سوشل میڈیا کی خبریں

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی جانب سے خواتین سے متعلق نامناسب ریمارکس پر پی ٹی آئی کی خواتین سینئر صحافیوں کا سخت ردعمل، صحافیوں نے خواجہ آصف کو آئینہ دکھادیا۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تقریر کے دوران خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کی خواتین کو اخلاق باختہ، کھنڈارت اور گاربیج قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں کچھ کہوں گا تو یہ پھر خواتین بن جائیں گی، یہ پہلے اپنا دامن دیکھیں پھر پاک دامنی پر لیکچر دیں،آ ج وہ شخص اپنے ورکر سامنے لا کر خود چوہوں کی طرح چھپ رہا ہے،یہ وہ باقیات ہیں جنہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف کو باپ کہا تھا،۔ خواجہ آصف کے ریمارکس پر اسپیکر نے غیر مناسب الفاظ کو اسمبلی کی کارروائی سے حذف کردیا۔ خواجہ آصف کے ریمارکس پر پی ٹی آئی خواتین نے قومی اسمبلی میں تو احتجاج ریکارڈ کروایا جبکہ سینئر صحافیوں نے بھی سخت ردعمل دیا، سینئر اینکر پرسن مہر بخاری نے کہا کہ خواجہ آصف کا خواتین سے متعلق نازیبا گفتگو کا ایک ماضی رہا ہے، انہوں نے شیریں مزاری کے حوالے سے بھی نازیباریمارکس دیئے تھے، ان کیلئے مخصوص خواتین کی عزت کیوں ضروری ہے؟ ان کی لیڈر بھی ایک خاتون ہیں، اور ان کی بھتیجی بھی ایوان کا حصہ ہیں۔ مہر بخاری نے کہا کہ جب خواجہ آصف کی بیٹی سے منسوب کرکے ایک مہم چلائی گئی تو ہم سب نے اس کی مذمت کی کیونکہ بیٹیاں بہنیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، خواجہ آصف کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، خواجہ آصف کی اس گفتگو کا کسی ن لیگی رہنما کے پاس بھی کوئی جواب نہیں ہے۔ اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ اگر ایسے ریمارکس خواجہ آصف کی اپنی گھر کی خواتین کے بارے میں کوئی دے تو خواجہ صاحب کیسا محسوس کریں گے؟ نا کوئی اخلاقیات ہے، نا بات کرنے کا سلیقہ ہے، انہوں نے بے شرمی کی انتہا کردی ہے۔ اینکر پرسن فریحہ ادریس نے کہا کہ میں خواجہ آصف کے ادا کیے گئے الفاظ شیئر کررہی ہوں جسے پڑھ کر نفیس اور عورتوں کی عزت کرنے والے افراد کو حیرانگی ہوگی کیونکہ یہ پاکستان میں خواتین کی عزت کے بارے میں ریاستی معاملات ہیں۔ صحافی مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں کہ خواجہ آصف نے خواتین سے متعلق نازیبا زبان استعمال کی ہو،خواتین صحافی خواجہ آصف کا میڈیا بائیکاٹ کریں، یہ تو کل کو ہمارے بارے بھی ایسے ہی پھول جھاڑ سکتے ہیں، مریم نواز اس زبان کا نوٹس لے کر اپنے قد میں اضافہ ضرور کرسکتی ہیں۔ سینئر اینکر پرسن ابصا کومل نے کہا کہ خواجہ آصف نے پارلیمنٹ کے مشترک اجلاس میں خواتین سے متعلق ایک بار پھر نازیبا ریمارکس دیئے ہیں، خواجہ آصف کے ریمارکس پر پی ٹی آئی کی ڈاکٹر زرقا نے بالکل صحیح حیرانگی کا اظہار کیا کہ کوئی سینئر سیاستدان ایسے الفاظ بھی ادا کرسکتا ہے۔
ملزم کے سٹائل سے تو لگتا ہے موصوف کو اعلیٰ درجے کا پروٹوکول دیا جا رہا ہے، کیا خاک انصاف ملے گا! : سوشل میڈیا صارف اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے چیف سکیورٹی آفیسر سید اعجاز شاہ سے 2 دن پہلے آئیس نامی ڈرگ برآمد ہوئی تھی اور ملزم کے موبائل فون سے نازیبا ویڈیو اور تصاویر برآمد ہوئی تھی جس کا موبائل فونز فرانزک مکمل ہو چکا ہے۔ سید اعجاز شاہ کو آج عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان کے ہاتھ پر لگی ہتھکڑی کو چھپانے کیلئے کالے کپڑا لپیٹا گیا تھا جبکہ دوسرے ہاتھ میں وہ پانی کی بوتل پکڑے نظر آرہے تھے۔ تصویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر معروف سیاسی و سماجی شخصیت کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ سیکرٹری جنرل وسطی پنجاب پاکستان تحریک انصاف حماد اظہر نے اعجاز شاہ کی تصویر کا موازنہ گرفتار پی ٹی آئی کارکن خدیجہ کی تصویر سے کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ: دونوں میں سے ایک محنت کر کے کامیاب ہونے والی فیشن ڈیزائنراور دوسری طرف وہ شخص ہے جس نے ہزاروں خواتین کو حراساں کیا، ان کی ویڈیوز بنائیں اور پھر انہیں بلیک میل بھی کرتا رہا۔ سینئر صحافی رائے ثاقب کھرل نے اعجاز شاہ کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: یہ اعجاز شاہ ہے جس پر ہزاروں بچیوں کو ہراساں کرنے اور وڈیوز ریکارڈ کرنے کا الزام ہے اور اس کو لگائی گئی ہتھکڑی پر کپڑا دے دیا گیا تاکہ جناب شاہ صاحب کی شان میں گستاخی نہ ہو۔ تیاری سے لگتا ہے کمشنر صاحب ابھی میٹنگ سے نکلے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ: میجر ریٹائرڈ ہے اس کی عزت ہے حالانکہ دلا بچیوں کو ہراساں کرنے اور جنسی زیادتی جیسے گھناؤنے کام میں ملوث ہے! ہماری خواتین کو ناموس قرآن کیلئے کئے جانیوالے احتجاج میں شرکت کرنے پر بھی دہشتگردوں جیسا سلوک صاحب بہادر کی ہتھکڑی پر بھی شاپر ! لکھ لکھ لعنت ! اس ملک کے اداروں کو تیزاب سے غسل دینے کی ضرورت ہے! تحریک انصاف کے رہنما جمشید احمد دستی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سانحہ کے مرکزی ملزم میجر ریٹائرڈ سید اعجاز شاہ کو جب عدالت پیش کیا گیا تو پولیس نے اسے مکمل پروٹوکول سے نوازا! ملزم کو ہتھکڑی لگی ہوئی ہے مگر اسے ڈھانپنے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔ ملزم کے سٹائل سے تو لگتا ہے موصوف کو اعلیٰ درجے کا پروٹوکول دیا جا رہا ہے، کیا خاک انصاف ملے گا! اعلیٰ عدلیہ اس صورتحال کا نوٹس لیں! ایک صارف نے لکھا کہ:اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سانحہ کامرکزی ملزم میجر ریٹائرڈ سید اعجاز شاہ جب عدالت پیش کیا گیاتو پولیس نےمکمل پروٹوکول سےنوازا! ملزم کو ہتھکڑی لگی ہوئی ہے مگر اسے ڈھانپنے کابھی بندوبست کیا گیا ہے! ہاتھ میں واٹر کی بوتل ہے، ملزم کو اعلیٰ درجے کا پروٹوکول دیاجا رہا ہے، کیاخاک انصاف ملےگا! ایک صارف نے لکھا کہ:یہ ہے اس ملک کا قانون! 5 ہزار سے زائد طالبات کی نازیبا ویڈیوز رکھنے والا یہ شخص اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا چیف سیکیورٹی افسر میجر ریٹائر سید اعجاز شاہ ہے جس کو آج عدالت میں پیش کیا گیا! پولیس نے مکمل پروٹوکول دیا، میڈیا سے بات بھی کرنے دی، ایک ہاتھ پر ہتھکڑی تھی اور اُسکوبھی کپڑے سے چھپایا گیا تھا تاکہ صاحب کی توہین نہ ہو! یہی پولیس تحریکِ انصاف کی بےگناہ خواتین و مرد حضرات کو ہتھکڑیوں میں جکڑ کر اور منہ پر کپڑا ڈال کر عدالتوں میں پیش کرتی ہے۔
