خبریں

پاکستان کے مفادات پر آنچ نہیں آنے دینگے اور نہ کسی کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیں گے: قومی سلامتی اجلاس تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت معاشی بحران اور دہشت گردی کی حالیہ لہر کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم کے علاوہ مسلح افواج کے سربراہان اور وفاقی وزراء نے شرکت کی جبکہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر صوبے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کو اجلاس میں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سینئر صحافی افتخار فردوس نے اس حوالے سے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: ابھی ابھی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے بات ہوئی، انہوں نے کہا کہ انہیں قومی سلامتی کانفرنس کے اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا جو آج خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بڑھتے ہوئے تشدد کی روشنی میں منعقد ہو رہی ہے۔ کیا یہ قومی اتفاق رائے ہے! نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی پاکستان کے سابق سربراہ خواجہ خالد فاروق نے خبر پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے کے وزیر اعلیٰ کو دہشت گردی سے متعلق سیکورٹی ایشوز پر اجلاس کے لیے کیوں مدعو نہیں کیا جاتا۔ افسوسناک! قومی سلامتی اجلاس میں انٹیلی جنس اداروں نے ملک میں امن وامان کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی اور دہشت گردی کی حالیہ لہر سے متعلق عوامل اور ان کے سدباب کے اقدامات سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں دوٹوک رائے کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کے مفادات پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے اور نہ ہی کسی کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیں گے۔ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف شہداءکی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور شہداءکے درجات کی بلندی کے لئے اجتماعی دعا بھی کی گئی۔
الیکشن کمیشن نے رمضان المبارک میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا عندیہ دیدیا۔الیکشن کمیشن سےعدالت نے حتمی تاریخ مانگی تھی اور کہا تھا کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کیلئے ٹائم لائن دے ۔ تفصیلات کے مطابق عدالت کے حکم پر آج اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف سے ملاقات کی اور عدالتی حکم کے تناظر میں مشاورت کے بعد الیکشن کمیشن کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کو ماہ رمضان میں کروانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ ملاقات میں سپیشل سیکرٹری اور ڈائریکٹر جنرل قانون الیکشن کمیشن بھی شریک ہوئے۔ ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے 1997ء میں بھی عام انتخابات ماہ رمضان کے دوران منعقد کیے گئے تھے۔ اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے اٹارنی جنرل کے علاوہ وزارت داخلہ سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی تھی جس میں 31 دسمبر کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے الیکشن کمیشن نے معذرت کی تھی جس پر الیکشن کمیشن سےعدالت نے حتمی تاریخ مانگی تھی اور کہا تھا کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کیلئے ٹائم لائن دے ۔ عدالت کے اسلام آباد میں الیکشن کیلئے سامان ترسیل کرنے لگنے والے وقت بارے پوچھا جس پر ڈائریکٹر جنرل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سامان کی ترسیل میں وقت لگے گا اس لیے 31 دسمبر کو الیکشن نہیں کرائے جا سکتے جبکہ 60 دنوں میں 125 یوسیز میں حلقہ بندیاں بھی ہونی ہیں جبکہ یہ بھی کہا کہ انتخابات کے قریب پہنچ کر حکومت کوئی ترمیم نہ کرے۔
