انفلوئینس اتنا ہی ہے کہ عوام کو دھوکے میں رکھ کر خود چوری کھاتے رہے۔
اب انکی دھوتی بیچ بازار کھل گئی ہے۔
اب کوئی ہوشیاری کرنے کی کوشش کی تو دوچار فوجی مرمرا جائیں گے اور ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔
یہ اس ادارے کے سربراہ کی ہرزہ سرائی ہے جسکے پاس آن ڈیمانڈ رنڈیوں کا ذخیرہ ہے جو ہر مخالف کی ویڈیو بنانے میں استعمال ہوتی ہیں تاکہ بوقت ضرورت بلیک میلنگ کی جا سکے۔
ایسے بھڑوے کے منہ سے قران کا نام لینے پر ہی بلا سفیمی کا مقدمہ ہونا چاہئیے۔
یہ جنرلز حظرات اپنی ماں کے ساتھ زنا بالجبر کرکے نوکری پر بیٹھے ہیں ان سے ہر حرامزدگی کی امید ہے۔
انہیں بس یہ ڈر ہے کہ کہیں خود ہی مارے نہ جائیں آخر لوٹ لاٹ کر کسی ملک سیٹل بھی تو ہونا ہے۔
موجودہ فوج اور عدلیہ اتنے ننگے ہوچکے ہیں کہ ایسی فحاشی پر چہ مگوئیاں تو ہونگی۔
یہی جبران ناصر تو اسی فائز عیسیٰ کو انصاف کا بھگوان کہتا تھا
اب حالت یہ ہے کہ کنجری کی اداؤں کو دلال بھی ڈیفنڈ نہیں کرتے۔
اسٹیبلشمنٹ کے پاس آپشن ہے کہ باعزت طریقے سے سیاست سے ریٹائرمنٹ لے- نہ کسی کا راستہ روکے نہ کسی کو کندھا آفر کرے۔
مگر اس آپشن کے لئے اسٹیبلشمنٹ کا محب وطن ہونا ضروری ہے جو غداروں کی فطرت کے خلاف ہے۔
پاکستان میں ظالم فوج نے بچوں کو پہلے معذور بنایا پھر جان سے ہی مار ڈالا جنسی زیادتی میں پھر بھی بچت ہے۔
اسکے علاوہ حرامزادوں نے یقینی بنایا کہ کوئی علاج نہ کرے اور جب مرے تو کوئی جنازے میں آ نہ سکے۔
بھارت پر لعنت بھیجیں یا اس یزیدی فوج پر اسی شش و پنج میں ہوں۔
اس ملک میں اگر کوئی غدار ہے تو وہ خاکی وردی میں ملبوس بدمعاش ہیں۔ دوسرے لوگ بزدل اور بےغیرت تو ہو سکتے ہیں غدار نہیں۔
اب تو جہاں فوجی ملے حاضر یا ریٹائرڑ پہلا لفظ ہی غدار منہ سے نکلتا ہے۔
فوجی مافیا سے کوئی مفاہمت نہیں چاہئیے۔ اگر وہ قانون کے دائرے میں آنے کے لئے تیار ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہزار سالہ جنگ بھی لڑنا پڑی تو لڑیں گے۔
چنگیزی قوتوں کو ڈھیل یا ڈیل پاکستان اور اسلام سے غداری ہوگی۔
ہاں عمران کو اپنے رویے میں نرمی لانا ہوگی اس نے اپوزیشن پر دو سو کیسز کر دیے ہیں انکے دس ہزار ورکرز قید کرلئے ہیں انکا نام ٹی وی پر بین کردیا ہے اور انکے حمایتی صحافیوں کو دنیا بھر میں مروا رہا ہے اور پاکستان میں غیب کر رہا ہے- اسکے علاوہ مخالف جماعتوں کی گندی آڈیو ویڈیو بنا اور ریلیز کررہا ہے۔...
میانمار کی جگہ پاکستان کا لفظ لگا دیں تو خبر پھر بھی سچ رہے گی- اب پاکستان کا شمار میانمار اور شمالی کوریا جیسے ممالک میں ہوگا جہاں فوج نے خونی آمریت قائم کررکھی ہے۔
رنڈی کے بچے سپہ سالاروں نے جیبیں نہیں بلکہ تجوریاں اور جزیرے بھر دئے ہیں لوٹ لوٹ کر اور تیرے جیسے ایمان فروش حرامزادے آکر انہیں ولی اللہ بنا کر پیش کرتے ہیں۔