوں کو حقوق کے محافظ اور اچھے لوگ سمجھتا تھا پوچھتا رہا کہ آپ کہاں کھڑے ہیں، مگر میں نے خاموش ملی بھگت دیکھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے 90 دنوں کے اندر انتخابات کروا کر آئین کی تعمیل کے معاملے میں ہم نے جمہوریت کے پابند اور آئین پرست ہونے کا دعویٰ کرنے والے لوگوں کی جانب سے فنڈز روکنے کے لیے پارلیمنٹ کے اختیار کے بارے میں نے تکی باتیں سننے کو ملیں،قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد انتخابات میں تاخیر کیلئے جان بوجھ کر سی سی آئی کی مردم شماری کی منظوری میں تاخیر کروائی گئی۔
سینئر قانون دان نے کہا کہ جب ملٹری کورٹس میں ٹرائلز شروع ہوئے تو میں نے ہر ممکن مزاحمت کی، جن لوگوں کا میں احترام کرتا تھا انہوں نے اس کی مخالفت نا کرنے کیلئے عجیب و غریب بہانے ڈھونڈے،ادریس خٹک جیسے لوگوں کا کیا بنا؟ آخر میں ملٹری کورٹس کے خلاف تین درخواستیں بچیں جس میں سے دو میری تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد الیکشن ایکٹ میں ایک غیر آئینی ترمیم کی گئی کہ صدر کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار نہیں ہے، آج ایک مخصوص سیاسی جماعت سے وابستہ ہونے ، اس کے حق میں بولنے یا تقریر کرنے کی آزادی نہیں ہے، انصاف کی فراہمی ریاست کا کام ہے مگر اس وقت سیاسی انجینئرنگ اور انتخابات کے انعقاد کو مذاق بنایا جارہا ہے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کیا ماضی میں نظام عدل کو سیاسی جماعتوں کو گرانے اور سیاسی نتائج میں ہیرا پھیری کے لیے استعمال نہیں کیا گیا ، ہماری تاریخ ایسے طریقوں کے استعمال سے بھری پڑی ہے، ماضی کی بنیاد پر خاموش رہنا خاموشی سے اس سارے عمل میں شامل ہونے کے مترداف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر متاثر ہونے والا گھر، متعدد ایف آئی آرز میں بار بار گرفتار ہونےوالے ہمیں بولنے پر مجبور کرتے ہیں، ہمیشہ کی طرح آج بھی خاموش رہنا وہ سب کچھ سہہ جانا ہے جو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے، یہ ایک اشرافیہ کی جانب سے دوسرے کو زیر کرنے کا معاملہ نہیں ہے، آج جو کچھ ہورہا ہے اس کا سکرپٹ لکھا جاچکا ہے، اور یہ ہم سب کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