خبریں

وزیراعظم شہباز شریف کی آڈیو لیکس کے معاملے میں وزیراعظم ہاؤس کے ایک سابق ملازم کو حراست میں لےلیا گیاہے۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی پرنسپل سیکرٹری کے ساتھ گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ لیک ہونے کے معاملے کی تحقیقات کے دوران ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حراست میں لیا گیا شخص وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم کے اسٹاف میں شامل تھا جسےوزیراعظم ہاؤس سے ہٹانے کے بعد بہاولپورمیں تعینات کردیا گیا تھا، زیر حراست شخص سے تحقیقات کیلئےایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ یادرہے کہ چند ماہ پہلے وزیراعظم شہباز شریف کی حکومتی وزراء کےساتھ معاونین خصوصی کی تقرری اورمریم نواز شریف کی سفارشات سے متعلق گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگز لیک ہوئی تھیں جس کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کی کمیٹی تشکیل دیدی گئی تھی۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان اور انکی اہلیہ کی مسلسل آڈیوز لیک ہورہی ہیں جن پر حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا، مختلف صحافیوں کی جانب سے یہ تاثر ہے کہ اس کھیل کے پیچھے حکومت خود ہے جبکہ راناثناء اللہ اسکی تردید کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آڈیوز حکومت نہیں لیک کررہی، کوئی غیرسیاسی شخص لیک کررہا ہے۔کچھ روز قبل انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ عمران خان کی ایک 25 منٹ کی آڈیو سامنے آنیوالی ہے جس پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ وزیرداخلہ یہ دعویٰ کس بنیا پر کررہے ہیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی پالیسوں پر تنقید کرنے کی وجہ سے مسلم لیگ ن کا مفتاح اسماعیل کیخلاف کاروائی پر غور کیا جارہا ہے۔ صحافی ثمر عباس کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق مفتاح اسماعیل کے حکومتی معاشی پالیسیز کے خلاف بیانات نہ رکے تو پہلے شو کاز نوٹس جاری کیا جائے گا جسکے بعد پارٹی رکنیت معطل ہو گی۔ جی این این نیوز کی رپورٹ کے مطابق مفتاح اسماعیل کو کئی بار پارٹی قیادت سے پیغام بھی بھجوایا گیا کہ وزیر خزانہ پر تنقید کرنے سے گریز کریں۔مفتاح اسماعیل کی جانب سے حکومتی پالیسیوں اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر تنقید کا سلسلہ نہ رکا تو پارٹی کی جانب سے پہلے شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔ مفتاح اسماعیل کی ڈسپلن کی مسلسل خلاف ورزی پر پارٹی رکنیت معطل ہو گی۔ سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ ہم نے مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ بناکر بہت بڑی غلطی کی ہے، مفتاح اسماعیل بھٹک گئے ہیں، اب کیا کیا جاسکتا ہے۔
پنجاب حکومت نے موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی مری میں 8 ہزار سے زائد گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ریلیف کمشنر پنجاب نوید حیدر شیرازی نے مری میں برفباری کےپیشگی انتظامات کے حوالے سے اہم اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں سیکرٹری ریونیو، ڈی جی پی ڈی ایم اے فیصل فرید، ڈی سی مری اور ریسکیو 1122 کے حکام سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈی جی پی ڈی ایم اےفیصل فرید اور ڈپٹی کمشنر مری نے برفباری کے دوران عوام کو کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچانے کیلئے کیے جانے والے انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر ریلیف کمشنر نے کہا کہ مری میں سینٹرل کنٹرول روم قائم کرکے مانیٹرنگ شروع کردی گئی ہے،کسی بھی ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کیلئےریسکیو 1122، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کی اضافی نفری تعینات کیے گئےہیں جبکہ مری میں سیاحوں کی سہولت کیلئے13 سہولت سینٹرز بھی قائم کردیئےگئے ہیں۔ نوید حیدر شیرازی نے اجلاس میں تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ برفباری کے موسم میں مری میں تعینات افسران کی ٹرانسفرز پوسٹنگز نا کی جائیں، ٹریفک پلان پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے، گاڑیوں کی مری میں پارکنگ کےبہترین انتظامات، ٹورازم اسکواڈ کے جوانوں کی سڑکوں پر گشت اور برفباری کے دوران چین مافیا کے خلاف کریک داؤن کیا جائے۔ ریلیف کمشنر نے مزید کہا کہ تمام ادارے آپس میں کورڈنیشن کے عمل کو بہتر بنائیں تاکہ سیاحوں یا دیگر شہریوں کو کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعہ سے بچایا جاسکے، مری جانے والے سیاح موسمی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سفر شروع کریں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اسلام آباد حملے کے ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے یہ دعویٰ جیو نیوز سےخصوصی گفتگو کرتے ہوئےکیا اور کہا کہ اس حملے کی ذمہ داری ایک کالعدم تنظیم کی قبول کی تھی۔ کرم ایجنسی سے چلنے والے یہ لوگ راولپنڈی پہنچے جہاں انہوں نے قیام کیا، ہم نےاب تک چار پانچ ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جن میں واقعہ میں ملوث سہولت کار بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خود کش حملہ آور نے ٹیکسی کرائےپر لی تھی، ٹیکسی کا ڈرائیور بے قصور ہے اس کا دہشت گردی کی کارروائی میں کوئی قصور نہیں تھا۔ یادرہے کہ چند روز قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے آئی ٹین فور میں پولیس کی جانب سےچیک پوسٹ پر ایک مشکوک گاڑی کو روکا گیا اور چیکنگ شروع کی گئی۔ اسی اثناء میں گاڑی اچانک دھماکےسے تباہ ہوگئی، واقعہ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ4 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
موٹرسائیکل پر سوار دونوں افراد کے پاس سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا جبکہ ان کے ساتھ ایک چھوٹی بچی بھی تھی جو محفوظ رہی: ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس سندھ کے دارالحکومت اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ٹریفک کے اشارے پر نہ رکنے والے ایک نوجوان موٹروسائیکل سوار شہری کو تعاقب کرنے کے بعد شاہین فورس کے اہلکاروں نے رہائشی عمارت میں گھس کر فائرنگ کر دیا جس کے بعد ابتدائی تفتیش میں جرم ثابت ہونے کے بعد تینوں پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ایسٹ مقدس حیدر کا کہنا تھا کہ واقعہ شارع فیصل تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا۔ ڈی آئی جی ایس مقدس حیدر کی ہدایت پر ایس ایس پی عبدالرحیم شیرازی کی زیرنگرانی ابتدائی تحقیقات میں پولیس افسران نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بتایا کہ موٹرسائیکل پر سوار دونوں افراد کے پاس سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا جبکہ ان کے ساتھ ایک چھوٹی بچی بھی تھی جو واقعہ میں محفوظ رہی۔ حکام کا کہنا تھا کہ شاہین فورس کے اہلکاروں نے موٹرسائیکل پر سوار 2 افراد کو ٹریفک اشارے پر رکنے کا کہا لیکن وہ نہیں رکا جس کے بعد شاہین فورس کے اہلکاروں نے اس کا تعاقب شروع کر دیا اور ایک رہائشی عمارت کے احاطے میں اس پر فائرنگ کر دی۔ گولیاں لگنے سے عامر حسین نامی نوجوان رہائشی عمارت کی سیڑیاں چڑھتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑ گیا جس کے بعد علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کا کہنا تھا کہ فائرنگ کرنے والے شاہین فورس کے اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور متوفی کے لواحقین سے رابطہ کرنے کے بعد اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جائے گا جبکہ فائرنگ کرنے والے شہریار، فیصل اور شہریار نامی پولیس اہلکاروں لاک اپ میں موجود ہیں۔
ن لیگی ایم این اے چوہدری محمد اشرف کو محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے گرفتار کر لیا۔ ملزم چوہدری محمد اشرف ساہیوال کے حلقہ نمبر 161 سے مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے ہیں۔ چوہدری محمد اشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے 157 ایکڑ 1 کنال 16 مرلے سرکاری اراضی جعلسازی اور فراڈ سے محمد سلیم پٹواری اور ریاست علی گرداور سے مل کر جعلی گرداوری بنا کر اپنے قبضہ میں رکھی ہوئی تھی۔ محکمہ انٹی کرپشن کے مطابق ملزم چوہدری محمد اشرف پر الزام ثابت ہونے پر محکمہ اینٹی کرپشن نے گرفتار کیا ہے۔ ترجمان محکمہ انٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ ملزم چوہدری محمد اشرف نے ایک فرضی شخص شریف احمد ہاشمی کو جعلی الاٹی ظاہر کرکے سرکاری رقبہ پر قبضہ کیا ہوا تھا۔ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے انکوائری کرکے مقدمہ نمبر 18/22 درج کرکے چوہدری محمد اشر ف کو گرفتار کیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے محمد اشرف کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے بیان میں کہا کہ ساہیوال سے رُکن قومی اسمبلی محمد اشرف کی گرفتاری سیاسی انتقام ہے، عمران خان کے کہنے پر اینٹی کرپشن پنجاب کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی آج بھی بد ترین سیاسی انتقام کی اپنی منفی روش پر کاربند ہے، چار سال آپ یہ سب کرکے دیکھ چکے ہیں، سیاسی انتقام کا ملک اور عوام کو ناقابل تلافی نقصان ہوا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے عمران خان کوئی بھی کام اپنے مال پر نہیں کرتے، یہ تو وہ لوگ ہیں جو زکوۃ کےپیسے بھی سیاسی فنڈز میں جمع کروادیتے ہیں۔ تفصیلات کےمطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے لاہور میں خواجہ رفیق کی برسی کے موقع منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کیا اور عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ خود اور ان کے پیروکارجیب کترےہیں،انہوں نے تو زکوۃ کےپیسوں کو سیاسی فنڈز میں جمع کروایا اور ان پیسوں سے ستر لاکھ روپے ایک خاتون کو بھی دیئے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ میری ذاتی رائے یہ تھی کہ جب عمران خان کے خلاف عدم اعتماد ہوئی تھی تب الیکشن کروانے چاہیے تھے، تاہم اب حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے، ہم بلیک میل ہوکر ملک میں انتخابات نہیں کروائیں گے۔ دوسری جانب خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان نے ایک دو سال اور ٹھوکر کھانی ہے،آخرکار انہیں ہمارے پاس ہی آنا پڑے گا، تم ایک بار پھر واردات کرنا چاہتے ہو، جنرل باجوہ قصوروار نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں آپکو کیا سمجھتا تھا اور آپ کیا نکلے، آپ نے یہ ریاست مدینہ بنائی؟ آپ نے سیاست کو گندا کردیا ہے حامد میر کا خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ن لیگ والے خوش نہ ہوں آڈیوز، ویڈیوز سب کی آئیں گی، اس حمام میں سب ننگے ہیں،عمران خان کو مسلط کرنے کے ذمہ دار شہباز شریف بھی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جنرل باجوہ، جنرل نوید مختار اور جنرل فیض کی میٹنگ ہوئی جس میں کہا گیا کہ عمران خان کو نہیں لانا، شہباز شریف کو بلا کر وزیراعظم بننے کی پیشکش کی گئی لیکن شہبازشریف نے اپنے بھائی کیساتھ کھڑا ہونیکا فیصلہ کیا۔
دوہرا معیار؟ وزیراعظم شہبازشریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کو فوری ضمانت اور گرفتار نہ کرنیکا حکم، اعظم سواتی کو ضمانت ملنے میں تاخیر۔۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے آج بھی ضمانت نہ مل سکی اور معاملہ مزید ایک ہفتے کیلئے ملتوی ہوگیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی اور آئندہ پیر تک فریقین سے جواب طلب کر لیا۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی نے ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع تھا جو متنازع ٹوئٹ کیس میں گرفتار ہیں اور 21 دسمبر کو ٹرائل کورٹ نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کی تھی۔ اعظم سواتی نے ٹرائل کورٹ سے ضمانت مسترد ہونے پر اب ضمانت بعد ازگرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا جس میں مؤقف اختیار کیا کہ مبینہ ٹوئٹس پوسٹ نہیں کیں اورکسی ادارے کو بدنام کرنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں تھا۔ واضح رہے کہ کرپشن کیسز پر لندن میں مقیم وزیراعظم کے صاحبزادے سلمان شہباز نے وطن واپس آنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا کہ انہیں گرفتار نہ کیا جائے جس پر عدالت نے فوری پر طور سلمان شہباز کو گرفتار نہ کرنیکا حکم دیا تھا بعد ازاں نچلی عدالتوں کےذریعے سلمان شہباز کو ضمانت مل گئی تھی جبکہ اعظم سواتی کو کبھی بلوچستان، کبھی سندھ ، کبھی اسلام آباد گرفتار کرکے گھمایا جارہا ہے۔
