خبریں

پاکستان پیپلزپارٹی نے آئندہ انتخابات کیلئے سیاسی جوڑ توڑ تیز کردیئے ہیں، اہم سیاسی جماعت کے سابق وزراء اور ارکان اسمبلی سے پارٹی میں شمولیت کیلئے رابطے شروع کردیئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین اسمبلی وسابق وزراء کی جانب سے جلد پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان سامنے آنے کی توقع کی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی(باپ) کے مختلف اراکین نے پیپلزپارٹی کی قیادت سے رابطے کرکے پارٹی میں شمولیت میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، رابطہ کرنے والے رہنماؤں میں میر سلیم کھوسہ، میر ظہور بلیدی، میر عاصم گرکیلو اور عارف جان محمد حسنی شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ باپ کے ارکان کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کے حوالے سے میر ظہور بلیدی کے پیپلزپارٹی کی قیادت سے معاملات آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، دونوں فریقین میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ سمیت دیگر معاملات پر بات چیت ہورہی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آغا شکیل درانی، میر عاصم کردگیلو، رؤف رند اور میر اصغر رند ، عارف جان محمد حسنی، اور میر سلیم کھوسہ کے ساتھ بھی رابطے ہیں،ان رہنماؤں کے ساتھ بھی پیپلزپارٹی کی شمولیت کے حوالے سے معاملات آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ایک خاندانی مقدمے میں خلع کے ذریعے شادی کے خاتمے کے پشاور ہائی کورٹ اور اپیلٹ کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے شوہر کے بیوی پر ظلم و تشدد کی بنیاد پر شادی ختم کرنے کے فیملی کورٹ کے فیصلے کو بحال کردیا۔ فیملی کورٹ نے شواہد ریکارڈ کرنے اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد طیبہ عنبرین کی جانب سے اپنے شوہر شفقت علی کیانی کے خلاف دائر مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ظلم کی بنیاد پر طلاق کے ذریعے شادی ختم کرنے کا حکم دیا تھا، خاتون کی جانب سے مقدمے میں مہر کی رقم، جہیز کا سامان، طبی اخراجات، اپنی اور اپنی بیٹی کی کفالت کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ اپیلٹ کورٹ نے 10 نومبر 2015 کو فیملی کورٹ کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے طلاق کے ذریعے نکاح ختم کرنے کے فیصلے کو خلع میں تبدیل کر دیا تھا اور خاتون کو 5 تولہ سونا شوہر کو واپس کرنے کی ہدایت کی تھی، جب کہ بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے بھی اپیل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا جہاں جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’بے رحمانہ، ظالمانہ اور جابرانہ‘ طرز عمل اور رویے کے باوجود شوہر کی جانب سے ازدواجی حقوق کے دعوے کا واحد اور بنیادی مقصد صرف اور صرف کفالت اور مہر کی رقم کی ادائیگی سے بچنا معلوم ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس شخص کی یہ کوشش اس وقت کامیاب ہوئی جب اپیلیٹ کورٹ نے بیوی کو مہر کی رقم واپس کرنے کی ہدایت کرنے کے ساتھ خلع کے ذریعے شادی ختم کرنے کا فیصلہ جاری کیا۔ بنچ کے رکن جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ فریقین کے درمیان بنیادی اختلاف یا اختلاف کا بنیادی سبب یہ سوال تھا کہ کیا درخواست گزار طیبہ عنبرین ظلم کی بنیاد پر شادی ختم کرنے کے حکم نامے کا دعویٰ کرنے کی مستحق تھی اور کیا اپیلٹ فورم نے ظلم کی بنیاد پر نکاح کو طلاق کے ذریعے ختم کرنے کے بجائے خلع کے ذریعے ختم کرکے ٹھیک فیصلہ کیا؟ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ فیملی کورٹ نے واضح اور غیر مبہم انداز میں کہا کہ درخواست گزار خاتون نے کئی واقعات کا حوالہ دے کر شوہر کی جانب سے کیے جارہے ظلم کو ثابت کیا جبکہ جرح کے دوران بھی خاتون کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد کو جھٹلایا نہیں گیا، لہٰذا فیملی کورٹ نے مکمل جانچ پڑتال اور شواہد پر غور کرنے کے بعد ظلم کو بنیاد بناتے ہوئے شادی کو طلاق کے ذریعے ختم کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر فیصلہ شواہد کے خلاف ہو تو اپیلٹ کورٹ، فیملی کورٹ کے فیصلے میں رد و بدل کر سکتی ہے یا اسے کالعدم