سوشل میڈیا کی خبریں

بول ٹی وی کی پالیسی میں بڑا شفٹ،ایک ریٹائرڈ کیپٹن کو زبردستی بول ٹی وی میں بٹھا کر کیا کرایا جا رہا ہے؟؟؟ کیپٹن ریٹائرڈ جمیل کو بول ٹی وی میں بٹھانے کے بعد دیگر چینلز کی طرح بول چینل پر عمران خان مخالف کانٹینٹ شروع، سوشل میڈیا پر سخت تنقید اور بول ٹی وی کے بائیکاٹ کی مہم، شعیب شیخ سے زبردستی چینل لینے کے لیے پہلے مرحلے میں ایک ریٹائرڈ کیپٹن کو بٹھایا گیا ہے۔ ریٹائرڈ کیپٹن جمیل پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے ہیں اور 9 مئی کے بعد الگ ہوئے ہیں، چینل کے فروخت کے دعوے جاری ہیں، جبکہ پچھلے سات روز سے کیپٹن جمیل کو زبردستی بٹھا دیا گیا ہے، شعیب شیخ کو چینل کی پالیسی سے لاتعلق کردیا گیا ہے بول ٹی وی وہ آخری چینل تھا جو اگر عمران خان کو نہیں بھی دکھا رہا تھا تو بھی عمران خان پر ذاتی نوعیت کے حملے بھی نہیں کررہا تھا لیکن اچانک سے بول کی پالیسی سو فیصد تبدیل کردی گئی ہے بول ٹی وی کی پالیسی کی تبدیلی کا پہلا نمونہ کچھ دن پہلے عمران خان کے حق میں آوازاٹھانیوالی فضاء اکبر نے دکھا دیا جو "اچانک" عمران خان کی "شدیدترین" مخالف بن گئی اور سنگین الزامات لگانا شروع کردئیے۔۔ تحریک عدم اعتماد کے بعد بول ٹی وی نے عمران خان کی بھرپور حمایت کی جب عمران خان کی تقاریر پر پابندیاں اور سنسرشپ لگی تو بول ٹی وی وہ چینل تھا جو عمران خان کی تقاریر دھڑلے سے دکھایا کرتا تھا۔ ریاستی جبر اور پیمرا کی پابندیوں کی پرواہ بھی نہیں کرتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ چینل دن بدن مقبول ہونا شروع ہوگیا، پی ٹی آئی سپورٹرز کا رجحان اس چینل کی طرف ہوگیا مگر پھر چینل کے مالک شعیب شیخ اور سمیع ابراہیم کو گرفتار کیا گیا، اسکے بعد انہیں رہائی ملی تو کچھ ہی عرصہ بعد یہ اطلاعات آنا شروع ہوگئیں کہ بول ٹی وی زبردستی شعیب شیخ سے لے لیا گیا ہے اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ چینل پیپلزپارٹی کے کسی بندے نے خریدا ہے مگر ایسا نہیں تھا۔ زبیر احمد خان نے تبصرہ کیا کہ یہ طوطے ہیں جو مالک کے حکم پر فر فر بولنا جانےے ہیں ان کا صحافت سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔ پیسہ پھینک تماشہ دیکھ نیلم اسلم نے تبصرہ کیا کہ اے آروائی اور بول نے جس طرح یوٹرن لیا ہے، اب ان پر اعتبار نہیں کرپاؤں گی۔ آزاد منش کا کہنا تھا کہ بول جیسے ہی فروخت ہوا ہے، بول کے اینکرز و صحافیوں کے "بول" بھی بدل گئے ہیں ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ بدلتا ھے رنگ آسمان کیسے کیسے ۔جو چینل عمران خان کی تعریف میں زمین آسمان ایک کردیتا تھا اج مشکل میں اس نے بھی رنگ بدل لیا ہائے افسوسبول نیوز
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف اور مجھ پر جیلوں میں سہولیات کی فرمائشوں کا الزام لگانے والا آج خود یہی فرمائشیں کررہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز شریف نے ٹویٹر پر عمران خان کی ماضی میں واشنگٹن میں کی گئی ایک تقریر کا کلپ شیئر کیا جس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جیل میں اے سی، ٹی وی اور گھر کے کھانے کی فرمائشیں کررہے ہیں، ہم نے ان کو جیلوں میں سزا کیلئے بھیجا ہے، ایسی سہولیات کے ساتھ کونسی سزا ہوتی ہے؟ مریم نواز شریف نے یہ کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یا میاں نواز شریف نے ہماری مہینوں اور سالوں کی قید کے دوران ایسی کوئی فرمائش کبھی نہیں کی، تاہم عمران خان نے خود آج عدالت میں یہی تمام سہولیات کی فراہمی کیلئے درخواست دائر کردی ہے، کارما ایک حقیقت ہے۔ مریم نواز شریف کو اس بیان پر سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی رہنماؤں، کارکنان اور عام صارفین نے مریم کے اس بیان کو سفید جھوٹ قرار دیتے ہوئے نواز شریف کو ملنے والی سہولیات کی حقیقت سامنے رکھ دی ۔ سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل والے آج بھی اس مشہور فرائی پین کو ڈھونڈ رہے ہیں(جس سے میاں صاحب کے کپڑے استری ہوا کرتے تھے۔ رہنما تحریک انصاف مزمل اسلم نے کہا کہ استری یا فرائنگ پین کونسی کلاس کو دستیاب ہوتا ہے؟ صحافی ورک شہباز نے شہباز شریف کی جانب سے جیل میں نواز شریف کو سہولیات کی فراہمی کیلئے لکھےگئے ایک خط کی کاپی شیئرکرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ ڈھونڈنے میں صرف 5 منٹ لگےاور میں سمجھ گیا کہ مریم ایک بار پھر جھوٹ بول رہی ہیں۔ صحافی و پروڈیوسر عدیل راجا نے کہا کہ نواز شریف نے تو جیل میں کپڑے استری کرنے کیلئے فرائی پین تک مانگا تھا۔ صحافی محمد عمیر نے کہا کہ مریم بی بی جھوٹ کا سر پاوں نہیں ہوتا،آپ کے والد کو ہر منگل پورا خاندان ملنے آتا تھا، گھر کے کھانے کی سہولت تھی،آپ کے والد کو الگ کمرہ اور ملازم ملا ہوا تھا۔ عمر سعید نے کہا کہ میاں صاحب جب جیل مین تھے تو اسپیشل کھانا ان کے لیے بن کر جاتا تھا اور میاں صاحب کے لیے سروسز ہسپتال کے کمرے میں نیا واش روم بنایا گیا تھا۔ ایک صارف نے24 دسمبر 2018 میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کو ہی ڈھونڈ نکالا جس میں میاں نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں بی کلاس فراہم کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ جبکہ ایک صارف نے مسلم لیگ ن کےصدر میاں شہباز شریف کی جانب سے اس وقت کے نگراں وزیر اعلی پنجاب حسن عسکری رضوی کو لکھے گئےخط کی نقل شیئر کی جس میں شہباز شریف نے جیل میں قید نواز شریف کیلئے سہولیات کی فراہمی کی درخواست کی تھی۔
پی ٹی آئی والے گرفتاریاں دینگے تو گھروں پر چھاپے نہیں پڑیں گے، سلیم صافی کی انوکھی منطق گزشتہ روز اسلام آباد پولیس نے ڈاکٹر بابراعوان کے گھر چھاپہ مارا، چھاپے کے وقت ڈاکٹربابر اعوان گھر پر موجود نہیں تھے۔ اس پر سلیم صافی نےمذمت کرتے ہوئے کہا کہ گھروں پرچھاپےاورچادروچاردیواری کےتحفظ کوپامال کرناقابل مذمت ہے۔یہ سلسلہ ختم ہوناچاہئے۔ سلیم صافی نے ان چھاپوں کا ذمہ دار تحریک انصاف اور انکی لیڈران کو ہی قرار دیا جو گرفتاری سے بچنے کیلئے انڈرگراؤنڈ ہوگئے تھے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ حکومت اورایجنسیوں کےساتھ ساتھ اسکےذمہ دار خودپی ٹی آئی کےلیڈران بھی ہیں۔ گرفتاری سےچھپ کروہ اپنےگھروں کی بے عزتی کروانےکےخودبھی ذمہ دارہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گرفتاری دیں گےتوگھروں پرچھاپےبھی نہیں پڑیں گے۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے سلیم صافی کو خوب کھری کھری سنائیں اور کہا کہ یہ کیسا طریقہ ہے پولیس کے غیرقانونی اقدام کو جسٹی فائی کرنیکا؟کل کو آپکی غیرموجودگی میں چھاپے پڑیں تب بھی آپ یہی کہیں گے؟
