خبریں

کیا واقعی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ایک بار پھر اپنا ترجمان تبدیل کرنے جارہے ہیں؟ میڈیا پر چلنے والی خبروں پر وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان کا ردعمل ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کو عہدے سے ہٹائے جانے کی خبروں کی تردید سامنے آگئی، پنجاب حکومت کے مطابق ایسی کسی خبر میں صداقت نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق متعدد نجی خبررساں اداروں نے آج یہ خبر دی کہ وزیراعلی پنجاب نے ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تاہم ترجمان وزیر اعلی ہاؤس کی جانب سے ان خبروں کی تردید سامنے آگئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، حسان خاور کو وزیراعلی عثمان بزدار کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔ ترجمان وزیر اعلی ہاؤس نے مزید کہا کہ حسان خاور بطور ترجمان وزیراعلی اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گےاور انہیں تبدیل یا عہدے سے نہیں ہٹایا جارہا۔ وزیراعلی عثمان بزدار کے فوکل پرسن اظہر مشہوانی نے بھی ان خبروں کو فیک نیوز قرار دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں نجی ٹی وی چینل کی بریکنگ نیوز کا سکرین شاٹ بھی شیئر کیا۔ قبل ازیں یہ خبریں سامنے آئیں کہ وزیراعلی عثمان بزدار نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے اور صوبائی حکومت کی کارکردگی کو بہتر انداز میں عوام کے سامنے پیش نہ کرنے پر حسان خاور کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ان کے اس فیصلے کی توثیق وزیراعظم عمران خان نے نہیں کی اور وزیراعلی کو ہدایات کیں کہ حسان خاور کو تبدیل کرنے کا فیصلہ موخر کردیں۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شادی سے انکار پر لڑکی پر تیزاب پھینکنے والے ملزمان کو سخت قید اور جرمانے کی سزائیں سنادی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں شادی سے انکار پر لڑکی کو تیزا ب گردی کا نشانہ بنانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں دونوں فریقین نے اپنے اپنے دلائل دیئے۔ پراسیکیوشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شادی سے انکار پر ملزمان نے مشتعل ہوکر لڑکی کے منہ پر تیزاب پھینکا، موقع واردات سے تیزاب کا جگ برآمد کیا گیا اور دوران تفتیش ملزمان کے خلاف جرم کے ثبوت بھی سامنے آگئے جس سے ملزمان قصور وار پائے گئے۔ دلائل سننے کے بعد انسداد دہشت گردی کے جج اعجاز احمد بٹر نے مقدمے کا فیصلہ سنادیا جس کے تحت 2 ملزمان شاہ نواز اور محمد احمد کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید اور 21،21 سال قید کی سزا سنادیں۔ عدالت نے ملزمان کو قید کے علاوہ42 ،42 لاکھ فی کس دیت کی مد میں اور 10،10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا ہے۔
کراچی کے ایک نادرا آفس میں افسر نے بزرگ خاتون اور اس کے بیٹے سے بدتمیزی کی تمام حدیں پار کردیں، واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ضلع وسطی میں واقع نادرا آفس میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک نادرا افسر نے بوڑھی خاتون اور اس کے بیٹے سے بدسلوکی کرتے ہوئے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کردیں۔ منظر عام پرآ نے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شناختی کارڈ بنوانے کیلئے آنے والی ایک بوڑھی خاتون کو افسر جھڑک رہا ہے اور اس کے بیٹے کو کہہ رہا ہے "بار بار اس بڈھی کو کیوں لے کر آرہا ہے، 100چکر بھی لگائے گا تو کام نہیں ہوگا، گجر نالے والے نادراآفس جاؤ"۔ نادرا افسر نے خاتون کو اس کے بیٹے سے صرف بدسلوکی ہی نہیں کی بلکہ انہیں دھمکاتا بھی دکھائی دے رہا ہے، افسر نے کہا کہ بدمعاشی ہے ، باہر آکر سمجھاؤں، بوڑھی خاتون بدسلوکی کے باوجود افسر کو روکنے کی کوشش کرتی ہے اور جانے دو بیٹا کہہ کر اس کا غصہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش بھی کرتی ہے۔ اس سارے واقعے کو کیمرے کی آنکھ میں قید کرنے والے شہری سے بھی نادرا افسر بدتمیزی کرتے ہوئے اس سے موبائل فون چھیننے کی کوشش کرتا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) احسن اقبال نے ناظم آباد میں گرین لائن بس منصوبے کا علامتی افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب میں مسلم لیگ ن کی مقامی قیادت اور کارکنان نے شرکت کی جبکہ رینجرز نے احسن اقبال مفتاح اسماعیل اور محمد زبیر کو گرین لائن کے پیڈسٹرین پل پر جانے سے روک دیا۔ عمران خان کے افتتاح سے پہلے احسن اقبال نے کراچی کے علاقے نظام آباد میں گرین لائن منصوبے کا علامتی افتتاح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی ترقی کا سفر موجود حکومت نے ختم کر دیا، گرین لائن بس منصوبہ ہم نے شروع کیا تھا۔ لیگی رہنما احسن اقبال نے پریس بریفنگ کے دوران ہاتھ اٹھا کر ہاتھ پر ڈنڈے لگنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افتتاح کے لئے پہنچے تو حکومت نے بدترین ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کیا۔ حکومت رینجرز سے بھی پولیس والا کام لے رہی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں امن قائم کیا، ہم نے کراچی کی معیشت کا پہیہ دوبارہ چلایا، سکھر سے ملتان موٹروے ن لیگ کے دور میں مکمل ہوئی، میں نے پہلے بھی گولیاں کھائی ہیں، آج کراچی والوں کیلئے لاٹھیاں کھائیں، اس پر مجھے فخر ہے، موجودہ حکومت نے گرین لائن منصوبے پر کوئی کام نہیں کیا، منصوبے سے روزانہ لاکھوں لوگ فائدہ اٹھائیں گے۔ یاد رہے کہ وفاقی وزیر اسد عمر نے کچھ روز قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 10 دسمبر کو وزیراعظم پاکستان عمران خان کراچی والوں کیلئے گرین لائن بس منصوبے کا افتتاح کریں گے۔
رواں سال 14اگست کو مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکرعائشہ اکرم کو بلیک میل کرنے کے کیس میں گرفتار عائشہ کے ساتھی مرکزی ملزم عامر سہیل عرف ریمبو نے ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا۔ اے آر وائی کے مطابق گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکرعائشہ کو بلیک میل کرنے کے کیس میں مرکزی کردار عامر سہیل عرف ریمبو کا ضمانت کیلئے درخواست دائر کردی۔ ایڈیشنل سیشن جج اخلاق احمد نے درخواست پر سماعت کی۔ ملزم عامر سہیل عرف ریمبو نے ضمانت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ بلیک میلنگ کا الزام غلط ہے، خاتون نے جھوٹے الزامات لگائے، استدعا ہے کہ عدالت ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے۔ عدالت نے ریکارڈ طلب کرکے سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ عائشہ اکرم نے اپنے ساتھی ریمبو اور دیگر ملزمان پر بلیک میلنگ کا الزام عائد کیا تھا۔متاثرہ ٹک ٹاکر نے ریمبو کیخلاف پولیس کو درخواست دی تھی گریٹر اقبال پارک جانے کا پلان ریمبو نے ہی بنایا تھا۔ خاتون نے یہ بھی کہا کہ ریمبو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میری نازیبا ویڈیوز بنا رکھی ہیں، ویڈیوز کی وجہ سے ریمبو مجھے بلیک میل کرتا ہے۔
اے آر وائے کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن حدید سومارگوٹھ میں ڈاکوؤں نے باوردی پولیس اہلکار پر دھاوا بول دیا اور اس سے سرکاری ایس ایم جی رائفل اور اس کی30 گولیاں چھین کر فرار ہو گئے۔ کراچی پولیس کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پولیس اہلکار بینک ڈیوٹی کر کے سومارگوٹھ کے علاقے میں پہنچا جہاں نامعلوم ملزمان اچانک سے آئے پولیس اہلکار پر تشدد کیا اور اس کی رائفل و ایمونیشن چھین کر لے گئے۔ پولیس اہلکار پر تشدد اور سرکاری رائفل چھن جانے کے بعد پولیس نے سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا۔ ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکوؤں نے اہلکار کو تشدد کر کے زخمی کر دیا اور اس کی رائفل چھین کر لے گئے۔ جب کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس عرفان بہادر نے واقعہ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اہلکار گلشن حدید میں ڈیوٹی پر تعینات تھا وہ سومار گوٹھ کیا لینے گیا۔ پولیس حکام نے ایس ایس پی کی جانب سے ہدایات ملنے پر اس نکتے پر تحقیقات شروع کر دیں۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل اورنگی ٹاؤن میں 16 سال کے ارسلان محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں ماردیا گیا تھا، لواحقین نے احتجاج کیا تودعویٰ کیا گیا کہ ایس ایچ او اعظم گوپانگ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ لیکن پھر انکشاف سامنے آیا کہ اورنگی ٹاؤن کے ایس ایچ او کو گرفتار ہی نہیں‌ کیا گیا تھا بلکہ احتجاج ختم کرانے کے لیے ان کی گرفتاری کا ڈراما رچایا گیا تھا۔ پولیس نے ایس ایچ او کی لاک اپ کے پیچھے کی تصاویر جاری کیں اور پھر تصویر جاری کرا کر پیچھے سے انھیں‌فرار کرا دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے صفورہ میں کال سینٹر کے مالک کروڑ پتی نوجوان شہباز نتھوانی کے قتل کا معملہ حل ہوگیا، نوجوان کے قتل میں اہلیہ اور اس کا آشنا کمپنی ملازم ملوث تھا۔ محکمہ انسداد دہشتگردی سندھ نے ایک ہفتے کی ماہرانہ تفتیش کے بعد دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے شواہد حاصل کر لیے ہیں۔ سی ٹی ڈی کے تفتیش کار راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ رواں سال 7 جون کو سچل تھانے کی حدود میں کال سینٹر کے مالک شہباز نتھوانی کے قتل کے واقعے کی تفتیش آئی جی سندھ نے گزشتہ ہفتے سی ٹی ڈی منتقل کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شارع فیصل پر واقع سینٹر کے مالک آغا خان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شہباز نتھوانی کی اہلیہ مئی میں جھگڑے کے بعد ناراض ہوکر اپنی ماں کے گھر ملیر چلی گئی تھی، شہباز نتھوانی کے کاروباری پارٹنر اور بہنوئی شاہ رخ صدیقی نے 6 جون کو میاں بیوی کو صلح کیلئے صفورہ میں واقع فلیٹ پر بلوایا تھا۔ پولیس کے مطابق صلح کے بعد دونوں میاں بیوی اپنی بچی کے ہمراہ 7 جون کی صبح سوا 5 بجے فلیٹ سے نکلے،اہلیہ دانیا کار چلا رہی تھیں، شوہر برابر کی نشست جبکہ 6 سالہ بچی پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی،مرکزی شاہراہ پر ون وے جاتے ہوئے ویران مقام پر پہلے سے منتظر ملزم جمشید خالد کو دیکھ کر اہلیہ نے کار روک دی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزم جمشید نے 9 ایم ایم پستول سے کار کے قریب جاکر شہباز نتھوانی پر گولیاں چلائیں،پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق شہباز نتھوانی کو انتہائی قریب سے ایک گولی کنپٹی دوسری دل پر ماری گئی۔ اہلیہ فوری طور پر اسپتال لےجانے کی بجائے شدید زخمی شوہر کو اسی کار میں بھائی کے گھر لے گئی،جس کے بعد 5 منٹ کا فاصلہ 25 منٹ بعد طے کرکے تاخیر سے نجی اسپتال پہنچی جب تک شہباز نتھوانی کی موت واقع ہوچکی تھی۔ راجہ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ اہلیہ نے شوہر کے قتل کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا رنگ دیا جبکہ تفتیش کے دوران حقائق برعکس نکلے،سی سی ٹی وی فوٹیج اور جیو فینسنگ سے ملزم جمشید خالد کی واردات سے کئی گھنٹے پہلے سے علاقے میں موجودگی کا انکشاف ہوا۔ پولیس کے مطابق شہباز فلیٹ سے اتر کر اہلیہ کے ساتھ کار میں بیٹھ رہا تھا تو ملزم کار میں آگے کی طرف نکل گیا،منصوبے کے مطابق ملزم گاڑی روک کر ہدف کا انتظار کرتا رہا، واردات کے بعد ملزم سعدی ٹاؤن فرار ہوگیا۔ 7 جون کو قتل کی واردات کے بعد پولیس حکام کی جانب سے ایسٹ پولیس کی 3 خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں،آغا خان کمیونٹی کی درخواست پر آئی جی سندھ نے ایک ہفتہ قبل تفتیش سی ٹی ڈی کو منتقل کی،کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے افسر راجہ عمر خطاب نے ماہرانہ تفتیش سے واردات کا سراغ لگایا اور شواہد جمع کرکے ملزمہ دانیا اور اس کے آشنا جمشید خالد کو گرفتار کرلیا،واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی، لائسنس یافتہ نائن ایم ایم پستول اور موبائل فون سمیت مختلف سامان برآمد کر لیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے مجرم کو 11 سال بعد بری کر دیا گیا،عدالت نے مجرم کی اپیل منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،توہین مذہب کے الزام میں ٹرائل کورٹ کی سنائی گئی عمر قید کی سزا کو مجرم نے سازش قرار دیتے ہوئے اس مسترد کردیا تھا۔ 12 جنوری 2009 کو ایک واقعہ پیش آیا جس میں عبدالغنی شخص نے بتایا کہ وہ جارہا تھا کہ خاتون کی چلانے کی آواز آئی کہ قرآن پاک جل رہاہے،جس پر عبدالغنی نے درخواست درج کرائی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ خاتون کی آواز سن کر وہ،اس کے بھائی اور دیگر علاقہ گھر میں داخل ہوئے اور ملزم لیاقت علی کو چولہے پر قرآن پاک جلاتے ہوئے دیکھا،جب انہوں نے قرآن پاک کو بچانے کی کوشش کی تو ملزمان نے ان پر ڈنڈے سے حملہ کر کے زخمی کر دیا۔ جس کے بعد کیس ٹرائل کورٹ میں چلایا گیا،ٹرائل کورٹ میں مجرم کی جانب سے کسی وکیل نے وکالت نہیں کی،ریاستی وکیل نے کیس لڑنے کی درخواست دی لیکن وہ بھی پیچھے ہٹ گیا، جس پر وکیل نے اپنا مقدمہ خود لڑا، لیکن خود پر لگنے والے الزام کو غلط ثابت نہیں کرسکا۔ الزام ثابت ہونے پر مجرم نے گیارہ سال قید کاٹی،جیل میں رہتے ہوئے مجرم نے شیخوپورہ ڈسٹرکٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو لاہور ہائیکورٹ میں اپنی اپیل کے لیے خط لکھا،جس پر شبیر احمد بودلہ ایڈوکیٹ کو ریاستی وکیل مقرر کیا گیا۔ لاہور ہائیکورت میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شہرام سرور نے استفسار کیا کہ یہ کیسے ممکن ہوا کہ ایک آدمی گھر میں داخل ہو پھر دوسرا اور پھر تیسرا؟شکایت کنندہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قرآن پاک کے صفحات کی راکھ جمع کی گئی تھی۔ جسٹس شہرام سرور نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسے ثابت ہوگا کہ یہ قرآن پاک کی راکھ ہے؟لگتا ہے اس معاملے کے پیچھے کچھ چھپا ہے،اس کیس میں خامیاں ہیں،عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے مجرم کی اپیل منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،مجرم کو گیارہ سال بعد بری کردیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق فیصل آباد کے علاقے ملت ٹاؤن میں دکانداروں کے ہاتھوں مبینہ طور پر بے لباس کیے جانے اور تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین نے چینل سے خصوصی گفتگو میں حکام سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ مدعی مقدمہ آسیہ بی بی نے کہا کہ انہوں نے کپڑے خود نہیں اُتارے، ملزمان (دکانداروں) نے انہیں بے لباس کیا، دکان میں ہمارے کپڑے پھاڑے اور باہر نکال دیا۔ جو لوگ پکڑے گئے ہیں ہم انہیں پہچانتے ہیں، انہیں عدالت میں بھی شناخت کریں گے۔ ایک اور متاثرہ خاتون ناصرہ نے کہا کہ یہ ہمیں برہنہ حالت میں 2 گھنٹے تک سڑک پر مارتے رہے۔ ہم دو گھنٹے چنگل میں پھنسے رہے، کوئی بچانے نہیں آیا، سب تماشا دیکھتے رہے اور ویڈیو بناتے رہے۔ دوسری جانب آر پی او فیصل آباد عمران محمود کا کہنا ہے کہ تفتیش میں واضح ہوگا کہ خواتین کے کپڑے کیسے پھٹے، خواتین پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کی۔ یاد رہے کہ پولیس نے کیس میں 5 ملزمان کا 3 روزہ ریمانڈ لے لیا ہے جبکہ ملزمان کے خلاف تھانہ ملت ٹاؤن میں مقدمہ درج ہے۔ گزشتہ روز فیصل آباد کے ملت ٹاؤن میں 4 خواتین پر تشدد اور انہیں بے لباس کرنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج ویڈیو منظر عام پر آ گئی تھی۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین نے خود اپنے کپڑوں کو پھاڑا اور بھاگنے کی کوشش کی البتہ دکانداروں کے تشدد کرنے اور سڑک پر گھسیٹنے کے مناظر بھی نظر آئے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی اپیل پر سانحہ ساہیوال کیس کے بری ہونے والے تمام ملزمان کو 21 دسمبر کو طلب کر لیا۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ مدعی موقع کے گواہ اور زخمی گواہ سب منحرف ہو گئے تھے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سب منحرف ہوئے تو حکومت نے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟ عدالت نے سوال کیا کہ سارا وقوعہ دنیا نے دیکھا، پھر ملزم بری کیسے ہو گئے؟ لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی اپیل پر مدعی مقدمہ سمیت کیس میں رہا ہونے والے تمام ملزمان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے متعلقہ ایس ایچ او کو آئندہ سماعت پر ملزمان کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ 19 جنوری 2019 کو سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہو گئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔ واقعہ کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا، بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔ مگر میڈیا پر معاملہ آنے کے بعد وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لیا اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔ بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری کی نااہلی کے لیے دائر کیس میں اہم پیش فت سامنے آگئی،اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست گزار سمیع ابراہیم نے فواد چوہدری کے خلاف نااہلی کیس واپس لینے کی استدعا کردی ہے،درخواست گزار کی کیس واپس لینے کی استدعا پر فیصلہ آئندہ سماعت پر ہوگا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں فواد چوہدری کی نااہلی کے لیے دائر کیس پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی،درخواست گزار سمیع ابراہیم کے وکیل نے درخواست واپسی کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ درخواست واپس کیوں لینی ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ مجھے ہدایات دی گئی ہے کہ سمیع ابراہیم لاہور چلے گئے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے عدالت سے کہا کہ اگر پٹشنر واپس لینا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ فواد چوہدری اور صٖحافی سمیع ابراہیم کے درمیان گزشتہ 2 سال سے شدید لفظی جنگ جاری تھی،فیصل آباد میں ایک شادی کی تقریب میں فواد چوہدری اور سمیع ابراہیم کا آمنا سامنا ہوا تھا تو فواد چوہدری نے سمیع ابراہیم کو تھپڑ مار دیا تھا۔دونوں کے درمیان سوشل میڈیا پر بھی خوب جنگ چلی تھی۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف پاناما پیپرز کو نواز شریف کے خلاف سازش کا دعویٰ ثابت کرنے کیلئے آئیں بائیں شائیں کرنے لگے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے پروگرام"آف دی ریکارڈ " میں میزبان کاشف عباسی نے کہا کہ آپ کہتے ہیں پاناما پیپرز نوا زشریف کے خلاف سازش تھیں کیسے؟ خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاناما حقیقت تھی تو نواز شریف کو نااہل قرار دینے کیلئے اقامہ اور 10 ہزار درہم کی تنخواہ کا سہارا کیوں لیا گیا، پاناما پیپرز میں نواز شریف کو ہی ہدف بنایا گیا باقی 99فیصد لوگوں کو ڈرائی کلین کردیا گیا پنڈورا پیپرز میں جتنے لوگوں کے نام آئے کسی ایک پر انگلی تک نہیں اٹھائی گئی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاناما پیپرز نواز شریف کو نااہل کرنے کی گئی ایک سازش تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں پیپرز میں صرف نواز شریف قصور وار تھا، کاشف عباسی نے پوچھا کیا نہیں تھے قصور وار ؟ خواجہ آصف بولے آپ یہ چھوڑیں میرے سوال کا جواب دیں کہ صرف نواز شریف کو ہی کیوں سزا دی گئی، ایجنڈا تھا ہی میاں نواز شریف کو سزا دینے کا تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاناما لیکس یاپنڈورا لیکس میں نواز شریف کا کوئی نام نہیں تھا، نواز شریف نے ان فلیٹس کی ملکیت کی کبھی تردید نہیں کی وہ وہاں رہتے ہیں، اس معاملے پر مزید بحث ہمیں کسی نتیجے پر نہیں پہنچاسکتی۔ لیگی رہنما نے کہا وقت ثابت کررہا ہے اور آگے بھی ثابت کرے گا کہ نواز شریف کو ہٹانا اور عمران خان کو لانا ملک کیلئے تباہی کا باعث بن رہا ہے، مزید چار چھ مہینے کی بات ہے سب کچھ کھل کر سامنے آجائے گا۔ پارٹی کی باگ ڈور سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ قائد نواز شریف ہی ہیں وہی پارٹی چلارہے ہیں۔ میزبان نے سوال کیا کہ پھر مذاکرات کون کررہا ہے؟ خواجہ آصف بولے میرے علم میں نہیں ہے کہ کہیں کوئی مذاکرات ہورہے ہیں۔ کاشف عباسی نے کہا کہ آپ کو حیرت ہوگی اگر آپ کو پتا چلے کہ اب مذاکرات نواز شریف خود کررہے ہیں؟ خواجہ آصف نے کہا کہ جتنا میرا میاں نواز شریف سے رابطہ ہے میرے علم میں نہیں ہے ایسی کوئی بات ہے اور نہ ہی مجھے ایسے کوئی اشارے ملے ہیں جن سے لگتا ہو کہ کہیں کوئی مذاکرات ہورہے ہیں، میں پہلے بھی کئی بار یہ کہہ چکا ہوں کہ ہمیں اب ایک نیا سوشل کانٹریکٹ کرنا پڑے گا جس میں دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے کے متشدد رجحانات کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) نے درآمد شدہ ایل این جی کی قیمتوں میں 3 ڈالر سے زائد کی کمی کردی ہے، وفاقی وزیر توانائی نے گھریلو صارفین کیلئے رعایتی پیکج متعارف کروانے کا اعلان کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اوگرا نے ایل این جی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق سوئی ناردرن سسٹم میں جو ایل این جی15اعشاریہ6791 فی یونٹ تھی اس میں 3اعشاریہ055 کمی کردی گئی ہے جس کے بعد نئی قیمت 12 اعشاریہ6238 ڈالر فی یونٹ مقرر کردی گئی ہے۔ اسی طرح سوئی سدرن کے سسٹم میں ایل این کی کی قیمت میں بھی 3اعشاریہ049 ڈالر کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس سسٹم میں ایل این جی کی نئی قیمت 12اعشاریہ376 فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی ہے۔ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ دسمبر میں ایل این جی کی قیمتو ں میں 20 فیصد کمی کی گئی ہےجس کی وجہ سستے ایل این جی کارگوز ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاور سیکٹر کیلئے اس کے میرٹ آرڈر سے زیادہ ایل این جی دستیاب ہے، عموماً بند رہنے والے فرٹیلائزر پلانٹس کو بھی اس سال بلا تعطل ایل این جی فراہم کررہے ہیں، جبکہ ایکسپورٹ سیکٹر کو بھی مسلسل ایل این جی گیس کی سپلائی جاری ہے۔ حماداظہر نے کہا کہ گھریلو صارفین جو مقامی گیس استعمال کرتے تھے ذخائر میں کمی کے باعث کافی برسوں سے مشکلات کا شکار تھے، رواں برس ان کیلئے رعایتی پیکج متعارف کروارہے ہیں۔
سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے پاناما پیپرز، نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے اور رانا شمیم کے الزامات پر پہلی بار ردعمل دیدیا اور چونکا دینے والے انکشافات کردیئے ہیں۔ نجی خبررساں ادارے اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے پہلی بار اپنے قریبی ذرائع سے پاناما پیپرز، نواز شریف کی نااہلی اور دیگر معاملات پر اپنا موقف سامنے رکھ دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے موقف اپنایا کہ پاناما پیپرز کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں میں نے اس کیس کو خود سے دور رکھا تھا، میرا دامن صاف ہے اور ضمیر مطمئن ہے، میں نے خود شریف خاندان کے خلاف کوئی کیس نہیں سنا، نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں سیکرٹری قانون تھا اور ایک سال بعد میرٹ پر بغیر سفارش عدلیہ کا حصہ بنا تھا۔ ثاقب نثار نے کہا کہ اس کیس میں مانیٹرنگ جج مقرر کرنے کا مقصد شفافیت کو قائم رکھنا تھا کیو نکہ ملزمان خود حکومت میں تھے،آپ کسی ہائی کورٹ کے جج سے پوچھ لیں کہ کیا کبھی میں نے کسی کی سفارش کی، غلطی ہوسکتی ہے مگر میں نے دانستہ کوئی غلطی نہیں کی۔ ثاقب نثار نے کہا کہ میں نے عمران خان کے خلاف 2 کیسز سنے کیونکہ دیگر ججز پاناما کیس دیکھ رہے تھے، عمران خان کے کیس میں جمائمہ نے پیسے دیئے جس کی رسیدیں سامنے آئیں، بعد میں عمران خان نے اپنا فیلٹ فروخت کرکے رقم ادا بھی کی۔ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج جسٹس رانا شمیم کے الزامات سے متعلق ثاقب نثار نے کہا کہ رانا شمیم اور میری اہلیہ کا آپس میں رابطہ تھا، رانا شمیم نے گلہ کیا کہ میری وجہ سے ان کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہوئی میں نے جواب دیا کہ یہ میرا اختیار نہیں ہے، جسٹس شوکت صدیقی نے ریفرنس کے بعد دو بار مجھ سے رابطہ کیا میں جان بوجھ کر نہیں ملا، سابق جج سجاد شاہ کیساتھ جو کچھ ہوا اس کے ثبوت بھی میرے پاس ہیں۔ سابق چیف جسٹس نے کہا کہ پی کے ایل آئی کا فرانزک آڈٹ کروایا تو اس میں گھپلے نکلے باہر سے اور بھی ڈاکٹرز واپس آتے ہیں مگر کوئی 15 لاکھ روپے تنخواہ نہیں لیتا میرے بھائی کا پی کے ایل آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بھارت میں انسان کی کوئی قدروقیمت نہیں، پھر چاہے ان کی قوم کے محافظ ہی کیوں نہ ہوں، کچھ سالوں قبل بھارتی فوجی نے ناقص کھانا ملنے پر ویڈیو پیغام میں مودی سرکار کا پول کھولا تھا اور اب بھارتی پولیس اہلکار بھی نارواں سلوک سے نالاں ہے۔ چھتیس گڑھ پولیس کے کانسٹیبل نے ناقص کھانے کی ویڈیو کیا ہم جانور ہیں کے کیپشن کے ساتھ شیئر کی جو وائرل ہوگئی،پولیس کانسٹیبل بٹو سانڈے نے ویڈیو اپنے کمانڈر کو شیئر کی تاکہ ناقص کھانے سے متعلق آگاہ کیا جاسکے لیکن ویڈیو دیکھتے دیکھتے وائرل ہوگئی اور پوری دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ نظر آگیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں 96 سیکنڈ کی ویڈیو میں مچھلی، کڑی دکھائی اور کہا کہ یہ کھانا دیا گیا ہے ہمیں، یہ کھانا ہے یا ابلا ہوا پانی،کانسٹیبل نے کہا کہ کیا میس کمانڈر اپنے گھر میں بھی وہی کھانا کھا رہا ہے؟ ہم اپنے وطن کےلیے خدمت کررہے ہیں، کیا ہم جانور ہیں؟ کانسٹیبل نے ویڈیو میں مزید کہا کہ ہم صرف گزارش کررہے ہیں کہ ہمیں وہ کھانا فراہم کیا جائے جو افسران اپنے گھروں میں کھا رہے ہیں،ویڈیو وائرل ہونے کے بعد چھتیس گڑھ فورس کمانڈر نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔ اس سے قبل 2017 میں بی ایس ایف کی 29 بٹالین سے تعلق رکھنے والے کانسٹیبل تیج بہادر یادیو نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں ناقص کھانے پر غصہ کیا تھا، انہوں نے بتایا تھا کہ سرحد پر تعینات فوجیوں کو ناقص معیار کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے بلکہ کبھی کبھار تو وہ بھوکے ہی سو جاتے ہیں۔ تیج بہادر کے خلاف انکوائری کی گئی تھی اور رپورٹس سامنے آنے کے بعد انہیں کنٹرول لائن سے ہٹا کر ہیڈ کوارٹر میں پلمبر لگادیا گیا تھا،جس کے بعد تیج بہادر پر تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر ضابطہ اخلاق ورزی کے جرم میں ملازمت سے برطرف کردیا تھا۔
لیگی رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنی اہلیہ مریم صفدر کو بہترین لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ لیڈر لیڈر ہوتا ہے وہ گانے بھی گاتا ہے اور ترانے بھی پڑھتا ہے، لیڈر دوسروں سے بھی گانے گواتا ہے اور تگنی کا ناچ بھی نچاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیٹے جنید کی شادی کا پروگرام سادہ رکھا ہے صرف قریبی عزیزواقربا کو دعوت دی ہے اور کھانے میں ون ڈش رکھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آصف زرداری اور بلاول شادی پر نہ بھی آئیں تو کوئی بات نہیں، آصف زرداری ہمارے دل میں ہیں جبکہ بلاول نہ بھی بلائے اس کی شادی پر جاؤں گا۔ اپنی دوسری شادی سے متعلق سوال پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا کہنا تھا کہ دوسری شادی وہ کرتا ہے جس کو پہلی بیوی تنگ کرے، ہمارے گھر میں سکون ہے۔ یاد رہے کہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے بیٹے جنید صفدر کے ولیمے کی تقریب 17 دسمبر کو لاہور میں منعقد ہو گی جس کی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں اور اس حوالے سے مریم نواز اور حمزہ شہباز کی گانا گانے کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔ درخواست گزار سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر صلاح الدین نے کہا کہ توجہ ہٹانے کیلئے کہا جاتا ہے کہ 70 سال کا احتساب کریں یا کسی کا نہ کریں، عدالتوں کو متنازع بنایا جا رہا ہے، عدلیہ تحقیقات کرا کر یہ سلسلہ روک سکتی ہے۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ ماضی کے تمام معاملات بھی پارلیمنٹ بھجوا دیں بحث کے لیے، ایک سزا کے خلاف اپیل چل رہی ہے جس کے لیے عدلیہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی، صرف ایک کیس کے لیے یہ پراکسی وار لڑی جا رہی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر نے کہا سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو ٹیپ نےعدلیہ کے وقار کو نقصان پہنچایا ،عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کیلئےاس بات کا تعین ضروری ہے کہ آڈیو اصلی ہے یا جعلی، مبینہ آڈیو ٹیپ سے تاثر ملتا ہے کہ عدلیہ بیرونی قوتوں کے پریشر میں ہے۔ درخواست گزار صلاح الدین نے مزید کہا کہ عدلیہ کو اپنے نام کے تحفظ کے لیے آزاد خود مختار کمیشن تشکیل دینا چاہیے،عوام کا آزاد ،غیر جانبدارعدلیہ پراعتماد بحال کرنا ضروری ہے، اچھی شہرت کے حامل افراد پر مشتمل آزاد خود مختار کمیشن تشکیل دیا جائے۔ اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے آڈیو ٹیپ پر کمیشن بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ پر کمیشن کی کوئی ضرورت نہیں، ہم جس راستے پر چل پڑے ہیں، بہت ہی خطرناک ہے، اس معاملے کو پارلیمنٹ میں جانا چاہئے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ججز کو سوشل میڈیا نہیں دیکھنا چاہئے، درخواست گزار درخواست قابل سماعت ہونے پردلائل دیں، اٹارنی جنرل نےخود کہا معاملے کو پارلیمنٹ جانا چاہئے، جس پر صلاح الدین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کابینہ نے مبینہ آڈیو ٹیپ پررائے دےدی ہے۔ اٹانی جنرل نے مزید کہا کہ ماضی میں بریف کیس بھر کر بھی دیئے جاتے رہے۔ درخواست گزار نے ماضی میں جانا ہے تو درخواست میں ترمیم کریں 2017 تک ہی کیوں پھر ذوالفقار علی بھٹو تک جاتے ہیں۔ جلا وطن کرنے کی سہولت ایک وزیراعظم کو دی جاتی ہے تو بھٹو کو کیوں نہیں؟ پتہ لگنا چائیے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو کیوں ہٹایا گیا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ رقم سے بھرے ہوئے سوٹ کیس کسے جاتے رہے؟ جو بھی زندہ لوگ ہیں ان سب کا احتساب کر لیتے ہیں۔ صرف چُن کر ایک وزیراعظم کیلئے پراکسی بن کر کیوں لوگ عدالت آرہے ہیں؟ ایک وزیراعلیٰ ٰنے جج کو فون کیا، فیصلہ کالعدم ہو گیا لیکن کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی۔ ہزاروں لوگوں کو نوکری سے نکال دیا گیا انکی کوئی ویڈیو نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پراکسی جنگ ہے، ایک شخص کیلئے بار بار ویڈیوز آ رہی ہیں۔ ہر کوئی آج کہہ رہا ہے کہ میرے پاس دو ویڈیوز ہیں چار ویڈیوز ہیں۔ سینکڑوں لوگوں کی زمینوں پر قبضہ ہو جاتا ہے اسکی کوئی ویڈیو نہیں آئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آج صلاح الدین کو سنتے ہیں۔ جس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے جواب دیاآج یوم حساب ہے۔ وکلاء ڈسٹرکٹ کورٹ کے ججز کے کپڑے پھاڑ دیتے ہیں پھر ایک مذمت جاری کر دی جاتی ہے۔بار نے ہی سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر چیف جسٹس کے خلاف نعرے لگائے۔ جس پر صلاح الدین نے کہا کہ اٹارنی جنرل ہر کیس کا ذمہ دار بار ایسوسی ایشن کو ٹھہرا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے عدلیہ اور ججز کے خلاف بیانات نکال کر دیکھ لیں۔ عدالت نے سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
بھتہ دینے سے انکار پر سرگودھا میں اسٹال لگانے والی خاتون کو آگ لگا دی گئی، خاتون کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا کے منگل بازار میں بھتہ نہ دینے پر 45 سالہ خاتون کو جلا دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون منگل بازار میں اسٹال لگاتی تھیں جہاں بااثر افراد نے ان سے بھتہ طلب کیا۔خاتون کے انکار کرنے پر ملزمان نے انہیں آگ لگا دی۔ خاتون کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ اسپتال منتقل کردیا گیا،جہاں پر برن یونٹ میں اس کا علاج جاری ہے،حالت تشویشناک ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق متاثرہ خاتون کے 7 بچے ہیں،اور اس کا شوہر غلہ منڈی میں محنت مزدوری کرتا ہے، غریب سے پریشان خاتون شوہر کا ہاتھ بٹانے کے لئے گھر سے باہر نکلی، مجاہد کالونی میں لگائے جانے والے منگل بازار میں اسٹال لگایا لیکن ٹھیکیدار جبار، توصیف اور عابد نے خاتون سے بھتہ وصول کیا،ملزمان بار بار بھتے کے لئے تنگ کرتے اور خاتون کو اسٹال کی جگہ خالی کرنے پر مجبور کرتے رہے۔ متاثرہ خاتون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بااثر افراد منگل بازار میں اسٹال لگانے کے زبردستی پیسے لیتے ہیں۔ ان کے انکار کرنے پر انہیں آگ لگائی گئی۔ تھانہ اربن ایریا پولیس نے جبار اور توصیف کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی،پو لیس نے واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق سرگودھا میں کپڑے بیچنے والی خاتون کو آگ لگانے میں ملوث دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔وزیر اعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب نےاس واقعہ کا نوٹس لیا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کی حالت تشویشناک ہے،خاتون کے مزید بیان پر ملزمان کے خلاف دفعات شامل کرکے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے بیٹے کے ولیمے کی ویڈیوز وائرل ہونے پر لوگوں سے پرائیویسی کا خیال رکھنے کی درخواست کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کے دعوت ولیمے کے موقع پر شریف خاندان کی کچھ ویڈیوز منظر عام پر آئی تھیں جو دیکھتے ہی دیکھتے خبروں کی زینت بن گئیں تھیں، ان ویڈیو زمیں ایک جگہ پر مریم نواز کےچچا زاد بھائی حمزہ شہباز کو گانا گاتے دیکھا جاسکتا ہے تو دوسری ویڈیو میں بغیر تصویر کے مریم نواز کا گنگنانا سنا جاسکتا ہے۔ ویڈیوز کے منظر عام پر آنے اور خبروں کی زینت بننے کے بعد اس معاملے پر سوشل میڈیا پر تبصرے اور تجزیے شروع ہوگئے اور لوگوں نے اپنی اپنی آراء کا اظہار کرنا شروع کردیا ۔ لوگوں کی جانب سے تبصروں اور آراء کی بھرمار کے بعد مریم نواز شریف نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا اور لوگوں سے ان کی پرائیویسی کا خیال رکھنے کی درخواست کی۔ مریم نواز نے کہا کہ میرے بیٹے کی شادی کا فنکشن ایک نجی تقریب اور خاندانی معاملہ ہے، مجھے بھی دوسری تمام ماؤں کی طرح اپنے بیٹے کی شادی کے اس فنکشن کو منانے کا حق ہونا چاہیے اور تقریب کو کسی بھی طرح کا سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں عوام اور میڈیا سے یہ گزارش کرتی ہوں کہ ہماری فیملی کی پرائیوسی کے حق کا خیال کیا جائے، آپ کا شکریہ۔ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے مریم نواز کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ بالکل صحیح کہہ رہی ہیں حالانکہ آپ نے بھی وزیراعظم اور وفاقی وزراء کے میچ دیکھنے پر سیاسی تبصرہ کیا تھا، اور آپ نے ماضی میں خاتون اول کے بارے میں بھی بیانات دیئے ہیں، آپ کا میڈیا سیل بھی لوگوں کی ذاتی زندگیوں کو نشانہ بنانے کیلئے مشہور ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ پھر بھی میں سب کو یہ ترغیب دوں گا کہ ذاتی معاملات پر تبصروں سے گریز کریں، ہرانسان کی پرائیوسی مقدس ہے اور کسی بھی حالت میں اس کو نہیں توڑنا چاہیے، چاہے اگلے انسان کی اپنا کردار ایسا ہی کیوں نہ ہو۔ ٹویٹر صارفین نے مریم نواز کی اس اپیل پر بھی تبصرے شروع کردیئے ہیں صارفین کا کہنا ہے کہ اگر یہ فیملی ایونٹ تھا تو اس کی ویڈیوز باہر نہیں آنی چاہیے تھیں پھر بھی ہر کسی کی نجی زندگی کی پرائیویسی کا خیال رکھا جانا چاہیے۔ کچھ صارفین نے مریم نواز کو دوسروں کی ویڈیوز لیک کرنے کی ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے اپنی پرائیویسی کا خیال رکھنے کی درخواست کرنے پر بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ ٹویٹر پر صارفین نے مریم نواز کو ماضی میں نواز شریف کی جانب سے بینظیر بھٹو کی جعلی تصاویر پھیلانے کا واقعہ بھی یاد دلایا اور پوچھا کہ اس وقت پرائیویسی کہاں تھی۔
ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے دعویٰ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم بیرون ملک جانے کی اسی لئے کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ وطن واپس نہیں آئیں گے۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'خبر ہے' میں سابق چیف جج گلگت بلتستان راناشمیم کے مبینہ بیان حلفی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ زیرغور اسی لئے ہے کیونکہ عدالت کو بھی اندازہ ہو گیا ہے کہ اگر رانا شمیم بیرون ملک چلے جائیں گے تو وہ بھی واپس نہیں آئیں گے۔ ماہر قانون نے کہا کہ عدالت کو علم ہو چکا ہے کہ اب رانا شمیم ثبوت پیش نہیں کر سکیں گے، انہوں نے کسی کے کہنے پہ یہ بیان دے دیا اور ان کا بیان حلفی بھی ممکنہ طور پر جھوٹا ہے جو جلد ثابت ہو جائے گا، اب یہ عدالت پر منحصر ہے کہ اس کیس کی مزید تحقیقات کروائیں تاکہ اس بیان حلفی کے پیچھے چھپی شخصیت سامنے آ سکے۔ عدالت کے دائرہ اختیار کے بارے میں بات کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ گلگت بلتستان پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار نہیں ہے، جب بھی کوئی شخص ملک یا بیرون ملک سے توہین عدالت کا مرتکب ہوتا ہے تو وہ عدالت اس پر توہین عدالت کی کارروائی کر سکتی ہے۔ ماہر قانون نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ الزام لگانے والے کو ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ سچ بول رہا ہے ایسا تو نہیں ہے کہ آپ مجھ پر چوری کا الزام لگائیں اور میں ثابت کرتا پھروں کہ میں نے چوری نہیں کی، یہ آپ کو ثابت کرنا ہو گا کہ میں چور ہوں۔ واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔ بعد ازاں رپورٹ کی اشاعت کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے معاملے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے معاملے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا ۔ 30 نومبر کو رانا شمیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکشاف کیا کہ انہوں نے اپنا ہی بیانِ حلفی نہیں دیکھا جس میں انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف الزامات عائد کیے تھے۔ جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رانا شمیم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا، گزشتہ سماعت میں عدالت نے رانا شمیم کو 7 دسمبر کو اصل بیان حلفی پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

Back
Top