خبریں

کامران اکمل کی جانب سے احتجاجاً پی ایس ایل سے دستبرادری کے اعلان کے بعد غیر ملکی کھلاڑی نے مفت میں اپنی دستیابی ظاہر کردی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نمیبیا کرکٹ ٹیم کے کپتان گیر ہارڈ ایرا سمس نے کامران اکمل کی پی ایس ایل میں جگہ پر کرنے کی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گیرہارڈ ایرا سمس نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ مجھے پی ایس ایل کیلئے منتخب کیا جائے میں مفت میں کرکٹ کھیلنے کیلئے تیار ہوں۔ یادرہے کہ پی ایس ایل سیز ن 7 کی ڈرافٹنگ کے دوران وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل کو سلور کیٹیگری میں منتخب کیا گیا تھا جس پر احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے پی ایس ایل سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سیزن میں مجھے پلاٹینیم سے گولڈ کیٹیگری میں منتقل کیا گیا تھا میں نے تب بھی احتجاج کیا مگر تب پشاور زلمی کی جانب سے مجھے اگلے سیزن میں کیٹیگری کی بہتری کی یقین دہانی کروائی گئی، مجھے ہمدردی نہیں چاہیے ۔
سری لنکن کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رانا ٹونگا نے حکومت پاکستان کی جانب سے سیالکوٹ میں قتل ہونے والے پریانتھا کمارا کو انصاف دلانے کی کوششوں کو سراہا۔ تفصیلات کے مطابق سابق کپتان رانا ٹونگا نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا اور سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو انصاف دلانے کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔ رانا ٹونگا نے خط میں لکھا کہ ایسی کارروائیاں آبادی کے ایک چھوٹے سے حصے کی طرف سے کی جاتی ہیں، ایسے پرتشدد رویے کی سخت مذمت کی جانی چاہیے، یہ سمجھنا ایک ضروری امر ہے، چند لوگوں کی وجہ سے پر پوری قوم خصوصاً پاک سری لنکا تعلقات کو پرکھنا نہیں چاہیے۔ سابق سری لنکن کپتان نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان رشتہ ہمیشہ مضبوطی اور یکجہتی کا رہا ہے، جب سری لنکا مشکل کا شکار تھا تو یہ پاکستان نے ہمارے فوجیوں کا ساتھ دیا تھا، 1996ء میں جب دیگر ممالک نے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے سری لنکا آنے سے انکار کر دیا تھا پاکستان نے مشکل وقت میں سری لنکا آکر حمایت کا اظہار کیا۔ رانا ٹونگا نے وزیراعظم عمران خان کے عزم و حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ ہو یا سیاست، آپ ہمیشہ چیلنجز کا سامنا کرنے میں غیر متزلزل رہے ہیں، جب سے آپ پاکستان کے وزیراعظم بنے ہیں، آپ ملک کے متنازع مسائل کو احتیاط سے حل کر رہے ہیں۔ انہوں نے خط میں مزید لکھا کہ امید ہے کہ آپ پاکستانی کمیونٹی کے چند گمراہ افراد کو یہ سکھا سکیں گے کہ ہر ایک کے ساتھ وہی عزت اور وقار کا برتاؤ کریں جس کے تمام انسان مستحق ہیں، میں ایک بار پھر اس بھیانک جرم کے مرتکب تمام افراد کو ڈھونڈنے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے میں آپ کی کوششوں کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ واضح رہے کہ 3 دسمبر کو سیالکوٹ کی اسپورٹس گارمنٹ کی فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا تھا، پریانتھا کمارا جان بچانے کے لیے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا۔ انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈز روکنے میں ناکام رہے، فیکٹری ورکرز نے منیجر کو چھت سے نیچے پھینک دیا اور انہیں جان سے ہی مار ڈالا، اسی پر بس نہ کیا، لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لےگئے، ڈنڈے مارے، لاتیں ماریں اور پھر آگ لگا دی۔
کراچی میں تشدد کے بعد قتل ہونے والے نوجوان ناظم جوکھیو کے بھائی نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بڑا مطالبہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو نے اپنے ویڈیو پیغام میں بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں بلاول سے درخواست کرتا ہوں کہ ناظم جوکھیو قتل کیس کے مرکزی ملزم پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کی پارٹی رکنیت معطل کی جائے ۔ افضل جوکھیو نے مزید کہا کہ میں بھی پیپلزپارٹی کا ہی ایک ورکر ہوں، میں نے اس سے قبل بھی بلاول بھٹو کو متعدد بار اپیل کی ہے مگر میری سنوائی نہیں ہوئی، برائے کرم اس بار میری درخواست پر نوٹس لیا جائے۔ ناظم جوکھیو کے بھائی نے کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے میں نے سیکیورٹی کیلئے بھی درخواست کی مگر ابھی تک مجھے پروٹوکول بھی نہیں دیا گیا۔ پیپلزپارٹی ہماری بھی جماعت ہے اور ہم بی بی رانی کے ورکر ہیں بلاول بھٹو صاحب پلیز میری درخواست پر نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کیس میں کوئی ڈیل نہیں کی ہے اور نہ ہی میں ایسا کرسکتا ہوں انشااللہ میں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھاؤں گا ، مجھ پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں جس کی میں پرزور مذمت کرتا ہوں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا ہے کہ مریم نواز شریف کے صاحبزادے جنید صفدر کو ہمارے لیے ایک نئے لیڈر کے طور پر تیار کیا جارہا ہے۔ نجی ٹی وی چینل جی ٹی وی کے پروگرام "مدمقابل" میں شہباز شریف کے منی لانڈرنگ کیس سے متعلق خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رؤف کلاسرا نے کہا کہ جو کچھ سامنے آرہا ہے کہ اس میں ایک اور بات ہے کہ بحرین کی ایک خاتون تھی جس کے پاسپورٹ کی کاپیاں شہباز شریف نے اسحقٰ ڈار کو دیں اور کہا کہ ان کے نام پر اکاؤنٹس کھولیں اور منی لانڈرنگ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو پاکستان کی ایلیٹ کا حال ہے جن کا نا تو پیٹ بھرتا ہے اور نہ ہی ان کی خواہشات ختم ہوتی ہیں اور انہیں لوگوں نے واپس آکر اس ملک میں کاروبار زندگی سنبھالنا ہے۔ رؤف کلاسرا نے کہا اسی سلسلے کی ایک کڑی جنید صفدر کی شادی ہے جنہیں نئے لیڈر کے طور پر تیار کیا جارہا ہے اور اس کیلئے ہمارا میڈیا بھی مکمل پروٹوکول فراہم کررہا ہے اور اس طرح ایک نئے لیڈر اور سیاسی ہیرو کا جنم ہورہا ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ یہ قوم بھی ایسے فراڈیوں کے ہاتھو ں میں خوش ہوتی ہے ورنہ اتنا کچھ سامنے آتا ہے مگر قوم کچھ نہیں کرتی۔
ایف آئی اے کاونٹر ٹیررازم سیل نے کارروائی کے دوران اہم ملکی راز بیچنے کے الزام میں اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو گرفتار کرلیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق ملزم اے ایس آئی کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ پولیس اہلکار پر غیرملکی سفیر سے ملاقات کی منصوبہ بندی کرکے اہم ملکی دستاویزات دینے کا الزام ہے۔ ملزم اے ایس آئی غیر ملکی سفیر کے ایجنٹ کے ساتھ گاڑی پر جناح ایونیو سے نامعلوم مقام پر گیا جس کے بعد اے ایس آئی کو غیر ملکی سفیر کے ایجنٹ نے واپس جناح ایونیو بلیو ایریا میں اتارا، ایف آئی اے نے ملزم کو گرفتار کرکے اس سے لفافے میں 50 ہزار روپے، یو ایس بی اور اے ٹی ایم کارڈ قبضے میں لے لیا۔ ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم سیل کے مطابق اس پولیس اہلکار نے اہم ملکی راز بیچنے اور اس کے عوض میں معاوضہ وصول کیا۔
لاہور کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر تحریک انصاف کے صوبائی وزیر سبطین خان کا مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق سے آمنا سامنا ہو گیا۔ سبطین خان نے خواجہ سعد رفیق کو اپنا بھائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے درمیان کوئی ذاتی اختلاف نہیں، صوبائی وزیر نےدونوں کیلئے ریفرنس سے بریت کی دعا بھی کی۔ تحریکِ انصاف کے صوبائی وزیرسبطین خان چنیوٹ مائنز کیس میں احتساب عدالت میں پیشی کیلئےآئے، اسی دوران خواجہ سعد رفیق اور امجد پرویز ایڈووکیٹ بھی پیراگون اسکینڈل میں پیشی کیلئے وہاں پہنچ گئے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان آمنا سامنا ہونے پر سبطین خان کا کہنا تھا کہ ان کا کوئی ذاتی اختلاف نہیں ، خواجہ سعد رفیق ان کے بھائی ہیں، اللہ تعالیٰ انہیں بھی اور ہمیں بھی ان کیسز سے نکالے کیونکہ ہم نے تو کچھ کیا ہی نہیں۔ اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی تو حکومت ہے پھر بھی آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے کچھ نہیں کیا ،اس پر صوبائی وزیر نےکہا کہ انہوں نے جو کہنا تھا وہ کہہ دیا ہے۔