عمران خان کی گرفتاری کے بعد کامران خان کا آرمی چیف کے نام خصوصی پیغام۔ جنرل صاحب ایک نیا پاکستان جنم لے رہا ہے عمران خان سے آزاد پاکستان، آپکو پاکستان کی قیادت کرنی ہوگی، آپ لیڈ کریں، قوم آپ کے پیچھے چلے گی۔ اپنے ویڈیو پیغام میں کامران خان کا کہنا تھا کہ میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر صاحب سے مخاطب ہوں جنرل صاحب ایک نیا پاکستان جنم لے رہا ہے انکا کہناتھا کہ عمران خان سیاست سے آزاد پاکستان تھوڑی دیر قبل دو خاندانوں پر محیط پاکستانی سیاست کو نیا دوام ملتا نظر آیا جب عمران خان اور ان کی پی ٹی آئی کا 25 سالہ طویل سیاسی سفر ایک جھٹکے سے رک گیا انہوں نے مزید کہا کہ اگلے ہفتے ملک میں نگراں سیٹ اپ کی راہ ہموار کرنی ہوگی۔ یہ ہمارے لیے ایک پیشہ ور، غیر سیاسی حکومت کے قیام کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ کامران خان نے مزید کہا 24 کروڑ پاکستانی ایک اور زرداری ایک اور نواز شریف دور کے لئیے نہیں تڑپ رہے ان کو مہنگائی کا توڑ چاہئیے روزگار چاہئیے معیشیت کی دن رات ترقی چاہئیے انہوں نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنرل عاصم منیر صاحب بنا مارشل لا بغیر فوجی حکمرانی بھی ایک دیانتدار پرقیشنل غیر سیاسی حکومت ہی پاکستان کی قسمت بدل سکتی آپ لیڈ کریں قوم آپکے پیچھے چلے گی۔ کامران خان کے اس ویڈیو پیغام پر سوشل میڈیا صارفین نےسخت ردعمل دیا اور کہا کہ کامران خان بوٹ پالش کی حد ہی کرتے ہیں، بجائے اسکے کہ فوج کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا کہتا، انہیں ہی لیڈ کرنے کا کہہ رہاے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنی مالش اور پالش تو کبھی تیل کا کاروبار کرنے والے تیلی اور چیری بلاسم والوں نے نہیں کی ہوگی جتنی یہ موصوف کررہے ہیں۔ یہ جن کی مالش اور پالش پر مامور ہیں، اگر انھوں نے حافظ، سعدی یا رومی کو پڑھا ہے تو وہ بھی ان موصوف کو ابن الوقتوں کا ابوجہل کہتے ہوں گے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ افواج پاکستان کو براہ راست سویلین معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے کامی خان سے چھوٹے بچے کی طرح رو رو کر فرمائش کروائی جا رہی ہے
اٹک سے تحریک انصاف کے سابق ایم این اے میجر(ر)طاہرصادق کی بیٹی کے گھر پولیس کا دھاوا۔۔ توڑپھوڑ۔۔ تین بچیوں سمیت گھر کے ملازمین کو اٹھاکرلے گئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ایمن طاہر کا کہنا تھا کہ آج رات 12 بجے لاہور، میرے گھر پنجاب پولیس نے جس طرح ہلہ بولا پورا میرا گھر توڑ دیا، ہر ایک چیز تباہ کر دی، کبھی بدترین آمریتوں میں یہ نہی ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے دس گھر کے ملازمین حتیٰ کہ تین بچیاں تک لے گئے۔ انہیں کہاں لیکر گئے ہیں؟ کس قانون کے تحت؟ ایمن طاہر کا کہنا تھا کہ میرے والد نے سیاست نہیں کی بلکہ 30 سال اس ملک کی اپنے لوگوں کی خدمت کی ہے۔ ہمارا اللّہ ہےاسی پر چھوڑتے ہیں۔ اللّہ حق کا ہے۔ وہی کرم کرے گا۔ ناجائز ظلم کرنے والوں کی پکڑ ضرور ہوگی انشاءاللّہ۔ واضح رہے کہ میجر (ر) طاہر صادق اور انکی صاحبزادی پر مسلسل دباؤ ہے کہ وہ تحریک انصاف چھوڑدیں لیکن تمام تر دباؤ کے باوجود میجر(ر) طاہرصادق تحریک انصاف نہیں چھوڑرہے۔
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو سال قید کی سزا اور 5 سال نااہلی کی سزا سنادی گئی ہے جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔تفصیلی فیصلہ جج ہمایوں دلاور نے لکھا۔ جج ہمایوں دلاور نے اپنے تفصیلی فیصلے میں لکھا ہے کہ توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کا ریکارڈ جھوٹا ثابت ہوا، عمران خان کی بے ایمانی پر کوئی شک نہیں، قومی خزانے سے لیے تحائف کا غلط فائدہ اٹھایا، انہوں نے توشہ خانہ سے متعلق بے ایمانی کی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کا ریکارڈ جھوٹا ثابت ہوا، 2020-21 میں فارم بی سے متعلق ریکارڈ جھوٹا جمع کرایا گیا،عمران خان نے فارم بی میں اپنی چار بکریاں تک بھی ظاہر کر رکھی تھیں مگر توشہ خانہ کے تحائف کی خرید و فروخت کو ظاہر نہیں کیا اس پر تحریک انصاف نے ردعمل دیا کہ اس جج نے لکھا کہ عمران خان نے چار بکریاں تو اثاثوں کے طور پر ظاہر کیں، لیکن توشہ خانہ والی اشیاء ظاہر نہیں کیں- جبکہ فارم بی میں صرف موجود ملکیتی چیزیں لکھی جاتی ہیں- جو چیزیں بیچ دی گئی ہوتی ہیں، ان کو بطور کمائی انکم ٹیکس کے گوشواروں میں دکھایا جاتا ہے، جو کہ دکھایا گیا- جنید نامی سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ جو چیز 30 جون سے پہلے بیچ دی جائے وہ چیز ظاہر نہیں کرنی ہوتی۔ یہی نکتہ تھا جو سمجھانے کے لئے گوشوارے بھرنے والے کنسلٹنٹس کو گواہ پیش کرنے کے لیے بُلایا تھا جسکا حق نہیں دیا جج دلاور نے اور سہولتکاری کی عامر فاروق نے۔ انور خٹک نے لکھا کہ جج دلاور نے فیصلہ دیا ہے کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے فارم بی میں خرید و فروخت کا ریکارڈ نہی دیا جبکہ اس فارم میں صرف 30 جون تک موجود اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنا ہے، ویسے ہی انکم ٹیکس گوشواروں میں کرتے ہیں. یہ فیصلہ کتنا بے جان ہے اس ایک نقطے سے اندازہ کرلیں۔ سعید بلوچ نے تبصرہ کیا کہ توشہ خانہ کےتحائف الیکشن کمیشن کومالی گوشوارےجمع کرانےسےپہلےہی فروخت کردیئےگئےتو وہ ظاہرکیسےکیے جاتے؟؟؟ بکریاں ان کے پاس موجود تھیں وہ ظاہر کر دیں، یہ موٹی بات کچھ موٹےدماغوں کو نجانےکیوں سمجھ نہیں آتی، فارم بی میں خریدوفروخت کا کوئی خانہ ہی نہیں،صرف اثاثوں کی قیمت کا کالم ہے ریحان نے فارم بی شئیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فارم بی ہے جس میں خرید و فروخت کا کوئی کالم نہی ہے۔