سندھ کے ضلع سانگھڑ میں ہندو خاتون کے لرزہ خیز قتل کی تحقیقات کیلئےجوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سانگھڑ کے علاقے سنجھورو میں گزشتہ روز 45 سالہ ہندو خاتون کےقتل کےمعاملے پرچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زردار ی اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کیلئے ڈی ایس پی کی قیادت میں جے آئی ٹی تشکیل دیدی ہے۔ وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات پر پیپلزپارٹی کی سینیٹر کرشنا کماری نے سنجھورو پہنچ کر مقتولہ کے اہلخانہ سے ملاقات کی اور انہیں ملزمان کی گرفتاری کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ یادرہے کہ گزشتہ روز سنجھورو میں 45 سالہ شریمتی گھاس کاٹنے کیلئے گئی مگر کافی دیر گزرنے کے باوجود واپس نہیں آئی تو اس کے گھر والے اس کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے۔ گاؤں سے باہر ویرانے میں ایک مقام پر شریمتی کی لاش برآمد ہوئی ، تلاش کیلئے جانے والے مقتولہ کے بھائی کے مطابق شریمتی پر قتل سے قبل تشدد کیا گیا پھر اس کی گردن کو جسم سے علیحدہ کیا گیا اور بعد میں اس کی لاش کے ٹکڑےٹکڑے کیے گئے۔ مقتولہ کے گھر کے ایک بزرگ نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں نا ہی گھر میں کوئی جھگڑا تھا، نہیں جانتے شریمتی کا قتل کس نے کیا، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی علاقہ پولیس جائے واردات پر پہنچی ۔ ایس ایس پی سانگھڑ نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوتا ہے کہ قاتل ایک شخص نہیں تھا بلکہ ایک سےزیادہ لوگ تھے، واردات کے بعد قاتل اسی گاؤں کے اندر داخل ہوئے۔
سال 2022 میں مہنگائی نے تاریخ کے تمام ریکارڈ توڑ کر ڈالے ہیں،اشیائے خوردونوش کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 کے دوران کھانے پینے کی اشیاء عوام کی قوت خرید سے مزید دور ہوگئی ہیں، تاریخ کی بدترین مہنگائی کے باعث عوام کیلئے دو وقت کی روٹی بھی مشکل ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اشیائےخورنوش کی بنیادی چیزآٹا ہے، رواں برس فائن آٹے کی فی کلو قیمت 41 روپے اضافے کے بعد 115 روپے جبکہ ڈھائی نمبر آٹا46 روپے اضافہ کے بعد 114 روپے میں فروخت ہوا،شہروں میں فائن آٹے کی قیمت 150 سے بھی تجاوز کرگئی جبکہ ڈھائی نمبر آٹا130 میں فروخت ہوا اور چھوٹی چکی کا آٹا140 روپے کلو رہا۔ کراچی ہول سیل گروسرز گروپ کی جانب سے جاری کردہ اعدوشمارکے مطابق رواں برس ہول سیل سطح پر دال ماش کی قیمت میں 77 روپے ،ماش چھلکا کی قیمت میں 77روپے اضافہ ہوا، دال ماش کی قیمت اضافے کے بعد 335 روپے جبکہ ماش چھلکا کی قیمت315 روپے اور ثابت ماش کی قیمت305 روپے، درجہ اول دال مونگ 97 روپے اضافے کے بعد255 روپے کلو، درجہ دوم دال مونگ92 روپے اضافے کے بعد 240 جبکہ مونگ ثابت215 روپے کلو ہوگئی ہے۔ چاولوں کی قیمت میں بھی اس سال واضح اضافہ دیکھا گیا، ایکسپورٹ کوالٹی کرنل باسمتی135 روپے اضافے کے بعد 325 روپے،کرنل باسمتی درجہ اول130 روپے مہنگا ہوکر 300 روپے، باسمتی386 نمبر70 روپے اضافے کے بعد 150 روپے ، باسمتی سیلااسپیشل 120 روپے اضافے کے بعد 300 روپے، سیلا درجہ دوم90 روپے اضافے کےبعد 250 روپے، پونیہ باسمتی اسپیشل60 روپے مہنگا ہوکر180 روپے کی سطح پر آگیا ہے۔ رواں برس صرف چینی کی قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا ہے،ہول سیل سطح پر چینی 87 روپے سے کم ہوکر 85 روپے کی سطح پر آگئی، گڑ کی قیمت 10 روپے کمی کے بعد 100 روپےہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں خوردنی تیل اور گھی کی قیمتیں 480 روپے سے 550 روپے کے درمیان رہی ہیں۔
