سوشل میڈیا کی خبریں

پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کا کیس لڑنے والے وکیل ایڈوکیٹ سلمان شاہد کے گھر نامعلوم افراد کی فائرنگ نوجوان وکیل ایڈوکیٹ سلمان شاہد آج کل پی ٹی آئی کارکنوں کا کیس لڑنے اور انہیں رہا کروانے میں سرگرم ہیں، گزشتہ روز انکے گھر فائرنگ ہوئی، فائرنگ کے وقت انکے والدین بھی گھر پر موجود تھے ایڈوکیٹ سلمان شاہد نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ گزشتہ رات 2 بجےمیرے گھر ساہیوال پہ نامعلوم افراد کی طرف سےشدید فائرنگ کی گئی میرے والدین گھر موجود تھے الحمداللہ وہ سب محفوظ ہیں میں لاہور موجود ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نےرات چلی ہوئی گولیوں خول اکھٹے کر لیےہیں ۔ سلمان شاہد نے مزید کہا کہ میری پنجاب پولیس کےافسران سےگزارش ہےکہ انکے خلاف کاروائی کرتے ہوئے مجھےانصاف دلایا جائے وائرل ہونیوالی ویڈیو میں پولیس اہلکار گولیاں اکٹھی کررہے ہیں اور ساتھ ساتھ باتیں کررہے ہیں کہ وہ لڑکا(سلمان شاہد) سچا ہے، جس نے بھی یہ کام کیا ہے بڑی تسلی سے کیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ ایک شخص نے 2021 میں انہیں یا شاہد خاقان عباسی کو وزیرِاعظم بنانے کی پیشکش کی تھی، جس پر انہوں نے کہا وہ وزیراعظم کے عہدے کے امیداور نہ تھے اور نہ ہیں، البتہ شاہد عباسی کو بنانے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں،نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیر دفاع نے انکشاف کیا کہ جب وہ قید میں تھے تو انہیں بھی وزیراعظم بننے کی پیشکش کی گئی تھی۔ خواجہ آصف کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل سامنے آگیا، معید پیرزادہ نے لکھا صرف ایک چیز کلیر ہے، کہ خواجہ آصف صاحب نے اس عجیب و غریب انٹرویو کے ذریعے آرمی چیف کو پیغامُ دینے کی کوشش کی ہے! مگر آگے کچھ کلیر نہیں ہے، یہ بھی سو فیصد نہیں پتہ کہ خواجہ صاحب کس کے ساتھ ہیں، نواز شریف کے ساتھ یا شہباز کے ساتھ؟ انہوں نے مزید لکھا کیا نواز شریف کو یہ دھڑکہُ لگا ہوا ہے کہ شہباز شریف نے آرمی چیف پہ یہ ثابت کر دیا ہے کہ مجھ جیسا تابعدار کو نہیںُ ہے اور بھائ صاحب پہُ بھروسہ نہیں کیا جا سکتا؟ کیا یہُ انٹرویو بلیک میلنگ کی پہلی کڑی ہے؟ اگر اس سے بات نہ بنی تو پھر مزید چالاکیاںُ لی جا سکتی ہیں؟ معید پیر زادہ نے لکھا کچھ چیزیں تو نظر آتی ہیں، شہباز شریف کسی ممکنہ الیکشن کے بعد بھی وزیراعظمُ بننا چاہتے ہیں اور یہ نواز شریف اور مریمُ کے ساتھ فالٹ لائن ہے، آرمی چیف بھی بہت دیر تک کنگ میکر رہنا چاہیں گے، زرداری اور بلاول کو بھی ایڈجسٹ ہونا ہے اور سڑک پہ عوام عمران خان کے ساتھ ہیں، اس ساری صورتحال میں نواز شریف کی بارگیننگ پاور سب سے کمزرو ہے، چھوٹے بھائی کو وزیراعظم بنانا خاصہ مہنگا پڑ گیا؟ عامر ضیا نے لکھا خواجہ آصف نےتمام پردے گرا دیئے۔ انکے بیان کےمطابق جنرل قمرجاوید باجوہ نےحکومت پلیٹ میں رکھ کر شہباز شریف کےسپرد کردی۔ یہ کھلا راز باضبطہ طور پر ظاہر کرکے انھوں نے پاکستانی جمہوریت کی اوقات بھی ظاہرکردی اور فوجی اسٹیبلیشمنٹ پر کیچڑ بھی اچھال دی۔۔۔یعنی کہ #خواجہ_آصف کسی مشن پر ہیں۔ فیاض راجہ نے لکھا پاکستان کے موجودہ وزیر دفاع اور جی ایچ کیو کے باس خواجہ آصف کے بقول،عمران خان کی حکومت گرانے کے لئے نواز لیگ اور جنرل باجوہ کے درمیان اپریل 2019 سے رابطے تھے،واضح رہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم، اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی تھے،اب ہم خواجہ آصف کے اس انکشاف کا کیا مطلب سمجھیں؟ ایک صارف نے لکھا خواجہ آصف نے فوج پر ایک بہت سنگین غداری کا الزام لگایا ہے، پھر بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب نہیں دیا۔ اس کا مطلب ہے کہ سیالکوٹی بھنڈ سچ بول رہا ہے؟اگر عمران خان یہی بیان دیتے تو ڈی جی آئی ایس آئ پریس کانفرنس کرنے آجاتے اور عمران خان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرواتے۔ ملیحہ ہاشمی نے لکھا خواجہ آصف اتنے سچائی پسند نہیں جو اچانک انکشاف فرمایا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں عمران خان کی حکومت آنےکے آٹھ ماہ بعد ہی اقتدار کی آفر کر دی۔یہ ضرور ایک شاطرانہ چال ہے۔ عمران خان کو خواجہ آصف کی اس گفتگو کے وقت پر غور کرنا چاہئے،خواجہ صاحب اتنے حق گو تھے تو 2019 میں کیوں نہ بولے؟ شہباز گل نے لکھا یہ انکشاف جو خواجہ آصف آج کر رہے ہیں پچھلی تین تقریروں میں بیان کر چکا ہوں،آخری تقریر ایک مہینہ پہلے ڈیلس ٹیکسس میں ڈاکٹروں کے اجتماع سے کی تھی، جنید نے لکھا خواجہ آصف اپنے انٹرویوز میں اسٹیبلشمنٹ کو گندا کر رہا ہے ۔۔۔۔۔لگتا ہے ان بن شروع ہو چکی ہے انکی آپس میں ان انٹرویوز کا بظاہر مقصد یہ لگتا ہے کہ تحریک انصاف والے اسٹیبلشمنٹ پر مذید مشتعل ہوں۔ سعید بلوچ نے لکھا مجھے نہیں معلوم حکومت کے خاتمے کے نزدیک خواجہ آصف کیوں ایسے راز اگل رہے ہیں جو خود ان کی سیاسی جماعت کے خلاف جا رہے ہیں لیکن جو کوئی بھی یہ کروا رہا ہے وہ بہت سے لوگوں کی گردن کے گرد پھندا کَس رہا ہے، خواجہ آصف کی باتیں محض ہوائی فائرنگ نہیں ہو سکتی بلکہ نپی تلی منصوبہ بندی ہے، ارم زعیم نے لکھا خواجہ آصف اسٹیبلیشمینٹ کا بیانیہ، ہمارا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں “ کو سر بازار ایکسپوز کر رہے ہیں۔