گزشتہ روز توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا اور اٹک جیل منتقل کردیا گیا اے آروائی کے اٹک سے تعلق رکھنے والے رپورٹر لالہ صدیق کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ مختصر ترین پیپر دیتے ہیں ۔ رپورٹر ان سے پوچھتی ہے کہ عمران خان کو اٹک جیل منتقل کردیا گیا؟ جس پر رپورٹر کہتے ہیں کہ جی جی کردیا گیا ہے۔ لالہ صدیق کے اس بیپر پر دلچسپ تبصرے ہوئے ۔ سوشل میڈیا صارفین اورصحافیوں کاکہنا تھا کہ لالہ صدیق بھی عمران خان کی گرفتاری سے دکھی ہے ۔لالہ صدیق کا "جی" نہیں لگ رہا، مختصر ترین آڈیو بیپر دے کر "جی" بہلا دیا۔۔!! سوشل میڈیا صارفین نے مزید کہا کہ لالہ صدیق نے ایسا بپیر دیکر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے ان کا کہنا تھا کہ آج سے آر وائی کا لالہ صدیق نمبر لے گیا ہے بھائی۔ تین سیکنڈ کے بیپر میں وہ کمال کر گیا کہ نہ پوچھو۔ "اٹک جیل کا بیپر " فیض اللہ خان کا کہنا تھا کہ بچپن میں ہمارے ساتھ ایک مرحوم دوست قاعدہ پڑھا کرتا قاری صاحب نہایت زور لگا کر پڑھاتے کہ ب ع زبر بع د پیش دو " بعد" خالد شرماتے ہوئے نہایت مجہول انداز مشکل سے آواز نکال کر کہتا " بادو" یہی کچھ لالہ صدیق صاحب نے عمران خان کی اٹک جیل منتقلی والی خبر پڑھتی اینکر کیساتھ کیا
وزیر دفاع خواجہ آصف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کارکنان پر کڑی تنقید کردی، انہوں نے ٹویٹ میں لکھا جب ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کیا گیا تو جیالوں نےخود پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا لی تھی،یوتھیوں ساڈا کم سی دسنا،اگوں تہاڈی مرضی۔ خواجہ آصف کے ٹویٹ پر مزمل اسلم نے جوابی ٹویٹ کر ڈالا لکھا اور آپ نے گندے نالے میں چھلانگ لگائی تھی۔ طارق متین نے لکھا پھر تو آپ کے بدن کے دو حصے جلے ہوں گے میا ں صاحب تو دو بار گرفتار ہوئے تھے۔ سلمان درانی نے کہا ساڈا کم سی دسنا اگوں تہاڈی مرضی۔ عامر یوسف چوہدری بولے جیالوں نے جو کیا سو کیا، 2018 میں جب نواز شریف کو گرفتار کیا گیا تو سارے پٹواری جو ایئر پورٹ آرہے تھے ایسے غائب ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ فرخ اختر نے لکھا ایسے جگت باز جس ملک کےوزیر دفاع ہوں تو سوچیں سنجیدگی کا کیا عالم ہوگا۔۔۔یہ صاحب وزیر دفاع کم وزیر مخولیات و باونگیات زیادہ ہیں۔ سعید بلوچ بولے نوازشریف کے خلاف پانامہ کیس شروع ہوا، وہ وزیراعظم کے عہدے سے گئے، پارٹی کی صدارت بھی گئی، گرفتار ہوئے جیل گئے، وہاں زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوئے اس سب کے باوجود آپ آج بھی زندہ ہیں؟؟؟ عمر شہزاد نے کہا یہ اس ملک کا وزیر دفاع ہے،یا میرے اللہ کیسے کیسے بھانڈ مسلط کر دیے ہیں ۔! نومی شاہ بولے جب نوازشریف کو گرفتار کیا گیا تھا تو انکل پٹرول لینے خود دبئ بھاگ گۓ تھے احسن اقبال کے ساتھ،
جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا اور نااہلی کا فیصلہ سنادیا، جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ 1230 پر سنایا جبکہ کچھ ہی دیر میں تفصیلی فیصلہ بھی کردیا گیا جس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے حیرت کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ فیصلہ 30 منٹ میں جاری ہوا۔ لگتا ہے کہ جج صاحب کی ٹایپنگ سپیڈ بہت تیز ہے یا پھر فیصلہ پہلے سے لکھا ہوا تھا جو فوری جاری کیا گیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے مزید کہا کہ عام طور پر ایسا نہیں ہوتا تفصیلی فیصلہ یا تو کچھ گھنٹوں بعد آتا ہے یا کچھ دن بعد جاری ہوتا ہے اور جج فیصلے میں نااہلی کی وجوہات، قانونی شقوں ، پرانے کیسز کے حوالے لکھتا ہے لیکن جج ہمایوں دلاور نے تو یہ سب آدھے ہی گھنٹے میں کردیا۔ عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا کہ ایک چیز ضرور پڑھیں کہ کیا آدھے کھنٹے میں 30 صفحے لکھے جا سکتے ہیں؟12 بجے فیصلہ محفوظ ہوا اور 12:30 بجے فیصلہ میں 30 صفحات کا کہہ رہے ہیں. وکیل خالد یوسف نے لکھا کہ بارہ بجے فیصلہ محفوظ کیا گیا اور ساڑھے بجے تک 30 منٹ میں30 صفحات کا فیصلہ تحریر کر لیا گیا اور 30 منٹ میں 30 صفحات کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے تبصرہ کیا کہ بارہ بجے فیصلہ محفوظ کیا گیا اور ساڑھے بجے تک 30 منٹ میں30 صفحات کا فیصلہ تحریر کر لیا گیا اور 30 منٹ میں 30 صفحات کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ دائرہ اختیار کا فیصلہ پہلے کرنا تھا وہ کہاں ہے!! اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی توئین کی گئ! بدنیتی عیاں ہے!! عبدالغفار ایڈوکیٹ نے کہا کہ 30 منٹ میں 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ، ممکنہ طور پر تیز ترین فیصلہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا جائے گا۔ ایڈوکیٹ میاں عمر نے لکھا کہ جج ہمایوں دلاور نے ورلڈ ریکارڈ بنا دیا 30 منٹ میں 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ لکھ کر سب کو حیرت میں ڈال دیا کامران واحد نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 30 منٹ میں 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ لکھا ہے اس جج کو نوبل پرائز ملنا چاہیے۔ مزمل اسلم نے بھی جج کی پھرتیوں پر حیرت کا اظۃار کیا اور کہا کہ فیصلہ کا پوائنٹ نمبر تین میں عمل درآمد دس منٹ میں؟ یہ کیسے ممکن ہے؟ باقی آپ سب سمجھدار ہیں جوکر کاکہنا تھا کہ لگتا ہے جج صاحب نے فیصلہ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا ہے علیزہ ارشد نے لکھا کہ کیا انسانی عقل اس بات کو تسلیم کر سکتی ہےجج دلاور نے 12 بجے فیصلہ محفوظ کیا، 12:30 پر 30 پیجز کا فیصلہ سنا دیا گیا! یہ سب مریم نواز کی خواہش پر واٹس ایپ فیصلہ دیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم کے آخری چند دنوں کو سیاسیات میں سیاسی، انتخابی اور اخلاقی خودکشی کے کیس سٹڈی کے طور پر پڑھایا جانا چاہیے: ریما عمر عمران خان کی حکومت عدم اعتماد کے ذریعے ختم ہونے کے بعد پی ڈی ایم کے اقتدار میں آنے پر شادیانے بجانے والے صحافی بھی اب موجودہ حکومت سے مایوس ہونے لگے ہیں۔ الف کے نام سے اکاؤنٹ چلانے والے سوشل میڈیا صارف نے ماضی میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ رکھنے والے پی ڈی ایم کے حامی صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کے بیانات کا موازنہ کیا ہے۔ سینئر صحافی عائلیہ زہرہ نے تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے پر اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا تھا کہ: پاکستان کو مبارکباد! اچھے دن آنے والے ہیں، جمہوریت زندہ باد! جبکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ پاس ہونے کے بعد آج اپنے پیغام میں لکھا کہ: پی ڈی ایم کو بھی اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا! عمار علی جان نے پی ڈی ایم کے اقتدار میں آنے پر ایک پیغام میں لکھا تھا کہ: نظریہ ضرورت کا تلخ ورثہ دفن کیا جا چکا ہے، ہم نے 1954 سے پیچھا کرنے والے بھوتوں سے پیچھا چھڑا لیا، پاکستان زندہ باد! اور اب پی ڈی ایم حکومت کی طرف سے کی جانے والی قانون سازی پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: پی ڈی ایم حکومت نے اپنے دور اقتدار کے آخری چند دنوں میں جو قانون سازی کی ہے اسے سیاسیات میں سیاسی، انتخابی اور اخلاقی خودکشی کے کیس سٹڈی کے طور پر پڑھایا جانا چاہیے۔ کورس کا عنوان ہونا چاہئے "جمہوریت کو کیسے ختم کیا جائے؟" سینئر صحافی عاقل شاہ نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے پر لکھا کہ: پاکستان کو مبارک باد! آئین پاکستان جیت گیا! جبکہ گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی قابل قیادت کی زیرقیادت تیزی کے ساتھ آئینی طور پر ملٹرستان میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے ! سینئر تجزیہ کار ریما عمر کا پی ڈی ایم حکومت آنے پر کہنا تھا کہ: آئین پاکستان پر اعتماد بڑھ گیا ہے، نظریہ ضرورت کو دفن کر دیا گیا ہے، محسوس ہو رہا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ امیدیں رکھنا غیرحقیقی عمل نہیں! اور گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ: پی ڈی ایم کی طرف سے موجودہ قانون سازی پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: اگر اس حکومت کے پاس نمبر ہوتے تو شاید یہ آئین سے بنیادی حقوق کے چیپٹر کو ہی نکال دیتی اور معیشت، عدالتی نظام ، پولیسنگ، گورننس سب فوج کے حوالے کر دیتی ! "جمہوری" دور میں ایک کے بعد ایک ایسی آمرانہ قانون سازی واقعی بے مثال ہے! پی ٹی آئی حکومت کے جانے پر ندا کرمانی اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا تھا میں خوشی منا رہی ہوں مگر اب وہ بھی مایوس ہیں۔ سوشل میڈیا صارف نے سینئر صحافی وتجزیہ کار بینظیر شاہ کی منافقت بے نقاب کرتے ہوئے لکھا کہ: یاددہانی کروانا چاہتا ہوں کہ جب عمران خان کی گرفتاری کیلئے ان کی رہائشگاہ زمان پارک پر غیرقانونی طور پر دھاوا بولا گیا، گیٹ توڑا گیا اور گھر کی چیزیں توڑ پھوڑ دی گئیں تو بینظیر شاہ اور ان کی دوست رمل رینجرز کی اضافی نفری طلب کرنے کاکہہ رہے تھے! بینظیر شاہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا تھا کہ: وزیر داخلہ نے نجی ٹی وی چینل جیو کے اینکر شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ رینجرز کو راضی کرنا آسان نہیں تھا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے کیے جانے والے آپریشن میں پولیس کو مدد کریں۔ وزیر داخلہ کو پیراملٹری فورس کو اس بات پر قائل کرنے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی؟ کیا رینجرز وزارت داخلہ کے ماتحت ادارہ نہیں ہے؟
کامران خان نے انکشاف کیا ہے کہ سیشن کورٹ میں فیصلہ پہلے سے تیار تھا لیکن اچانک ہی کایا پلٹ گئی۔ توشہ خانہ کیس میں چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کو عارضی ریلیف دیدیا ہے جس کے مطابق توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار اور سیشن کورٹ کو حکم دیا ہے کہ دوبارہ سن کر فیصلہ کرے۔ عمران خان سے متعلق فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئےکامران خان نے کہا کہ کایا ہی پلٹ گئی عمران خان سیاسی انجام لیکن آخری لمحات میں قسمت بدل گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی بانی توشہ خانہ کیس جان میں جان پڑگئی سیشن کورٹ میں توشہ خانہ کیس قابل سماعت فیصلہ ہی کالعدم ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کو دوبارہ سماعت کا حکم دے دیا کامران خان نے انکشاف کیا کہ سیشن کورٹ میں فیصلہ تیار تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم آگیا واضح رہے کہ کچھ روز قبل کامران خان نے کہا تھا کہ اب صرف چند روز کی بات ہے پاکستان کی سیاست میں دھماکہ خیز پیش رفت میں عمران خان توشہ خانہ کیس میں سیشن کورٹ سے سزا پائیں گے اور سیاست سے نا ہل ہوجائیں گے ۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا تھا کہ عین ممکن ہے گرفتار بھی ہوجائیں توشہ خانہ کیس اب فیصلہ کسی بھی روز آسکتا ہے سپریم کورٹ میں آج خان کو ایک اور پسپائی ملی بظاہر پی ٹی آئی بانی کی بچت ممکن نہیں کامران خان نے مزید کہا تھا کہ یاد رہے خان نے اپنے دفاع میں حلفیہ بیان بھی جمع نہیں کروایا گواہان کی لسٹ جج نے مسترد کردی سزا ہوئی تو سیاست سے نا اہلی لازم ہے ویسے بھی پاکستان کی سیاست میں تاحیات نااہلی یا نااہلی معمول کا عمل ہے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر سوالیہ نشان:فیصلہ کل تحریر کیا گیا،جاری آج کیا گیا چیف جسٹس عامر فاروق کے جاری کردہ فیصلے کے مطابق فیصلہ کل تحریر کیا گیا تھا جسے آج جاری کیا گیا، کل سپریم کورٹ میں چھیٹی ہے جس کی وجہ سے آج فیصلہ جاری ہونیکی وجہ سے تحریک انصاف کے وکلاء سپریم کورٹ میں فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کرسکیں گے۔ جس وقت تحریک انصاف کی اپیل فکس ہوگی اس وقت تک جج ہمایوں دلاور نہ صرف کیس کوسن چکا ہوگا بلکہ فیصلہ بھی جاری کرچکا ہوگا اور اگر تحریک انصاف اپیلیں دائر کرے گی تو تمام اپیلیں غیرموثر ہوجائیں گی جس کے بعد اگر جج ہمایوں دلاور عمران خان کو نااہل کرتا ہے جسے بہت زیادہ چانسز ہیں تو نااہلی کے خلاف پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنا ہوگی جس کا فیصلہ آنے میں کئی ماہ یا سال لگ جائیں گے۔ سوشل میڈیا صارف جنید کے مطابق عامر فاروق نے یہ فیصلہ کل تحریر کر لیا تھا کیونکہ اس میں کل کو 4 اگست کہا جا رہا ہے جبکہ 4 اگست تو آج ہے کل لکھا ہوا فیصلہ آج صرف اس لیے سنایا کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہ ہو سکے کیونکہ ہفتے کو سپریم کورٹ میں چھٹی ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے بھیانک اور ننگی میچ فکسنگ کیا ہو سکتی؟ وقار ملک کا کہنا تھا کہ عامر فاروق کل فیصلہ لکھ چکا تھا صرف سپریم کورٹ کا ہفتہ ختم ہونے کا انتظار کیا تاکہ دو دن اپیل نہ ہوسکے اور ہمایوں دلاور فیصلہ سنا دے جج 4 اگست کو فیصلے میں کل لکھ رہا ہے غور سے پڑھیں میچ تو فکس تھا مگر جج نشانی چھوڑ گیا کہ میچ فکس ہے جسٹس عامر فاروق صاحب کے فیصلے میں لکھا ہے کل چار اگست۔ چار اگست تو آج ہے۔ کیا یہ فیصلہ کل کا لکھا ہوا ہے اور کل ہی سنایا جانا تھا۔ لیکن نہیں سنایا گیا اور آج اس لئے جاری ہوا تا کہ پیر تک اب سپریم کورٹ بند ہو گی۔ کل سنا دیا جاتا تو آج اپیل ہو جاتی ؟ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے اس فیصلے پر سنگین سوالات اٹھائے
توشہ خانہ کیس میں چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کو عارضی ریلیف دیدیا ہے جس کے مطابق توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار اور سیشن کورٹ کو حکم دیا ہے کہ دوبارہ سن کر فیصلہ کرے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونیکا فیصلہ وہی جج ہمایوں دلاور کرے گا جس نے دو بار اس کیس کو قابل سماعت قرار دیا جس کی جانبداری اور کنڈکٹ پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں جسے پی ٹی آئی وکلاء تعصب زدہ جج قرار دے چکے ہیں۔ کچھ صحافیوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ عمران خان کیلئے عارضی ریلیف تو ہے ہی لیکن اس سے زیادہ جج ہمایوں دلاور کو کھلی چھٹی دیدی ہے کہ وہ جو چاہے کرے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔کچھ کاکہنا ہے کہ جسٹس عامر فاروق نے ورادت ڈالی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ممکن ہے کہ کل ہی جج ہمایوں دلاور تحریک انصاف سے وکلاء سے حتمی دلائل لے اور اسکے فورا بعد ایک ہی دن میں کیس کو قابل سماعت قرار دیکر فیصلہ سنادے۔ اس پر صحافی ثاقب بشیر سے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا لب لباب یہ ہے عمران خان کی لیگل ٹیم جو چاہتی تھی بظاہر ان کو عارضی ریلیف مل گیا ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور ہی سماعت کریں گے 4 مئی کے بعد 8 جولائی کا قابل سماعت قرار دینے کا فیصلہ بھی اسلام آباد ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دے دیا انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جج کے ایک ہی لیگل پوائنٹ پر دو دفعہ کیے گئے فیصلے کالعدم قرار دیا جانا بہت ہی غیر معمولی صورتحال ہے انتظار پنجوتھا نے ردعمل دیا کہ ہائی کورٹ نے عجیب ترین فیصلہ دیا ہے ایک طرف گواہان کی طلبی پر نوٹس اور دوسری طرف ریمانڈ کر کے ریمانڈ بھی نہیں کیا اور حتمی دلائل بھی ساتھ ہی کہا ہے یہ کیسے ہو سکتا کہ ہمارے گواہوں کے فیصلے سے پہلے ہم حتمی دلائل دیں اور وہاں ایک بار پھر کوئی سٹے بھی نہیں دیا گیا ارم زعیم کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کارٹون نیٹ ورک کھول رکھا ہے توشہ خانہ کیس پر ہمایوں دلاور نے دو بار فیصلہ دیا اور دونوں بار عامر فاروق نے اُسے معطل کیا لیکن دونوں بار اُسی ہمایوں دلاور کو کیس واپس بھیج دیا جس کا فیصلہ معطل کیا تھا۔ آج تیسری بار پھر یہ ہی شعبدہ بازی کی ہے احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ جسٹس عامر فاروق نے بنیادی طور پر عمران خان کے وکلا کو باندھ کر جج ہمایوں دلاور کو کھلی آزادی دی ہے درخواست قابلِ سماعت ہونے کا فیصلہ بھی جج دلاور کرے گا، ساتھ ہی حتمی دلائل سن کر اکٹھا فیصلہ دے گا حقِ دفاع بحال کرنے والی درخواست زیرِسماعت ہی رہ جائے گی
گزشتہ روز مریم نواز نے جج کی اہلیہ کے تشدد سے زخمی بچی کی عیادت کی اوربچی کی خیریت دریافت کی۔ مریم نواز نے جنرل ہسپتال میں زیرعلاج تشدد کا شکار کم عمر بچی رضوانہ کی عیادت کے بعد گفتگو کرتے کہا کہ رضوانہ پر تشدد کرنے والی جج کی اہلیہ کو قانون کے کٹہرے میں لانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کتنے اس طرح کے کیسز ڈر کے باعث چھپائے جاتے ہیں رضوانہ کا کیس تو سامنے آگیا۔ مریم نواز نے کہا کہ وفاقی صوبائی حکومت سے درخواست ہے کہ ملزم جج ہو یا کوئی اور سخت کارروائی کی جائے۔ میرے دورے کا مقصد رضوانہ پر ہونے والے ظلم کو ہائی لائٹ کرنا ہے۔ ہسپتال میں کھڑی ہوں فی الحال سیاسی معاملے پر بات نہیں کروں گی۔ مریم نواز کے اس دورے کو صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے کڑی تنقید کا نشانہ کیا اور کہا کہ ایسے سوالات مریم نواز کو نہیں پوچھنے چاہئے تھا کہ آپکو کتنا مارا۔دوسرا مریض کو چھونے اور اس سے بات کرنے کی اجازت دینا بھی غلط ہے۔ صحافی علینہ شگری نے مریم نواز کا ایک کلپ شئیر کیا جس میں وہ آئی سی یو میں موجود ہیں اور جج کی اہلیہ کے تشدد سے متاثرہ بچی سے سوال کررہی ہیں کہ بہت مارا آپکو؟ علینہ شگری نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ " مریم نواز کو انتہائی نگہداشت والے مریض کو چھونے کی اجازت کیوں دی گئی؟ اس طرح کے ڈراموں کی اجازت دینے کیلئے کس کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے؟"۔ ڈاکٹر عمر عادل نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ بچی کو جگہ جگہ پٹیاں بندھی ہوئی ہیں، ناک کی سانس میں نالی لگی ہوئی ہے اور مریم نواز سوال کررہی ہیں کہ بیٹا آپکو مارپڑی آپکو بتانا چاہئے تھا۔ ڈاکٹرعادل نے مزید کہا کہ خدا کا واسطہ ہے، وہ کس کو کہتی ہیں؟ آپ اپنا موبائل نمبر دیں جب ایسے بچوں کو مارپڑے گی تو آپکو فون کریں گے انہوں نے مزید کہا کہ ک ہم پٹ پٹ کر مرگئے ہیں، ایک بیڈ پر رضوانہ پڑی ہوئی ہے کٹی پھٹی مری پڑی، ایسی حالت میں یا مریم نواز کا تشدد زدہ بچی رضوانہ سے ایسا سوال کرنا بنتا تھا؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے سوال اٹھایا کہ کیا مریم نواز کی '' سرکاری '' انتخابی مہم شروع ہوگئی ہے کہ وہ آج کیمروں کے ساتھ آئی سی یو تک چلی گئیں؟ مانا کہ ان کی '' امیج بلڈنگ'' بہت اہم ہے مگر زندگی اور موت کی جنگ لڑتی بے چاری رضوانہ کی زندگی اتنی بھی غیر اہم نہیں،وہ پہلے ہی بہت ظلم برداشت کر چکی ہے۔ پی ٹی آئی نے ردعمل دیا کہ مریم نواز نے بھی بچی رضوانہ کے ساتھ تصاویر تو بنوا دیں، لیکن قوم دیکھ رہی ہے کہ جو کچھ ہوا وہ اسی حکومت کے اقتدار کے دوران ہوا- اب صرف انتظار کر رہے ہیں کہ کیا اصل مجرم کو سزا ملے گی یا صرف تسلیاں اور دلاسے؟ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے ردعمل دیا کہ ایک تو کسی سے یہ نہیں پوچھتے کہ آپ پر کتنا تشدد ہوا ہے دوسرا اگر مریم نواز کو اتنی فکر ہے بچوں کی تو اپنا مقصد کیوں نہیں بنا لیتی کہ میں نے ملک سے بچوں کی مزدوری ختم کرنی ہے اور سب غریب بچوں کے لئے مفت معیاری سکول بنائے
مریم اورنگزیب کے ایک تقریب میں اسد عمر کا ہینڈپمپ کا افتتاح کرنیکا مذاق اڑانے پر اسد عمر کا ردعمل سامنے آگیا اسد عمر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سنا ہے مریم اورنگزیب صاحبہ نے آج کسی تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حلقہ اسد عمر کا ہوتا تھا اور تحریک انصاف حکومت کے دور میں صرف ایک ہینڈ پمپ کا افتتاح ہوا۔ مریم اورنگزیب کو جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی بی پہلی بات تو آپ جہاں موجود تھیں وہ علی اعوان کا حلقہ ہے لیکن اگر آپ کو شوق ہو رہا ہے سننے کا تحریک انصاف حکومت نے میرے حلقے میں کیا کام کروایا تو یہ سن لیں۔ اس حلقے میں کاموں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مارگلہ روڈ، ٹینتھ ایونیو ، اور ائ جے پرنسپل روڈ توسیع کے منصوبوں کا آغاز۔ چار نئے کالجوں کا قیام۔ 3 بنیادی صحت مراکز پر کام شروع اور مزید 3 کی منضوری۔ اس حلقے میں اس سے پہلے 50 سال میں صرف ایک بنیادی صحت مرکز تھا۔ جی 11 میں نئے ہسپتال کا سنگ بنیاد۔ اس کے کروڑوں روپے کی پانی، گلیوں اور سیوریج کے منصوبے۔ اسد عمر نے مریم اورنگزیب کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرتے ہیں عوام سے فیصلہ کرواتے ہیں۔ باقی کسی کے آپ کی پارٹی میں تو بس کی بات نہیں، ایسا کریں نواز شریف سے بولیں وہ اسلام آباد آ کر اگلا الیکشن لڑیں تحریک انصاف کے خلاف۔ پتا چل جائے گا اسلام آباد والے کیا سمجھتے ہیں اسلام آباد میں کام کس نے کیا ہے
توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے چار گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے گواہ طلبی کی درخواست مسترد کردی اور آج دن گیارہ بجے حتمی دلائل طلب کر لئے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کا حق دفاع ختم کردیا کل حتمی دلائل طلب کر لئے اور ساتھ ہی کہا ہے اگر کسی فریق نے دلائل نا دئیے تو فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا اس پر صحافیوں اور وکلاء نے جج ہمایوں دلاور کے کنڈکٹ پر اہم سوالات اٹھادئیے، انکا کہناتھا کہ یہ توشہ خانہ کیس 190 کی سپیڈ سے چلایا جارہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ جج کو فیصلہ سنانے کی بہت جلدی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کیس سننے سے بہتر تھا کہ فیصلہ ہی سنادیتے، بہت سے صحافیوں نے کہا کہ جس طرح کا جج کا کنڈکٹ ہے، ہمیں معلوم ہے کہ فیصلہ کیا آنا ہے ڈاکٹر بابراعوان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس ویسے ہی چلایا جارہا ہے جیسا کیس مولوی مشتاق نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف چلایا تھا۔ آج صفائی کے گواہ غیر ضروری قرار دے کر، بیان لکھے بغیر مسترد کردیئے گئے۔ یہ انصاف کا عدالتی قتل ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ انتظار پنجوتھہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ سیدھی طرح لکھتے کہ ملزم کو اپنے دفاع کا کوئی حق نہیں کیونکہ مجھے فیصلہ موصول ہوچکا ہے اور حکم آچکا کہ کہ فوراً سنا دو، اس حکم نامے کو پڑھ فواراً خیال کربلا کی طرف گیا جہاں امام حسین ع کے قاتلوں نے کہا تھا کہ جلدی قتل کرو کہیں عصر کی نماز قضا نہ ہوجائے انہوں نے مزید کہا کہ یہاں انصاف کے نام پر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے بھی اپنے آپکو بڑا سمجھا جا رہا باقی سب کو آپ ایک طرف رکھیں لیکن اکاونٹنٹ کو کیسے کہہ سکتے کہ وہ متعلقہ گواہ نہیں ۔آپکے ہر الزام کا جواب ہمارے اس ریکارڈ میں ہے جو اکاونٹنٹ کے زریعے ریکارڈ پر آئیگا شائد خوف یہ ہے کہ گواہ آ گیا تو کیس میں کچھ بچے گا ہی نہیں اس لیے عجلت ہے صحافی وقاص اعوان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ آج ہی سنا دیتے اتنی تکلیف کی کیا ضرورت ہے پہلی بار ایسا جج دیکھا جو 190 کی سپیڈ پر جا رہا ہے مطلب گواہوں کا عدالت پیش کرنے کےلیے ایک گھنٹے کی مہلت سبحان اللہ جس پر ثاقب بشیر نے کہا کہ توشہ خانہ ٹرائل کے دوران تیز اسپیڈ میں اتنے بڑے "لُوپ ہولز"ہیں جب اپیلوں میں سامنے آئیں گے سب حیران رہ جائیں گے لیکن بظاہر ایسے لگتا ہے ایک دفعہ جیسا تیسا ٹرائل سزا نااہلی ہونا نوشتہ دیوار ہے صحافی محمد عمیر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ توشہ خانہ میں ہمایوں دلاور سے گھناؤنا کردار چیف جسٹس عامر فاروق کا ہے۔توشہ خانہ میں جتنی درخواستیں دائر ہوئی بیشتر پر کوئی فیصلہ نہیں دیا تاکہ درخواست گزار سپریم کورٹ کا فورم استعمال نہ کرسکے۔اسے چیف جسٹس اسلام آباد بنانے کے لئے جوڈیشل کمیشن کا ہنگامی اجلاس کروایا گیا تھا۔ اعجاز بٹر ایڈوکیٹ نے لکھا کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ کا سب سے بڑا تماشہ لگایا جا رہا ہے ہمیں توشہ خانہ کیس میں اپنے حق میں گواہی دینے کا موقع بھی نہیں دیا گیا کیوں کہ جج ہمایوں دلاور کے پاس صرف کل کا دن ہے اور یہ ہرصورت عمران خان کوکل نااہل کرنا چاہتے ہیں تا کہ وہ اگلاالیکشن نالڑسکیں۔ عبدالغفار ایڈوکیٹ نے تبصرہ کیا کہ جج ہمایوں دلاور دفعہ 193 ضابطہ فوجداری پڑھ لیں وہ توشہ خانہ کیس کسی صورت سن ہی نہیں سکتے جب تک مجسٹریٹ پرائیویٹ کمپلینٹ سیشن عدالت کو ریفر نہ کرے اور یہ استغاثہ مجسٹریٹ نے ریفر نہیں کیا ڈائریکٹ دائر ہوا ہے اسلیئے قابل اخراج ہے _ ایڈوکیٹ عبدالمجید مہر نے کہا کہ جج ہمایوں دلاور کو فوری منصف کے عہدے سے ہٹاکر اس کا اپنا احتساب کیا جانا ضروری ہے ایسے لوگوں کا منصف کے عہدوں پر بیٹھنا نظام انصاف ،آئین وقانون کا گلہ گھونٹنے کے مترادف ہے رپورٹر عادل سعید عباسی نے لکھا کہ بظاہرجس طرح کی پھرتیاں جج ہمایوں دلاور دکھا رہے ہیں لگتا ہے کہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ لکھا ہوا ہے بس سنانا باقی ہے احمد بیگ کا کہنا تھا کہ نو اپریل کے بعد سے ہمیں پتہ تھا لیکن آج جج ہمایوں دلاور نے باضابطہ طور پر عمران خان کا حقِ وفاع ختم کردیا ہے ایک طرف پانامہ جیسے اوپن اینڈ شٹ کیس میں آخری دن تک جج کہتے رہے کہ ایک کاغذ ہی دکھا دو اور دوسری طرف ملک کے سب سے بڑے لیڈر کو جعلی کیس میں اپنے گواہ تک پیش نہیں کرنے دیے جنید کا کہنا تھا کہ ہمایوں دلاور ذہنی طور پر ایک unstable انسان ہے جسے خان نے outsmart کیا تو ننگی بےشرمی پر اُتر آیا ہے۔۔۔۔۔اور باقاعدہ کینگرو ٹرائل چلا رہا ایسے بےغیرتوں کی عدالت ، انصاف کے نام پر سیاہ دھبہ ہے آج 12 بجے گواہوں کی لسٹ مانگی اور اب کہتا ہے 1:30 بجے گواہ پیش کرو اس تکلف کی ضرورت ہی کیا ہے، سیدھا فیصلہ سنا دو
حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 19 روپے 95 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 19 روپے 90 پیسے کا اضافہ کر دیا۔ پیٹرول کی قیمت19روپے 95 پیسے اضافے سے 272 روپے 95 پیسے ہو گئی جبکہ ڈیزل کی قیمت 19روپے 90 پیسے اضافے سے نئی قیمت 273 روپے 40 پیسے ہو گئی۔ پٹرول کی اتنی بڑی قیمت بڑھانے پر جہاں سوشل میڈیا صارفین کو دھچکا لگا وہیں حیرت کا بھی اظہار کیا ہے کہ آخر حکومت نے جانے سے 10 دن پہلے یہ قدم کیوں اٹھایا؟کچھ صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کے مطابق اسکی 2 ہی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ایک حکومت کو بتادیا گیا ہے کہ وہ فکر نہ کریں، انکے لئے آئندہ الیکشن مینیج کرلیں گے، دوسرا اتنی بڑی قیمت بڑھنے کا مطلب ہے کہ الیکشن نہیں ہونگے۔ صدیق جان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وٹس ایپ گروپ والے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی خبر کو انتہائی عقیدت و احترام سے ٹویٹ کررہے ہیں،پچھلے دور حکومت میں 2 روپے کا اضافہ بھی پیٹرول بم ہوتا تھا لیکن 20 روپے پر اضافے کی خبر خوشبو لگا کر، مسلمان کرکے دی جارہی ہے،"دیکھی میری میڈیا منیجمنٹ "یہ جملہ یاد آ گیا وقاص اعوان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت کو پتہ ہے کہ عوام کے ووٹوں سے دوبارہ حکومت میں نہیں آنا اس لیے دل کھول کر مہنگائی کرو پاکستان کی تاریخ کی بے شرم حکومت پٹرول 20 روپے مہنگا فہیم اختر نے سوال کیا کہ وہ پوچھنا تھا روسی تیل کہاں گیا ؟ جس پر سب درباری پھدک رہے تھے؟ صحافی عمران بھٹی کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر بہت سارے پی ڈی ایم کے حامی اینکرز کہہ رہے ہیں کہ کیا حکومت نے عوام میں نہیں جانا؟ جیسے ان اینکرز کو پتہ ہی نہیں کہ الیکشن ہونے ہیں یا نہیں دوسرا یہ کہ حکومت ووٹ سےہی بنتی ہے؟ عوام کو جان بوجھ کر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جارہا ہے صحافی ثاقب بشیر نے تبصرہ کیا کہ اب ان کو الیکشن کی کوئی فکر نہیں وہ ویسے بھی "طے" ہے اس لئے دن کی روشنی میں ہی بم گرا دیا ۔۔۔ باقی بجلی کے بل ہوں پٹرول ہو غریب کو نچوڑتی مہنگائی ہو اس سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا ڈائریکٹ حوالد ارنے لکھا کہ کومت جانے سے چند دن پہلے اتنا بڑا پٹرول بمب اور بجلی بمب عوام پہ دن دیہاڑے مارنے کا مطلب ہے کہ پکی گارنٹی دی گئی ہے دھاندلا کرکے انکو دوبارہ حکومت دلوانے کی۔۔ورنہ کوئی سیاسی جماعت الیکشن کے قریب ایسی حرکت کبھی نہ کرے ۔ آزادمنش نے سوال کیا کہ آپ کو لگتا ہے کہ یہ الیکشن کروائیں گے؟ روحیل بھٹی کاکہناتھا کہ الیکشن کا ڈر ہوا پرانا,اب انہیں پتہ ہےسب کچھ طے ہے ویسے آئی ایم ایف ڈیل پر جن لفافیوں نے شادیانے بجاۓ تھے انکے لیے ایک بار پھر ڈوب مرنے کا مقام ہے پہلے بجلی اور گیس کی قیمتیں آسمان پر تھیں اب پٹرول مزید مہنگا اس سے جو مہنگائی کا جو طوفان آۓ گا غیریب مر جائیں گے ایک ن لیگی سپورٹر نے تبصرہ کیا کہ جس طرح حکومت نے پٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا ہے لگ تو ایسا رہا ہے کہ جیسے نہ تو الیکشن ہونے ہیں اور نہ ہی میاں صاحب واپس آ رہے ہیں عامر خان نے کہا کہ ضروری اعلان۔۔پٹرول اور ڈیزل میں اس وقت اضافے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں 2023 میں الیکشن نہیں ہونے۔اعلان ختم صبح سویرے پٹرول بم ۔۔ اور بناو اسحاق ڈار کو نگران وزیر اعظم ۔۔! جاتے جاتےمہنگاہی بم گرانے سے لگتا ہے فوری الیکشن نہیں ہو رہے پٹرول بم سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ ن لیگ آر یا پار طے کر چکی ہے ۔۔۔۔ مکمل ایشورنس ہے یا بارودی سرنگ کس کے لیے کھودی جا رہی ہے ۔۔۔۔ الیکشن سر پر ہیں اور اس کانفیڈنیس سے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ۔۔۔۔