پنجاب یونین آف جرنلسٹس(پی یو جے) نے سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کی جانب سے اسپورٹس جرنلسٹس کو "بکاؤ مال" کہنے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے معافی کا مطالبہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں رمیز راجا کی جانب سے اسپورٹس جرنلسٹس کو "بکاؤ مال" کہنے کو آزادی اظہار رائے پر ایک حملہ قرار دیتےہوئے رمیز راجا سے معافی کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی رمیز راجا کے الزامات پر فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنانے پر غور کیےجانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ صدر پی یو جے ابراہیم لکی اور جنرل سیکرٹری خاور بیگ نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ رمیز راجا ایک ہیرو ہیں اور ان کی کرکٹ کے میدان میں بہت خدمات ہیں، مگر ان کے نازیبا ریمارکس سے نا صرف سپورٹس جرنلسٹس بلکہ ملک بھر میں صحافی کمیونٹی کے دلکو ٹھیس پہنچی ہے، پی یو جےرمیز راجا سے ان الزامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ پی یو جے کبھی بھی زرد صحافت اور فیک نیوز کو سپورٹ نہیں کرتی ، اگر رمیز راجا کو کسی صحافی پر کوئی اعتراض ہے تو الزام تراشی کے بجائےقانونی راستہ اپنایا جائے۔ یادرہے کہ رمیز راجا نے اپنے ایک بیان میں موجودہ پی سی بی انتظامیہ اور اسپورٹس جرنلسٹس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسپورٹس جرنلسٹس کو "بکاؤ مال" قرار دیا تھا۔
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نےوزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور ملک کے استحکام کیلئے سیاسی و انتظامی کردار جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، اس موقع پر مصطفیٰ کمال کے ہمراہ سینئر پارٹی رہنما انیس قائم خانی بھی موجود تھے، ملاقات میں ملک کے استحکام اور معاشی بحران سے نکلنے کیلئے مشترکہ کوششوں کا اعادہ کیا گیا ہے اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے بطور ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کی خدمات کی تعریف کی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر کراچی مستحکم ہوگا تو پاکستان ترقی کرے گا۔ چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ملک کے استحکام کیلئے ہر قسم کا سیاسی و انتظامی کردارا اداکرتے رہیں گے، کراچی میں اتنی صلاحیت ہے کہ یہ شہر پورے ملک کی معیشت کو سنبھال سکتا ہے، ہمیں بس کراچی کی بزنس کمیونٹی اور انفراسٹرکچر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس شہر قائد میں امن قائم کرنے کیلئےبھارتی خفیہ ایجنسی"را" کے نیٹ ورک کو توڑا ہے۔
ایک طرف ملک پر ڈیفالٹ کے خطرات کے بادل گہرے ہوتے جارہے ہیں وہیں غیر سنجیدہ وفاقی حکومت نے ارکان قومی اسمبلی کی اسکیموں کیلئے 87 ارب روپے جاری کردیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم حکومت نے شاہ خرچیوں کی اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے معاشی مشکلات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اپنے ارکان اسمبلی کیلئے خزانے کے منہ کھول دیئے ہیں اور 87 ارب روپے کا اجراء کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ وفاقی حکومت نے پارلیمنٹیرینز کی اسکیموں کیلئےتیزی سے فنڈز جاری کرنے کا ایک ریکارڈ قائم کردیا ہے، حکومت نے عام انتخابات سےقبل ہی ان اسکیموں کیلئے مختص کیے گئے سارے فنڈز جاری کردیئے ہیں ، رواں سال جولائی سے اکتوبر تک ان اسکیموں پر 7 لاکھ80 ہزار روپے اخراجات آئے تھے جبکہ ، صرف نومبر کے مہینے میں ارکان اسمبلی کی اسکیموں پر 11 ارب روپے سےزائدخرچ ہوئے ہیں۔ وفاقی حکومت نے اسکیموں کیلئے رواں مالی سال کے بجٹ میں مجموعی طور پر 87 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جسے تیز رفتاری دکھاتے ہوئے جاری کردیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ملک کو معاشی بحران سے بچانے کیلئے چین اور سعودی عرب سے چھ ارب ڈالر کے نئے قرض کیلئے کوششیں شروع کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ وزارت خزانہ و اسٹیٹ بینک کے سینئر حکام نے شرکت کی، اجلاس میں معاشی امورکے علاوہ لیٹر آف کریڈٹ کھولنےسمیت دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کو شدید معاشی بحران کی وجہ سے سخت فیصلے کرنا پڑے ہیں، غیر ضروری اور پرتعیش اشیاء کی امپورٹ پر پابندی کا فیصلہ بھی ملک کے بہترین مفاد میں کیا ہے، یہ پابندیاں عارضی نوعیت کی ہیں، جیسے ہی معیشت و روپے کی قدر میں بہتری آئےگی حکومت ان پابندیوں کو