توشہ خانہ کیس میں عطاء تارڑ کی گزشتہ روز ایک تصویر اور ویڈیو وائرل ہوئی جس میں عطاء تارڑ دیوار کیساتھ لگے عمران خان کو دیکھ رہے ہیں۔ عمران خان گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں حاضری لگانے کیلئے جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں پہنچے تھے، جہاں عطاء تارڑ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پہلے سے موجود تھے اس تصویر پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے ہوئے۔کسی نے کہا کہ عمران خان نے آتے ہی عطاء تارڑ کو دیوار سے لگادیا ، کسی نے کہا کہ پگلہ اپنے لیڈر کی اک جھلک کی خاطر صبح چھ بجے سے عدالت میں کھڑا رہا مگر عمران خان نے منہ تک نہ لگایا،کسی نے لکھا کہ عطاء تارڑ کو بھی پتہ چل گیا ہوگا کہ عمران خان کو ہرانا بہت مشکل ہے۔ صحافی عدیل راجہ نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پگلہ اپنے لیڈر کی اک جھلک کی خاطر صبح چھ بجے سے عدالت میں کھڑا رہا مگر عمران خان نے منہ تک نہ لگایا۔۔ کیا یہی لیڈر ہوتے جو ورکر کو منہ تک نہ لگائے؟ ظلم کے خلاف آواز اٹھاو۔۔ عمران خان جواب دو!! صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ معذرت قبول کیجئے کیونکہ پنجابی میں اس تصویر کے لئے میسر بہترین محاورہ یہی ہو سکتا ہے : ذات دی کوڑھ کرلی تے چھتیراں نوں جپھے ۔ عطاء تارڑ کی نذر امید ہے سمجھ گیا ہو گا کیونکہ ماں بولی ہے اور حافظ آباد والے اس محاورہ کا استعمال بھی اکثر کرتے ہیں عبدالغفار ایڈوکیٹ نے تبصرہ کیا کہ عمران خان کی توشہ خانہ فوجداری استغاثہ میں پیشی کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی اور لیگی رہنما عطا تارڑ عمران خان حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے۔ ویسے کیس الیکشن کمیشن کی پرائیویٹ کمپلینٹ ہے وہاں معاون خصوصی ہر تاریخ پر کمرہ عدالت میں کیا کر رہے ہوتے ہیں؟؟ فیاض خان نے لکھا کہ میں نے بہت نزدیک سے دیکھا اس کو ہرانا بڑا مشکل ہے عوام نے مجھے دیوار سے لگایا عطاء تارڑ مقدس فاروق اعوان نے لکھا کہ عطا تارڑ عمران خان کی پیشی کے موقع پر عدالت میں سپیس occupy کرنے کے بعد ڈاکٹر اعوان نے لکھا کہ سازشی عطاء تارڑ عدالت میں ٹرٹر کی ناکامی کے بعد خان صاحب کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے۔سوچتا ہو گا کہ پورا سسٹم ایک انسان کو گرانے میں لگا دیا مگر اسکے چہرے پر ایک بل تک نہیں۔
جیونیوز کے صحافی حیدرشیرازی نے ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے گارڈز کا سوال پوچھنے کی وجہ سے مجھ پر حملہ کردیا انہوں نے مزید کہا کہ سوال پوچھا کہ ایک سابق وزیراعظم کو قتل کے مقدمے میں پھانسی لگا دی تھی کیا آپ کو ریلیف ملے گی۔؟ یہ پوچھنا تھا کہ مجھ پر حملہ کر دیا گیا اس پر دنیانیوز کے صحافی محمد عمران جو اس واقعہ کے عینی شاہد تھے انہوں نے کہا کہ میں دیکھ رہا تھا جب گارڈ اور آپ کے درمیان تلخی ہوئی لیکن بطور صحافی ہمیں چیزوں کو بڑھاچڑھاکر پیش نہیں کرنا چاہئیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ انٹرنس کی سیڑھیوں پر پر عمران خان کو روکنا چاہ تھے جبکہ آپ کو پتہ ہے کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر وہاں رُکنا مشکل تھا ۔سوال ہمارا حق لیکن جواب کا حق دوسرے کا ہے ۔ احمد وڑائچ نے کہا کہ پہلی بات: خان جو بھی جواب دیتا وہ TV پر تو تم لوگ چلا نہیں سکتے، کل اوقات یہ ہے، پھر یہ مائیک لے کر ایسے بھاگ دوڑ کیوں کرتے ہو؟؟ دوسرا: سپریم کورٹ میں موجود صحافیوں کی گواہی ہے کہ تم راستے میں کھڑے ہوئے، جس پر کوئی بھی ہوتا تو یہی ردعمل دیتا ارم زعیم نے کہا کہ گارڈ نے سوال پوچھنے پر نہیں بلکہ راستہ روکنے پر پیچھے ہٹایا۔
سابق صوبائی وزیر اور پنجاب اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید کی دوران حراست طبیعت خراب ہوگئی جس پر انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا، ہسپتال میں ہتھکڑیوں سمیت سٹریچر پر موجود میاں محمود الرشید کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق 70 سالہ پی ٹی آئی رہنما میاں محمود الرشید2 ماہ سے زائد عرصے سے پولیس کی حراست میں ہیں،وہ عارضہ قلب کے مریض بھی ہیں، گزشتہ روز جیل میں شدید گرمی کے باعث ان کی طبعیت بگڑنے پر جیل حکام نے انہیں کارڈیالوجی ہسپتال منتقل کیا جہاں انہیں ابتدائی طبی امدادکے بعد دوبارہ جیل بھجوادیا گیا۔ ہسپتال میں میاں محمود الرشید کی ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں ان کے چہرے پر شدید تکلیف کے تاثرات عیاں تھے، میاں محمود کے ایک ہاتھ میں ہتھکڑی لگی ہوئی تھی اور اسی ہاتھ میں ہتھکڑی کے ساتھ لگی زنجیر بھی لپٹی ہوئی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے اس تصویر کو شیئر کرتےہوئے کہا کہ میاں محمود گزشتہ 75 روز سےجیل میں ہیں، ان پر دہشت گردی کے جعلی الزامات لگائے گئے ہیں، انہوں نے عدالت کو بھی بتایا کہ دوران حراست ان پر تشدد کیا جارہا ہے۔ حما د اظہر نے کہا کہ ابھی اطلاعات ملی ہیں کہ میاں محمود کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے اور ان کےوکلاء و اہلخانہ کی جانب سے میاں محمود الرشید سے ملنے کی کوششیں بھی کامیاب نہیں ہونے دی جارہی۔ پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ یہ حکومت انسانی اور اخلاقی تقاضوں کو پس پشت ڈال کر ظلم کررہی ہے، میاں محمود کو ہسپتال میں داخل کرنے کے بجائے واپس جیل بھیج دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما صداقت علی عباسی نے کہا کہ ہم سب کو میاں محمود الرشید کی صحت کے بارے میں شدید تشویش ہے، فاشسٹ حکومت ہر گھٹیا حد سے گزررہی ہے ، ہم اس غیر انسانی سلوک کی سخت الفاظ میں مذمت کرتےہیں۔ میاں محمود کے ساتھ اس ظلم پر سوشل میڈیا صارفین بھی حکومت پر پھٹ پڑے ہیں، وقاص امجد نے کہا کہ یہ حکومت فسطائیت اور یزیدیت کے تمام ریکارڈ توڑ چکی ہے، اللہ میاں صاحب کو صحت و تندرستی عطا کرے۔ ناہید نامی صارف نے وزیراعظم شہبازشریف کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، آپ کو اس بارے میں کچھ کہنا ہے؟ ثناء خان نے کہا کہ اس حکومت کے فاشسٹ رویے کی کھلی مثال ہے، کیا کسی نے شریف خاندان کےکسی فرد کو اس طرح ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگے دیکھا ہے؟ جب جیل میں ان کو چھوٹے چھوٹے ہارٹ اٹیکس آرہے تھے۔