کراچی کے علاقے صدر میں بیوی کے ہاتھوں شوہر کے قتل کے بعد لاش کے ٹکڑے کرنے کے کیس کی جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ پولیس نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر مقتول کی ملزمہ بیوی کو پیش کیا۔سماعت کے موقع پر ملزمہ کے والد اور بھائی کا بھی بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے۔دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت میں ملزمہ اور مقتول کا نکاح نامہ بھی پیش کیا۔ عدالت نے ملزمہ کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز تک توسیع کر دی۔ سرکاری وکیل نے عدالت میں بتایا کہ کیس میں 3 عینی شاہد ہیں، تینوں عینی شاہد ملزمہ کے ہاتھوں قتل ہونیوالے شیخ سہیل کی بیٹیاں ہیں۔ تفتیشی افسر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وقوعہ کے وقت مقتول کی دو بیٹیاں وہاں پر موجود تھیں، ملزمہ کی بڑی بیٹی دونوں بہنوں کو رکشہ میں لے کر نامعلوم مقام پر چلی گئی اور اب تینوں کی تلاش جاری ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز شوہر کو قتل کرنے کئے بعد اسکی لاش ٹکڑے کرنے کے کیس میں اہم انکشافات سامنے آئے۔ پولیس کی انویسٹی گیشن کے مطابق 70 سالہ شوہر کو بے دردی سے قتل کرنے والی عاصمہ نامی خاتون آئس نشے کی عادی ہے۔ پولیس تفتیش کے مطابق خاتون عاصمہ رباب اور اس کا شوہر شیخ سہیل دونوں گزشتہ 7 سال سے آئس کا نشہ کررہے تھے، 2013 میں مقتول شیخ سہیل اور گرفتار خاتون رباب عرف عاصمہ کی شادی ہوئی تھی۔ دونوں میاں بیوی اکثر نشے میں ایک دوسرے سے لڑتے اور 2،2 ماہ تک ناراض بھی رہتے تھے۔ پولیس انویستی گیشن کے مطابق جس رات قتل ہوا ۔ اس رات دونوں مل کر آئس کا نشہ کررہے تھے، خاتون حد سے زیادہ نشہ کرچکی تھی تاہم مقتول نشہ کرتا اور باہر آتا جاتا رہا جس کی وجہ سے خاتون دونوں میں جھگڑا شروع ہوگیا۔ خاتون نے نشے کی حالت میں پہلے شوہر کو تھپڑ مارا جس پر دونوں گتھم گھا ہوگئے۔ اسی دوران خاتون کے ہاتھ ایک لوہے کی راڈ لگی جو اس نے اپنے شوہر کے سر پر راڈ ماری جس سے اسکے سر سے خون نکلنے لگا لیکن خاتون مسلسل زخمی شوہر پر تشدد کرتی رہی جس پر وہ زندگی کی بازی ہار گیا۔ خاتون نے پھر لاش کے ٹکرے کرنا شروع کر دیے، پہلے گردن اور بعد میں ہاتھ کاٹے اور کھڑکی سے باہر پھینک دئیے ۔مقتول کے ہاتھ کھڑکی سے باہر پھینکتے ہوئے چوکیدار نے دیکھا، خاتون نیچے آئی اور دونوں ہاتھ اٹھا کر ساتھ لے گئی۔
کراچی، کتامارمہم کیلئے بنائے گئے زہریلے لڈو بچوں نے کھا لیے، ایک بچہ دم توڑگیا اے آر وائے کے مطابق کراچی میں سرکاری ملازم کے مبینہ طور پر کتوں کو مارنے کیلئے بنائے گئے زہریلے لڈو بچوں نے کھالیے، لڈو کھانے سے ایک بچہ دم توڑ گیا۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں آوارہ کتوں کی بھرمار ہے جس کے باعث آئے روز کتوں کے کاٹنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، سرکاری افسران و اہلکار اکثر کتا مار مہم چلاتے ہیں تاہم کچھ عرصے بعد دوبارہ علاقوں میں کتوں کی بھرمار ہوجاتی ہے۔ کتا مار مہم کے سلسلے میں کراچی کے علاقے کورنگی میں بھی کتوں کی بھرمار کے باعث سرکاری محکمے نے کتا مار مہم شروع کی تاہم یہ مہم علاقہ مکینوں کو مہنگی پڑی۔ سرکاری ادارے کے اہلکار نے کتوں کو مارنے کےلیے زہریلے لڈو بنائے لیکن وہ لڈو بچوں نے کھا لیے جس کے باعث ایک بچہ جان کی بازی ہار گیا جب کہ پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔ ایس ایس پی کورنگی کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازم نے مبینہ طور پر لڈو میں دوا ملا کر رکھے تھے، واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایچ او کو جائے وقوعہ پر بھیج دیا ہے۔ جن بچوں کی حالت تشویشناک ہے وہ سب اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ دوسری جانب کراچی میں ایک اور بیروزگار شخص نے خودکشی کرلی ہے۔محمود آباد کا رہائشی اختر امین چھ ماہ سے نوکری کیلئے دھکے کھارہا تھا اور تین روز قبل خودسوزی کی تھی۔ اخترامین تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کا باپ تھا۔