قرار دے سکتی ہے، اپیل کورٹ کو دائرہ اختیار کے تحت دوبارہ اس بات کا جائزہ لینا ہوتا ہے کہ کہیں نچلی عدالت نے شواہد کو جانچنے میں کوئی غلطی تو نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے بھی اس بات کو مدنظر نہیں رکھا کہ مقدمے کی سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے بدسلوکی اور ظلم کے الزامات کو تسلی بخش شواہد کے ساتھ ثابت کیا گیا ہے اور اس کے باوجود اپیلٹ کورٹ کے فیصلے کی توثیق کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مرد اور عورت کے درمیان ازدواجی بندھن پاکیزہ رشتہ ہے جو زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، میاں بیوی کے درمیان ایک دوسرے کی خوشی اور ہمدردی کے جذبات کو پروان چڑھاتا ہے، اس پر ہی خاندانی نسب اور وراثت کا بھی انحصار ہوتا ہے، ازدواجی رشتہ نرمی، انسانی اور جذباتی وابستگی کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے جس کے لیے باہمی اعتماد، احترام، وقار، محبت اور پیار کی ضرورت ہوتی ہے اور اس لیے یہ اہم رشتہ معاشرتی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جیسا کہ اسلام شوہر کو خوراک، لباس، رہائش اور دیگر تمام ضروریات زندگی فراہم کرنے کا حکم دیتا ہے، اسی طرح مرد سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ پیار اور محبت کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھے گا، فیصلے میں وضاحت کی گئی ہے کہ ایسا طرز عمل یا رویہ جو بیوی کے لیے ذہنی اذیت اور جسمانی تکلیف کا باعث بنتا ہے اس کے لیے ازدواجی بندھن کو برقرار رکھنا ناممکن بنا دیتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ان واقعات کا بھی حوالہ دیا کہ فیملی کورٹ کے فیصلے میں کس طرح مختلف حالات و واقعات کی عکاسی کی گئی جو بیوی کے لیے ذہنی اذیت اور تشدد کا باعث بنے جیسا کہ یہ بات کہ شادی کے صرف ایک ہفتے بعد ہی شوہر نے بیوی پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ وہ کرائے پر مکان حاصل کرنے کے لیے رقم کا بندوبست کرے۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ شوہر اور اس کے خاندان کے افراد نے بھی خاتون پر جھوٹے الزامات لگائے، یہ الزام بھی لگایا کہ بچی ان کی بیٹی نہیں ہے، اس طرح کی الزامات کے باعث درخواست گزار کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب خاتون رشتے کو نبھانے کی کوشش کر رہی تھی تو اس شخص نے بیوی کا ساتھ دینے کے بجائے اس کا ساتھ چھوڑ دیا، اہم موقع پر اس کا ساتھ نہیں دیا، اس دوران شوہر نے نہ تو کفالت کی رقم دی اور نہ ہی ڈلیوری کے اخراجات ادا کیے۔ اس کے علاوہ شوہر اور اس کے خاندان کے افراد نے خاتون پر یہ سخت شرط عائد کی کہ وہ اپنی تنخواہ شوہر کے ساتھ جوائنٹ اکاؤنٹ میں جمع کرائے اور ذاتی استعمال کے لیے رقم اس کی اجازت سے لے۔ عدالت میں کیس دائر کرنے کے باوجود شوہر کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ اس نے خاتون کو مزید ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا، اس پر مزید جھوٹے الزامات لگانا شروع کر دیے۔ عدالت عظمیٰ نے نوٹ کیا کہ اپیلٹ کورٹ نے ثبوتوں پر غور کرنے کے بجائے بغیر کسی وجہ کے قرار دیا کہ جسمانی تکلیف یا ذہنی اذیت کو ظاہر کرنے کے لیے ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے گئے اور الزامات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ معاملے کے تمام حقائق اور شواہد کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ اور اپیلٹ کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فیملی کورٹ کے فیصلے کو بحال کر دیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی لاہور میں رہائشگاہ زمان پارک میں جاسوسی آلات کی تنصیب کے خطرے کے پیش نظر گھر میں سرچ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کی اجازت سے جاسوسی آلات کا پتہ لگانے کیلئے پنجاب پولیس اسپیشل برانچ کی خصوصی ٹیم سرچ آپریشن کرنے کیلئے زمان پارک میں چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائشگاہ پر پہنچ گئی ہے۔ پنجاب پولیس اسپیشل برانچ کی جانب سے آنے والی خصوصی ٹیم سرویلنس کے خصوصی اور جدید آلات سے لیس ہے، سرچ آپریشن کا فیصلہ اسٹاف اور پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے شک ظاہر کرنے پر کیا گیا ہے۔ پولیس اسپیشل برانچ کے ماہرین زمان پارک میں واقع عمران خان کے گھر میں جاسوسی آلات کی کھوج کیلئے خصوصی آپریشن عمل میں لائیں گے۔ اس آپریشن میں ماہرین گھر کے مختلف حصوں کا خصوصی معائنہ کریں گے۔ یاد رہے کہ عمران خان گزشتہ ماہ دو ماہ سے لاہور میں واقع زمان پارک میں اپنی رہائشگاہ میں مقیم ہیں اور سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عمران خان پہلے حقیقی آزادی مارچ کے سلسلے میں یہاں مقیم رہے پھر 3 نومبر کو وزیر آباد میں فائرنگ واقعے میں زخمی ہونے کے بعد سے یہیں رہائش پذیر ہیں۔ پنجاب میں جاری سیاسی ہلچل کے حوالے سے ان کی رہائشگاہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنی ہوئی ہے اور دن بھر ان کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
فواد چوہدری نے وزیراعظم شہبازشریف کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کرائیں تاکہ درد رکھنے والے لوگ اقتدار سنبھالیں۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شہبازشریف کے ایک ٹوئٹ پر ردعمل میں کہا کہ سندھ کے سیلاب زدگان کی مدد کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ الیکشن کرائیں تاکہ پیپلزپارٹی سے سندھ کی جان چھوٹے۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی حکومت سے نجات ملے تو یہ سیلاب زدگان کے زخموں پر مرہم کے مترادف ہوگا۔ شہبازشریف نے ٹوئٹ کیا تھا کہ میں نے کل سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا جہاں اس وقت بھی لاکھوں معصوم بچے، بزرگ اور خواتین سخت سردی اوربے سروسامانی کی حالت میں موسمیاتی تبدیلی کے ناکردہ گناہ کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ ہم سب کو مصیبت میں گھرے ان پاکستانیوں کا اس مشکل وقت میں سہارا بنے رہنے کی ضرورت ہے۔
یوکرینی حسینہ پاکستانی سفارتکار سے شادی کی خواہشمند، حکومت سے اپیل، انکار پر کیا کرے گی وہ بھی بتا دیا صحافی زاہد گشکوری نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی پاکستانی سفارتکار کے ساتھ شادی کرنا چاہتی ہے لیکن حکومت کی طرف سے اجازت نہیں دی جا رہی۔ صحافی کے مطابق پاکستانی سفارتکار سے شادی کی خواہش مند یوکرینی خاتون نے 2019، 2020 اور 2021 میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو درخواست دی لیکن اسے شادی کی اجازت دینے سے انکار کردیا گیا۔ اب اس خاتون نے وزیر اعظم پورٹل کے ذریعے ایک بار پھر پاکستانی سفارتکار سے شادی کی درخواست دی ہے۔ زاہد گشکوری کے مطابق اگر وزیر اعظم شہباز شریف اور دفتر خارجہ نے اس لڑکی کو شادی کی اجازت نہ دی تو وہ معاملے کو عدالت میں لے جائے گی۔
مسلم لیگ ن کے معطل ہونے والے 16 ارکان پنجاب اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد کیلئے ہونے والے سیشن میں شرکت کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سیشن میں شرکت کے لیے 16 لیگی ارکان کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست پر سماعت کے بعد عدالت نے لیگی ارکان اسمبلی کو عدم تحریک اعتماد کے سیشن میں شرکت کی اجازت دے دی۔ لیگی اراکین پنجاب اسمبلی نے وکیل ایڈووکیٹ منصور اعوان کی وساطت سے اعلیٰ عدلیہ میں درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ اہور ہائیکورٹ نے 20 دسمبر کو سیشن میں شرکت اور ووٹنگ کی اجازت دی تھی۔ عدالت وزیراعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں شرکت کے لیے عبوری ریلیف میں توسیع کرے۔ درخواست میں اپیل کی گئی تھی کہ عدالت وزیر اعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے نئے الیکشن میں بھی حصہ لینے کی اجازت دے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانامبشراقبال کو معاون خصوصی مقرر کردیا۔ کابینہ ڈویژن نے رانامبشراقبال کی بطور وزیراعظم کے معاون خصوصی تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔ اعلامیے کے مطابق رانا مبشر اقبال کا درجہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا۔ کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے رانا مبشر اقبال کو معاون خصوصی تعینات کر دیا ہے۔ رانامبشراقبال کی تعیناتی کے بعد وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تعداد 31 ہوگئی جبکہ وفاقی کابینہ کی مجموعی تعداد بڑھ کر 76 ہوگئی۔ کابینہ میں وفاقی وزرا 34، وزرا ئے مملکت 7 اور مشیروں کی تعداد 4 ہے۔ یاد رہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی کابینہ کے ارکان کی تعداد کل ارکان اسمبلی کے 11فیصد تک ہو سکتی ہے۔ صحافی خاور گھمن کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ اور مسلم لیگ نون کے لوگ یہی کہتے ہیں کہ ملک میں معاشی بحران کا شکار ہے، یہ تو سچ ہے سامنے نظر بھی آ رہا ہے تو پھر حکومت کو ہی کچھ لحاظ کرنا چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کرکٹ بورڈ میں انتظامی تبدیلیوں کی منظوری دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کو ہٹا کر نجم سیٹھی کو ایک بار پھر چیئرمین پی سی بی تعینات کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ وزیراعظم نے چیئرمین پی سی بی کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ کرکٹ بورڈ کے معاملات چلانے کیلئے ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دیدی ہے جس میں سابق بورڈ حکام، کرکٹرز اور دیگر شخصیات شامل کی گئی ہیں۔ 14 رکنی خصوصی کمیٹی آئندہ چار ماہ بورڈ کے معاملات کو سنبھالے گی، پی سی بی 2014 کے آئین کی بحالی کے حوالے سے معاملات بھی خصوصی کمیٹی کے سپرد کردیئے گئے ہیں۔ کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے وزیراعظم آفس کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے جس کے مطابق نجم سیٹھی اس کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ پی سی بی کے سابق بورڈ آف گورنر شکیل شیخ، گل زادہ، نعمان بٹ، سابق ٹیسٹ کرکٹرہارون رشید، پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثناء میر کمیٹی میں شامل ہوں گی۔ کمیٹی کے دیگر اراکین میں پی سی بی کے سابق ڈائریکٹر اعزید سید،لاڑکانہ ریجن کے سابق صدر تنویر احمد، کوئٹہ ایسوسی ایشن کے سابق صدر گل محمد کاکڑ، پی سی بی بورڈ آف گورنر کے سابق رکن ایاز بٹ اور عارف سعید، اسٹار کرکٹر اور سابق قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد خان آفریدی، سابق کرکٹر شفقت رانا اور سپریم کورٹ کےو کیل مصطفیٰ رمدے شامل ہوں گے۔
شیخوپورہ کے نواحی گاؤں فیروزوٹواں میں خطرناک حادثہ پیش آیا، 22 ویلر ٹرالر کی بریک فیل ہونے سے پیش آیا، ٹرالر کی بریک فیل ہونے کے باعث دکانوں سے ٹکڑا گیا. شیخوپورہ دو خواتین جاں بحق اور پانچ افراد شدید زخمی ہوگئے، زخمیوں کو ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دوسری جانب گجرات میں شدید دھند کے باعث ٹریفک حادثہ پیش آیا،سبزی منڈی کے قریب ٹرک چنگچی رکشے سے ٹکرا گیا، چنگچی رکشے میں سوار پانچوں افراد جاں بحق ہوگئے،ریسکیو کے مطابق واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے گجرات کےقریب حادثے میں ہونے والی اموات پر افسوس اورتعزیت کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے ذمے دار ڈرائیور کےخلاف قانونی کارروائی کاحکم دے دیا ہے۔ دھند کےباعث کالاشاہ کاکوکےقریب ٹریفک حادثہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں 6 گاڑیاں ٹکراگئیں،ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے میں متعدد افرادزخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے،حادثےمیں گاڑیوں کوبھی شدیدنقصان پہنچا ہے۔
نیب ترمیمی آرڈیننس کے ثمرات: نوازشریف، آصف زرداری اور یوسف رضاگیلانی کو توشہ خانہ کیس میں ریلیف مل گیا۔ تفصیلات کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت نوازشریف، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس بند ہو گیا ۔ احتساب عدالت نے کیس واپس نیب کو بھیج دیا، احتساب عدالت میں مزید ٹرائل نہیں چلے گا شریک ملزمان نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت ریفرنس ختم کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی نے بھی ترمیمی آرڈیننس کے تحت درخواست دائر کر رکھی تھی۔ دوسری جانب آصف زرداری کیخلاف 8 ارب سے زائد کی مشکوک ٹرانزیکشن کا ریفرنس بھی نیب کو واپس کردیا گیا ہے۔ نیب نے زرداری دور کے ایوان صدر میں اسٹینو مشتاق اور زین ملک کا مشترکہ اکاونٹ سامنے آنے پر کیس بنایا تھا ، کلفٹن میں سابق صدر کے گھرکی خریداری میں اسی اکاونٹ سے ادائیگی کا الزام تھا