اسلام آباد کے سیشن جج نے عمران خان پر 9 مئی کے مقدمے کو بددیانتی پر مبنی قرار دے دیا۔ اپنے فیصلے میں جج نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے دوران چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان گرفتار تھے، چئیرمین پی ٹی آئی کو مقدمے میں نامزد کرنا بدنیتی کے مقاصد کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے فیصلے میں مزید کہا کہ سمجھنا بھی عجیب ہوگا کہ چئیرمین پی ٹی آئی نے خود ہائیکورٹ سے گرفتاری کروائی، اپنی گرفتاری کرواکر چئیرمین پی ٹی آئی کا تشدد پر خفیہ پلان بھی عجیب ہوگا۔ فاضل جج نے مزید لکھا کہ پولیس چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ہراساں کرنے کے علاوہ کوئی مقصد حاصل نہیں کرنا چاہتی۔ تحریک انصاف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد سیشن جج فرخ فرید بلوچ نے 9 مئی کے حوالے سے چئیرمین عمران خان پر دو جھوٹے مقدمات کی ضمانت کے فیصلے میں پولیس کا بیان اور دئیے گئے “شواہد” کو مضحکہ خیز قرار دے دیا عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نےاس فیصلے کے اہم نکات شئیر کئے صابر شاکر نے لکھا کہ نو مئی واقعات عدالت کا بڑا فیصلہ آگیا عمران خان کا ملوث ہونا ثابت نہیں عمران خان نے عوام کو نہیں اکسایا ریحان نے لکھا کہ اس فیصلے نے قوم کو سرپرائز نہی دیا کیونکہ ہر پاکستانی پہلے دن سے جانتا ہے کہ نو مئی کا پروپگنڈا سوچی سمجھی سازش تھی اور عمران خان سمیت کسی تحریک انصاف کے لیڈر نے اس طرح کی نہ کوئی منصوبہ بندی کی اور نہ اکسایا. زمہ دار حکومت اور انتظامیہ ہے جس نے عمران خان کو غیر قانونی اغوہ کیا۔ ارم زعیم نے اس پر کہا کہ جج فرید بلوچ کا فیصلہ آج بولا اور خوب بولا بندیال، فائز، اطہر، عامر، سردار، نقوی اور دیگر کے قد اس بہادر جج کے سامنے بہت چھوٹے نظر ائے۔ ہمایوں دلاور جیسے جج تو منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔ سلام فرید بلوچ صاحب صدف نوید نے کہا کہ یہ فیصلہ بہت سی جے آئی ٹیز اور انکی انویسٹی گیشن پر کلسٹر بم یعنی مدر آف آل بم بن کر گرا ہے۔!! مدثر نے کہا کہ اللہ پاک اس جج کو اور اسکی فیملی کو اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین
سوشل میڈیا پر فردوس عاشق اعوان کا ایک انٹرویو کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں انہوں نے میزبان کے سوال پر اعتراف کیا کہ انہیں شادی کے وقت 200 تولے سونا چڑھایا گیا تھا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ ہماری روایات ہیں، ہم نے بہن کی شادی پر دی گئی بھینسوں کو بھی سونے کے کنگن ڈال کر بھیجا تھا لیکن مجھے سونے سے محبت نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ آپ نے مجھے کبھی سونا پہنے بھی نہیں دیکھا ہوگا، اتنا سونا پہن کر مجھے اپنا آپ کارٹون سا محسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گولڈ پہن کر مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں کارٹون ہوں۔ ماجدخان نے سوال کیا کہ کمنفیوژن ابھی بھی برقرار ہے بہن کو دو سو تولہ سونا پہنایا گیا یا بھینس کو ؟ فیاض شاہ نے کہا کہ اتنی لمبی لمبی چھوڑو کہ کوئی جے ایف تھنڈر لے کر نکلے پھر بھی پکڑی نہ جائے فیاض شاہ نے مزید کہا کہ پہلا خاندان دیکھا ہے جہاں شادی پر بھینسوں کو بھی سونا پہنایا جاتا ہے طارق نیازی نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ آپا فردوس عاشق کی شادی پہ بھینس نے کنگن پہننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ آپا نے پہنے یا میں نے پہنے ایک ہی بات ہے۔ فراز نامی صارف نے بھینسوں سے متعلق لکھا کہ کتنی خوش قسمت وہ بھینسیں۔ سونے کے کنگن والی۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ فوٹوگرفرز اور مہمانوں کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ میری شادی ہے یا بھینسوں کی، لوگ بھینسوں کو بھی سلامیاں دے رہے تھے۔ فردوس عاشق کا بقیہ بیان۔
سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے 18 جولائی کو نوجوانوں میں مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر اپنا اکائونٹ بنا کر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جسے 13 کروڑ سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔ ان کے اکائونٹ کے پہلے ہی دن 2 ملین کے قریب فالورز ہوگئے اور اب تک فالورز6ملین کے قریب ہوگئے ہیں۔ جس کے بعد سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ کیا ٹک ٹاک پر بھی جعلی اکائونٹس سے ویوز اور فالوررز حاصل کیے جا سکتے ہیں جبکہ ان پر مختلف سیاسی شخصیات کی طرف سے تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات استحکام پاکستان پارٹی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ: عمران خان کی دال روٹی اور ٹکٹیں بیچنے والی دکان بند ہو چکی ہے تو اس نے سوشل میڈیا پر ایک نئی دکان کھول لی ہے۔ پاکستان کی اس سے بڑی ستم ظریفی کیا ہو گی کہ ایک سابق وزیراعظم ٹک ٹاکر بن کے فخر سے لوگوں کو کہہ رہا ہے مجھے لائیک کریں، ویوز دیں۔ ایک صارف نے فردوس عاشق اعوان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: فوج نے سوچا کہ اگر ہم پی ٹی آئی کے تمام سیاستدانوں کے کاروبار بند کر دیں تو عمران خان اپنی پارٹی کو چلانے کے لیے مالی وسائل سے محروم ہو جائیں گے! اب ٹک ٹاک پر عمران خان کی ویڈیوز مبینہ طور پر انہیں 16 لاکھ فی ویڈیو دے رہی ہیں اور فوج کو تکلیف ہے کہ سارا منصوبہ خراب ہوگیا ہے! علاوہ ازیں سینئر صحافی وتجزیہ کار منصور علی خان عمران خان کی حمایت میں بول پڑے! اپنے وی لاگ میں ان کا کہنا تھا کہ آپ بہت بڑے بے وقوف ہوں گے اگر یہ کہیں گے کہ عمران خان ٹک ٹاک پہ کیوں چلا گیاہے! عمران خان کے ٹک ٹک پر اکائونٹ بنانے میں مجھے تو کوئی ایسی غلط بات نظر نہیں آتی! انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب سے بہت سے لوگوں کو لاکھ اختلافات ہیں، میں خود ان کا بہت بڑا ناقد ہوں لیکن بلاوجہ ہر چیز میں سے کیڑے نکالے جانا کہ یہ کیا کر دیا، وہ کیا کر دیا، ٹک ٹاک پر کیو ں چلے گئے! دیکھا جائے تو پاکستان کی سیاست کو سوشل میڈیا پر لانے والا اگر کوئی بندہ ہے تو وہ عمران خان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے لوگوں کو پتا ہی نہیں تھا کہ سوشل میڈیا ہے کیا، ان کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہی نہیں تھا۔ ان سیاسی جماعتوں کے بہت سے لوگوں کو ٹوئٹر نہیں چلانا آتا، اکائونٹ چلانے کیلئے بندے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جانتے ہی نہیں تھے کہ سوشل میڈیا ٹیم کسے کہتے ہیں؟ یوٹیوب کیا چیز ہوتی ہے؟ ٹویٹس کیسے کی جاتی ہیں، صرف عمران خان کو دیکھا دیکھی یہ آج یہاں پر پہنچے ہیں۔ عمران خان سے ہر قسم کا اختلاف کیا جا سکتا ہے، وہ ایک الگ بحث ہے!