کراچی میں پولیس بھی چوروں اور ڈاکوؤں سے غیر محفوظ ۔۔کچھ روز قبل ڈاکو پولیس اہلکار سے اسلحہ چھین کر فرار ہوا تو اب چور ڈی آئی جی آپریشن آفس سے موٹرسائیکل چور ی کرکے فرار ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق موٹرسائيکل چوروں نے ڈی آئی جی آپریشن آفس کی سکیورٹی کا پول کھول دیا ، ڈی آئی جی آپریشن آفس میں تعینات سنئیر کلرک وقار انور کی نئی ون ٹو فائیو موٹرسائيکل چور لےکر فرار ہو گئے، واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے چور چہل قدمی کے انداز سے ڈی آئی جی آفس کے اندر داخل ہوتا ہے۔ نئی ون ٹو فائیو موٹرسائيکل چوری کرتا ہے اور فرار ہو جاتا ہے۔ فوٹیج میں چور کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ موٹرسائيکل چور نے ڈی آئی جی آپریشن آفس کی سکیورٹی کا پول کھول دیا ہے اور اس پر سوالیہ نشان چھوڑ دیئے ہیں کہ اتنی سخت سکیورٹی میں ڈی آئی جی آپریشن آفس سے موٹرسائيکل چوری کیسے ہوا۔ اس واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے پولیس تاحال موٹر سائیکل چور کا سراغ نہیں لگا سکی۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل کراچی کے علاقے گلشن حدید سومارگوٹھ میں ڈاکوؤں نے باوردی پولیس اہلکار پر دھاوا بول دیا تھا اور اس سے سرکاری ایس ایم جی رائفل اور اس کی30 گولیاں چھین کر فرار ہو گئے۔ کراچی پولیس کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پولیس اہلکار بینک ڈیوٹی کر کے سومارگوٹھ کے علاقے میں پہنچا جہاں نامعلوم ملزمان اچانک سے آئے پولیس اہلکار پر تشدد کیا اور اس کی رائفل و ایمونیشن چھین کر لے گئے۔
سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں مارے گئے جنرل بپن راوت کی موت کی وجہ کے علاوہ آج بھارت میں ہر پہلو پر بات ہورہی ہے۔ نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام" لائیو ود ڈاکٹر شاہد مسعود" میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ آج بھارت میں کیا ڈسکشن ہورہی ہے؟ آج وہاں باتیں ہورہی ہیں کہ جنرل بپن راوت کے بعد فوج کی شکل کیا ہوگی، جنرل بپن کی جگہ کون لے گا، نیا آرمی کا سربراہ جنرل بپن راوت کے مشن کو آگے بڑھائے گا ؟ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ جنرل بپن اور ان کے ساتھ جاں بحق ہونے والے آرمی کے لوگوں کی خدمات، ان کے گھر والوں سے اظہار افسوس کیا جارہا ہے ، ساری باتیں ہورہی ہیں مگر کوئی یہ بات نہیں کررہا کہ جنرل بپن کو مارا کیسے گیا؟ سینئر تجزیہ کا رنے کہا اس وقت بھارت میں جو واحد بات ڈسکس نہیں ہورہی وہ یہی ہے کہ جنرل بپن راوت کو مارا کیسے گیا، میں نے پہلے دن یہ بتادیا تھا کہ یہ ایک اندرونی کام تھا۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ جنرل بپن راوت کی موت کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول اور دیگر حکومتی لوگوں نے اپنی سیکیورٹی میں غیر معمولی اضافہ کردیا ہے، اس وقت ہر ملک کے سربراہ اور دیگر اہم شخصیات کو اپنی سیکیورٹی بڑھانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اور یہ سیکیورٹی صرف گارڈز کی صورت میں نہیں ہونی چاہیے ،یہ سائبر اور الیکٹرانک وار فیئر کا زمانہ ہے تو اس حساب سے ہر اہم شخصیت کو اپنی سیکیورٹی کا انتظام کرنا چاہیے، کیونکہ آج کل وہی کام ہورہا ہے کہ" قتل کرو لیکن ایسے کہ حادثہ لگے"۔ آج کے دور میں ایسے وائرس بھی آنے شروع ہو گئے ہیں موبائل فون کو ہیک نہیں کرتے بلکہ ان سے موبائل کو بلاسٹ کیا جاسکتا ہے اور ایسا ہو رہا ہے۔
سینئر صحافی اور تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ شہباز شریف کی وزارت اعلی کے دوران محکمہ پولیس میں اکثر پولیس مقابلے جعلی ہوتے تھے جن کے عینی شاہد وہ خود بھی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'خبر ہے' میں 90 کی دہائی کے آخر میں ہونے والے جعلی پولیس مقابلوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ پانچ افراد کو پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے والا واقعہ میرے سامنے ہوا تھا میں وہاں موجود تھا، میرے سامنے دو بےگناہ مزدوروں کو مارا گیا۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ صرف خانہ پُری کرنے کے لئے ان کا مارا گیا، اہلکاروں کا کہنا تھا کہ اوپر سے صاحب کا پریشر ہے، کرائم زیادہ ہوگئے ہیں پولیس مقابلے کرو، میں نے رپورٹر کے طور پر اس واقعہ کو کور کیا ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے پریشر تھا، کہتے تھے آپ کو ڈی پی او لگانا ہے کتنے بندے مارو گے، ہمارے ملک کی عوام کسی کینسر یا کورونا سے نہیں مرے گی لیکن سچ بولنے سے ضرور مر جائے گی۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ کسی بھی پولیس والے کو بلا کر پوچھ لیں کہ کیا شہباز شریف نہیں پوچھتے تھے کہ کتنے بندے مارو گے۔ عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ میں عینی شاہد ہوں وہ مقابلہ جعلی تھا ہمیں فون آتے تھے کہ آج اتنے بندے مارنے ہیں تو جگہ رکھنا، یہ ایک بار نہیں درجنوں مرتبہ ہوا ہے۔ سینئر تجزیہ نگار نے موجودہ حکومت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اب اگر فواد چوہدری کی بات کی جائے تو انہوں نے کہا تا کہ اربوں روپے کی پیمنٹس ہوئی ہیں صحافیوں کو پیسے دیئے گئے ہیں کہا تھا کہ دو تین روز میں نام سامنے آجائیں گے لیکن ایک ماہ گزر جانے کے بعد بھی کوئی نام سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے لئے بھی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مدینے کی ریاست کی بات کرتے ہیں لیکن لگتا ہے کہ مدینے والا خود ان سے ناراض ہے، بہتری کیوں نہیں آرہی کیونکہ آج بھی جعلی پیمنٹس ہو رہی ہیں، حالات آج بھی ویسے ہی ہیں جیسے تھے آج بھی عوام سے فراڈ ہی کیا جارہا تھا اور جھوٹ نئے سے نئے طریقے سے بولا جارہا ہے۔
بلوچستان کےعلاقےکوہلو کاہان میں دہشت گردوں کی جانب سے نصب کی گئی بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ کوہلوکی تحصیل کاہان کےعلاقےلکڑوڈھ میں پیش آیا جہاں پہاڑی علاقے میں نامعلوم دہشت گردوں کی جانب سے بارودی سرنگ نصب کی گئی تھی۔ جیسے ہی ایک موٹر سائیکل اس بارودی سرنگ کے قریب پہنچی تو دھماکا ہو گیا، سرنگ پھٹنے کے نتیجے میں ایک موٹرسائیکل سوار موقع پرجاں بحق جبکہ اس کا ساتھی شدید زخمی ہوگیا۔ دونوں کو فوری طورپر ڈی ایچ کیو کوہلو منتقل کردیا گیا،اسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمی کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن شروع کردیا۔ دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سینیٹر سرفراز بگٹی نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں کہا کہ کوہلو کے علاقے بارودی سرنگ کے حملے میں 2 بے گناہ بلوچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک شخص شہید جبکہ دوسرا زخمی ہوا۔ میرا اختر مینگل اور ساتھیوں سے سوال ہے کہ وہ ایسے واقعات پر خاموش کیوں ہیں؟
تحریک انصاف کے سابق رہنما جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ یہ مت سمجھیں کہ عمران خان ایک دیانت دار لیڈر ہیں ، ایک عرصہ تک جہانگیر ترین عمران خان کے کچن کے اخراجات اٹھاتے رہے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل بول نیوز کے پروگرام "تبدیلی" میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ یہ سوچ غلط ہے کہ عمران خان دیانت دار انسان ہیں انہوں نے تو سالہا سال سے کبھی اپنا کچن بھی خود نہیں چلایا، شروع میں جہانگیر ترین کے لوگ 30 لاکھ روپے ماہوار دیا کرتے تھے پھر کہا گیا کہ 30 لاکھ کم ہیں خرچ 50 لاکھ روپے کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا انداز یہ تھا کہ گاڑی پیٹرول سے بھری ہونی چاہیے، جیب میں پیسہ چاہے نہ ہو ساتھ موجود لوگ پیسہ خرچ کرنے وال ہونے چاہیئں، وہ انسان جس کے جوتے کے تسمے تک اپنے نہیں ہیں وہ خود کو ایماندار کیسے کہہ سکتا ہے۔ جسٹس(ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ مالی نوعیت کی بدعنوانیاں بھی بددیانتی کے زمرے میں ہی آتی ہیں، ایسے بہت سے لوگ اور ادارے تھے جو پارٹی میں فنڈنگ کیا کرتے تھےاور یہ پیسے بنی گالہ اور عمران خان کا گھر چلانے کیلئے آتے تھے یہ پارٹی فنڈ نہیں تھا۔
سندھ بار کونسل کے آفس سیکرٹری ایڈووکیٹ عرفان مہر قتل کیس میں ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ بہن کے اکسانے پر بہنوئی کو قتل کیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سندھ بار کونسل کے آفس سیکرٹری ایڈووکیٹ عرفان مہر قتل کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت سی ٹی ڈی نے کیس میں گرفتار 2 ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کیا اور ان سے کی گئی ابتدائی تفتیش کی رپورٹ بھی جمع کروائی۔ تفتیشی رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی حکام نے عرفان مہر قتل کیس میں 2 ملزمان غلام اکبر اور واجد حسین کو گرفتار کیا، غلام اکبر نے ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ بہن کے اکسانے پر بہنوئی کو قتل کیا، واردات کے بعد آلہ قتل ذوالفقار کے پاس رکھوایا جبکہ موٹر سائیکل ایک دوسرے دوست عابد کے پاس رکھوائی۔ عدالت نے ملزمان کو مزید تفتیش کیلئے10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کردیا ہے جبکہ پولیس نے مقتول کی بہن پر قتل کی منصوبہ بندی کرنے ، آلہ قتل اور شواہد چھپانے پر ذوالفقار کو بھی مقدمے میں ملزم نامز د کردیا ہے۔ عدالت نے 10 روز کے جسمانی ریمانڈ کے بعد 23 دسمبر کو مقدمے کی پیش رفت رپورٹ اور ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں رانا شمیم کے بیان حلفی کیس پر توہین عدالت کی کارروائی پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے انصار عباسی سے کہا کہ آپ کو پتہ ہے کہ آپ کی خبر سے عوام کے اس عدالت پر اعتماد کو کتنی ٹھیس پہنچی ہے؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ محض توہین عدالت کا کیس نہیں بلکہ یہ میرا احتساب ہے، آپ اس طرح اس ہائیکورٹ پر بداعتمادی نہیں پھیلا سکتے، چیف ایڈیٹر اور ایڈیٹر اس کے ذمہ دار ہیں۔ انصار عباسی نے کہا کہ مجھے رانا شمیم نے نہیں بتایا تھا یہ خفیہ بیان حلفی ہے مگر اپنے تحریری جواب میں وہ ایسا لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے رانا شمیم سے موقف لیا تو انہوں نے مجھے نہیں کہا کہ یہ ناقابل اشاعت ہے اور مجھے بیان حلفی شائع کرنے سے بھی نہیں روکا۔ چیف جسٹس نے کہا کیا یہ فئیر رپورٹنگ میں آتا ہے؟ فئیر رپورٹنگ کے کچھ قانونی تقاضے ہیں، میں توہین عدالت کے اختیارات کو کبھی بھی استعمال نہیں کروں گا لیکن عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہو تو اس کو نظر انداز نہیں کر سکتے، عوام کا اعتماد اس کورٹ سے اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہاں اپیل زیر التوا ہے، آپ نام بتا دیں میں اس بین الاقوامی آرگنائزیشن سے کسی صحافی کو عدالتی معاون مقرر کر دیتا ہوں، وہ صحافی عدالت کو بریف کر دے کہ ان حالات میں کیا کرنا چاہیے تھا، یہ اسلام آباد ہائی کورٹ ہے میں یہاں کے ججز کا ذمہ دار ہوں، یہ کسی سابق چیف جسٹس کے بارے میں نہیں ہے یہ میری عدالت سے متعلق سوال ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں تو سیاسی بیانیوں کے لیے چیزیں تباہ کر دی جاتی ہیں، میرے خلاف کیا کیا بولا اور لکھا جاتا ہے میری فیملی مجھے بتاتی ہے لیکن اس کو میں نے کبھی اس طرح نہیں لیا۔ اٹارنی جنرل نے رانا شمیم سمیت دیگر پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ رانا شمیم نے مانا ہے کہ اگر یہ میڈیا کے پاس آیا ہے تو یہ عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کی کوشش ہے، انصار عباسی اور دوسرے جن پر توہین عدالت کا الزام ہے ان کو کاؤنٹر بیان حلفی جمع کرانے کا کہا جائے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ انصار عباسی صاحب اب جو کہنا ہے بیان حلفی میں لکھیں، عدالت کو مطمئن کریں کیوں نا آپ پر چارج فریم کیا جائے۔ عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ پیر تک فریقین اپنا موقف بیان حلفی میں دیں۔
کراچی میں بیوی نے گھریلو جھگڑے کے دوران تیز دھار آلے سے وار کرکے اپنے 45 سالہ شوہر کو شدید زخمی کردیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے خمیسو گوٹھ میں معمولی تکرار پر بیوی غصہ میں آگئی اور تیزدھار آلے سے وار کر کے اپنےپینتالیس سالہ شوہرخالد کو شدید زخمی کردیا۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ گھریلو جھگڑے کے باعث پیش آیا، دونوں میاں بیوی کے درمیان تلخ کلامی کی وجہ شوہر کا بیوی کو مانہ خرچ نہ دینا بنی۔متاثرہ شخص کچھ سال قبل فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا اور حال ہی میں اس نے کنسٹرکشن کا کاروبار شروع کیا تھا مگر وہ ناکام ہوگیا اور آج کل بیروزگار تھا۔ ایس ایچ او کے مطابق ملزمہ نے اپنے شوہر کو قتل کرنے کی کوشش کی مگر آلۂ قتل تیز دھار نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنی کوشش میں ناکام رہی۔ پولیس کے مطابق زخمی شوہر کو اسپتال منتقل کردیا گیاگیا ہے جبکہ مقدمہ درج کرکے خاتون کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔شوہر کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزمہ اور متاثرہ شخص ایک ہی برادری سے تعلق رکھتے ہیں، واقعے کہ بعد بڑی تعداد میں ان کے رشتہ دار تھانے پہنچ گئے اور میاں بیوی میں صلح کروادی۔ دوسری جانب کراچی کے علاقے میں شوہر کو قتل کرنے کئے بعد اسکی لاش ٹکڑے کرنے کے کیس میں اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ پولیس کی انویسٹی گیشن کے مطابق 70 سالہ شوہر کو بے دردی سے قتل کرنے والی خاتون آئس نشے کی عادی ہے اور خاتون عاصمہ رباب اور اس کا شوہر شیخ سہیل دونوں گزشتہ 7 سال سے آئس کا نشہ کررہے تھ۔ انویسٹی گیشن ٹیم کے مطابق جس رات قتل ہوا ، اس رات دونوں مل کر آئس کا نشہ کررہے تھے، خاتون حد سے زیادہ نشہ کرچکی تھی تاہم مقتول نشہ کرتا اور باہر آتا جاتا رہا جس کی وجہ سے خاتون دونوں میں جھگڑا شروع ہوگیا۔خاتون نے اپنے شوہر کے سر پر لوہے کی راڈ ماری اور زخمی کردیا اور تشدد کا نشانہ بناتی رہی جس کی وجہ سے شوہر زندگی کی بازی ہارگیا۔ خاتون نے اپنے شوہر کی لاش کے ٹکرے کرنا شروع کر دیے، پہلے گردن اور بعد میں ہاتھ کاٹے اور کھڑکی سے باہر پھینک دئیے ۔
کراچی: صدر کے علاقے میں شوہر کو قتل کرنے کئے بعد اسکی لاش ٹکڑے کرنے کے کیس میں اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے صدر میں 70 سال کے شخص کو قتل کرنے کے بعد لاش کے ٹکڑےکرنے کے کیس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔پولیس کی انویسٹی گیشن کے مطابق 70 سالہ شوہر کو بے دردی سے قتل کرنے والی عاصمہ نامی خاتون آئس نشے کی عادی ہے۔ پولیس تفتیش کے مطابق خاتون عاصمہ رباب اور اس کا شوہر شیخ سہیل دونوں گزشتہ 7 سال سے آئس کا نشہ کررہے تھے، 2013 میں مقتول شیخ سہیل اور گرفتار خاتون رباب عرف عاصمہ کی شادی ہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق دونوں میاں بیوی اکثر نشے میں ایک دوسرے سے لڑتے اور 2،2 ماہ تک ناراض بھی رہتے تھے۔پولیس انویستی گیشن کے مطابق جس رات قتل ہوا ۔ اس رات دونوں مل کر آئس کا نشہ کررہے تھے، خاتون حد سے زیادہ نشہ کرچکی تھی تاہم مقتول نشہ کرتا اور باہر آتا جاتا رہا جس کی وجہ سے خاتون دونوں میں جھگڑا شروع ہوگیا۔ خاتون نے نشے کی حالت میں پہلے شوہر کو تھپڑ مارا جس پر دونوں گتھم گھا ہوگئے، اسی دوران خاتون کے ہاتھ ایک لوہے کی راڈ لگی جو اس نے اپنے شوہر کے سر پر راڈ ماری جس سے اسکے سر سے خون نکلنے لگا۔ خون بہتا دیکھ کر خاتون شوہر کا خون صاف کرنے لگی لیکن اس دوران دونوں کے درمیان پھر تلخ کلامی شروع ہوگئی جس پر خاتون زخمی شوہر کو تشدد کا نشانہ بناتی رہی اور شوہر زندگی کی بازی ہار گیا۔ خاتون نے پھر لاش کے ٹکرے کرنا شروع کر دیے، پہلے گردن اور بعد میں ہاتھ کاٹے اور کھڑکی سے باہر پھینک دئیے ۔مقتول کے ہاتھ کھڑکی سے باہر پھینکتے ہوئے چوکیدار نے دیکھا، خاتون نیچے آئی اور دونوں ہاتھ اٹھا کر ساتھ لے گئی پولیس کے مطابق خاتون گرفتاری کے 2 روز بعد تک نشے میں تھی۔خاتون کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ عدالت پیشی کے موقع پر مسکرارہی تھی اور ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ نشے کی حالت میں ہو۔
لاہور : منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو مرکزی ملزمان قرار دے دیا اورایف آئی اے نے شہباز ،حمزہ شہباز اور دیگر کے خلاف 16 ارب منی لانڈرنگ کا چالان عدالت میں جمع کرا دیا ایف آئی اے نے چالان بینکنگ جرائم کورٹ میں جمع کرایا ، چالان میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا۔ایف آئی اے کا چالان سات والیمز پر مشتمل ہے چالان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی ملزمان نے 16.3 ارب روپے کرپشن سے جمع کئے۔رمضان اور العربیہ شوگر مل کے چودہ ملازمین کے اکاونٹ میں سولہ ارب روپے سے زائد رقم جمع کروائی گئی ، ان ملازمین کے اٹھائیس اکاونٹس میں سترہ ہزار ٹرانزیکشنز کے ثبوت موجود ہے۔ چالان کے مطابق ملازمین نے اپنے بیانات میں کہا اربوں روپے انکے نہیں ہیں، بطور وزیراعلیٰ شہباز شریف ،حمزہ شہباز نےیہ رقم بےنامی اکاؤنٹس میں جمع کرائی، 17000ہزاربینک ٹرانزیکشن کے4000صفحات کے7والیمزجمع کراچکے۔ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے مؤقف میں کہا ہے کہ دونوں مرکزی ملزمان سے بارہا منی ٹریل کا پوچھا گیا لیکن وہ اس سے متعلق کچھ پیش نہ کرسکے۔شہباز شریف نے ہر سوال کے جواب میں کہا کہ انکے بیٹوں سے پوچھیں جبکہ حمزہ شہباز کہتے ہیں کہ میرا چھوٹا بھائی سلمان شہباز کاروبار دیکھتا تھا، اس سے پوچھیں۔ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ چالان میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرا دی ۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف 100 گواہ عدالت میں گواہی دیں گے ۔ چالان میں شہباز شریف فیملی کے بے نامی داروں اور سہولت کاروں کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے جبکہ سلمان شہباز سمیت تین ملزمان اس مقدمے میں اشتہاری ہو چکے ہیں