نرم کردے گی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں، ہم بیرونی ادائیگیوں کی ذمہ داری پوری کریں گے، سعودی عرب اور چین سے تین ، تین ارب ڈالر کے حصول کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات بھی جاری ہیں تاہم آج کل آئی ایم ایف کی سالانہ تعطیلات چل رہی ہیں، ہم آئی ایم ایف حکام سے رابطے میں ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی سےپارٹی وفد کی ملاقات کے دوران غیر حاضری پر شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک کو طلب کرلیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی وفد قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف سے ملاقات کیلئے بھیجا گیا تھا، پی ٹی آئی کے وفد میں وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینئر رہنما پرویز خٹک سمیت سینئرپارٹی رہنما شامل تھے۔ تاہم شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک کی جانب سے ملاقات سے کچھ دیر پہلے وفد کے ساتھ اسپیکر سے ملاقات سے معذرت کرلی گئی جس کے بعد پی ٹی آئی وفد کی قیادت سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کی اور اسپیکر راجا پرویز اشرف سے ملاقات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمودقریشی اور پرویز خٹک کی جانب سے آخری لمحات میں وفد کے ساتھ ملاقات میں شریک نا ہونے کا پیغام قیادت کو بھجوایا گیا، پرویز خٹک استعفوں کے بجائے عام انتخابات پر مذاکرات کیلئے وفد میں شریک ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ شاہ محمود قریشی استعفوں کے بجائےپارلیمنٹ میں واپسی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر سے ملاقات کرنے والے وفد میں شریک نا ہونے پر پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے دونوں سینئر پارٹی رہنماؤں کو طلب کرلیا ہے، دونوں رہنما زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات کے دوران اپنی غیر حاضری سے متعلق وضاحت کریں گے اور ساتھ ہی قومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پر اپنی پوزیشن کلیئر کریں گے۔
موت کے 22 سال بعد ریٹائرڈ سرکاری افسر کو انصاف مل گیا، سپریم کورٹ نے پنشن و مراعات کا کیس نمٹادیا، ریٹائرڈ افسر کی پنشن و مراعات ایک ہفتے میں ادا کرنے کا حکم ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں 22 سال پرانے پنشن و مراعات سے متعلق محکمہ خوراک کے خلاف فوڈ انسپکٹر کی درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ سماعت کے دوران مرحوم ریٹائرڈفوڈ انسپکٹر کے وکیل نے موقف اپنایا کہ محکمے نے مرحوم پر 9 لاکھ روپے کی وصولی ڈالی ہے۔ اس فیصلے کے خلاف پنجاب سروس ٹریبونل سے رجوع کیا جس نے پنشن و دیگر مراعات میں سے 9 لاکھ روپے کی کٹوتی کے بعد بقیہ رقم ادا کرنے کا حکم دیا، تاہم 2001 میں ریٹائرڈ ہونے والے سرکاری افسر کو ٹریبونل کے فیصلے کے باوجود ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔ دوران سماعت محکمہ خوراک اور اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کے نمائندگان عدالتی حکم پر پیش ہوئے، عدالت نے ان افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ22 برس گزرنے کے باوجود محکمے میں کسی کو ریٹائرڈ افسرکی پنشن و مراعات کی ادائیگی کا خیال کیوں نہیں آیا؟ عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے محکمہ کے افسران کو ایک ہفتے میں درخواست گزار کی پنشن و مراعات ادا کرنے کاحکم دیا اور متعلقہ افسران کو تحریری یقین دہانی بھی کروائی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی درخواست کی سماعت کی، عدالت کی جانب سے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم کی جانب سے امریکی شہریت کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ درخواست میں غیر ملکی شہریت کی دستاویزات ریکارڈ پر رکھنے کی استدعا کی گئی تھی۔ عدالت نے ظاہر جعفر کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد بھی رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھے، جس میں کہا گیا تھا کہ فیصلہ محفوظ ہو چکا ہے، اب کوئی نئی درخواست نہیں سنی جا سکتی۔ دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ بات ریکارڈ پر آنی چاہیے کہ ظاہر جعفر غیر ملکی شہریت رکھتا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ غیر ملکی شہری ہونا ریکارڈ پر آبھی جائے تو کیا فرق پڑے گا؟ معزز چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال اٹھایا اگر ظاہر جعفر امریکی شہری ہے تو کیا ہوا؟ کیا آپ امریکی شہری بتا کر کوئی رعایت لینا چاہتے ہیں؟کیا آپ چاہتے ہیں کوئی بھی باہر سے آئے اور بندہ مار کر چلا جائے؟ کیا آپ پاکستان کو ایسے لوگوں کی جنت بنانا چاہتے ہیں؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ اس کیس میں یہاں پاکستان کا قانون چلے گا۔ عدالت نے امریکی شہریت کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست مسترد کردی۔
پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر مندوخیل نے کہا ہے کہ ملک کی کوئی بھی سیاسی جماعت ٹیکنو کریٹ سیٹ اپ کو قبول نہیں کرے گی۔ پی پی رہنما نے نجی چینل اے آر وائی کے پروگرام میں میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ کا آئین میں ہی کوئی ذکر نہیں ہے، مختلف شعبوں میں ٹیکنوکریٹس کام کر رہے ہیں اور اپنی بات بھی منواتے ہیں۔ عبد القادر مندوخیل نے کہا کہ عمران خان کے اعلان کے باوجود میں نے کہا تھا یہ اسمبلیاں تحلیل نہیں کرینگے، کیا پرویزالٰہی نے عمران خان کو شٹ اپ کال نہیں دی تھی؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پرویزالہی نے عمران خان کو کہا تھا کہ ہمارے 99فیصد لوگ چاہتے ہیں کہ اسمبلی تحلیل نہ ہو۔ ان سب باتوں کے باوجود کوئی کیسے کہہ سکتا ہے کہ پرویزالٰہی اسمبلی تحلیل کرینگے، اسپیکر نے شواہد کی بنیاد پر11ارکان کے استعفے منظور کیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب کے آرڈر کو عدالت نے تسلیم کیا ہے، گورنر کا دوسرا آرڈر جس میں کابینہ تحلیل کی گئی عدالت نے اس آرڈر کو ختم نہیں معطل کیا ہے۔ کراچی کی سیاست کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر ایم کیوایم کے دھڑے اکٹھے ہورہے ہیں اور اختلاف ختم ہورہے ہیں تو اس میں کیا حرج ہے، اگر بانی ایم کیوایم کی قیادت میں پارٹی متحد ہو رہی ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ انہوں نے عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جتنا بانی ایم کیوایم نے اداروں کیخلاف بولا اس سے کہیں زیادہ تو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بول چکے ہیں۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کا ایک ساتھ استعفے منظور نہ کرنے کا فیصلہ جانبدار ہے۔ ہم نے اسپیکر کے سامنے اپنا مؤقف رکھا ہے، پی ٹی آئی ارکان کے استعفے قاسم سوری منظور کر چکے، وہ جب اسپیکر تھے انہوں نے ایک پروسس مکمل کیا تھا۔ اسلام آباد میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری اسپیکر قومی اسمبلی سے تفصیلی میٹنگ ہوئی ہے۔ اسدقیصر نے کہا کہ عمران خان صاحب نےکہا تھا کہ اس میٹنگ کو میں لیڈکروں، جبکہ میرے ساتھ دیگر ارکان بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ سابق اسپیکر نے کہا کہ قاسم سوری نے بطور اسپیکر قانون کے مطابق دستخط کردیے تھے اس کے باوجود موجودہ اسپیکر نے اس پروسس کو روکا ہوا ہے جو کہ غیرقانونی ہے، ہم سمجھتے ہیں اسپیکر صاحب کا فیصلہ جانبدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر سے پوچھا کیا 11 ایم این ایز جن کو ڈی نوٹیفائی کیا تھا کیا وہ آپکے پاس آئے تھے، ہمارے سوال کا اسپیکر راجہ پرویزاشرف کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ اسد قیصر نے کہا کہ پہلی بار پارلیمان میں کسی ایم این ایز کو اس طرح نکالا گیا جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ شاہ محمودقریشی نے ایوان میں کھڑے ہو کر اعلانیہ کہا ہم استعفے دیتے ہیں، آپ اسے منظور کریں، سپریم کورٹ نے کہا تھا جو فلور پر کہتا ہے اسکی بات درست ہوتی ہے، لیکن اس وقت کوئی بات نہیں سنی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکنوکریٹ حکومت ہمیں کسی صورتحال قبول نہیں، اس کی آئین میں گنجائش نہیں، پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ ٹیکنوکریٹ حکومت کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔ ہم نے اپنا مؤقف سامنے رکھ دیا ہے دیکھنا ہے یہ کیا کرتے ہیں، ہم سب کا ایک ساتھ استعفیٰ منظور کریں۔
سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کو معیشت کا جادو گر سمجھا جاتا تھا، لیکن وہ ناکام ہوچکے ہیں، ملکی معیشت ڈوب رہی ہے، ملک ڈیفالٹ ہوچکا ہے۔ حماد اظہر نے مزید کہا آئی ایم ایف سمیت کوئی بھی اسحاق ڈار سے بات کرنے کو تیار نہیں ہے، معاشی صورتحال بتدریج خراب ہوتی جارہی ہے،کوئی آثار نظر نہیں آرہے کہ گرتی معیشت کو بچایا جائے، ہرچیز کی امپورٹ روک کر ڈالر کو ایک جگہ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خام مال کی امپورٹ نہ کرنے سے انڈسٹری ڈوب رہی ہے، لوگ بے روزگار ہورہے ہیں،معیشت تیزی سے بگڑ رہی ہے، لوگ مایوس ہو رہے ہیں، ایل این جی کو مہنگے داموں ضرورت سے زیادہ خریدا گیا، انہیں آٹھ ماہ بعد یاد آیا ہے روس سے سستا تیل لینا چاہیے۔ میڈیا سے گفتگو میں حماد اظہر نے کہا کہ ایک سازش کے تحت من پسند لوگوں کو ہم پر مسلط کیا گیا، پی ڈی ایم حکومت کی ناکامی جمہوریت کی ناکامی نہیں، اگر صحیح فیصلہ سازی کی جائے تو اس ملک کو ابھی بھی پیروں پر کھڑا کیا جاسکتا ہے، پی ڈی ایم کا تجربہ فیل ہوگیا ہے،اگر کوئی نیا تجربہ کیا گیا تو وہ بھی فیل ہوجائے گا۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم اسلام آباد میں کونسلر الیکشن سے بھی فرار اختیار کر گئی، کوئی بھی سنجیدہ معاشی ماہر ان کی پالیسیوں کو نہیں سمجھ سکے گا، جس نہج پر معاملات کو لے جایا جارہا ہے، کوئی منصوبہ سازی نہیں ہورہی، مہنگائی 30 فیصد بڑھ گئی ہے،روزگار نہیں ہے، ہمیشہ کی طرح یہ تجربہ بھی ناکام ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہیں اور سے آئے ہیں اور کہیں اور ہی غائب ہوجائیں گے، یہ جمہوری طریقے سے ہم پر مسلط نہیں ہوئے، معیشت بگڑ رہی ہے، آج تک سردیوں میں ایسا بحران کبھی نہیں آیا، بجلی خریدنے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔
وزارت داخلہ نے دبئی میں رہائش پذیر ارب پتی تاجر عمر فاروق ظہور کا نام ایگزٹ اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا،حکام نے انٹرپول کی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست سے نکالنے پر عمر فاروق ظہور کا نام ای سی ایل سے خارج کیا۔ سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر کے وقت ایف آئی اے نے عمر فاروق ظہور کے خلاف ہائی پروفائل تحقیقات کا آغاز کیا اور اداکارہ صوفیہ مرزا کی درخواست پر انٹرپول نے عمر فاروق کے ریڈ وارنٹ جاری کیے تھے۔ ذرائع کے مطابق شہباز حکومت نے عمر فاروق ظہور کے خلاف تحقیقات کیں اور اسے بے گناہ قرار دیا تھا، عمر فاروق ظہور نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے دبئی میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ کی وہ گھڑی جو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے عمران خان کو تحفے میں دی تھی، فرح خان سے تقریباً 2 ملین ڈالرز میں خریدی تھی۔ عمر فاروق ظہور کا نام 2021 میں پہلی بار پاکستانی میڈیا پر اس وقت آیا جب تمام ٹی وی چینلز نے ایف آئی اے کے حوالے سے رپورٹنگ شروع کی، جو اس وقت شہزاد اکبر کے ماتحت تھا، کہ یہ ایف آئی اے کے سابق ڈی جی بشیر میمن تھے جنہوں نے ظہور کو شاہی خاندان کے رکن کے ساتھ سرکاری دورے پر پاکستان آنے کی اجازت دی تھی۔ فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ انہوں نے عمر فاروق ظہور سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے دفتر کی ہدایت پر ملاقات کی تھی اور مزید کہا تھا کہ کئی سینئر حکومتی شخصیات بھی ملاقات کا حصہ تھیں۔ اس کے بعد یہ سامنے آیا کہ ظہور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں کسی اور نے نہیں بلکہ پی ٹی آئی حکومت نے ان کی سابقہ اہلیہ کے ساتھ جھگڑے پر ڈالا تھا۔ عمر فاروق ظہور ناروے میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی پاکستانی والدین کے ہاں پیدا ہوئے،عمر فاروق ظہور نے ابتدائی تعلیم ناروے میں حاصل کی اور پھر تقریباً 22 سال قبل مشرق وسطیٰ چلے گئے۔