سینئر قانون دان حامد خان کے نواز شریف کی نااہلی سے متعلق بیان پر پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری اور سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے درمیان سخت جملوں کو تبادلہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ مبشر عباس نے حامد خان کے نواز شریف کے خلاف عدالتی فیصلے کو غلط قرار دینے پر سینئر صحافی سہیل وڑائچ کی رائے کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا،اس کلپ میں سہیل وڑائچ حامد خان کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ میں نے حامد خان جیسے سچے اور صاف گو شخص بہت کم دیکھے ہیں،حامد خان نے مشرف دور میں بھی بہت شدید دباؤ کے باوجود جمہوری اصولوں پر قائم رہے اور وکلاء کی نمائندگی کرتے رہے، حامد خان نے نواز شریف کے فیصلے سے متعلق جو کچھ کہا ہے وہ حرف بہ حرف سچ ہے۔ سہیل وڑائچ کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف اس کیس کو آصف سعید کھوسہ نے ہی سنا اور پورا کیس بنا کر پی ٹی آئی کو دیا کہ اس کو ایسے لےکر چلیں، یہ بات مجھے ایک پی ٹی آئی کے رہنما نے خود بتائی ہے اور کہا کہ ہم سے تو یہ کیس سنبھالا ہی نہیں جارہا تھا، یہ تو جسٹس کھوسہ نے ہمیں پورا کیس بنا کردیا، جسٹس کھوسہ اور جسٹس عظمت سعید اس کیس میں ایک پارٹی کی طرح تھے اور اسٹیبلشمنٹ سے ملے ہوئے تھے، ایک حاضر سروس جج بھی اس سازش میں شریک تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس گفتگو پر ردعمل دیتے ہوئے ایک ٹویٹ کی اور کہا کہ حامد خان جسٹس افتخار چوہدری کا ٹاؤٹ تھا، انہوں نے افتخار چوہدری کے بیٹے کی معاونت سے اربوں روپے بنائے، جسٹس کھوسہ سے لائق جج شائد ہی کوئی پیدا ہوا ہوگا،یہ کہنا کہ آصف سعید کھوسہ نے فوج کے کہنے پر غلط فیصلہ دیا بالکل غلط ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پانامہ میں سامنے آنے والی جائیدادیں موجود نہیں ہیں؟ کیا شریف خاندان آج بھی ان جائیدادادوں کے ذرائع آمدن بتاسکتی ہے؟ کھوسہ صاحب اگر فوج کے کہنے میں ہوتے تو وہ جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کو کیسے روکتے؟ حقیقت کو ایسے پراپیگنڈوں سے نہیں بدلا جاسکتا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار مطیع اللہ جان نے فواد چوہدری کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے طنز کے تیر برساتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے ٹاؤٹ ابھی بھی باز نہیں آرہے، ان لوگوں کا سیاسی مائی باپ جنرل فیض جسٹس شوکت صدیقی سے ملاقات میں فواد چوہدری کے ولیمے کی دعوت دینے گیا تھا؟ مطیع اللہ جان نے مزید کہاکہ ایسے دو نمبر سیاستدان ہر وقت پینترا بدلنے کےآپشنز کھلے رکھتے ہیں، یعنی چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نا جائے۔ فواد چوہدری کو مطیع اللہ جان کے یہ طنز ایک آنکھ نا بھائے اور انہوں نے جوابی ٹویٹ داغتے ہوئے مطیع اللہ جان کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ آپ کو مریم اورنگزیب نے نوکری دلوائی ہے، مگر ٹاؤٹی کی بھی حد ہوتی ہے۔
گزشتہ دنوں حامد میر نے شمالی وزیرستان سے ایک شو کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ شمالی وزیرستان میں 6 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کی اکثریت نے حامد میر کے اس دعوے کو پانی سے چلنے والی گاڑی جیسا دعویٰ قرار دیا، ایک سوشل میڈیا صارف نے حامدمیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میر صاحب وہ پانی سے گاڑی چلانے والی بات کے بعد سے اس طرح کی باتوں سے اعتبار ہی اٹھ گیا اس پر حامدمیر سامنے آگئے اور کہا کہ بہت سے پاکستانیوں نے پوچھا ہے پاکستان میں 6ٹریلین ڈالرز مالیت کے معدنی ذخائر کی موجودگی کا دعویٰ کس تحقیق کی بنیاد پر کیا گیا ہے؟ انہوں نے ایک سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تفصیلات 2021 کے جیالوجیکل سروے آف پاکستان کی رپورٹ میں موجود ہیں یہ تخمینہ ان معدنیات کا ہے جن کا سراغ تمام صوبوں میں مل چکا ہےرپورٹ کا عکس دیکھئے اس پر حبیب اکرم نے حامدمیر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میر صاحب یہ رپورٹس ہمارے بچپن سے گردش کر رہی ہیں۔ دوہزار اکیس محض "شغل" ہے۔ انہیں سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان (شہبازشریف)کے مطابق تو چنیوٹ میں سونا بھی پایا جاتا ہے۔ یہ رپورٹس پاکستان کی نالائقی کے دستاویزی ثبوتوں کے سوا کچھ نہیں۔
ماڈل واداکارہ جیاضیاء نے کچھ روز پہلے مذاق رات شو میں ایسی بات کہی جس پر سوشل میڈیا پر ان کا مذاق بن گیا۔ انہوں نے واسع چوہدری کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "مجھے آئیڈیا ہوگیا ہے کہ ن لیگ تحریک انصاف سے بہتر ہے۔ میرے ابو واپڈا میں ہیں، انہیں بجلی فری ہے، عمران خان ہماری فری بجلی بند کرنے لگےتھے، ن لیگ نے دوبارہ آکر فری کردی" اداکارہ کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کئے اور کہا کہ کیا انکی عیاشیوں کی قیمت عوام ادا کرے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری اشرافیہ کو تھوڑا سا کوئی فائدہ تھمادے تو یہ تمیز نہیں کرپاتے کہ یہ صحیح ہے یا غلط۔ ایم این اے سائرہ بانو نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حیران ہوں دل کو رؤں یا پیٹوں جگر کو میں۔۔۔۔ ککڑ چھولے کے بعد پیش خدمت ہے فری بجلی سوشل میڈیا صارف حنا عباسی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طبقے کی ذہنی نشونما اور سطحی ذہنیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مفتا ملنا بند ہوا تو صرف اس بات پر پارٹی بدل لی ! اتنی بےحسی اور انسانی ہمدردی سے عاری دل کیوں ہیں ہمارے ۔ سلمان درانی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف عمران خان سے کیسے بہتر ہیں؟ اداکارہ جیا ضیاء کی زبانی۔ ایک نے کہا کہ اس ملک میں جو جو عوام کے ٹیکس کے پیسوں کو اپنی عیاشی اور آسانیوں کے لیے استعمال کرتا ہے وہ عمران خان اور پی ٹی آٸی کیخلاف ہے ' جب تک نظام تبدیل نہیں ہوگا ان عیاشیوں کی قیمت عوام مختلف صورتوں میں ادا کرتی رہے گی چاچاماجھا نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں کچھ پڑھے لکھے لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں تھوڑا سا فائدہ تھما دیں اُسکے بعد اُنہیں کوئی فرق نہی پڑتا کہ یہ صحیح تھا یا غلط اور کوئی ملک کا یا قوم کا نقصان کر رہا ہے یا نہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ ہوتا ہے نظریہ عمران خان ہم سب کی فری بجلی ختم کرنے لگے تھے اس لئیے پی ٹی سے بہتر ن لیگ ہے

Back
Top