ساہیوال: پنجاب کے علاقے ساہیوال میں رشتہ نہ دینے پر سفاک شخص نے لڑکی کی والدہ کو اغوا کرلیا اور زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ساہیوال کے تھانہ نور شاہ کی حدود میں انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جہاں بیٹی کا رشتہ رشتہ نہ دینے پر خاتون کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا اور لاش ایک خالی کوارٹر میں پھینک دی گئی۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم عاشق نے صغریٰ بی بی سے بیٹی کا رشتہ مانگا اور لؔڑکی کی والدہ کے انکار پر ملزم عاشق نے ساتھیوں سے مل کر خاتون کو اغوا کر کے مبینہ زیادتی کے بعد خاتون کو قتل کر دیا اور لاش ایک خالی کوارٹر میں پھینک دی جس کی اطلاع علاقہ محلے داروں نے پولیس کو دی۔ پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد مقتولہ کی میت کو ورثا کے حوالے کردی اور تین ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتاری کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل ساہیوال میں اغوا ہونے والی 15 سالہ خانہ بدوش لڑکی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیاتھا پولیس کے مطابق 15 سالہ اقرا ایک روز قبل اپنے والدین کے ساتھ قبرستان سے واپس جھگیوں میں آئی تو غائب ہوگئی، اگلے روزلڑکی تشویشناک حالت میں ملی جو اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئی تھی۔ ڈی پی او ساہیوال کا کہنا ہے کہ لڑکی کو نشہ آور چیز کھلا کر قتل کیا گیا
صوبائی وزیرخوراک حسنین بہادر دریشک کو پرویزالٰہی نے کیسے منایا ؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں۔ نجی چینل جیو نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے صاحبزادے چوہدری مونس الٰہی نے صوبائی وزیر خوراک سردار حسنین بہادر دریشک کو ان کے گھر جاکر مناتے ہوئے استعفیٰ واپس لینے پر راضی کیا ،وہ آج سے دوبارہ اپنی وزارت سنبھال لیں گے ۔ گورنر پنجاب نے حسنین بہادر دریشک کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ناراضی کو بھی جواز بنا کر انھیں اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہا تھا ۔ مونس الٰہی نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب اُن کی رہائش گاہ پر جاکر سردار حسنین بہادر دریشک اور اُن کے والد سردار نصراللہ خان دریشک ملاقات کی اور انہیں استعفیٰ واپس لینے پر آمادہ کرلیا۔ پرویزالٰہی نے حسنین بہادر دریشک کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہا کہ حسنین دریشک میری کابینہ کے قابل وزیر وں میں سے ایک وزیر ہیں حسین بہادر دریشک میرے لیے ویسے ہی ہیں جیسے مونس الٰہی ہیں انکا مزید کہنا تھا کہ بطور صوبائی وزیر اپنے محکمہ کو بڑے اچھے طریقے سے چلا رہے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا۔حسین بہادر دریشک بطور وزیر اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے پرویز الٰہی حسنین بہادر دریشک نے 17 دسمبر کو کابینہ اجلاس میں تلخ کلامی اور گرما گرمی کے بعد صوبائی وزیر احتجاجاً کابینہ اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے، اور وزیراعلیٰ کو استعفیٰ بھیج دیا تھا جس کے بعد وزیراعلیٰ نے بتایا تھا کہ انہوں نے فوری استعفیٰ منظور کرلیا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں ڈسپلن کیساتھ کابینہ اجلاس چلاوں گا، ایک وقت میں ایک ہی وزیر بات کر سکتا ہے، سردار حسنین بہادر دریشک نے اس کے باوجود بھی گفتگو جاری رکھی، وزیر اعلی نے اجازت کے بغیر گفتگو سے روکا تو صوبائی وزیر غصے میں آگئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران حسنین بہادر دریشک نے دھمکی دی کہ میں پھر استعفی دے دیتا ہوں، اجلاس سے چلا جاتا ہوں کہہ کر صوبائی وزیر کابینہ اجلاس سے باہر چلے گئے۔
وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کے بعد امریکہ کی جانب سے اپنے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے احتیاط کرنے کی ہدایات کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کیپٹل پولیس کی جانب سے شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے جس کے بعد دارالحکومت کے داخلی وخارجی راستوں پر چیکنگ بڑھادی گئی ہے، شہریوں کو دوران سفر ضروری دستاویزات ساتھ رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اسلام آباد پولیس نے شہریوں کو ہدایات دی ہیں کہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کو دیکھتے ہوئے 15 پر اطلاع دیں، کیپٹل پولیس شہر و امن و امان کیلئے امن و امان کے قیام کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے سیکیورٹی الرٹ کو دیکھتے ہوئے اپنے سفارتی عملے کو احتیاط کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایات دیدی ہیں۔ امریکہ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پاکستان میں امریکی سفارتخانے کو باقاعدہ ایک سیکیورٹی الرٹ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں نامعلوم افراد کی جانب سے امریکی شہریوں پر حملے کی اطلاعات ملی ہیں، لہذا تمام امریکی شہری میریٹ ہوٹل جانے سے گریز کریں ۔