حامد میر ایک بار پھر پانی سے چلنے والی گاڑی کا تذکرہ لیکر بیٹھ گئے۔ گزشتہ دنوں حامد میر نے شمالی وزیرستان سے ایک شو کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ شمالی وزیرستان میں 6 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کی اکثریت نے حامد میر کے اس دعوے کو پانی سے چلنے والی گاڑی جیسا دعویٰ قرار دیا، ایک سوشل میڈیا صارف نے حامدمیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میر صاحب وہ پانی سے گاڑی چلانے والی بات کے بعد سے اس طرح کی باتوں سے اعتبار ہی اٹھ گیا جس پر حامد میر نے سخت ردعمل دیا اور اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ کہ پانی سے بننے والی ہائیڈروجن گیس سے گاڑیاں چلانے کا سلسلہ سب سے پہلے جاپان میں شروع ہوا تھا لیکن پٹرول بیچنے والوں نے یہ کام وہاں بند کرا دیا یہی کام پاکستان میں شروع ہوا تو ہائیڈروجن کٹ بنانے ولا بندہ ہی غائب کرا دیا گیا تنقید کرنیوالے سوشل میڈیا صارف کو حامد میر نے بی بی سی کا لنک دیتے ہوئے کہا کہ آپ ذرا بی بی سی کی یہ رپورٹ سن لیں اور اپنے اعتبار کی صحت کا دوبارہ جائزہ لیں اس پر سوشل میڈیا صارفین نے حامدمیر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بندہ ابھی بھی پانی سے چلنے والی گاڑی والی کھچ پر قائم ہے۔ مزمل اسلم نے حامدمیر کو جواب دیا کہ میر صاحب بجلی گاڑی والے الحمدللہ اب تک محفوظ ہیں اور اب تک پٹرول کی گاڑی بنانے والوں کا خوب نقصان کیا ہے عاطف توقیر نے حامد میر کو جواب دیا کہ حامد بھائی! آپ خدارا سائنس کے علاقے میں مت پڑیں۔ ہائیڈروجن کٹ بنانے والا بندہ ایک فراڈ تھا اور آپ اور آپ جیسے متعدد دیگر احباب اپنے بھولے پن اور لاعلمی میں اس فراڈ کے پھیلاؤ کا ذریعہ بنے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائیڈروجن کی تیاری کے لیے درکار توانائی اس سے حاصل ہونے والی توانائی سے زائد ہوتی ہے۔ اب چوں کہ یہ توانائی رینیوبلز سے حاصل کی جا رہی ہے، اس لیے یہ تیاری ممکن ہے۔ تاہم آپ کی یہ بات بالکل درست ہے کہ یہ کام پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں ہو سکتا تھا، جو پیٹرو کیمکمل کمپنیوں نے نہیں ہونے دیا اور اپنے منافع کے لیے سیارے کا مستقبل داؤ پر لگا دیا۔ پھر سمجھ لیں، عاطف توقیر نے مزید کہا کہ پانی سے ہائیڈروجن بنانا بالکل ممکن ہے، تاہم اس کے لیے درکار توانائی کسی اور ذریعے سے حاصل ہو گی۔ آغا وقار کی پانی والی گاڑی سائنس کے اس بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے، جو یہ کہتا ہے کہ توانائی نہ بنائی جا سکتی ہے نہ فنا کی جا سکتی ہے۔
شبرزیدی کے شاہزیب خانزادہ کو انٹرویو کے بعد حماداظہر بھی شبرزیدی پر برس پڑے اور سخت پیغام دے ڈالا گزشتہ روز سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شبیر زیدی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ردعمل میں کہاتھا کہ شبر بھائی خیریت ہے، یہ کہانی کہاں سے ایجاد کر دی؟ تحریک انصاف کی حکومت اگست 2018ء میں بنی جس کے اختتام پر سٹیٹ بنک کے زر مبادلہ کے ذخائر 9.8 ارب ڈالر تھے۔ اسد عمر نے لکھا کہ: میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کا مہینہ اپریل 2019ء تھا جس کے اختتام پر زر مبادلہ کے ذخائر 8.7 ارب ڈالر تھے۔ یہ ڈیفالٹ کی کہانی سے آگئی؟ اس موجودہ حکومت کے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئے تھے اور قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ نہیں ہوا تو 8.7 ارب ڈالر پر ڈیفالٹ کیسے ہوتا؟ اسد عمر کے بعد حماداظہر کا بھی شبرزیدی کو جواب سامنے آگیا اور اپنے ٹوئٹر پیغام میں ردعمل دیتے ہوئے حماداظہر نے کہا کہ شبر زیدی کی یاداشت فارغ ہو گئی ہے یا کسی کو راضی کرنے کے چکر میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مثلاً فاٹا میں سٹیل کی صنعت پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنا چاہتے تھے تو مجھ سے خود رابطہ کیا اور کہا میری حمایت کرو۔ جبکہ ٹی وی پر جا کر بول رہیں ہیں کے حماد نے اپنے مفاد میں میری حمایت کی لیکن وزیراعظم نہیں مانے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شبر بھائی کو یہ بھی سمجھ لینا چاہئیے کہ میڈیا کا ایک حصہ انھیں اپنے شو پر کوئی پالیسی ایشو پر گفتگو کے لئے نہیں بلکہ وہ چاہتا ہے کے ان کے الفاظ کے غلط چناؤ، بھلکر پن اور چیزوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی عادت کو عمران خان کے خلاف استعمال کیا جائے۔ انہوں نے شبرزیدی کو مشورہ دیا کہ وہ کسی خوش فہمی میں نہ رہیں۔ واضح رہے کہ واضح رہے کہ سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ: میں نے عمران خان کے دورحکومت میں جب اسد عمر وزیر خزانہ تھا انہیں بتایا کہ آپ کی حکومت آئے 8 سے 10 مہینے ہو گئے ہیں، جیسے یہ معیشت چل رہی ہیں ہم ڈیفالٹ کی طرف جا رہے ہیں۔ میں نے عمران خان کو بریفنگ دیتے ہوئے معاشی حالت بارے بتایا تو انہوں نے اسد عمر کو فون کیا اور کہا کہ شبر زیدی یہ کہہ رہے ہیں۔ شبرزیدی نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت چلتی رہتی تو مدت ختم ہونے تک ملک معاشی طور پر تباہ ہو جاتا۔ ہم چیئرمین پی ٹی آئی کو مشورہ دیتے تھے اور کہتے تھے کہ مگر وہ اس وقت کچھ سننے کے موڈ میں نہیں تھے، (ن) لیگ کے اراکین کے ٹیکس کی فائلیں مانگی جاتی تھیں۔