سیشن جج فرخ فرید بلوچ نے اپنے فیصلے میں 9 مئی کے واقعات پر عمران خان کے خلاف بنائے جانے والے درجنوں مقدمات کو مضحکہ خیز اور بدنیتی پرمبنی قرار دے دیا، عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے کہا کہ اس ظلمت کے دور میں ابھی کچھ روشنی کی کرنیں باقی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید بلوچ نے نومئی واقعات پر عمران خان کے خلاف بنائے جانے والے کیسز اور وہ شھادت جس کی بنیاد پر ہر طرف پروپیگینڈا کیا جاتا ہے کہ فلاں جے آئی ٹی نے قصوروار کہہ دیا اور فلاں نے یہ کہہ دیا انہوں نے فیصلہ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب نے ٹویٹ اور ویڈیو بیانات کو نہ صرف قانون کے دائرے کے اندر بلکہ یہ تک کہا کہ ان کی بنیاد پر کسی کے خلاف اتنے زیادہ مقدمات بنانا نہ صرف مضحکہ خیز ہے بلکہ بدنیتی پر مبنی ہے اورمقصد صرف گرفتار کرکےھتک عزت کے علاوہ کچھ نہیں واضح رہے کہ چیرمین تحریک انصاف عمران خان کو جناح ہاوس سمیت لاہور میں درج تمام مقدمات میں گناہ گار قرار دے دیا گیا۔ پنجاب حکومت کے پراسیکیوٹر فرہادعلی شاہ نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری مطلوب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے جی آئی ٹی کو جو جواب جمع کروایا اسکی ریکارڈنگ کی گئی، چیرمین پی ٹی آئی نے جے آئی ٹی کو کہا کہ اگلی حکومت ہماری تم نظر بھی نہیں آؤگے۔
گزشتہ روز عمران خان نے سائفر ایشو پر قوم سے خطاب کیا اور کئی نئے انکشافات کئے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جب میں نے پہلی بار سائفر پڑھا تو مجھے حیرت ہوئی کہ اس کی جرات کیسے ہوئی، اس سائفر میں یہ بھی بولا گیا کہ عمران خان کو ہٹاؤ، پھر مجھے سمجھ آئی کہ یہ سائفر تو میرے لئے نہیں ہے، یہ تو جنرل باجوہ کے لئے آیا تھا انکا مزید کہنا تھا کہ جب انکوائری ہوتی تو ایک ہی نام سامنے آنا تھا اور وہ تھا جنرل باجوہ! وہ مسلسل ان کے ساتھ میٹنگ کر رہے تھے، پی ٹی آئی کے بیک بینچرز کے ساتھ میٹنگ کر رہے تھے، اس پر ارشد شریف شہید نے بھی سوال اُٹھائے عمران خان نے انکشاف کیا کہ میں نے باجوہ کو کہا آپکا لاہور کا آدمی میرے ایم این ایز کو کہہ رہا ہے ہم نے حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا ہے اب آنے والی گورمنٹ دوسری ہے تو باجوہ نے دھوکے میں رکھنے کیلئے ڈرامے کیے عمران خان نے کہا کہ روس سے واپس آنے پر باجوہ نے کہا روس/یوکرین جنگ میں روس کی مذمت کرو، میں نے کہا بھارت تو مذمت نہیں کر رہا ہم کیوں کریں؟ ہم تو ان سے سستا تیل اور سستی گندم کی ڈیل کر کے آ رہے تھے۔ اس کے بعد نیشنل سیکیوریٹی سیمینار میں باجوہ نے حکومتی پالیسی کے خلاف جا کر روس کی مذمت کی اس پر خواجہ آصف نے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ یہ اسطرح کی باتیں کرتا ھے اور خود اس پہ یقین کرتا ھے. اس نے کوئ ایسی بات نہیں کی جس کی یہ خود تردید نہیں کرتا. خواجہ آصف نے گالی کیلئے لفط "چ"استعمال کرتے ہوئے کہا کہ 2 ہی چیزیں ھو سکتی ھیں یا یہ عوام کو چ سمجھتا ھے یا خود چ ھے۔ صحافی طارق متین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر موصوف کی گالیاں ملاحظہ کیجیے اب فہد حسین ، خونی لبرلز یا ن لیگ کا کوئی صحافی اس پر آپ کو چوں کرتا نظر نہیں آئے گا۔ ارم زعیم کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع کی اس زبان کی دو وجہ ہوسکتی ہیں یا تو یہ شدید فرسٹریشن کا شکار ہیں یا یہ شدید بے بس ہیں بیزار یہ عوام اور عمران دونوں سے ہیں اس لیے انہیں گالیاں نکال رہے مینگو نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ پاکستان کے وزیر دفاع کی زبان چیک کریں زرا ۔۔۔ کاش پاکستان کے قانون میں وزیر بننے کے لیے کچھ تھوڑا پڑھا لکھا ہونا ضروری ہوتا سعید احمد نے کہا کہ *یاد رہے کہ یہ ، " اسلامی جمہوریہ پاکستان" میں مسلط کیا گیا وفاقی وزیر دفاع ہے !انا للّٰہ وانا الیہ راجیون
سینئر صحافی معید پیرزادہ اور سربراہ ضیاء لیگ اعجاز الحق ٹوئٹر پر آمنے سامنے۔۔ آج کل پاکستان کے کچھ اینکر ملک سے باہر بیٹھ کر سوچے سمجھے بغیر جو زبان پر آتا ہے ہانک دیتے ہیں: اعجاز الحق سینئر صحافی وتجزیہ کار معید پیرزادہ نے ایک وی لاگ میں سابق آمر جنرل ضیاء الحق کے حوالے سے ایک واقعہ سنایا جس پر سربراہ پاکستان مسلم لیگ (ض) اعجاز الحق نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ کچھ اینکر ملک سے باہر بیٹھ کر سوچے سمجھے بغیر جو زبان میں آتا ہے ہانک دیتے ہیں۔ اعجاز الحق کے ٹوئٹر پیغام پر سینئر صحافی معید پیرزادہ نے شدید ردعمل دیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے۔ سربراہ پاکستان مسلم لیگ (ض) اعجاز الحق نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ: میرا دل نہیں مانتا کے کسی کے خلاف بات کروں لیکن چپ رہنا بھی کفر ہے! آج کل پاکستان کے کچھ اینکر ملک سے باہر بیٹھ کر خوب باتیں کر رہے ہیں۔ سوچے سمجھے بغیر جو زبان پر آتا ہے ہانک دیتے ہیں۔ آج معید پیرزادہ کو سنا! وہ اپنی نانی کی کہانی سنا رہے تھے اور جنرل ضیاءالحق شہید کے بارے ایک جھوٹا قصہ مزے لے کر سنا رہے تھے جو 35 سال بعد بھی ان کے سر پر سوار ہیں۔ کاش ان کی نانی نے انہیں کچھ اچھی اور سچی کہانیاں بھی سنائی ہوتیں تو آج الٹی سیدھی نہ ہانکتے۔ اعجاز الحق کے ٹوئٹر پیغام پر شدید ردعمل دیتے ہوئے معید پیرزادہ نے لکھا کہ: محترم اعجاز الحق صاحب! آپ انتہائی اچھے اور مہذب آدمی ہیں! میں آپ کا بہتر احترام کرتا ہوں! میں آپ کو دنیا نیوز کے دنوں سے جانتا ہوں اور گزرے 15 برسوں کے دوران میں نے آپ کے خلاف کبھی ایک لفظ نہیں بولا اور نہ ہی آپ کے کسی مخالف کا کوئی تبصرہ ری ٹویٹ کیا! آپ کے اچھے انسان ہونے سے اس حقیقت کو بدلا نہیں جا سکتا ہے جنرل ضیاء الحق ایک سفاک وظالم شخص تھے جنہوں نے پاکستان کے قومی تانے بانے ادھیڑ کر رکھ دیئے! 2 دفعہ عوامی ووٹوں سے منتخب وزیراعظم کو پھانسی دی، افغانستان میں بلاوجہ جنگ چھیڑی، بعدازاں اس کا رخ مقبوضہ کشمیر کی طرف موڑ دیا ! جس کے باعث ملک میں فرقہ وارانہ تصادم نے جنم لیا! جنرل ضیاء الحق کے ان اقدامات سے پاکستان میں منشیات اور کلاشنکوف کے کلچر کے علاوہ ایسے قوانین کا نظام بنایا جس نے ملک کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا۔ آپ جس (گرتے ہوئے کوے کی) کہانی کو جھوٹا کہہ رہے ہیں اسے اس دور میں سیاسی لطیفے کے طورپر سنایا جاتا تھا۔ کہانی کا مقصد اس بات کو اجاگر کرنا تھا کہ شریف خاندان کو ان کے سرپرست جنرل ضیاء الحق کے دوراقتدار میں ڈبل سپیک کے فن کی تربیت دی گئی تھی! یہ ایک واقعہ نہیں ہے بلکہ سیاسی لطیفہ ہے! آپ کی بدقسمتی ہے کہ آپ اپنا دفاع تو کر سکتے ہیں لیکن ایسے آدمی کا نہیں جو پاکستان کا ایک بدترین آمر تھا۔ انتہائی احترام کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ ایک بیٹے کیلئے مشکل اور تکلیف دہ صورتحال ہے لیکن حقیقت میں ایسا ہی ہے! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ:شریف برادران سمیت جو گندی نسل پاکستان پر مافیا کی طرح قابض ہے اس کا کریڈٹ آپ کے والد گرامی کو ہی جاتا ہے ! نان پارٹی الیکشن کروا کر الیکٹیبل پیدا کیے جو ہر پانچ سال بعد لوٹے بن کر چھلانگ لگا جاتے ہیں اپنے ذاتی مفادات کے لئے یا اسٹیبلشمنٹ کے مفادات کے لئے ! کوئی معذرت نہیں! ایک صارف نے لکھا کہ: اس ملک کو تباہی کے راستے پہ ڈالنے والے ضیاء الحق ہی تھے! پہلے امریکیوں کے کہنے پہ بھٹو کو مار دیا! پھر امریکیوں کے کہنے پہ اور ڈالرز کے لیےافغان جنگ میں کود گئے! پھر نواز شریف جیسے خبیث شخص کو ملکی سیاست میں لے آئے !
بجلی کے بلوں میں صارفین سے ریڈیو فیس وصول کرنے کا فیصلہ ہوگیا حکومت نے مہنگائی کی چکی میں پسی عوام پر ایک اور سرکاری ادارے کا بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے، صارفین سے اب بجلی کے بلوں میں ریڈیو فیس بھی وصول کی جائےگی۔ تفصیلات کے مطابق بجلی کے صارفین سے بلوں میں ٹیلی ویژن فیس کی مد میں 35 روپے ماہانہ وصول کیے جاتے ہیں، اب حکومت نے پی ٹی وی کے بعد ریڈیو پاکستان کے خسارےکا بوجھ بھی عوام پر ڈالنے کیلئے 15 روپے ماہانہ ریڈیو فیس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت اطلاعات نے اس حوالے سے سمری تیار کرلی ہے، وزارت خزانہ کےذرائع نے بھی اس حوالے سے تصدیق کی ہے کہ صارفین سے بلوں میں ریڈیو فیس بھی وصول کی جائے گی۔ خیال رہے کہ وزار ت خزانہ نے نئے مالی سال 2023-24 کیلئے ریڈیو پاکستان کے بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 1 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے، یہ اضافی بجٹ پورا کرنے کیلئے حکومت نے مہنگائی کی چکی میں پسی عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہر بجلی کے بل میں پی ٹی وی فیس کے بعد اب ریڈیو پاکستان فیس بھی وصول کیے جانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
کم وقت میں اپنی ٹک ٹاک ویڈیوز سے سوشل میڈیا پر راج کرنے والی ٹک ٹاکر جنت مرزا ان دنوں تنقید کی زد میں ہیں، جنت مرزا کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ اپنا موازنہ کرنا مہنگا پڑا، سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ گزشتہ دنوں حسن چوہدری کے ساتھ ایک انٹرویو میں جنت مرزا نے کہا تھا ان کے فالوورز کی تعداد اتنی ہی ہوگی جتنی تعداد عمران خان کے فالوورز کی ہے یا شاید ان کے فالوورز عمران خان سے زیادہ ہوں۔ ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو لوگوں کی بڑی تعداد ٹک ٹاک اسٹار پر تنقید شروع کردی، تاہم آج جنت مرزا نے انسٹاگرام پر مداحوں کے ساتھ اپنے سوالات اور جوابات کے سیشن میں اس تنقید پر لب کھول لئے۔ ایک مداح کی جانب سے سوال پر انہوں نے کہا وہ عمران خان کی سب سے بڑی مداح ہیں، انہوں نے مشکل ترین حالات میں ان کے حق میں بات کی جب لوگوں نے ان کے بارے میں بولنا چھوڑ دیاتھا ۔ انہوں نے کہا عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم نے مختلف مواقع پر ان سے رابطہ کیا اور ان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ جنت مرزا نے مزید کہا کہ لوگ صرف تنازعات کو ہوا دینا چاہتے ہیں اس لیے انہیں نظر انداز کرنا ہی بہتر ہے۔ ٹوئٹر پر تحریک انصاف کے آفیشل ہینڈل سے یہ اعلان کیا گیا تھاکہ عمران خان نوجوانوں میں مقبول ایپ ٹک ٹاک پر اپنا اکاؤنٹ بنانے جا رہے ہیں۔ عمران خان جہاں باقی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کافی فعال دکھائی دیتے ہیں وہیں بعض صارفین کا خیال تھا کہ ٹک ٹاک ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں انہیں ٹوئٹر کی طرح فعال رہنا ہوگا۔ اس خبر کے بعد جیسے ہی کپتان عمران خان کی جانب سے ایک ٹک ٹاک اکاؤنٹ بنایا گیا تو اسے دیکھتے ہی دیکھتے دو سے کم دنوں میں قریب 30 لاکھ سے زیادہ زائد سوشل میڈیا صارفین نے فالو کر لیا۔ ایسے میں سوشل میڈیا صارفین نے بھی ردعمل دیتے دلچسپ تبصرے کئے بعض صارفین نبے تو یہ بھی کہہ دیا کہ جنت مرزا کوٹف ٹائم ملنے والا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ جنت مرزا اب کیا کرے گی؟ تو ایک صارف نے کہا کہ جنت مرزا کو اب گھبرانا چاہیے .
عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سے منسوب کردہ بیان پر صحافیوں اور قانونی ماہرین نے ردعمل دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں پرنسپل سیکرٹری کےعہدے پر فائز رہنے والے اعظم خان سے منسوب ایک بیان اس وقت میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے، خبررساں ادارے اور صحافی گلا پھاڑ پھاڑ کراس بیان کو اعظم خان کا عمران خان کے خلاف اعترافی بیان قرار دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس معاملےپر تبصروں کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے، سینئر صحافیوں اور قانون دانوں نے بھی اس معاملے پر اپنی اپنی رائے کا اظہار کردیا ہے، صحافیوں اور قانون دانوں کا کہنا ہےکہ اس بیان ایک فراڈ ہےاور اس کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار صابر شاکر نے کہا ہے کہ سائفر کو بار بار زندہ کرنے سےجنرل باجوہ کیلئے مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں اور کسی کیلئے نہیں۔ صحافی وتجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ اعظم خان لاپتہ ہیں اوران کی گمشدگی کا مقدمہ بھی درج ہے، سائفر کےمعاملےپر دومرتبہ نیشنل سکیورٹی کونسل میں اس کی حقیقت اور اس میں استعمال ہونے غیر سفارتی زبان پر اپنا موقف قوم کے سامنے رکھ چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ الگ بحث ہے کہ اسے کسی نے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا یا سازش ہوئی یا نہیں ہوئی۔ شفاء یوسفزئی نے کہا کہ جس بات پر کل تک عمران خان بہت بُرا کہلایا جا رہا تھا اور غداری کے پرچے ہو رہے تھے وہی کام اب سارے خود کر رہے ہیں، اعظم خان کے بیان کو چلا چلا کر اپنے قومی سلامتی کے اداروں، قومی سلامتی کونسل اور سفارتکاری کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں دنیا کے آگے مزاق اڑا رہے ہیں۔ امیر عباس نے اس بیان پرتفصیلی تجزیہ پیش کرتےہوئے کہا کہ سائفر کے معاملے پر عمران خان کےمتعدد بار مطالبہ کرنے کے باوجود تحقیقات نہیں کروائی گئیں، اگر عمران خان نے جھوٹ بولا تو بہتر نہیں تھا اس کی تحقیقات کروالی جاتیں؟ جیسے اعظم خان کو غیر قانونی طور پر حبس بے جا میں رکھ کر ایک مشکوک بیان لیا جاسکتا ہے ویسےہی تحقیقات بھی کروائی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعظم خان کا احد چیمہ یا فواد حسن فواد سے موازنہ کرنے والے لوگ بغض کے مارے ہوئے ہیں اور جاہلانہ موازنہ کررہے ہیں، ظلم میرے نزدیک ظلم ہےچاہےاعظم خان پر ہو، فواد حسن فواد پر یا احد چیمہ پر، اعظم خان پر کوئی مقدمہ نہیں ہے پھر بھی انہیں اٹھالیا گیا اور انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔ طارق متین نے کامران شاہد کی ٹویٹ شیئر کی اور کہا کہ کارندے نے بھنڈ ماردیا ہے۔ عمرانعام نے کہا کہ یہ تو ہمارے اندازوں سے بھی زیادہ ڈفر ہیں۔ سائفر سے متعلق اعظم خان کے مبینہ بیان پر سینئر قانون دانوں نے بھی اپنی رائےدی، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ راجا عامر عباس نے کہا کہ یہ ایک ڈرامہ اور نالائقی ہے، اعترافی بیان کسی مقدمے میں مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ ہوسکتا ہے، سائفر کے معاملے پر نا تو کوئی مقدمہ زیر سماعت ہے اور نا ہی کوئی تفتیش جاری ہے، اعترافی بیان دینےوالا بھی سیدھا جیل جاتا ہے۔ سینئر قانون دان میاں علی اشفاق نے اس معاملےپر اہم سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کسی لاپتہ فرد کےاعترافی بیان کی قانون کی نظر میں رتی برابر بھی اہمیت نہیں ہے، پراپیگنڈہ کیلئے کہانیاں تو ضرور بن سکتی ہیں، پاکستان میں قانون برباد ہوکر رہ گیا ہے۔ ایڈووکیٹ عبدالغفار نےکہا کہ اعترافی بیان کی بہت سے شرائط ہوتی ہیں، اہم شرائط میں ایف آئی آر کا درج ہونا، جس کے خلاف اعترافی بیان ریکارڈ ہورہا ہے اس کو نوٹس جاری ہونا ہے، کیا اس معاملے میں کوئی شرط پوری کی گئی؟ میڈیا پر شیئر کیا جانے والا بیان اعظم خان کا اعترافی بیان کم اور ان سے منسوب کردہ میڈیا اسٹیٹ مینٹ لگ رہی ہے۔
کامران شاہد نے اعظم خان سے منسوب ایک اعترافی بیان شئیر کیا جس کے بعد وہ سوشل میڈیا پر مذاق بن گئے۔کئی صحافی کامران شاہد کا مذاق اڑاتے رہے اور کامران شاہد کومشورہ دیتے رہے کہ کم از کم شئیر کرنے سے بیان تو ایک بار پڑھ لیتے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اعظم خان کا اعترافی بیان نہیں تھا بلکہ پوائنٹس تھے جن پر ہم خیال صحافیوں کو پروگرام کرنا تھے اور ویڈیو بھی چلانی تھی۔ یہ انسٹرکشنز تھیں جو وٹس ایپ پر صحافیوں کو دی گئی تھیں لیکن کامران شاہد نے اعترافی بیان سمجھ کر شیئر کردیں اسی طرح پیراگراف جے میں بھی ہدایات تھیں کہ صفحہ نمبر 13 اور 14 کے یہ نکات استعمال کرنے ہیں۔ پیراگراف ڈی کے مطابق صحافیوں سے کہا گیا تھا کہ اس کے بعد عمران خان کی وڈیو چلانی ہے کہ سائفر کی کاپی کہاں گئی۔یہ ویڈیو عمران خان کا وہ بیان ہے جو انہوں نے ماریہ میمن کو انٹرویو میں دیا تھا۔ اکبر نامی سوشل میڈیا صارف نے اس پر تبصرہ کیا کہ آپ نے وہ لطیفہ تو سنا ہوگا جس میں بچہ باہر جا کر کہتا ہے "ابو کہہ رہے ہیں وہ گھر پر نہیں ہیں"آج ٹاؤٹس نے بھی کمپنی کا دیا سکرپٹ اعظم خان کے نام سے ایکسپوز کردیا ہےمیڈیا کو انسٹرکشن دی گئی تھی کہ کیا بیانیہ چلانا ہے کامران شاہد نے انسٹرکشن والا پیج ہی پوسٹ کردیا ڈاکٹر شہبازگل نے طنز کیا کہ جو پرچہ کامران شاہد کو وٹس ایپ کے ذریعے آیا تھا انہوں نے سوچے بغیر اور تہلکہ مچانے کیلئے ٹویٹ کردیا، کامران شاہد کو یہ نہیں پتہ تھا کہ وہ پرچہ اعترافی بیان نہیں بلکہ ایک سکرپٹ تھا جو انہوں نے پروگرام میں پڑھنا تھا لیکن ٹویٹ کردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامران شاہد نے پرچہ ہی لیک کردیا،شہبازگل نے کامران شاہد کو نالائق طالب علم سے تشبیہہ دی جو نقل کرتے ہوئے "باقی جواب اگلے صفحے پر" لکھ دیتا ہے۔ طارق متین نے طنز کیا کہ کارندے نے بھنڈ ماردیا