ایم کیوایم پاکستان، بہادرآباد، پاک سرزمین کے ایک ہونے کے امکانات بڑھنے لگے، نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پی ایس پی اور بہادر آباد پارٹی کا ایم کیو ایم پاکستان میں ضم ہونے کی تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق سربراہی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کرینگے،ڈاکٹر فاروق ستار نے آمادگی ظاہر کر دی ہے، تینوں دھڑوں کے ممکنہ ملاپ میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا اہم کردار ہے،امید ہے آئندہ چند روز میں معاملات حتمی طور پر طے پاجائیں گے۔ ذرائع کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں ایم کیوایم ایک ہی پلیٹ فارم سے انتخابات لڑے گی، 2016 میں بانی متحدہ کی تقریر پر پابندی کے بعد پی ایس پی وجود میں آئی، ممکنہ ملاپ میں فی الحال آفاق احمد کی ایم کیوایم حقیقی نہیں ہو گی۔ واضح رہے کہ کچھ دن قبل مصطفیٰ کمال کی ایم کیوایم سے تعلق رکھنے والے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔2018 کے الیکشن میں پی ایس پی نے حصہ لیا لیکن کوئی سیٹ نہ جیت سکی جبکہ مصطفیٰ کمال سمیت اہم رہنما اپنی ضمانتیں ضبط کرابیٹھے۔
پاکستان تحریک انصاف نے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں ملک بھر میں ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔ نجی چینل کے مطابق ریلیوں کا آغاز آج سے ہوگا۔ عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں آج لاہور، راولپندی، فیصل آباد اور ملتان میں ریلیاں نکالی جائیں گی۔ ہر شہر میں پی ٹی آئی کے علاقائی ذمے دار ریلیوں کی قیادت کریں گے۔ پارٹی کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق کل 26 دسمبر کو بہاولپور، 27 دسمبر کو شیخوپورہ اور 28 دسمبرکو جہلم میں ریلی نکالی جائے گی۔ 29 دسمبر کو ساہیوال، 30 دسمبر ڈی جی خان اور 31 دسمبر کو گوجرانوالہ میں ریلیاں شیڈول کی گئی ہیں۔ اسی طرح یکم جنوری کو ملتان، فیصل آباد، لاہور اور راولپنڈی میں ، 2 جنوری کو سیالکوٹ، 3 جنوری اٹک، 4 جنوری جہلم اور 5 جنوری کو ساہیوال میں ریلیاں نکالی جائینگی۔ اطلاعات کے مطابق 6 جنوری کو ڈیرہ غازی خان خان، 7 کو شیخوپورہ جبکہ 8 جنوری کو ملتان، لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ایک بار پھرریلیاں نکالی جائیں گی۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق 9 جنوری کو سیالکوٹ، 10 کو گجرات، 11 کو جہلم اور 12 جنوری کو گوجرانوالہ میں ریلیوں کا اہتمام ہوگا۔15 جنوری کو ملتان، لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی جب کہ 16 جنوری کو سرگودھا میں ریلی کا انعقاد کیا جائے گا۔
سود کے خاتمے اور اسلامی بینکاری کیلئے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کیلئے اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کردی گئی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اسٹیئرنگ کمیٹی کی سرپرستی وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کریں گے، اسٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین گورنر اسٹیٹ بینک ہوں گے۔ وزارت خزانہ کے مطابق سیکرٹری خزانہ، چیئرمین ایس ای سی پی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن ہوں گے، چیئرمین پاکستان بینکس ایسوسی ایشن، ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک بھی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ وزارت خزانہ کے مطابق مولانا مفتی تقی عثمانی، مفتی ارشاد احمد اعجاز، منصورالرحمان بھی اسٹیئرنگ کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔ اس کے علاوہ اشفاق تولہ، خوزم اے حیدر موتا،سابق گورنر اسٹیٹ بینک سعید احمد کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔ وزارت خزانہ کے مطابق اسٹیئرنگ کمیٹی قانونی اور ریگولیٹری ریفارمز میں رہنمائی دے گی، کمیٹی وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کیلئے درکار اقدامات میں رہنمائی دے گی، اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسلامک بینکنگ اسٹیئرنگ کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے۔ اسٹیئرنگ کمیٹی سود وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے درکار قانونی اور انضباطی اصلاحات اور اقدامات کے حوالے سے اسٹریٹجک رہنمائی دے گی۔ یہ کمیٹی وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کے لیے اسٹیک ہولڈرز کی صلاحیت کے اقدامات تجویز کرےگی ، اس کے علاوہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کی پیش رفت کی نگرانی کرےگی اور حائل رکاوٹوں کو دور کرنے بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان سندھ حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئیں کباڑ بنتی بسوں کی ویڈیو سامنے لے آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق خرم شیر زمان نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی، یہ ویڈیو خرم شیر زمان نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سٹی وارڈن کے پلاٹ کے دورے کے دوران بنائی، ویڈیو میں سرکاری بسوں کی خستہ حالی واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔ سٹی وارڈن کے پلاٹ میں سندھ حکومت کی جانب سے چلائی گئیں گرین بس منصوبے کی کوچ کی بدترین حالت ویڈیو میں بخوبی نظر آرہی ہے۔ خرم شیر زمان نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ دیکھیں کس طرح پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت عوام کےخون پسینے سے اکھٹے کیے ٹیکس کے پیسوں کو برباد کررہی ہے، سندھ حکومت نے اربوں روپے مالیت کی سرکاری بسوں کو چوروں کے رحم وکرم پر چھوڑا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کا ماننا ہے کہ عوام جائے بھاڑ میں بس ان کی جیب گرم ہونی چاہیے۔
گورنر کی جانب سے پرویز الٰہی کو وزیر اعلی کے عہدے سے ہٹانے کا معاملہ،، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کیجانب سے دوبارہ بینچ کی تشکیل کے بعد وکلاء کمرہ عدالت میں پہنچ گئے،چوہدری پرویز الہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر،عامر سعید راں کمرہ ،ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس بھی کمرہ عدالت میں موجود دلائل دیتے ہوئے پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کے انتخاب مین چوہدری پرویز الہی186ووٹ لے کر وزیر اعلی منتخب ہوئےاس وقت کے ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے خط کی روشنی میں ق لیگ کے ممبران کے ووٹ تصور نہیں کیے معاملہ سپریم کورٹ گیا جہاں سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعلی پرویز الہی ہوں گے،،وزیر اعلی کو تحریک عدم اعتماد کے زریعے ہٹایا جا سکتا ہے ۔20 اراکین اسمبلی کے دستخط کے ساتھ تحریک جمع ہو سکتی ہے۔ چیف منسٹر کو اسمبلی منتخب کرتی ہے، چیف منسٹر کو تعنیات نہیں کیا جاتا ۔ علی ظفر ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ دوسرا طریقہ گورنر وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں،آئیں کے آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 7 کے اعتماد کو ووٹ لینے کہ سکتا ہے ،اگر گورنر تصور کرے یہ وزیر اعلی اکثریت کھو چکے ہیں تو اعتماد کا ووٹ کےلیے کہہ سکتے ہیں گورنر کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کےلیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہیے انہوں نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ اگر گورنر سمجھے کہ وزیر اعلی اکثریت کھو چکے ہیں تو وہ عدم اعتماد کے ووٹ کا کہ سکتے ہیں ۔ عدم اعتماد کے لیے الگ سے سیشن بلایا جاتا ہے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ رولز کے مطابق کیا اسی دن ووٹنگ نہیں ہو سکتی ۔ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر کو اختیار ہے وہ ایک ہی دن نوٹس اور ووٹنگ کرا سکتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ گورنر عدم اعتماد کے لیے دن اور وقت کا تعین نہیں کر سکتا،جب عدم اعتماد کے لیے تین سے سات دن کا وقت ہے تو اعتماد کے ووٹ کے لیے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ۔ عدم اعتماد کے لیے بھی طریقہ کار موجود ہے اراکین کو نوٹس دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ رولز کے مطابق کے ووٹ کا کہنے کےلیے مناسب وقت دینا ہونا ہے ۔اگر سپیکر سمجھے تمام ممبران پورے ہیں تو دو روز میں ووٹنگ ہوسکتی ہے، ۔مگر اگر سپیکر سمجھے کہ تمام ممبران کی شرکت کےلیے وقت دینا ضروری ہے تو مناسب وقت دیا جانا چاہیے۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ گورنر نے اعتماد کے ووٹ کےلیے اسپیکر کو خط لکھا,وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں ،اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلی خود سیشن نہیں بلا سکتا ،اگر اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا,اجلاس بلانے کے اختیارات کے پاس اسپیکر کے پاس ہیں یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے بیرسٹر علی ظفر ضروری ہے کہ سپیکر ووٹنگ کے لیے دن مقرر کرے اور وزیر اعلی کہے کہ اعتماد کا ووٹ نہیں لیتا تو گورنر کوئی آرڈر پاس کر سکتے ہیں ۔