شاہ محمود قریشی نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی جانب سے اسمبلی میں واپس آنے کی آخری وارننگ پر ردعمل دے دیا، رہنما پی ٹی آئی نے کہا بلاول بھٹو کا اختیار نہیں کہ اسمبلی میں واپس آنے کی دعوت دیں یہ وزیر اعظم کا استحقاق ہے۔ ہم نیوز کے پروگرام ’’ہم مہر بخاری کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت انتخابات کی تاریخ دےتو بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔ الیکشن اصلاحات کیلئے بیٹھ کر تعاون بھی کریں گے،وہاں سے مختلف سگنلز آرہے ہیں، کچھ دعوت دیتے ہیں کچھ دعوت سے کتراتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے گزشتہ روز تحریک انصاف کو پارلیمنٹ میں واپسی کی دعوت دی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان خود کو جمہوری کہتے ہیں تو واپس پارلیمان میں آئیں ، اپنا کام کریں ، ہم نے چار سال آپ کو بھگتا ، آپ نے پہلے دن ہی نخرے شروع کر دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ واپس آؤ اپنا اپوزیشن کا کام کرو پھر سیاسی جماعتیں آپ سے بات کریں گی۔ الیکشن اور نیب ریفارمز کیلئے اپنا حصہ ڈالو، سڑکوں پر کالعدم تنظیموں کے ساتھ گھومو گے تو مذاکرات نہیں ہوں گے، عوام کو موقع ملے گا، وہ آپ کو بھی پہچانتے ہیں اور ہمیں بھی۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے 2 جنوری کو ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو اہم ذمہ داری سونپ دی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 2 جنوری کو پی ٹی آئی اور اتحادی جماعت ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس طلب کررکھا ہے، عمران خان نے اس اجلاس میں 100 فیصد اراکین کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایات دی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اس اجلاس کے حوالے سے پی ٹی آئی پنجاب کےپارلیمانی لیڈر عثمان بزدار کو تمام اراکین کی حاضری یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی ہے، اس کے علاوہ عمران خان نے ق لیگ کے اراکین کی حاضری یقینی بنانے کیلئے رہنما ق لیگ مونس الہیٰ کو بھی ہدایات دیدی ہیں، گزشتہ دو روز میں مونس الہیٰ کی ہونے والی ملاقاتیں بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 جنوری کو ہونے والےاس اجلاس میں اراکین کی حاضری کو دیکھتے ہوئے اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا، اسی اجلاس میں اگر اراکین کی تعداد پوری ہوئی تو عمران خان وزیراعلی کے اعتماد کا ووٹ لینے کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ خیال رہےکہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب اسمبلی میں 180 نشستیں ہیں تاہم سابق ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اور چوہدری مسعودکےووٹ پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں ہوں گے جس کے بعد پی ٹی آئی کے پاس 178 ووٹ ہوں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی آڈیو لیکس کے معاملے میں وزیراعظم ہاؤس کے ایک سابق ملازم کو حراست میں لےلیا گیاہے۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی پرنسپل سیکرٹری کے ساتھ گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ لیک ہونے کے معاملے کی تحقیقات کے دوران ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حراست میں لیا گیا شخص وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم کے اسٹاف میں شامل تھا جسےوزیراعظم ہاؤس سے ہٹانے کے بعد بہاولپورمیں تعینات کردیا گیا تھا، زیر حراست شخص سے تحقیقات کیلئےایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ یادرہے کہ چند ماہ پہلے