ایس ایس پی انوسٹی گیشن لاہور انوش مسعود کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتی کے بیشتر واقعات ان بچوں کے ساتھ ہوتے ہیں جو گھروں سے باہر آزادانہ آتے جاتے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں سے زیادتی کے زیادہ تر کیسز میں اہل علاقہ اور قریبی افراد ملوث ہوتے ہیں۔ اوریا مقبول جان نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ گھر سے باہر تم کس مرض کی دوا ہو۔ تم جیسوں کو یہ ملک گھر سے باہر ہی حفاظت کی تنخواہ دیتا ہے ۔ اگر تمہیں گھر سے باہر ہی سنبھالنا نہیں آتا تو وردی اتارو اور گھر میں بیٹھو ۔ خود کو بھی محفوظ کرو طارق متین نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اپنا کام نہیں کرنا ۔ وکٹم بلیمنگ کرنی ہے۔ ویسے اس سے ملتے جلتے عمران خان کے بیانات پر خونی لبرل کپڑے پھاڑ لیتے تھے اب چونکہ پولیس انٹی عمران ملازمت کر رہی ہے تو لبرلز کے لیے مقدس ہو چکی ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ عمر شیخ نے ایک سوال کیا تھا کہ رات کو 12 بجے رات کو اکیلی خاتون ویران سڑک پر پیٹرول چیک کئے بغیر کیوں گئی اور پیٹرول ختم ہونے پر اسلام آباد سے مدد کیوں مانگی؟ اس پر پورے پاکستان کے لفافی،خونی لبرلز بھونکنے لگے۔ اب اس خاتون کے بیان پر سب نیپال جا کر خودکشی کر چکے۔ ارسلان بلوچ نے لکھا کہ کدھر گئی وہ احساس کمتری کی شکار لاہور کی ایس ایس پی انوشہ؟ اسکے مطابق اگر یہ خاتون گھر سے نا نکلتی تو یہ واقعہ پیش ہی نہ آتا۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ اگر عمران کی حکومت کے دوران کسی پولیس افسر نے یہ کہا ہوتا تو فراڈیا لبرل گینگ عمران کی مذمت کرتا اور ان سے استعفیٰ مانگتا۔
چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گزشتہ روز ٹک ٹاک جوائن کیا تھا جس پر عمران خان کے فالورز کی تعداد دو ملین ہوگئی ہے۔ عمران خان نے ایک دن مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹک ٹاک پر دو ملین فالورز کا ہدف ایسے وقت میں عبور کیا ہے جب ان پر الیکٹرانک میڈیا پر نہ صرف آنے پر پابندی ہے بلکہ ان کانام لینے پر بھی پابندی ہے۔ عمران خان کے ٹک ٹاک جوائن کرنے پر ن لیگی کارکن عمران خان کا مذاق اڑاتے رہے اور #ٹک_ٹاک_پر_نیا_فنکار کے نام سے ٹرینڈ چلاکر عمران خان کا ٹھٹھہ اڑاتے رہے۔ اس ٹرینڈ سے لیگی سپورٹرز نے عمران خان کا مذاق تو اڑالیا لیکن عمران خان کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ کی بھی تشہیر کرنے میں مدد کی ۔ یادرہے کہ عمران خان نے ایک ٹویٹ کے ذریعے ٹک ٹاک اکاؤنٹ کا لنک شئیر کیا تھا لیکن لیگی سپورٹرز نے مذاق اڑاتے اڑاتے عمران خان کا ٹک ٹاک اکاؤنٹ ہی پروموٹ کردیا۔ اس پر ن لیگی سپورٹر صحرانورد نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی عمران خان کا ٹک ٹاک پر آنے کا مذاق اڑا رھا ھے تو اس کے ثمرات بھی آنے والے دنوں میں دیکھ لیجئے گا۔ صحرا نورد کے مطابق پاکستان کے نوے فیصد صارفین ٹک ٹاک استعمال کرتے ھیں۔ انہوں نے اپنی جماعت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ماشااللہ سے مسلم لیگ نواز تو آج تک فیس بک اور ٹوئیٹر پر ھی کوئی ڈھنگ کا کام نہیں کرسکی،وہ ایک ماہ کے اندر ٹک ٹاک پر سب سے زیادہ مشہور سیاستدان ھوگا،اور اس کا پروپیگنڈہ ھر ھاتھ میں موجود فون کے ذریعے لوگوں تک پہنچے گا۔ پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت سوشل میڈیا پر دو ہی اکاؤنٹ زیادہ استعمال کرتی ہے ایک ٹک ٹاک ، دوسرا فیس بک جبکہ یوٹیوب اور ٹوئٹر بھی پاکستانی استعمال کرتے ہیں لیکن ٹوئٹر زیادہ تر پڑھے لکھے لوگوں کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم سمجھاجاتا ہے۔ عمران خان کے پاس یوٹیوب، فیس بک، ٹوئٹر،ٹک ٹاک، انسٹاگرام پر فالورزکی تعداد ملین میں ہے جس کی وجہ سے عمران خان کا بیانیہ الیکٹرانک میڈیا پر پابندی کے باوجود لوگوں تک پہنچ رہا ہے۔ ٹک ٹاک ایسا پلیٹ فارم ہے جو شہروں، دیہاتوں اور دور دراز علاقوں میں زیادہ مقبول ہے جب عمران خان پر پابندی لگی تھی تو عمران خان کو ٹک ٹاکرز نے زیادہ پروموٹ کیا۔
سابق رہنما پاکستان تحریک انصاف پرویز خٹک اور محمود خان نے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین بنانے کا اعلان کر دیا ہے جس کے سربراہ پرویز خٹک ہوں گے۔ پرویز خٹک کا اس موقع پر کہنا تھا کہ 9 مئی جیسے پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان کا وجود ہے تو ہی ہم سب کا وجود ہے۔ تحریک انصاف 10 سال سے خیبرپختونخوا میں حکومت کر رہی تھی وہ صوبے کی سیاست سے ہی آئوٹ ہو گئی ہے۔ تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے اعلان پر سینئر صحافی وتجزیہ کار غریدہ فاروقی نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: جہاں سے آغاز، وہیں سے اختتام۔! PTI کا خیبرپختونخوا میں دھڑن تختہ! عمران خان ختم شُد! خدا پیمان؛ عمران! پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا؛ نئی سیاسی جماعت کا آغاز! پرویزخٹک/محمود خان کی نئی سیاسی جماعت! خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کا قلعہ مسمار! غریدہ فاروقی نے لکھا کہ: عمران خان کا ریاست مخالف بیانیہ پارٹی کو لے ڈوبا! سابق وفاقی وزیر پرویزخٹک نے نئی سیاسی پارٹی کا اعلان کر دیا۔ پی ٹی آئی پارلیمینٹرینز کے نام سے پارٹی کا باقاعدہ اعلان ہو گیا ہے۔ سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان بھی نئی سیاسی جماعت میں شامل ہوں گے۔ پی ٹی آئی کے 57 سابق ارکانِ اسمبلی نے پرویز خٹک کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے! پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیراشتیاق ارمڑ اور شوکت علی نئی پارٹی کا حصہ ہونگے۔ ارکانِ اسمبلی نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی وجہ سے پی ٹی آئی سے راہیں جدا کی ہیں۔ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ سانحہ 9 مئی جیسے واقعات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان کے وجود سے ہی ہم سب کا وجود ہے!تحریک انصاف کا خیبرپختونخوا سے مکمل خاتمہ ہوگیا۔۔!! غریدہ فاروق نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پرویز خٹک/ محمود خان کی جانب سے PTI پارلیمینٹیرینز کا باضابطہ اعلان! عمران خان، KP میں ختم شُد!!! لیکن اس نئی development کے ساتھ خان صاحب کو یہ بھی سوچنا چاہئیے کہ جب انہیں الیکشن آفر کیے گئے تھے تو انہوں نے آفر قبول کیوں نہیں کی تھی؟ خان صاحب کو پچھلے ایک سال میں تین سے چار مرتبہ الیکشن کی آفر کی گئی۔ خان صاحب نے آفر کیوں نہ قبول کی؟ انہوں نے پرویز خٹک کی طرف سے نئی پارٹی کا اعلان کیے جانے کے موقع پر کی گئی گفتگو کے حوالے سے لکھا کہ: پرویز خٹک نے بہت اہم نکتہ اٹھا دیا! اب اس راز سے پردہ کون اٹھائے گا ؟ چلیں ہم بتائے دیتے ہیں! جب بھی الیکشن کی آفر کی گئی بشریٰ بی بی نے جادو ٹونا کیا اور منع کر دیا کہ یہ تاریخ آپ کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ تو پی ٹی آئی کی تباہی میں صرف خان صاحب اور بشری بی بی کا ہاتھ ہے!!! پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ انتہائی گہرا سوال چھوڑے جا رہا ہوں کہ تحریک انصاف نے کیوں الیکشنز کا وقت ضائع کیا، وہ کون سی وجوہات تھیں کہ تحریک انصاف نے الیکشن کیوں قبول نہیں کیا اور آج بھی انتشار کی جا رہی ہے۔ تحریک انصاف کی طرف سے 3 سے 4 بار الیکشن کے مواقع ضائع کرنے کا راز کھلے گا تو سب کی آنکھیں کھل جائیں گی کہ ان کا پروگرام کیا تھا؟ پاکستان جمہوری ملک ہے الیکشن ہونے چاہئیں!