گورنر نے اعتماد کے ووٹ کےلیے اسپیکر کو خط لکھا ۔وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں کیا ۔بیرسٹر علی ظفر اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلی خود سیشن نہیں بلا سکتا،اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا،اجلاس بلانے کے اختیارات اسپیکر کے پاس ہیں،یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے ۔بیرسٹر علی ظفر اگر گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے تو اس پر عملدرآمد تو ہونا چاہیے ۔ جسٹس عابد عزیز شیخ رولز کے مطابق گورنر کو اعتماد کے ووٹ کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا اختیار ہے،مگر وہ تاریخ کتنے دن کی ہوگی وہ الگ بحث ہے جسٹس عابد عزیزشیخ رولز کے تحت کرسکتا ہے مگر آئیں کے تحت نہیں اجلاس ہوتا تو وزیر اعلی اعتماد کا ووٹ لیتے بیرسٹر علی ظفر وزیر اعلی نے ہوا میں تو اعتماد کا ووٹ نہیں لینا ۔گورنر کو اختیار نہیں ہے کہ وہ وزیر اعلی کو ہٹائے بیرسٹر علی ظفر گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہ سکتا ہے یہ تو رولز میں ہے ۔ جسٹس عابد عزیز شیخ عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے اسمبلی کا پروسیجز بھی ہے ۔ اس پورے پراسس کے لیے مناسب وقت دینا چاہیے ۔ اگر کوئی سیشن ہی نہیں ہے تو وزیر اعلی کہاں ووٹ لے گا ۔ علی ظفر میڈیا پر خبر آئی کہ ایک وزیر کی پرویز الہی کے ساتھ تکرار ہوئی اس نے استعفی دے دیا ۔ کہا گیا عمران خان نے بیان دیا کہ پرویز الٰہی کی کابینہ میں ایک اور وزیر کا اضافہ ہوا اور انہیں پتا ہی نہیں ان بنیادوں پر عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا ۔ علی ظفر انکو یہ نظر نہیں آتا پرویز الہی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں یہ بیان بھی میڈیا پر آیا ۔ علی ظفر یہ تو منحصر ہے گورنر صاحب ٹی وی کون سا دیکھتے ہیں ۔ جسٹس عاصم حفیظ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ سماعت جاری رولز میں ایسا کچھ نہیں، کہ جاری اجلاس میں اعتماد کا ووٹ کےلیے نہیں کہہ سکتا : جسٹس عابد عزیز شیخ گورنر کا اختیار ہے کہ وہ جب مرضی ووٹ کا کہے ،اگر آپ پاس کےاکثریت ہے تو پھر ڈر کس بات کا ہے،یہ سارا بحران ختم ہوسکتا ہے فیصلہ تو اسمبلی نے ہی کرنا ہے : عدالت اگر اسپیکر کہہ دے کہ گورنر نے ووٹنگ کا جو وقت دیا ہے وہ مناسب نہیں ہے اور ووٹنگ کےلیے مناسب وقت دے دے پھر مسئلہ حل ہوجاتا ہے ،عدالت یہ اسپیکر ہی بتا سکتا ہے میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے کس بات کی سزا دی گئی بیرسٹر علی ظفر کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کرین گے، عدالت کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت گورنر کا نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے، عدالت کا سوال
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے پر مونس الٰہی کا دلچسپ ردعمل سامنے آگیا۔۔ مونس الہٰی نے کہا کہ گھبراہٹ میں ن لیگ اور پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کر بیٹھے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہا کہ کل رات کو کمال کر دیا ہے کمال کرنے والوں نے، گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو کہنا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعتماد کا ووٹ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کروانا تھا، لیکن اپنی گھبراہٹ میں ن لیگ اور پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کر بیٹھے ہیں، اب دوبارہ ہوٹل میں ککڑی کو منتخب کروائیں گے؟ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اقدام چیلنج کر دیا گیا وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی جانب سے دائر درخواست 5 صفحات پر مشتمل ہے۔ درخواست کے متن کے مطابق گورنر پنجاب نے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے وزیراعلی ٰکو خط لکھا ہی نہیں ،خط اسپیکر پنجاب اسمبلی کو لکھا گیا، وزیراعلیٰ پرویزالہٰی کو نہیں۔ درخواست گزار کامزید کہنا تھا کہ ایک اجلاس کے دوران گورنر دوسرا طلب نہیں کر سکتے ، گورنر کو غیر آئینی طور پر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے اختیار نہیں ،متن درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت گورنر پنجاب کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔
سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے ٹیکس ڈیٹا لیک ہونے کے معاملے میں ایف بی آر کے تین افسران کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) اور وفاقی بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ذرائع کے مطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن نے سابق آرمی چیف اور ان کے اہلخانہ کی ٹیکس دستاویزات لیک ہونے کے معاملے پر ریجنل ٹیکس آفس لاہور کے تین افسران کو گرفتار کرلیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گرفتار افسران میں سپرٹنڈنٹ شاہد نیاز، سپرٹنڈنٹ ارشد قریشی اور اپر ڈویژن کلرک عدیل اشرف شامل ہیں۔ ایف بی آر کے ان ملازمین کو ڈیپارٹمنٹل انکوائری میں قصوروار ثابت ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی اے نے ملزمان کو اسلام آباد سے گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے موبائل فونز، کمپیوٹرز اپنی تحویل میں لے لیے ہیں اور ان ڈیوائسز کو فرانزک کیلئے بھجوادیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم ان ملزمان سے تفتیش کرے گی ۔ ملزمان کے خلاف ایف بی آر کی درخواست پر باقاعدہ ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ہے اور ملزمان کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے سامنے پیش کرکے دوروہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ق نے سینئر پارٹی رہنما کامل علی آغا کی بنیادی پارٹی رکنیت منسوخ کرتے ہوئے انہیں ق لیگ پنجاب کے عہدے سے ہٹادیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کامل علی آغا کی پارٹی رکنیت منسوخ کرنے سے متعلق ق لیگ کی جانب سے باقاعدہ طور پر ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق کامل علی آغا نے غیر آئینی و غیر قانونی طریقے سے ایک قرار داد منظور کرواکے پارٹی آئین سے تجاوز کیا ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سینیٹرکامل علی آغا نے پارٹی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پارٹی اور پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی عزت کو بھی جان بوجھ کر نقصان پہنچایا ہے، لہذا انہیں نا صرف پارٹی عہدے بلکہ پارٹی کی بنیادی رکنیت کو بھی منسوخ کیا جاتا ہے۔ ق لیگ کے رہنما طارق بشیر چیمہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق کامل علی آغا نے پارٹی رکنیت بمعہ سینیٹ رکنیت جتنے بھی عہدے حاصل کیے ان سب کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی ہدایات پر طارق بشیر چیمہ نے کامل علی آغا کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا، تاہم کامل علی آغا اس شوکاز نوٹس کےجواب میں وضاحت دینے میں ناکام رہے جس پر ان کی بنیادی رکنیت کی منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے غیر ملکی دوروں اور حکومت کی جانب سے بلوں کی ادائیگی کو اپنا حق قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ان دنوں دورہ امریکہ پر موجود ہیں، دورے کے دوران وفاقی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز پاکستانی سفارتخانے میں ایک پریس کانفرنس کی اور کہا کہ میں ملک کا پہلا وزیر خارجہ ہوں جو اپنے غیر ملکی دوروں کے دوران ہوٹل کا بل خود ادا کررہا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاہم اگر یہ بل حکومت بھی ادا کررہی ہوتی تو یہ میرا حق ہے، کیونکہ میں ملک کا وزیر دفاع نہیں وزیر خارجہ ہوں، میرے غیر ملکی دوروں سے میرا ذاتی کا کوئی فائدہ نہیں ہے،ان دوروں سے پاکستان اور پاکستانی عوام کا فائدہ ہوا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنے دوروں کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کون کون سی کامیابیاں بتاؤں، میری محنت کی بدولت پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے اوپر کام کے شدید دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ باقی جو لوگ غیر ملکی دوروں پر نکلتے ہیں وہ تو شائد چھٹیاں منانے جاتے ہیں ، مجھے تو گدھوں کی طرح چلایا گیا ہے لیکن میں خوش ہوں کہ میری اس محنت کا فائدہ میری قوم کو ہوا ہے، صرف پاکستان گرے لسٹ سے نہیں نکلا بلکہ ملک کو معاشی طور پر بھی فائدہ پہنچا ہے، آج ہم جی 77 یعنی دنیا کے تمام ترقی پزیر ممالک پر مشتمل اتحاد کی سربراہی کررہے ہیں۔

Back
Top