گزشتہ روز سینیٹر انوار الحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم مقرر کردیا گیا، وزیر اعظم شہباز شریف اور قائد حزب اختلاف راجہ ریاض کی ملاقات میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما کے نام پر اتفاق ہوا جسکے بعد صدر مملکت نے تعیناتی کی منظوری دی
نگران وزیراعظم کیلئے بڑے بڑے اور مضبوط امیدوار موجود تھے لیکن آخرکار ایک سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی(باپ) سے تعلق رکھنے والا سینیٹر ہی نگران وزیراعظم بنا جس پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بندہ تو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا پھر کیسے وزیراعظم بن گیا۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ انوارالحق کاکڑ نہ ن لیگ کی مرضی کا ہے، نہ پیپلزپارٹی کی مرضی کا بلکہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کا ہے۔ نگران وزیراعظم کی تعیناتی پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرہ کئے، کسی نے کہا کہ باپ رے باپ تو کسی نے کہا کہ باپ جیت گیا، بیٹے ہارگئے۔
ڈاکٹرشہبازگل نے مریم نواز کا ایک کلپ شئیر کیا جس میں وہ باپ پارٹی کو "باپ رے باپ"کہہ کر بلاتی ہیں۔۔اس پر شہبازگل نے کہا کہ باپ رےباپ۔۔ ابا جی، باجی اور چاچا جی المعروف آنکھوں کا تارا
صحافی طارق عزیز نے کہا کہ پوری سیاسی قیادت ٹکے ٹوکری، انوارلحق کا کڑ کا نام آیااور سب نے دونوں ہاتھوں سے سیلوٹ کیااور بیعت کی۔ ایک سے بڑھ کر دوسرا بہترین اور تاریخ ساز فیصلہ قرار دے رہا ہے کہ مالک خوش ہوجائیں
صدیق جان نے تبصرہ کیا کہ باپ جیت گیا، بیٹے ہارگئے
صابر شاکر نے کہا کہ باپ نے کہا باپ ,سب نے کہا باپ , اور اسطرح باپو آگئے ۔۔۔۔ تمام شیروانیاں پھٹ گئیں۔ بتایا بھی تھا تین مہینے پہلے کا یہ فیصلہ ہے ، نگران کابینہ بھی فائنل ہے اور اب بیوروکریسی کی باری ہے
صحافی امتیاز عالم نے تبصرہ کیا کہ باپ رے باپ کے نگران وزیرآعظم انوار الحق کاکڑ کا انتخاب اہل اختیار کی مرضی۔ وہ ق لیگ،ن لیگ اور پھر باپ پارٹی میں رہے۔ وہ سب سے اچھے تعلق بنانے کے ماہر ہیں۔ پڑھے لکھے اور زہین ہیں۔ بلوچستان کی ھنگامہ پرور سیاست میں وہ اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ رہے ہیں۔ چلیں گے وہ انکے ہی اشارے پہ۔
عدیل راجہ نے طنز کیا کہ نواز شریف ڈٹ گیا کہ نعرے مارنے والے صحافی اب سینہ کوبی کر رہے!!! پہلے ہی علم تھا، نکا دغا دے گا، آنکھ کا تارا جو ہے!
ہما نے تبصرہ کیا کہ قوم کے باپ نے باپ پارٹی سے بیٹا چن لیا۔۔ حکومت اور اپوزیشن دنوں نے ابو کے انتخاب پر رضامندی ظاہر کردی
وقاص امجد نے کہا کہ باپ پارٹی والے اپنا وزیراعظم کے آئے ہیں جن کا کہیں نام ہی نہیں تھا۔۔۔ پی ڈی ایم والوں کے ساتھ آگے بھی ایسے ہی ہاتھ ہونے والے ہیں۔۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ ایک لفافہ صحافی شدومد سے یہ تبلیغ کر رہا ہے کہ نگران وزیرِاعظم کے معاملے میں ن لیگ کی حکومت نے چھوٹے صوبے کو نمائندگی دی ہے اصل میں راجہ ریاض کے ذریعہ "باپ پارٹی" نے انوار الحق کاکڑ کا نام پیغام کے ساتھ بھیجا کہ بیٹا یہ نگران وزیرِ اعظم ہو گا دستخط کر دو
شفقت چوہدری نےلکھا کہ باپ پارٹی باپو کی فرمان بردار ہے اسی لئے وہیں سے نگران وزیراعظم بھی لیا ہے ویسے بھی سیاستدان چاہتے تھے کہ ابھی الیکشن نہ ہوں اور اسٹیبلشمنٹ نگران سیٹ اپ چلاتی رہے تو پھر بندہ بھی تو انہوں نے اپنا ہی لانا تھا نااسی لئے تو ریکوڈک والے بابا سب سے ملاقاتیں کر رہے تھے