وزیراعظم شہباز شریف کی حکومتی وزراء کےساتھ معاونین خصوصی کی تقرری اورمریم نواز شریف کی سفارشات سے متعلق گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگز لیک ہوئی تھیں جس کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کی کمیٹی تشکیل دیدی گئی تھی۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان اور انکی اہلیہ کی مسلسل آڈیوز لیک ہورہی ہیں جن پر حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا، مختلف صحافیوں کی جانب سے یہ تاثر ہے کہ اس کھیل کے پیچھے حکومت خود ہے جبکہ راناثناء اللہ اسکی تردید کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آڈیوز حکومت نہیں لیک کررہی، کوئی غیرسیاسی شخص لیک کررہا ہے۔کچھ روز قبل انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ عمران خان کی ایک 25 منٹ کی آڈیو سامنے آنیوالی ہے جس پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ وزیرداخلہ یہ دعویٰ کس بنیا پر کررہے ہیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی پالیسوں پر تنقید کرنے کی وجہ سے مسلم لیگ ن کا مفتاح اسماعیل کیخلاف کاروائی پر غور کیا جارہا ہے۔ صحافی ثمر عباس کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق مفتاح اسماعیل کے حکومتی معاشی پالیسیز کے خلاف بیانات نہ رکے تو پہلے شو کاز نوٹس جاری کیا جائے گا جسکے بعد پارٹی رکنیت معطل ہو گی۔ جی این این نیوز کی رپورٹ کے مطابق مفتاح اسماعیل کو کئی بار پارٹی قیادت سے پیغام بھی بھجوایا گیا کہ وزیر خزانہ پر تنقید کرنے سے گریز کریں۔مفتاح اسماعیل کی جانب سے حکومتی پالیسیوں اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر تنقید کا سلسلہ نہ رکا تو پارٹی کی جانب سے پہلے شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔ مفتاح اسماعیل کی ڈسپلن کی مسلسل خلاف ورزی پر پارٹی رکنیت معطل ہو گی۔ سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ ہم نے مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ بناکر بہت بڑی غلطی کی ہے، مفتاح اسماعیل بھٹک گئے ہیں، اب کیا کیا جاسکتا ہے۔
پنجاب حکومت نے موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی مری میں 8 ہزار سے زائد گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ریلیف کمشنر پنجاب نوید حیدر شیرازی نے مری میں برفباری کےپیشگی انتظامات کے حوالے سے اہم اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں سیکرٹری ریونیو، ڈی جی پی ڈی ایم اے فیصل فرید، ڈی سی مری اور ریسکیو 1122 کے حکام سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈی جی پی ڈی ایم اےفیصل فرید اور ڈپٹی کمشنر مری نے برفباری کے دوران عوام کو کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچانے کیلئے کیے جانے والے انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر ریلیف کمشنر نے کہا کہ مری میں سینٹرل کنٹرول روم قائم کرکے مانیٹرنگ شروع کردی گئی ہے،کسی بھی ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کیلئےریسکیو 1122، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کی اضافی نفری تعینات کیے گئےہیں جبکہ مری میں سیاحوں کی سہولت کیلئے13 سہولت سینٹرز بھی قائم کردیئےگئے ہیں۔ نوید حیدر شیرازی نے اجلاس میں تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ برفباری کے موسم میں مری میں تعینات افسران کی ٹرانسفرز پوسٹنگز نا کی جائیں، ٹریفک پلان پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے، گاڑیوں کی مری میں پارکنگ کےبہترین انتظامات، ٹورازم اسکواڈ کے جوانوں کی سڑکوں پر گشت اور برفباری کے دوران چین مافیا کے خلاف کریک داؤن کیا جائے۔ ریلیف کمشنر نے مزید کہا کہ تمام ادارے آپس میں کورڈنیشن کے عمل کو بہتر بنائیں تاکہ سیاحوں یا دیگر شہریوں کو کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعہ سے بچایا جاسکے، مری جانے والے سیاح موسمی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سفر شروع کریں۔

Back
Top