گزشتہ روز چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ایک ٹوئٹر سپیس میں آلو والی بریانی کا تذکرہ کیا اور کہا کہ انہیں بریانی آلو والی ہی پسند ہے۔ عمران خان کے اس بیان کے بعد #آلو_والی_بریانی ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کئے اور کہاکہ مرشد نے کہہ دیا تو کہہ دیا کہ بریانی آلو والی ہوتی ہے ۔بات ختم کسی نے کہا کہ عمران خان کے اس بیان کے بعد آلو مزید مہنگے ہوجائیں گے، ہوسکتا ہے کہ چکن کی قیمت میں آلو ملیں، کسی نے کہا کہ اب آلو کی خیر نہیں اس سے بھی 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرائی جائے گی۔ تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک تصویر شئیر کی گئی جس پر لکھا تھا کہ بریانی والے آلو نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی چھوڑنے کااعلان کردیا اور پلیٹ سے چھلانگ لگادی تحریک انصاف آفیشل نے لکھا کہ جس طرح کے حالات چل رہے ہیں ملک میں، یہ بھی ہو سکتا ہے کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی سلمان حسن نے کہا کہ میں کراچی سے ہوں لیکن رہتا لاہور میں ہوں، کراچی میں بریانی میں آلو لازمی ہوتا ہے۔ عمران خان ان لیڈرز میں سے ہے جو وہ کہتے ہیں وہ ٹرینڈ بن جاتا ہے ۔اب خان صاحب نے کہا ہے توانکے فالورز جنہوں نے بغیر آلو کے بریانی کھائی ہے۔الگ سے آلو پکاکر بریانی کھائیں گے صدیق جان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کل سے آلو مہنگے ہونے جارہے ہیں مغیث علی نے سوال کیا کہ #الو_والی_بریانی کیوں ٹرینڈ کررہا ہے ؟ مقدس فاروق اعوان نے تبصرہ کیا کہ خان صاحب لاہور میں ہمارے ہمسائے اور مہمان ہیں، چونکہ دشمن بہت ہیں اس لیے کچھ عرصہ سے ان کے کھانے کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے ورنہ ہم ان کو " آلو والی بریانی " لازمی بھیجتے۔۔۔!!! نسیم کھیڑا نے تبصرہ کیا کہ مُرشد نے جب سے بتایا ہے کہ اُسے آلو والی بریانی پسند ہے محکمہ ذراعت نے آلو کی کاشت پر پابندی کا فیصلہ کرلیا ہے شفقت نے لکھا کہ بریانی تو بریانی ہوتی ہے چکن والی ہو یا آلو والی مگر چونکہ قاسم کے ابا کو پسند ہے اس لئے میڈیا پر آلو والی بریانی کا نام نہ لینے کا حکم آ گیا potato والی بریانی لکھا اور پڑھا جائیگا ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ پوری قوم اپنے کپتان سے اظہار یکجہتی کے لیے کل آلو والی بریانی پکا کر تصویریں شئیر کرو بنا شیخ نے تبصرہ کیا کہ مرشد نے بولا بریانی میں آلو ہوتا ہے تو ہوتا ہے بس۔۔۔۔۔اب صرف آلو والی بریانی کھانے کا
پرویز خٹک کی جانب سے عمران خان کے خلاف منسوب ایک خبر ایک سوشل میڈیا صارف نے شئیر جو بادی النظر میں جھوٹی خبر تھی۔ اس خبر کے مطابق پرویز خٹک کا دعویٰ ہے کہ شہرام ترکئی کے والد لیاقت ترکئی کو سینیٹر بنانے کے لئے ان سے 50 کروڑ کا فنڈ شوکت خانم کے نام پر لیا جو عمران کے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع ہوا۔ خبر کے مطابق پرویز خٹک نے کہا کہ خیبر پختونخوا پر مصنوعی پراجیکٹ دس سال کے بعد احتتام پذیر ہوا خیبر پختونخوا صوبے کے وسایل کو بیدردی سے سے لوٹا گیا- پرویز خٹک اور انکے صاحبزادے نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ان سے منسوب سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی خبریں جعلی ہیں جبکہ پرویز خٹک نے ایک چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے عمران خان سے متعلق کوئی منفی بات نہیں کی اور نہ ہی کروں گا۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے پرویز خٹک سے منسوب اس جھوٹی خبر پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر وار بڑے وار کردیئے، ٹویٹ میں لکھا جب ہم کہتے تھے عمران ڈبل شاہ ہے، شوکت خانم کا مال کھاتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ٹھک ہے تو ہتک عزت ہوجاتی تھی اب تو عمران تمہاری ساری کابینہ کہہ رہی کہ تم فراڈیے نو سر باز ہو کر مقدمے ان پر بھیج نوٹس انکو اگر جرات ہے لے جاؤ انکو عدالتوں میں، کوئی شرم کر کوئی حیا کرو۔ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اپنی رکنیت ختم ہونے کے چند روز بعد اپنی علیحدہ سیاسی جماعت بنانے کے لیے تیار ہیں،پارٹی ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کے مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت سے بیک ڈور رابطے جاری ہیں، ن لیگی قیادت نے پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں سے شمولیت کیلئے گرین سگنل دیا ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز خٹک کی پارٹی میں شمولیت پر صوبائی صدر خیبرپختونخوا امیر مقام بھی راضی ہیں، معاملات طے پا گئے تو پرویز خٹک شہباز شریف اور مریم نواز کی موجودگی میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز خٹک مسلم لیگ ن میں آئے تو رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد ساتھ لائیں گے،ن لیگ سے معاملات طے نہ پائے تو پرویز خٹک جے یو آئی و دیگر سے معاملات آگے بڑھائیں گے، اس کے علاوہ پرویز خٹک پی ٹی آئی کے اندر اپنا الگ گروپ بنانے کی بھی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Back
Top