بار کونسل کے ممبر اور وکیل عرفان مہر کے قتل کی گتھیاں سلجھنے لگیں۔۔ قتل میں سالا ، سالیاں اور بیوی ملوث نکلیں۔پولیس کے مطابق عرفان مہر کی قاتلہ اس کی بیوی ہے، جس نے گھریلو ناچاکیوں اور سسرال سے حسد میں اپنے بھائی کو قتل کی سپاری دی۔ تفصیلات کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وکیل عرفان مہر کے قتل میں ملوث ملزم اکبر مقتول کا سالا اور اسکی 2 سگی بہینیں ہے جن میں سے ایک مقتول کی بیوی ہے۔ سی ٹی ڈی حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائم مقام کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں قتل ہونے والے ایڈوکیٹ عرفان مہر کے قتل میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ایک ملزم کی شناخت اکبر کے نام سے ہوئی ہے۔ کراچی چیف پولیس کے مطابق گرفتار ملزم اکبر مقتول عرفان مہر کا سالا ہے، جب کہ قاتل کی دو سگی بہنیں بھی اس واردات میں ملوث ہیں۔ملزم محکمہ تعلیم میں چپڑاسی کی حیثیت سے ملازمت کررہا ہے، جسے 6 سال سے تنخواہ نہیں ملی تھی اور مقروض تھا۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ قاتل اکبر کی ایک بہن اور مقتول کی بیوی نے اپنے بھائی اکبر کو اسلحہ خریدنے اور واردات میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل کے لئے پیسے بھی دیئے۔مقتول کی بیوی نے اپنے بھائی کو دو لاکھ بیس ہزار روپے بھی دیے۔ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ ملزمان کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ گھریلو رنجش کی بناء پر ملزم اکبر نے بہنوئی کو پلاننگ کرکے تحت قتل کیا۔ ہمارا یہ تاثر تھا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے عرفان مہر کو قتل کیا گیا۔ عرفان مہر کے قتل کا سراغ لگانے والی سی ٹی ڈی کی خصوصی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق عرفان مہر کو قتل کرنے کا ٹاسک اس کی بیوی صاحبزادی اور سالی شبانہ عرف کراڑی عرف چھوٹی نے اپنے بھائی ملزم غلام اکبر کو دیا ۔ گرفتار ملزم غلام اکبر نے قتل کی وجہ یہ بتائی کہ عرفان مہر اس کی بہن (عرفان مہرکی بیوی)کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا تھا جس سے وہ تنگ تھی اور تینوں بہن بھائیوں نے مل کر قتل کی منصوبہ بندی کی۔ ملزم کے مطابق وہ یہ واردات اسلئے سرانجام دینا چاہتا تھا کیونکہ وہ 30 لاکھ لاکھ روپے کا مقروض تھا جبکہ عرفان مہر کے قتل کی صورت میں انہیں مقتول کے پاس کیش کی شکل میں موجود لگ بھگ 70،80 لاکھ روپے ملنے کی اُمید تھی۔ ملزم کے مطابق اس کی بہن صاحبزادی نے اس کام کے لیے ابتدائی طور پر اسے ایک لاکھ 60 ہزار روپے اور پھر چند دن بعد مزید 60 ہزار روپے دیے۔ جس سے اس نے اسلحہ اور واردات میں استعمال کرنے کیلئے موٹرسائیکل کرائے پر لی ۔ اکبر نامی ملزم کے نے بتایا کہ اس نے مقتول عرفان مہر کی خود ریکی کی اور اور قتل کے بعد شکارپور چلے گئے۔
گوجرانوالا میں برقع پہن کر بازار میں آنے والی خواتین کے ساتھ نازیبا حرکات کرنے والے شخص کو دکانداروں نے پکڑ کر درگت بنا دی۔ تفصیلات کے مطابق ملزم عمر عدیل ڈسکہ کا رہائشی اور گھر سے برقع پہن کر آتا تھا اور بازاروں میں خواتین کو ہراساں کرتا تھا۔ خواتین نے چھیڑ خانی کرنے پر برقع کے نیچے مرد کی موجودگی کا علم ہوتے ہی اس کی خوب پٹائی کی اور پھر اسے قانون کے حوالے کردیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف کئی روز سے خواتین کی شکایات موصول ہو رہی تھیں تاہم آج یہ شخص قصابوں والا گلہ بازار سے گرفتار ہوا ہے جہاں وہ برقع پہنچ کر عورتوں کے درمیان گھس گیا اور ان کے ساتھ نازیبا حرکتیں شروع کر دیں جس پر دکانداروں نے ملزم کو پکڑ لیا۔ بعدازاں دکانداروں نے پٹائی کے بعد ملزم کو پولیس کے حوالے کردیا۔ پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

Back
Top