کچھ روز پہلے عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے ایک ایسے شخص کی جانب سے جوتوں کا ایک ڈبہ بھجوایا گیا جنہیں میں جانتا ہوں۔ یہ ان کے ڈرائیور کی جانب سے میری رہائش گاہ پر موصول کروایا گیا۔ عمران خان نے مزید کہا تھا کہ دو روز بعد پولیس ڈرائیور کے گھر پہنچ گئی اور اس کے غریب اہلِ خانہ کو ڈراتے دھمکاتے ہوئے اسے اس بیان پر مجبور کرنے لگی کہ وہ میرے گھر منشیات کا ایک ڈبّہ چھوڑنے آیا تھا۔ اب عمران خان اس سے متعلق مزید انکشافات سامنے لے آئے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں عمران خان نے کہا کہ وہ ڈرائیور جو میری رہائشگاہ پر جوتے دینے آیا بالآخر پولیس کی جانب سے اس کے گاؤں سے اٹھا لیا گیا ہے۔ مقامی پولیس نے اس کے اہلِ خانہ کو بتایا ہے کہ لاہور پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ان پر محض اس لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کیونکہ اس نے ایک ڈبّہ (پارسل) زمان پارک پہنچایا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک دن سے کچھ زائد کا وقت بیت چکا ہے اور اس کے اہلِ خانہ (مقامی طور پر) تمام تھانے بھی چیک کر چکے ہیں مگر ابھی تک اس کا کچھ بھی سراغ (اَتَا پتَا) نہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ بزورِ جبر اسے ایک (جھوٹے) اعترافی بیان کہ وہ عمران خان کی رہائش گاہ پر منشیات چھوڑ کر آیا تھا، پر مجبور کرنے کیلئے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایک اور جھوٹے اور جعلی مقدمے میں مجھے نامزد کرنے کی مایوس کن اور بھونڈی خواہش میں ایک غریب آدمی اور اس کے اہلِ خانہ کو ڈرانے، دھمکانے اور ہراساں کرنے کے ساتھ اس اذیّت سے دوچار کیا جا رہا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ان 14 ماہ کے دوران جب بھی میں سوچتا کہ اب اس سے بڑھ کر کیا حالات خراب ہوں گے یا کوئی حکومت واقعی اپنے شہریوں سے ایسا وحشیانہ برتاؤ کرسکتی ہے تو ہر مرتبہ مجھے شدید دھچکہ لگتا کیونکہ ہر مرتبہ یہ (میرے تصوّر و خیال سے کہیں زیادہ) نیچے گرتے۔ اور بدقسمتی سے (شہریوں کو) ہمارے نظامِ عدل سے کچھ بھی تحفّظ میسّر نہیں۔
مسلم لیگ ن نئے قوانین کے ذریعے سوشل میڈیا،الیکٹرانک میڈیا پر شکنجہ کسنے کیلئے نئے ترمیمی بلز لے آئی ہے جس میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے ای اتھارٹی بل، پیمرا قوانین میں تبدیلی، آرمی ترمیمی ایکٹ شامل ہیں۔ صحافی عامرمتین نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لو جی سنسر شپ کا آخری گولہ بھی آ گیا۔ یہ ضیا کے مارشل لا سے کم نہی صرف کوڑے مارنے کی کمی رہ گئ ہے۔ عامرمتین نے مزید کہا کہ یہ ٹویٹ سنبھال کر رکھیے گا کیونکہ کل پیپلز پارٹی اور ن یہ کہیں گیں کہ یہ ہم سے کروایا گیا تھا۔ صحافی بھائیو پانچ سال قید اور دس لاکھ جرمانے کے لیے تیار ہو جاؤ۔ جو سرکشی کرے گا وہ یہ بھگتے گا عامرمتین نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کنٹرول کرتے ہوئے یہ جو بچی کچھی اکانومی رہ گئی ہے اس کا بھی ستایاناس کر رہے ہیں۔ ایمیزون جیسے اداروں کے لیے شرط رکھ رہے ہیں کہ وہ اپنا سرور یہاں رکھیں یعنی ان کا شکرگزار ہونے کی بجائے کے وہ پاکستان میں آئیں ان کے لیے شرائط رکھ رہے ہیں۔ سینیر صحافی کے مطابق اب نیٹ فلیکس کو بھی کہا جائے گا کہ یہاں دفتر کھولیں ورنہ دفعہ ہو جائیں۔ کون آئے گا اس پھٹیچر اکانومی میں۔ ذات کی کرلی اور چھتریوں کو جھپے۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو تھوڑی ای کامرس یعنی کاروباری انٹیرنیٹ کے ذریعے پیسے آ رہے تھے وہ بھی بند کر رہے ہیں۔ کون ان کو ی مشورے دے رہا ہے۔ یہ ہماری امید سے بھی زیادہ نالائق نکلے
عمران خان کو معاشی تباہی کا ذمہ دار قرار دینے والے شبرزیدی ماضی میں کیا کہتے رہے؟ گزشتہ دنوں شبرزیدی نے نجی چینل کے شو میں کہا کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت چلتی رہتی تو مدت ختم ہونے تک ملک معاشی طور پر تباہ ہو جاتا۔ ہم چیئرمین پی ٹی آئی کو مشورہ دیتے تھے اور کہتے تھے کہ مگر وہ اس وقت کچھ سننے کے موڈ میں نہیں تھے، (ن) لیگ کے اراکین کے ٹیکس کی فائلیں مانگی جاتی تھیں۔ لیکن شبرزیدی ماضی میں کچھ اور ہی موقف پناتے رہے اور کہتے رہے کہ میں لکھ کر دینے کو تیار ہوں کہ عمران خان کے دور میں معیشت بہتر تھی۔ جون 2022 میں ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شبرزیدی نے کہا تھا کہ جب عمران خان گئے اس وقت معیشت بہتر تھی لکھ کر دینے کو تیار ہوں انہوں نے مزید کہا کہ جب عمران خان اقتدار میں آئے میں نے عمران خان کو کہا کہ آپ شریف آدمی ہیں آپ نے اس معیشت کا بوجھ غلط اُٹھا لیا ہے، آپ کو قوم کو بتانا چاہئیے تھا کہ مجھے یہ دیوالیہ ملک ملا ہے۔ واضح رہے کہ شبرزیدی عمران خان کی حکومت میں چئیرمین ایف بی آر تھے،وہ استعفیٰ دینے کے بعد کافی عرصہ تک خاموش رہے لیکن ن لیگ کی حکومتی مدت پوری ہونے سے کچھ دن پہلے شبرزیدی کا اس طرح سامنے آنا کئی سوالوں کو جنم دیتا ہے۔سوشل میڈیا صارفین کے خیال میں شبرزیدی نے ایسا انٹرویو کرکے نگران وزیراعظم کیلئے اپنا سی وی پیش کیا ہے۔
