
میانمار میں فوج نے ملک میں جاری تشدد کا بہانہ بنا کر انتخابات کو ملتوی کرنے کا اعلان کردیا، سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں فوج نے ملک میں جاری تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابات کو مزید 6 ماہ کے لئے ملتوی کردینے کا اعلان کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے آزادانہ او رمنصفانہ انتخابات کرانے اور بغیر کسی خوف کے ووٹ ڈالنے کے لیے ضروری حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے اس لیے ہنگامی حالت کی مدت میں توسیع کی گئی۔
فروری سن دو ہزار اکیس میں میانمار کے فوجی حکمران جنرل مِن آنگ ہلینگ نےبغاوت کے ذریعہ حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد ملک میں نئی عبوری حکومت قائم کرتے ہوئے خود نگران وزیراعظم بننے کا اعلان کردیا تھا۔ فوج نے اس سال اگست میں عام انتخابات کرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب اسے چوتھی مرتبہ ملتوی کر دیا ہے۔
میانمار میں ایک مقامی مانیٹرنگ گرو پ کا کہنا ہے کہ فوجی کریک ڈاون کے نتیجے میں فروری 2021 کے بعد سے اب تک 3800 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 24000 سے زائد کو گرفتار کیا گیا۔
میانمار میں آن سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹنے والی فوج نے رواں ماہ اگست میں انتخابات کروانے کا کہا تھا، تاہم اب آمر حکومت نے انتخابات سے انکار کرتے ہوئے ایمرجنسی میں 6 ماہ کی مزید توسیع کر دی ہے۔
میانمار کی فوج نے فروری 2021ء میں آن سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا، آمر حکمران نے آن سان سوچی سمیت ان کی سیاسی جماعت کے زیادہ تر کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کرکے ان پر مقدمات بنا کر جیلوں میں ڈال دیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mianyar-election-pak-aa.jpg