گزشتہ روز لاہور کی سپریم کورٹ رجسٹری میں قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں لاہورہائیکورٹ نے کلہاڑی کے وار سے قتل کو غلطی قرار دیا تھا۔ ہائیکورٹ نے قتل خطا میں بدل کر سزا کو عمر قید سے پانچ سال کردی تھی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری ،چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پرمشتمل بنچ نے قتل کیس کے 3 ملزمان کی سزا کیخلاف اپیل پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ہائیکورٹ نے قتل کے تین ملزمان کی سزا کو قتل خطا میں بدل کر غیر قانونی فیصلہ دیا ہے، اگر یہ عدالتی فیصلہ نظیر بن گیا تو اس سے ریاست کونقصان ہوگا سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ عدالت ہائیکورٹ کے فیصلے کا نوٹس لے، تینوں ملزمان کو ٹرائل عدالت نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ کلہاڑی کے وار سے بندہ مر گیا ہائیکورٹ نے قتل کو خطا کیسے قرار دیا؟ جو فیصلہ لکھا گیا اس کا نہ سر ہے نہ پاؤں، فیصلہ پڑھ کر بہت تکلیف ہوئی۔ ہائیکورٹ پر برہم ہوتے ہوئے عدالت نےکہا کہ لگتا ہے ہائیکورٹ کے دونوں ججوں کو فوجداری معاملات کا کچھ پتہ نہیں۔ ہائیکورٹ نے قتل خطا میں بدل کر سزا کو عمر قید سے پانچ سال کردی، ملزم ریاض احمد، علی شیر اور مقصود کیخلاف تھانہ ڈونگہ بونگہ بہاولنگر میں عمران نامی مقتول کے قتل کامقدمہ درج ہے اور انہوں نے اپنی پانچ سالہ سزا ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بخار کی دوائیوں کے بعد اب شوگر کی انسولین بھی ناپیدہوگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں بخار کی گولیوں کےبعد اب شوگر کی انسولین کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے جس سے شہر اور صوبے بھرکے مریضوں کیلئے مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شہر کے تقریبا تمام چھوٹے بڑے میڈیکل اسٹورز اور فارمیسیز پر انسولین دستیاب نہیں ہے جس سے شوگر کے مرض میں مبتلا افراد کیلئے شدید پریشانی پیدا ہوگئی ہے، انسولین کیلئے مریض اور ان کے اہلخانہ ایک سے دوسرے میڈیکل اسٹور پر دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ جن میڈیکل اسٹورز یا فارمیسیز پر انسولین دستیاب ہے وہ مرضی کی قیمت بتاکرمریضوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں، شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ انسولین اور دیگر ضروری ادویات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام اس پریشانی سے بچ سکیں۔ دوسری جانب لاہور کے علاوہ پشاور شہر میں بھی انسولین کی قلت کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔
تربیلا ڈیم میں تقریباً 10 ارب ٹن گارا جمع ہوگیا، جس نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، گارا جمع ہونے کے باعث پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 40 فیصد سے زیادہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گارا کے باعث پانی کے ذخیرے کی صلاحیت میں کمی کا انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کو واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام کی جانب سے دی گئی بریفنگ کے دوران ہوا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کو بریفنگ دیتے ہوئے واپڈا حکام نے بتایا کہ گاد کی وجہ سے پاکستان کے دوسرے بڑے ذخیرے کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوگی،واپڈا حکام کے مطابق کئی دہائیوں سے جمع ہونے والی گارا اب ڈیم کے کنارے سے صرف چار میل کے فاصلے پر پہاڑ کی شکل اختیار کرگئی ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گارا کا یہ پہاڑ 1974 میں ڈیم کے کنارے سے 14 میل دور تھا جو اب 10 میل آگے آگیا ہے، مستقبل میں گارا کا یہ پہاڑ کسی جھٹکے کی صورت میں ڈیم کی خارجی سرنگوں کو بند کر سکتا ہے۔ گاد کی وجہ سے ڈیم کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 90 لاکھ 60 ہزار ایکڑ فٹ سے کم ہو کر 50 لاکھ 80ہزار ایکٹر فٹ رہ گئی ہے،گاد اور گارا کی صفائی کے لیے امریکی اور جنوبی افریقی ماہرین سے رابطہ کیا لیکن اس کام کی لاگت قابل عمل نہیں تھی۔ دوسری جانب سینیٹرز کے سوالات کے جواب میں واپڈا حکام نے بتایا کہ گارا اور گاد کی جانچ باقاعدگی کے ساتھ ہر 4 سے 6سال بعد کی جاتی ہے، بتایا گیا کہ ڈیسلٹنگ یعنی گارا کی صافی کے عمل پر اتنی زیادہ لاگت آرہی ہے کہ اس رقم سے اسی سائز کا نیا ڈیم تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ آٹھ ٹکنیکل اسٹڈیز کی بنیاد پر سامنے آنے والا سب سے بہتر آپشن آؤٹ لیٹ پوائنٹس کو بلند کرنا تھا تاکہ ڈسچارج ٹنلز بلاک ہونے کی صورت میں بھی ڈیم فعال رہے، سینیئر حکام کے مطابق یکم اکتوبر کو گارا کی نقل و حرکت کی وجہ سے ڈیم کی ٹنل 5 کو ناگزیر حفاظتی اقدامات کے طور پر 33 ماہ کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ تقریباً چار میل لمبا گارا کا پہاڑ ٹنل کے آف ٹیک پوائنٹس کے اتنا قریب تھا کہ معمولی زلزلے کی صورت میں ٹنلز کو بلاک کرسکتا ہے،کیونکہ پانی کے ساتھ آنے والی مٹی کو روکنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے، اس لیے ٹنل سے پانی کے اخراج کی سطح کو اونچا کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ بلاک ہونے کی صورت میں بھی اونچے مقامات سے پانی کا اخراج کیا جا سکے۔ کمیٹی ارکان نے ڈیم سے گارا ختم کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گاد کے ایک خاص حد تک بہاؤ کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں کیونکہ یہ زمین کی زرخیزی کا باعث بھی بنتی ہے،قائمہ کمیٹی نے وزارت آبی وسائل سے کہا کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے قلیل اور طویل مدتی اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے رپورٹ مرتب کرے۔
اب کوئی بھی کرنسی کا غیرقانونی کاروبار نہیں کرسکے گا، ایف آئی اے متحرک ہوگئی، وفاقی تحقیقاتی ادارے نے راولپنڈی میں کرنسی ایکسچینج کا غیرقانونی کاروبار کرنے والے عناصر کو گرفتار کرکے ملزم سے 1 لاکھ امریکی ڈالرز برآمد کرلیے۔ ایف آئی اے کے پی زون کا کرنسی ایکسچینج کا غیرقانونی کاروبار کرنے والے عناصر کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے،وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اہلکاروں نے یادگار چوک پر چھاپہ مار کارروائی میں ملزم عرفان اللہ سے کروڑوں روپے مالیت کی غیرملکی کرنسی برآمد کرلی۔ ایف آئی اے نے دوسری کارروائی میں خیال نور نامی افغانی باشندے اور شاہ نواز کو بھی حوالہ ہنڈی کے الزام میں گرفتارکیا اور دونوں ملزمان کے قبضے سے مجموعی طور پر 40 لاکھ روپے نقدی، ہنڈی حوالہ کی رسیدیں بھی برآمد کیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے گرفتار ملزمان کے خلاف دو الگ الگ مقدمات درج کرلئے گئے ہیں،ایف آئی اے کمپوزیٹ سرکل ڈیرہ غازی خان نے غیرقانونی کرنسی کا کاروبار کرنے والے شخص کے قبضے سے 2000 سعودی ریال، 100 یواے ای درہم، 168000 روپے اور موبائل فون برآمد کر لیا گیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کاظم شاہ بغیر لائسنس کے غیر ملکی کرنسی کی خریدو فروخت میں ملوث تھا جسے صرافہ بازار ڈی جی خان سے گرفتار کیا گیا،ملزم کے خلاف فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، مزید تفتیش جاری ہے۔ دوسری جانب ایف آئی اے امیگریشن کی کراچی ایئرپورٹ پر کارروائی کے دوران مسافر کو آف لوڈ کر دیا گیا مسافرکی جانب سے پیش کئے جانے پاسپورٹ پر ساوتھ افریقہ کا جعلی ویزہ لگا ہوا تھا۔
الیکشن کا اسلام آباد بلدیاتی الیکشن سے متعلق اہم مشاورتی اجلاس ختم ۔۔ حکومت کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ آگیا الیکشن کمیشن کا اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات ملتوی نہ کرنے کا فیصلہ ، الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے بلدیتی الیکشن مقررہ شیڈول کے مطابق ہوں گے، الیکشن کمیشن کے مطابق اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات ملتوی نہیں ہونگے اور اسلام آبادمیں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو ہی ہوں گے۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے یونین کونسلز کی تعداد بڑھا کر اسلام آباد کا بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ وفاقی حکومت نے 19 دسمبر الیکشن سے 12 دن پہلے یونین کونسلز 101 سے بڑھاکر 125 کردی تھی جس کے باعث الیکشن ملتوی ہونیکا خدشہ تھا۔ حکومت کے اس اقدام کو تحریک انصاف نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم عوام سے خوفزدہ اسلام آباد میں 80 سے زائد نشستوں پہ PTIواضح اکثریت سے جیت رہی تھی اور آج امپورٹد حکومت نے الیکشن روکنے کے لیئے چال چل دی