پاکستان میں ایک طرف تو عوام کامہنگائی اور بے روزگاری نے جینا دوبھر کر رکھا ہے اور معیشت کی تباہی کے نام پر دنیا بھر سے قرضے لیے جا رہے ہیں تو دوسری طرف حکمرانوں کی شاہ خرچیاں ہیں کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں اور قومی خزانے کو لوٹنے کا عمل مسلسل جاری ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے قصور کا دورہ کرنا تھا جس کیلئے مقامی انتظامیہ نے کھڈیاں خاص کی سڑک کو پختہ کرنے کیلئے بارش کے کھڑے پانی پر ہی تارکول بچھا دیا اور ویڈیو سامنے آگئی جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ ویڈیو بنانے والا شخص کو کھڑے پانی میں تارکول بچھانے والی گاڑی کا ڈرائیور ہنستے ہوئے کہہ رہا ہے کہ "یہ پاکستان ہے یہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے، پاکستان زندہ باد"۔ سینئر صحافی امجد حسین بخاری نے ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کر کرتے ہوئے لکھا کہ: شاہی سواری کیلئے شاہانہ انداز، وزیراعظم کے دورہ قصور سے قبل کھڈیاں خاص کی سڑک کو پختہ کرنے کیلئے کھڑے پانی میں تارکول بچھا دیا، قومی خزانے کو ٹیکہ لگانے کا منفرد انداز، باپ کا مال سمجھ رکھا ہے کیا؟ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: شہباز اوور سپیڈ ! بارش اور کھڑے پانی میں سڑک بنارہے! تحریک انصاف کے ایک اور رہنما نے لکھا کہ: ویڈیو بنانے والے بھائی کو شاید غلط فہمی ہوئی ہے۔ یہ پانی نہیں، یہ تو دراصل دودھ کی نہر ہے جو وزیراعظم نے قصور کی عوام کے لیے جاری کی ہے۔ سڑک اس لیے بن رہی ہے تاکہ عوام آسانی سے سڑک کے کنارے بہتی دودھ کی نہر سے بہرہ مند ہو سکیں۔ دودھ کا رنگ اس لیے گہرا ہے کیونکہ کوکاکولا کی آمیزش کر کے دودھ سوڈا بنایا گیا ہے۔ ایک اور سیاسی رہنما نے لکھا کہ: بتائیں یہ کس ملک میں ممکن ہے؟ ایک صارف نے لکھا کہ: اور ہم کرپشن کیلئے افریقہ پر الزام عائد کرتے ہیں! ایک صارف نے لکھا کہ: یہ تو زرداری کو بھی پیچھے چھوڑ گیا۔ اس نے تو ہیلی کاپٹر سے اترنے کے لئے مٹی گرد پر لال قالین بچھوایا تھا یہ سڑک ہی بنوا بیٹھا! سینئر صحافی سید محمود شیرازی نے لکھا کہ: شہباز سپیڈ کے سپیڈی ٹھیکیدار ! وزیراعظم کے دورہ قصور سے قبل ٹھیکیدار نے پانی کے اوپر ہی تارکول بچھا دی،ٹھیکیدار کو بھی پتہ ہے یہاں جو دکھتا ہے وہی بکتا ہے ،سڑک چاہے دو دن بعد ہی بہہ جائے وزیراعظم کو تکلیف نہ ہو! ایک صارف نے لکھا کہ: پاکستان میں برپا عذاب اور تباہی ناگہانی حادثہ نہیں، غلام کی زندگی، غلامی میں موت پہ ختم ہوتی ہے۔ جس ملک پہ چوروں اور لٹیروں کی حکومت ہو، وہاں احتساب اور انصاف کی امید رکھنا پاگل پن ہے۔ تماشائیوں نے کبھی معاشرے کو نہیں بدلا!
پی ٹی آئی خواتین کو کوڑا کرکٹ کہنے والے خواجہ آصف نے اپنی روش نہ بدلی اور ایک بار پھر ڈاکٹر زرقا تیمور پر طنزیہ حملے شروع کردئیے۔ کچھ روز پہلے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا کوڑا کرکٹ اب بھی ایوان میں موجود ہے،اپنے ورکر سامنے لاکر چوہوں کی طرح چھپ رہا ہے، جس شخص کا دفاع خواتین کریں گی اس کی بہادری کیا ہوگی،انہیں شرم حیاء ہی نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ایوان میں بیٹھی تحریک انصاف کی خواتین عمران خان کا کوڑا کرکٹ ہیں جو باقی رہ گیا ہوا ہے، اسے صاف ہونا چاہیے- خواجہ آصف کے ان ریمارکس کا پی ٹی آئی سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور نے جواب دیا اور خواجہ آصف کو آڑے ہاتھوں لیا جس کے بعد ڈاکٹرزرقا کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع ہوگئیں۔ محکمہ صحت او رمحکمہ ماحولیات نے ڈاکٹرزرقا کے دو کلینک سیل کردئیے اور انکے خلاف ڈینگی ایکٹ کا مقدمہ درج کروادیا جس کے مطابق ڈاکٹرزرقا کے کلینکس میں ڈینگی مچھروں کی بہتات تھی ۔ ڈاکٹر زرقا اور صحافیوں کے الزام لگایا کہ ان انتقامی کاروائیوں کے پیچھے خواجہ آصف ہیں، انہوں نے اپنی بےعزتی کا بدلہ لینے کیلئے ڈاکٹرزرقا کے کلینکس بند کرائے۔ خواجہ آصف نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ دو عدد ڈینٹنگ پینٹنگ کی ورکشاپ کہیں لاھور میں بند ھوئیں ھیں سنا ہے پی ٹی آئی کی کسی خاتون سنیٹر کی ملکیت ھیں یہ الزام بھی مجھ پر لگایا جا رہا ھے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ میرا اس بندش سے کوئی تعلق نہیں۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر زرقا پلاسٹک سرجری اسپیشلسٹ ہیں جس کی وجہ سے خواجہ آصف نے ان پر ڈینٹنگ پیٹنگ کا طنز کیا۔جس پر سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ پلاسٹک سرجری تو مریم نواز بھی کرواتی ہیں کیا وہ بھی ڈیٹنگ پینٹنگ ہے؟ دوسری جانب خواجہ آصف نے معافی سے انکار کردیا اور اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ آپ وہ حق مانگ رہے ھیں جو حق آپ دوسروں کو دینے پہ یقین نہیں رکھتے. یہ دوغلی اور منافقانہ ذہنیت نہیں چلے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے حقوق جماعتی اور سیاسی وابستگی کے مطابق نہیں دیے جاتے۔ ماں بہنیں بیٹیاں سانجھی ھوتی ھی ان میں تفریق نہیں ھوتی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عزت پہ کسی شخص کی یا گروہ کی اجارہ داری نہیں۔ جیسی بات کرو گے ویسا جواب ملے گا۔ ون وے ٹریفک نہیں چلے گی ۔
عمران خان کے گھر جوتے چھوڑ کر جانے والے ڈرائیور کو دھمکانے کا معاملہ، زیک گولڈ اسمتھ بھی بولنے بغیر نا رہ سکے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے گھر جوتوں کا ڈبہ چھوڑ کر جانے والے ڈرائیور کو پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے معاملے پر سابق برطانوی وزیر اور جمائمہ خان کے بھائی زیک گولڈ اسمتھ بھی بول پڑے ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر جاری کردہ اپنے بیان میں زیک گولڈ اسمتھ کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان میں عمران خان کو بطور سیاسی حریف ختم کرنے کی سلسلہ وار کوششوں میں سے ایک کوشش ہے، یہ ایک گھمبیر معاملہ اور پریشانی کی بات ہے۔ زیک گولڈ اسمتھ نے کہا کہ جب بھی کوئی کوشش ناکام ہوتی ہے ، سازش کرنے والے مزید طاقت سے اگلی کوشش کی تیاری شروع کردیتے ہیں۔ خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ میرے گھر جوتوں کا ایک ڈبہ چھوڑ کرجانے والے ڈرائیور کو پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے اورمیرے گھر منشیات چھوڑ کر جانے کا جھوٹا بیان دینے کیلئے دھمکایا جارہا ہے۔ عمران خان نے کہاتھا کہ ان حرکتوں سے بطور حکمران ملک ملک کو چلانے والے مجرموں کے حواس پر چھائی مایوسی ظاہر ہوتی ہے کہ صرف مجھے نااہل کروانے یا قید میں ڈالنے کیلئے یہ انتہائی پستیوں میں گرنے کیلئے تیار اور آمادہ ہیں۔
عمران خان سے ملاقات مہنگی پڑگئی، سابق ایم پی اے سیمابیہ طاہر کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔۔ تحریک انصاف اور پی ٹی آئی کارکنوں کا عطاء تارڑ پر سیمابیہ طاہر کو گرفتار کروانے کاالزام سابق رکن صوبائی اسمبلی سیمابیہ طاہر کو عمران خان سے ملاقات کرنا مہنگی پڑگئی، پولیس نے سیمابیہ طاہر کو گرفتار کرلیا ہے۔سیمابیہ طاہر ایک دن پہلے عمران خان سے اظہاریکجہتی کیلئے عدالت آئی تھیں اور عمران خان نے انکے سر پر ہاتھ پھیرا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی صداقت علی عباسی نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ سابق رکن صوبائی اسمبلی اور ایڈیشنل جنرل سیکریٹری شمالی پنجاب کو عمران خان سے ملاقات کے بعد اسلام آباد پولیس نے تھوڑی دیر قبل گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ کل سے موجودہ امپورٹڈ حکومت کا ٹولہ سیمابیہ طاہر کے خلاف میڈیا کمپین کررہا ہے، وزیراعظم کےمعاون خصوصی عطاء تارڑ سیمابیہ طاہر پر الٹے سیدھے الزامات لگارہا ہے۔ صداقت علی عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم اس فسطائیت کے بعد الیکشن میں اپنی یقینی سیاسی موت کے لئے تیار رہے۔ انشاءاللہ۔ اس پر تحریک انصاف نے سوال کیا کہ عطا تارڈ کے سیمابیہ طاہر کے خلاف بیان کے بعد آج اُنکی گِرفتاری ایک اور اتفاق یا پری پلان کا حصّہ؟ یہ تماشہ کب تک جاری رہے گا؟ پہلے خواجہ آصف کی بدتہذیبی کا جواب دینے پر ڈاکٹر زرقا کو نِشانہ بنایا گیا اور اُنکے کلینکس سیل کیے گئے اور اب عطاتارڈ کے آن دی ریکارڈ بیان کے بعد آج سیمابیہ طاہر کی گِرفتاری، شرمناک واضح رہے کہ عطاء تارڑ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے منصوبہ بنایا ہے کہ کارکنوں کو وکلاء کا یونیفارم پہنا کر سڑکوں اور عدالتوں میں لایا جائے اور حالات خراب کئے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ سیمابیہ طاہر اور پی ٹی آئی خواتین کو وکلاء کا لباس پہناکر چلنے پھرنے کی تربیت دی جارہی ہے
سچ میں، مجھے افسوس ہے کہ میں کل قومی اسمبلی میں اپنے ایک ساتھی کے ساتھ اپنے قومی موافقت پلان کی منظوری پر کچھ نکات پارلیمینٹ میں ہاؤس بزنس کے باہر ہونے والے شور کو سننے کے بجائے شیئر کررہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں نےیہ سب سنا ہوتا تو میں مداخلت کرتی کہ خواتین پارلیمنٹیرینز کی توہین سے روکا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے آخری الفاظوں کو سنا تھ اور سوچا کہ یہ ایک دوسرے کے خلاف معمول کا سیاسی میچ ہے، خواتین کے لیے بالکل بھی مخصوص نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً میں ان ریمارکس پر مسکرا نہیں رہی تھی ۔ یہ اس بات کے بارے میں تھا کہ میں اس اتفاق رائے سے کتنا خوش تھی جو میں نے ماحولیاتی منصوبے کے لیے کابینہ میں حاصل کیا تھا،جسے پورا کرنے میں کئی راتیں لگیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری بدقسمتی ہے کہ اگر میں نے ریمارکس سنے ہوتے تو یقیناً میں مداخلت کرتی۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین، صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں نے شیری رحمان کو جھوٹا قراردیدیا صحافی عدیل راجہ نے خواجہ آصف کا کلپ شئیر کیا جس میں خواجہ آصف کے گھٹیا ریمارکس پر شیری رحمان مسکرارہی تھیں فوادچوہدری نے شیری رحمان کی وضاحت کو جھوٹ کی کلاسیکل مثال قراردیا نصرت جاوید سمیت دیگر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی شیری رحمان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور شیری رحمان کی وضاحت نہ صرف جھوٹ بلکہ منافقت قراردیا۔
خواجہ آصف نے گزشتہ روز پی ٹی آئی خواتین کو کوڑا کرکٹ قرار دیدیا۔ خواتین پر ذاتی حملے خواجہ آصف نے پہلی بار نہیں کئے اس سے قبل بھی خواجہ آصف ایسے کام کرچکے ہیں۔کبھی کسی خاتون کو پینگوئین کہہ کر بلاتے، کسی کو ٹریکٹر ٹرالی اور اب پی ٹی آئی خواتین کو کھنڈرات اور کوڑا کرکٹ قراردیدیا قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا کوڑا کرکٹ اب بھی ایوان میں موجود ہے،اپنے ورکر سامنے لاکر چوہوں کی طرح چھپ رہا ہے، جس شخص کا دفاع خواتین کریں گی اس کی بہادری کیا ہوگی،انہیں شرم حیاء ہی نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ایوان میں بیٹھی تحریک انصاف کی خواتین عمران خان کا کوڑا کرکٹ ہیں جو باقی رہ گیا ہوا ہے، اسے صاف ہونا چاہیے- خواجہ آصف کی بدتمیزی، پی ٹی آئی کی خواتین سینٹرز کو کوڑا کرکٹ کہہ دیا خواجہ آصف کے اس بیان پر جہاں ایوان میں شورشرابا ہوا وہیں سوشل میڈیا پر بھی سخت ردعمل آیا لیکن اس سے پہلے بھی خواجہ آصف کے خلاف ایسا ہی ردعمل آچکا ہے اور خواجہ آصف خواتین کے خلاف ایسے ذاتی حملے کئی بار کرچکے ہیں۔ تاریخ پر نظر رکھنے والے صحافیوں کا کہنا ہے کہ جب نوے کی دہائی میں شیخ رشید بے نظیر کو ٹیکسی کہتے تھے تو خواجہ آصف بھی شیخ رشید کا ساتھ دیتے تھے۔ اسی طرح مشرف دور میں بھی خواجہ آصف اس وقت کی ایک بزرگ خاتون ایم این اے مہناز رفیع کو "پینگوئین" کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔ مسلم لیگ (ق) کی بیگم مہناز رفیع کے پیر میں لنگڑاہٹ تھی اور وہ آہستہ آہستہ چلتی تھی جس پر خواجہ آصف انہیں پینگوئین کہہ کر بلاتے تھے۔ جون 2016 میں ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس بھی خاتون سیاستدان پر ایک تبصرے کے باعث ہی مچھلی بازار میں تبدیل ہوا۔ رمضان میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے خواجہ آصف کے خطاب کے دوران شیریں مزاری نے احتجاج کیا۔ احتجاج کا یہ سلسلہ جاری رہا تو خواجہ آصف نے شیریں مزاری پر تنقید کا تیر برساتے ہوئے کہا کہ 'کوئی اس ٹریکٹر ٹرالی کو چپ کرائے، ان کی آواز کچھ خواتین جیسی کرے'۔ اجلاس کے عینی شاہدین کے مطابق اس موقع پر حکومتی نشستوں میں سے کسی نے شیریں مزاری کو آنٹی کہہ کر بھی پکارا۔ تحریک انصاف نے خواجہ آصف کی بھانجی شزافاطمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کی آڑ میں سیاسی خواتین کے خلاف نازیبا گفتگو کرنا، پارلیمان میں ہزیان بکنا اور مخالفین کی ذاتی زندگی پر مہم جوئی کرنا ہمیشہ سے ن لیگ کا طرہ امتیاز ہے۔ خواجہ آصف جیسے غلیظ لوگ کیا اپنے گھر کی خواتین سے بھی یونہی مخاطب ہوتے ہیں، خواتین کے حقوق کیلئے آواز اٹھانیوالی نگہت داد نے اس پر کہا کہ ٹریکٹر ٹرالی سے کچرا اور کھنڈرات کہنے تک کا سفر ۔ اگر تمام سیاسی کارکن بشمول خواتین اور مرد سیاست دان اپنی جماعتوں میں ان آدمی سیاستدانوں کی غلیظ زبان کے خلاف ڈٹ کے کھڑے ہوتے اور خواجہ آصف جیسے لوگوں کو کسی نتائج کو بھگتنا پڑتا تو ابھی تک اس طرح کی خرافات میں کمی آچکی ہوتی ۔ صحافی مبشر زیدی نے تبصرہ کیا کہ خواجہ آصف نے جو کچھ آج کہا وہ ان کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے. شرم بھی انہیں دلائی جاتی ہے جن میں ذرا برابر بھی شرم باقی ہو۔ پتا نہیں وہ اپنے گھر کی خواتین کو کیا کیا کہتے ہوں گے عدیل راجہ کا کہنا تھا کہ انکے گھر میں کوئی عورت نہیں؟ اس شخص کی کوئی بیٹی نہیں؟
عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق نےاینکر عمران ریاض سے متعلق 78دن بعد پہلی بڑی خبر دیدی اپنے ٹوئٹر پیغام مٰں انہوں نے کہا کہ دو مہینے تک لمبے بال، داڑھی، جسمانی حالت کمزور، بار بار مقامات کی تبدیلی،کیا خیال ھے کہ ھماری آنکھیں ڈھونڈ نہ سکیں گی؟ ھمیں سب حقائق پتہ نہ ھوں گے؟ انہوں نے مزید کہا کہ سب پتہ ھے، ناکارہ نظام، بے جان ادارے، غیر موثر قانون، عدالتی احکامات کی بے وقعتی- کب تک؟ سب سامنے آنا ھے، آج نہیں تو کل- واضح رہے کہ اینکر عمران ریاض کو لاپتہ ہوئے 78 دن ہوگئے ہیں،عمران ریاض کی فیملی نے لاہور ہائیکورٹ میں بھی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے کیس دائر کیا تھا لیکن عمران ریاض تاحال بازیاب نہ ہوسکے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق لاہور ہائیکورٹ بھی عمران ریاض کو بازیاب کرانے میں بے بس نظرآرہی ہے میاں علی اشفاق گزشتہ کئی ماہ سے دعویٰ کررہے ہیں کہ عمران ریاض خیریت سے ہیں اور جلد واپسی ہوگی جبکہ انکے اہلخانہ بھی عمران ریاض کی واپسی سے متعلق پرامید ہیں۔
صحافی بشیر چوہدری نے بنی گالہ پر پرواز کرتے کچھ ڈرون کیمروں کی ویڈیوز شئیر کیں ، انکا کہنا تھا کہ بنی گالا میں عمران خان کے گھر کی ڈرون کیمرے سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کہ یہ ڈرون کیمرہ کس کا ہے البتہ اس کی بلندی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ سیکیورٹی کم اور جاسوسی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے سوال کیا کہ یہ کیا ہورہا ہے ؟ وہاں کونسا باردوی مواد ڈھونڈا جارہا ہے؟ بعض سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ اسلام آباد میں تو ڈرون کیمروں پر پابندی ہے پھر یہ ڈرون کیمرہ کیوں؟ بعض کاکہنا تھا کہ ڈرون کیمرے کی مدد سے عمران خان کے گھر کا نقشہ لینے کی کوشش ہورہی ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ کوئی ایسا ہتھکنڈہ بچا نہیں جو ابھی تک اس امپورٹڈ حکومت نے آزمایا نہیں۔ اب ڈرون کیمروں سے عمران خان کے گھر بنی گالا کی نگرانی کی جارہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم ہی تو ہیں جنہوں نے انگریز کو اپنی سرزمین سے نکالا، بیان پر سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی۔ فواد چوہدری نے ٹویٹ پر لکھا مولانا فضل الرحمان کی یہ بات تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش ہے، گو جمیعت علمائے ہند کی مسلمانان ہند کیلئے خدمات ان گنت ہیں ان کو جھٹلایا نہیں جا سکتا لیکن جمیعت کی بنیاد اکتوبر 1920 میں ریشمی رومال انقلاب کی ناکامی کے بعد انگریزوں کی ایما پر لائی گئی۔ فواد چوہدری نے مزید لکھا مولانا محمودالحسن کی انگریزوں کے خلاف جہاد کی پالیسی کو ختم کر کے کانگریس کے اتحادی کی حیثیت سے جمیعت نے سیاست کی اور قیام پاکستان تک جمیعت قائد اعظم اور مسلم لیگ کی مخالف اور کانگریس کی حمائیتی رہی، جمیعت نے مسلمانان ہند کے حقوق کیلئے بہت کام کیا لیکن یہ 1920 کے بعد کبھی انگریز مخالف نہیں رہی۔ عاشر نے لکھا مولانا اور مولانا کے والد پاکستان کےُوجود کے اور قائد اعظم سخت مخالف تھے، فارقی نے لکھا پر آپ کے والد تو قائد اعظم کو کفر اعظم کہتے تھے۔ ایک صارف نے لکھا تم اور تمہارے مُلا اُس قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کو کافر کہتے تھے جس نے انگریز کو نکالا تھا اور تمھارے ابا جی کا وہ بیان بھی موجود ہے جس میں جناب فرما رہے ہیں کہ شکر ہے ہم پاکستان بننے کے گناہ میں شامل نہیں اور اسی پاکستان کو اسکا بیٹا اپنی منافقت سے ڈٹ کر لوٹ رہا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں تقریب سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا م آقا اور غلام کے تعلق کا انکار کرتے ہیں کیوں کہ یہ ملک ہمارا ہے کسی کی جاگیر نہیں، ہم نے سر جھکا کر نہیں سر اٹھا کر سیاست کی ہے، ہم نے ملک میں غیرت کی سیاست کی ہے، ہم نے نااہل ٹولے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، نااہل ٹولے کو اقتدار کی کرسی سے اٹھا کر باہر پھینکا۔ انہوں نے کہا تھا ہم لڑنے والے لوگ ہیں لڑنے کا تجربہ رکھتے ہیں، ہم ہی تو ہیں جنہوں نے انگریز کو اپنی سرزمین سے نکالا، وہ ہم سے پوچھتے ہیں اگلا نظام کیا ہوگا؟ یہ قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ نااہلوں کا راستہ روکے، قوم سوچے ملکی ترقی جام کرنے والے دوبارہ نمائندہ بننے کے حق دار ہیں یا نہیں۔
خواجہ آصف نے گزشتہ روز پی ٹی آئی خواتین کو کوڑا کرکٹ قرار دیدیا۔۔قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا کوڑا کرکٹ اب بھی ایوان میں موجود ہے،اپنے ورکر سامنے لاکر چوہوں کی طرح چھپ رہا ہے، جس شخص کا دفاع خواتین کریں گی اس کی بہادری کیا ہوگی،انہیں شرم حیاء ہی نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ایوان میں بیٹھی تحریک انصاف کی خواتین عمران خان کا کوڑا کرکٹ ہیں جو باقی رہ گیا ہوا ہے، اسے صاف ہونا چاہیے- خواجہ آصف کی بدتمیزی، پی ٹی آئی کی خواتین سینٹرز کو کوڑا کرکٹ کہہ دیا خواجہ آصف کے اس بیان پر تحریک انصاف کی طرف سے سخت ردعمل آیا، پی ٹی آئی ترجمان رؤف حسن نے خواجہ آصف کو گندی نالی کا کیڑا قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا وزیر خواجہ آصف پارلیمنٹ کے فلور سے پی ٹی آئی کی معزز خواتین پر گالم گلوچ اور زہر اگلنے والا گندی نالی کا وہ کیڑا ہے جس کی بدبو ناقابل برداشت ہے اور جس کے ساتھ اسے جینے کی عادت ہو چکی ہے۔ رؤف حسن نے میزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی ایک خاتون رکن کے جانے پہچانے چہرے پر دکھائی دینے والی مسکراہٹ ان کی اپنی بیمار ذہنیت کی علامت ہے۔ یہ دونوں نفرت انگیز پستی کی حامل ایک حقیر مخلوق ہیں جو انسانوں کے معاشرے میں قبول کیے جانے کے مستحق نہیں- پیپلزپارٹی اور ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا تعلق گٹر میں بسنے والی دنیا سے ہے- انہیں مستقل طور پر وہیں بھیج دیا جانا چاہیے۔
پاکستانی فاسٹ باؤلر حسن علی ہمیشہ اپنی خوش اخلاق اور چلبلی طبیعت سے اپنے فینز اور کرکٹ شائقین کے دل جیت لیتے ہیں، اس بار بھی انہوں نے ایسا ہی کچھ کیا ہے جس سے کرکٹ شائقین خوب محظوظ ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور سری لنکا کی ٹیموں کے مابین دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز شدید بارش کے باعث کھیل متاثر ہوا تو تمام کھاڑی ڈریسنگ روم میں مختلف کاموں میں مصروف نظر آئے۔ ایسے میں اچانک حسن علی گراؤنڈ میں پہنچے اور بارش کے خوب مزے لینا شروع کردیئے، حسن علی نے گراؤنڈ میں دوڑ لگائی، لیٹ کر مختلف پوزز دیئے، قومی ٹیم کے دیگر کھلاڑی بھی حسن علی کی موج مستیاں دیکھنے باہر آگئے اور ان کی اٹھکیلیوں سے خوب لطف اندوز ہوئے۔ سوشل میڈیا پر حسن علی کی بارش میں کی جانے والی موج مستیوں کی ویڈیو وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین نے بھی دلچسپ تبصرے کیے، سمرا نامی ایک صارف نے حسن علی کی ویڈیو کلپ شیئر کی اور کہا کہ زندگی میں جتنے بھی مسائل ہوں، حسن علی کی طرح بنیں، اور زندگی کے ہر لمحہ کو بھرپور طریقے سے انجوائے کریں۔ احتشام ریاض نے کہا کہ حسن علی ایک کرکٹر نہیں بلکہ انٹرٹینر ہیں، وہ ہمیں انٹرٹین کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے۔ ایک اور کرکٹ شائق نے حسن علی کی تصاویر شیئر کیں اور کا کہ زندگی میں حسن علی کے جتنا ٹینشن فری ہونا ہے۔ احتشام صدیقی نے کہا کہ کولمبو میں بارش کے دوران حسن علی کی مستیاں، کیا زبردست آدمی ہے یہ۔ ٹین سپورٹس کے سابق ہیڈ آف پروڈکشن ہمینٹ نے کہا کہ آپ اس شخص سےکیسے محبت نہیں کرسکتے، حسن علی، کیا کمال کی تصاویر ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی جانب سے خواتین سے متعلق نامناسب ریمارکس پر پی ٹی آئی کی خواتین سینئر صحافیوں کا سخت ردعمل، صحافیوں نے خواجہ آصف کو آئینہ دکھادیا۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تقریر کے دوران خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کی خواتین کو اخلاق باختہ، کھنڈارت اور گاربیج قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں کچھ کہوں گا تو یہ پھر خواتین بن جائیں گی، یہ پہلے اپنا دامن دیکھیں پھر پاک دامنی پر لیکچر دیں،آ ج وہ شخص اپنے ورکر سامنے لا کر خود چوہوں کی طرح چھپ رہا ہے،یہ وہ باقیات ہیں جنہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف کو باپ کہا تھا،۔ خواجہ آصف کے ریمارکس پر اسپیکر نے غیر مناسب الفاظ کو اسمبلی کی کارروائی سے حذف کردیا۔ خواجہ آصف کے ریمارکس پر پی ٹی آئی خواتین نے قومی اسمبلی میں تو احتجاج ریکارڈ کروایا جبکہ سینئر صحافیوں نے بھی سخت ردعمل دیا، سینئر اینکر پرسن مہر بخاری نے کہا کہ خواجہ آصف کا خواتین سے متعلق نازیبا گفتگو کا ایک ماضی رہا ہے، انہوں نے شیریں مزاری کے حوالے سے بھی نازیباریمارکس دیئے تھے، ان کیلئے مخصوص خواتین کی عزت کیوں ضروری ہے؟ ان کی لیڈر بھی ایک خاتون ہیں، اور ان کی بھتیجی بھی ایوان کا حصہ ہیں۔ مہر بخاری نے کہا کہ جب خواجہ آصف کی بیٹی سے منسوب کرکے ایک مہم چلائی گئی تو ہم سب نے اس کی مذمت کی کیونکہ بیٹیاں بہنیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، خواجہ آصف کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، خواجہ آصف کی اس گفتگو کا کسی ن لیگی رہنما کے پاس بھی کوئی جواب نہیں ہے۔ اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ اگر ایسے ریمارکس خواجہ آصف کی اپنی گھر کی خواتین کے بارے میں کوئی دے تو خواجہ صاحب کیسا محسوس کریں گے؟ نا کوئی اخلاقیات ہے، نا بات کرنے کا سلیقہ ہے، انہوں نے بے شرمی کی انتہا کردی ہے۔ اینکر پرسن فریحہ ادریس نے کہا کہ میں خواجہ آصف کے ادا کیے گئے الفاظ شیئر کررہی ہوں جسے پڑھ کر نفیس اور عورتوں کی عزت کرنے والے افراد کو حیرانگی ہوگی کیونکہ یہ پاکستان میں خواتین کی عزت کے بارے میں ریاستی معاملات ہیں۔ صحافی مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں کہ خواجہ آصف نے خواتین سے متعلق نازیبا زبان استعمال کی ہو،خواتین صحافی خواجہ آصف کا میڈیا بائیکاٹ کریں، یہ تو کل کو ہمارے بارے بھی ایسے ہی پھول جھاڑ سکتے ہیں، مریم نواز اس زبان کا نوٹس لے کر اپنے قد میں اضافہ ضرور کرسکتی ہیں۔ سینئر اینکر پرسن ابصا کومل نے کہا کہ خواجہ آصف نے پارلیمنٹ کے مشترک اجلاس میں خواتین سے متعلق ایک بار پھر نازیبا ریمارکس دیئے ہیں، خواجہ آصف کے ریمارکس پر پی ٹی آئی کی ڈاکٹر زرقا نے بالکل صحیح حیرانگی کا اظہار کیا کہ کوئی سینئر سیاستدان ایسے الفاظ بھی ادا کرسکتا ہے۔
ملزم کے سٹائل سے تو لگتا ہے موصوف کو اعلیٰ درجے کا پروٹوکول دیا جا رہا ہے، کیا خاک انصاف ملے گا! : سوشل میڈیا صارف اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے چیف سکیورٹی آفیسر سید اعجاز شاہ سے 2 دن پہلے آئیس نامی ڈرگ برآمد ہوئی تھی اور ملزم کے موبائل فون سے نازیبا ویڈیو اور تصاویر برآمد ہوئی تھی جس کا موبائل فونز فرانزک مکمل ہو چکا ہے۔ سید اعجاز شاہ کو آج عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان کے ہاتھ پر لگی ہتھکڑی کو چھپانے کیلئے کالے کپڑا لپیٹا گیا تھا جبکہ دوسرے ہاتھ میں وہ پانی کی بوتل پکڑے نظر آرہے تھے۔ تصویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر معروف سیاسی و سماجی شخصیت کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ سیکرٹری جنرل وسطی پنجاب پاکستان تحریک انصاف حماد اظہر نے اعجاز شاہ کی تصویر کا موازنہ گرفتار پی ٹی آئی کارکن خدیجہ کی تصویر سے کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ: دونوں میں سے ایک محنت کر کے کامیاب ہونے والی فیشن ڈیزائنراور دوسری طرف وہ شخص ہے جس نے ہزاروں خواتین کو حراساں کیا، ان کی ویڈیوز بنائیں اور پھر انہیں بلیک میل بھی کرتا رہا۔ سینئر صحافی رائے ثاقب کھرل نے اعجاز شاہ کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: یہ اعجاز شاہ ہے جس پر ہزاروں بچیوں کو ہراساں کرنے اور وڈیوز ریکارڈ کرنے کا الزام ہے اور اس کو لگائی گئی ہتھکڑی پر کپڑا دے دیا گیا تاکہ جناب شاہ صاحب کی شان میں گستاخی نہ ہو۔ تیاری سے لگتا ہے کمشنر صاحب ابھی میٹنگ سے نکلے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ: میجر ریٹائرڈ ہے اس کی عزت ہے حالانکہ دلا بچیوں کو ہراساں کرنے اور جنسی زیادتی جیسے گھناؤنے کام میں ملوث ہے! ہماری خواتین کو ناموس قرآن کیلئے کئے جانیوالے احتجاج میں شرکت کرنے پر بھی دہشتگردوں جیسا سلوک صاحب بہادر کی ہتھکڑی پر بھی شاپر ! لکھ لکھ لعنت ! اس ملک کے اداروں کو تیزاب سے غسل دینے کی ضرورت ہے! تحریک انصاف کے رہنما جمشید احمد دستی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سانحہ کے مرکزی ملزم میجر ریٹائرڈ سید اعجاز شاہ کو جب عدالت پیش کیا گیا تو پولیس نے اسے مکمل پروٹوکول سے نوازا! ملزم کو ہتھکڑی لگی ہوئی ہے مگر اسے ڈھانپنے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔ ملزم کے سٹائل سے تو لگتا ہے موصوف کو اعلیٰ درجے کا پروٹوکول دیا جا رہا ہے، کیا خاک انصاف ملے گا! اعلیٰ عدلیہ اس صورتحال کا نوٹس لیں! ایک صارف نے لکھا کہ:اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سانحہ کامرکزی ملزم میجر ریٹائرڈ سید اعجاز شاہ جب عدالت پیش کیا گیاتو پولیس نےمکمل پروٹوکول سےنوازا! ملزم کو ہتھکڑی لگی ہوئی ہے مگر اسے ڈھانپنے کابھی بندوبست کیا گیا ہے! ہاتھ میں واٹر کی بوتل ہے، ملزم کو اعلیٰ درجے کا پروٹوکول دیاجا رہا ہے، کیاخاک انصاف ملےگا! ایک صارف نے لکھا کہ:یہ ہے اس ملک کا قانون! 5 ہزار سے زائد طالبات کی نازیبا ویڈیوز رکھنے والا یہ شخص اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا چیف سیکیورٹی افسر میجر ریٹائر سید اعجاز شاہ ہے جس کو آج عدالت میں پیش کیا گیا! پولیس نے مکمل پروٹوکول دیا، میڈیا سے بات بھی کرنے دی، ایک ہاتھ پر ہتھکڑی تھی اور اُسکوبھی کپڑے سے چھپایا گیا تھا تاکہ صاحب کی توہین نہ ہو! یہی پولیس تحریکِ انصاف کی بےگناہ خواتین و مرد حضرات کو ہتھکڑیوں میں جکڑ کر اور منہ پر کپڑا ڈال کر عدالتوں میں پیش کرتی ہے۔

Back
Top