ملک بھر میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے معاملے نے ہلچل مچائی ہوئی ہے، لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل کو روکنے کے لیے دائر درخواست خارج کردی،جسٹس شاہد کریم نےٹوبہ ٹیک سنگھ کے شہری کی عدالت میں دائر درخواست پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔ جسٹس شاہد کریم نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ کیسی درخواست ہے؟ اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل کے خلاف درخواست دائر کی،عدالت نے ریمارکس دیئے پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل میں آپ کو کیا مسئلہ ہے؟وکیل نے جواب میں کہا کہ درخواست گزار نے مفادِ عامہ میں یہ درخواست دائر کی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا وقت کیوں ضائع کرتے ہیں؟ آپ درخواست واپس لے لیں ورنہ عدالت آپ پر بھاری جرمانہ کرے گی،عدالت کی برہمی پر درخواست گزار نے اپنی پٹیشن واپس لے لی جس پر درخواست خارج کردی گئی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف اعتماد کے ووٹ اور عدم اعتماد کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے قانونی ٹیم کا اجلاس آج طلب کرلیا،عمران خان نے پی ٹی آئی قیادت کا بھی اجلاس طلب کررکھا ہے۔
مبینہ بیٹی چھپانے کا معاملہ ،عمران خان کی نااہلی سے متعلق اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور الیکشن کمیشن کے وکیل کا عدالت میں ایک سا ہی موقف سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ اس کیس کا پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہے۔ الیکشن کمیشن نے بھی یی موقف اپنایا انکے مطابق ہمارے پاس بھی کئی بار یہ معاملہ خارج ہو چکا ہے۔ اقب بشیر کے مطابق مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نا کرنے پر عمران خان کے خلاف نااہلی کیس میں وکیل سلمان اکرم راجہ نے وکالت نامہ جمع کروادیا اسلام آباد ہائی کورٹ نے پری ایڈمیشن نوٹس میں عمران خان کو جواب جمع کرنے کے لیے 19 جنوری تک کیس کی سماعت ملتوی کردی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹی وی اینکر مبشر لقمان کو ہتک عزت کیس میں سنائی گئی سزا کا فیصلہ معطل کر دیا چیف جسٹس عامر فاروق نے مبشر لقمان کی اپیل پر سماعت کی اور مبشرلقمان کی سزا معطل کردی۔ عدالت نے مبشر لقمان کو دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے یادرہے کہ دانیال عزیز کے والد انورعزیز کی جانب سے دائر کیس میں مبشرلقمان کو 2 سال قید اور 6 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی مبشرلقمان نے مرحوم انور عزیز کے بارے میں 2016ء میں ذاتی نوعیت کے ہتک آمیز ریمارکس دیے تھے۔ مبشرلقمان کے خلاف دانیال عزیز کے مرحوم والد انور عزیز نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ فیصلہ کے بعد عدالت نے فوری طور پر عدالت نے پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت بھی منظور کرلی تھی۔
قومی اداروں کی طرف سے سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کو وسائل فراہمی، ہنگامی بنیادوں پر تنظیم نو کرنے اور ان کی تربیت کرنے کے اقدامات کی سفارش کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت پچھلے 9 ماہ سے برسراقتدار ہے جس کے زیرانتظام انسداد دہشت گردی کیلئے قائم کیے گئے ادارے کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے حوالے سے قومی اداروں کی طرف سے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا افرادی قوت، وسائل نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے قابل ہی نہیں جس کے باعث دہشت گردو حملوں کو روکنا ممکن ہی نہیں، اہم قومی اداروں کی طرف سے سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کو وسائل فراہمی، ہنگامی بنیادوں پر تنظیم نو کرنے اور ان کی تربیت کرنے کے اقدامات کی سفارش کی گئی ہے۔ قومی اداروں کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ عمران خان کے دوراقتدار میں قومی اداروں کی طرف سے متعدد بار کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی تنظیم نو، ہنگامی بنیادوں پر وسائل فراہم کرنے اور اہلکاروں کی تربیت کے اقدامات کرنے کا کہا گیا لیکن یقین دہانیوں کے باوجود کوئی عملدرآمد نہ ہوا۔ رپورٹ میں خیبرپختونخوا اور پنجاب کے انسداد دہشت گردی کیلئے قائم اداروں کے درمیان تقابلی جائزہ لیا گیا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران پنجاب میں دہشت گردی کے 3 جبکہ خیبرپختونخوا میں 300 واقعات پیش آئے ۔ پنجاب کے پاس 15 سے 18 ایس ایس پی رینک افسران اور 2 ڈی آئی جی کی سطح کے افسران موجود ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں "پی ایس پی افسران" کی شدید کمی ہے، خیبرپختونخوا میں ایک ایس ایس پی رینک کا افسر تعینات ہے جو بطور ڈی آئی جی بھی کام کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق زرتلافی فنڈ کی مد میں سی ٹی ڈی پنجاب کے پاس 27 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ خیبرپختونخوا کے پاس 2 کروڑ 5 لاکھ روپے موجود ہیں اور دہشت گردی سے نپٹنے کیلئے سی ٹی ڈی کے پی کے کے پاس کوئی مراعات نہیں، شہداء پیکیج کیلئے بھی پنجاب اور کے پی کے میں 150 فیصد جبکہ تنخواہوں میں 70 فیصد فرق موجود ہے اور سی ٹی ڈی کے پی کے کے اہلکاروں کی رہائش کا بندوبست بھی نہیں لیکن بعض افسران کیلئے حکومتی درخواست پر رہائش کا بندوست کیا گیا ہے جبکہ سی ٹی ڈی کے برعکس کے پی کے سیکرٹریز کی رہائش کا کینٹ میں انتظام ہے جبکہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کی بنسبت صوبائی سیکرٹریٹ کے ملازمین کو 70 فیصد زائد تنخوا ادا کیے جانے کا انکشاف بھی کیا گیا۔ اعلیٰ سطحی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ سی ٹی ڈی کے پی کے کا دفتر ایک منزلہ کرائے کے گھر میں قائم کیا گیا ہے جس کا تہ خانہ اسلحہ خانہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جسے انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے، جبکہ ادارے کو کوئی ہیڈکوارٹر موجود ہی نہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اہلکاروں کیلئے کوئی ٹریننگ سکول نہیں جس کیلئے سی ٹی ڈی پنجاب کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں جس کی لاگت اور ضروریات قابل عمل نہیں کیونکہ فیس ادائیگی کیلئے پیسے دستیاب نہیں ہیں۔ رپورٹ میں انسداد دہشت گردی کیلئے سی ٹی ڈی کے پی کے کی تنظیم نو کی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے اور ہنگامی طور پر جامع پلان بنانے کا کہا گیا ہے جس میں افرادی قوت میں اضافہ، وسائل اور تربیت فراہمی شامل ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کوایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو اکھٹا کرنے کی کوشش میں بڑی کامیابی مل گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری گزشتہ کچھ دنوں سے ایم کیو ایم پاکستان، پاک سرزمین پارٹی اور سابق کنوینئر فاروق ستار کو اکھٹا کرنے کیلئے متحرک تھے ، گورنر ہاؤس سندھ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو اکھٹا کرنے کی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے اور گورنر سندھ ایم کیو ایم کے تینوں دھڑوں سے مسلسل ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ چند دنوں میں فاروق ستار، پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم پاکستان کے موجودہ کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے متعدد بار ملاقاتیں کی، ان ملاقاتوں میں کامران ٹیسوری نے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کو واپس ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت کی دعوت دی۔ دعویٰ کیاجارہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سابق کنوینئر فاروق ستار، ایم کیو ایم سے الگ ہوکر پاک سرزمین پارٹی بنانے والے مصطفیٰ کمال دوبارہ ایم کیو ایم میں شامل ہونے اور تینوں دھڑوں کو اکھٹا کرکے ایک متفقہ قیادت کی سربراہی میں سیاست کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے کسی بھی گروپ کی جانب سے کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے، ایم کیو ایم کے سابق رہنما کامران ٹیسوری نے بھی اس حوالے سے کسی بات کو بھی میڈیا پر شیئر نہیں کیا ہے۔

Back
Top