خبریں

عمران خان کی نااہلی کیلئے 25 جنوری تک ملتوی ہونیوالی درخواست اسی ماہ 20 دسمبر کو مقرر کردی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کور کرنیوالے صحافی کے مطابق عمران خان کے خلاف مبیینہ بیٹی ٹیریان وائٹ نااہلی کیس جس کی سماعت پہلے 25 جنوری تک ملتوی ہوئی تھی ، اسے جلدی سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا اور اب کیس کی سماعت 20 دسمبر بروز منگل کو ہوگی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 دسمبر کو کیس کی سماعت ملتوی کی تھی اور پری ایڈمیشن نوٹس کے تحت اس کیس میں عمران خان سے دو ہفتوں میں جواب طلب کیا تھا جبکہ دو ہفتے پورے ہونے سے قبل ہی کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس اچانک اقدام پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ عمران خان کا جواب آنے سے قبل ہی اتنی جلد بازی میں سماعت کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ اس سے قبل دو بار شہری کی پٹیشن قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیتا ہے اور پھر بجائے فیصلہ سنانے کے کیس دوبارہ کھول دیا جاتا ہے، کیا اس کیس کو کسی مخصوص مقصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے؟ ساجد نامی شہری نے عمران خان کی نا اہلی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے تمام فریقین سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لئے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی ٹیریان سے متعلق معلومات چھپائیں، عمران خان صادق اور امین نہیں رہے لہٰذا انہیں بطور رکن اسمبلی نا اہل قرار دیا جائے۔
پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی چوہدری سعید کی لاش ایک گیسٹ ہاؤس میں پائی گئی ہے۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے سابق ایم این اے چوہدری سعید گیسٹ ہاؤس میں مردہ پائے گئے۔ ان کی میت پمز اسپتال منتقل کردی گئی ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں. دوسری جانب پیپلز پارٹی پنجاب کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سابق ایم این اے، وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے مواصلات اور ڈویژنل صدر پاکستان پیپلز پارٹی فیصل آباد، چوہدری محمد سعید اقبال حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے ہیں، نماز جنازہ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی میڈیا سیل کی جانب سے چوہدری محمد سعید کے انتقال پر بلاول بھٹو زرداری کا تعزیتی بیان بھی جاری کیا گیا ہے۔
ملک میں جاری بحران سے نکلنے کا واحد حل انتخابات ہیں، انتخابات کروائیں اور عوام کے ہاتھ میں فیصلہ دے دیں، وہ جو فیصلہ کریں سب قبول کریں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سنو ٹی وی کے پروگرام جوائنٹ سیشن میں پاکستان میں موجود بحران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو حکومت گرانے کی ضرورت کیا تھی؟ آپ کو کس نے کہا تھا کہ حکومت گرائیں اور پھر کہتے ہیں کہ یہ سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہوا، کیا ساری قوم روٹی کو چوچی کہتی ہے، کیا قوم کو نہیں پتا کہ کس کا کیا کردار ہے؟ کیسے عمران خان کی حکومت گرائی گئی، کس طرح پارٹیاں شفٹ ہوئیں؟ اب یہ کہنا کہ عمران خان کسی کو بلاتے ہیں یا کسی طرف اشارہ بھی کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ آئین اور قانون مجروح ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ کس آئین اور قانون کے تحت عدالتوں کو مطلوب لوگوں کی ڈرائی کلیننگ کی جا رہی ہے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کس آئین اور قانون کے تحت سرکاری طیارے میں بطور مفرور وزیراعظم کے ساتھ واپس آئے، یہ کون سا آئین اور قانون ہے، زمینی حقائق کو دیکھنا چاہیے، جس کا جو بھی کردار ہے وہ قوم کے سامنے ہے، ہمارے لیپا پوتی کرنے سے کچھ نہیں ہو گا، وہ زمانے چلے گئے قوم دیکھ رہی ہے کہ کون کیا کردار ادا کر رہا ہے؟ اگر کوئی تاریخ میں اپنا نام اچھے لفظوں میں لکھوانا چاہتا ہے تو اسے ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا جو کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتوں کا پیدا کردہ ہے۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں حکومت گرانے میں شامل تھیں، پی ڈی ایم اے پہلے بھی نظام چل رہا تھا اسے چلنے دیتے،جب حکومت کی مدت پوری ہو جاتی تو آپ انتخابات کروا لیتے اور جیت کر اقتدار میں آ جاتے۔پی ڈی ایم نے ایک چلتی ہوئی حکومت کو اقتدار سے ہٹا کر سارا بحران عوام کے گلے میں ڈال دیا ہے،اب یہ موجودہ حکومت کا فرض ہے کہ اس بحران کا حل نکالیں اور میرے خیال میں ملک میں جاری بحران سے نکلنے کا واحد حل انتخابات ہیں، انتخابات کروائیں اور عوام کے ہاتھ میں فیصلہ دے دیں، وہ جو فیصلہ کریں سب قبول کریں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے بتایا کہ 30 نومبر کو کابینہ کا ایک اجلاس ہوا ہے جس میں دفترخارجہ والے ایک سمری لیکر آئے ہیں۔ جس کے مطابق واشنگٹن میں 2 پاکستانی عمارتیں چانسری وغیرہ تھیں جو 2003 میں ری لوکیٹ ہوئیں یعنی ایک جگہ سے دوسری جگہ ان دفاتر کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ رؤف کلاسرا کے مطابق کئی سال خالی رہنے کے بعد ان عمارتوں کی رینویشن کیلئے 2010 میں نیشنل بینک واشنگٹن سے 7 ملین ڈالر کا قرضہ لیا گیا۔ اس کے بعد 60 فیصد کام ہوا اور پھر کام رُک گیا پتہ نہیں اس کے بعد کیا ہوا۔ پھر 2018 میں لوکل اتھارٹی نے ڈپلومیٹک اسٹیٹس ہٹایا تو ایک اعشاریہ3 ملین کے ٹیکسز لگ گئے۔ صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ 70 لاکھ ڈالر قرضے میں سے ابھی 14 لاکھ ڈالر قرضہ باقی تھا کہ ان عمارتوں کو بیچنے کا خیال آیا، 45 لاکھ ڈالر کے زائد قیمت پر بیچنے کا فصلہ کیا گیا جبکہ بولی 68 لاکھ ڈالر کی لگی ہے جبکہ ان عمارتوں کیلئے 70 لاکھ ڈالر قرضہ لیا گیا تھا۔
سینئر صحافی ارشد شریف کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما مراد سعید کے تعاقب اور انکی جان کو لاحق خطرات پر کاروائی کا معاملہ ۔مراد سعید نے صدر مملکت کو تفصیلات پر مبنی اہم ترین خط بھجوا دیا، اپنے خط میں مراد سعد نے صدر مملکت سے معاملے پر نوٹس اور ضروری ایکشن لینے کی استدعا کی ہے۔ خط میں مشکوک افراد کی جانب سے تعاقب،انکو دی جانے والی دھمکیوں اور انکی سلامتی کو لاحق خطرات کی تفصیلات درج ہیں۔ صدر عارف علوی کو مخاطب کرتے ہوئے خط میں مراد سعید کا کہنا تھا کہ میرا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ میرا اللہ پر بھروسہ اور کامل ایمان ہے وہی کن فی فیکون زات ہے۔ میں موت سے ڈرتا نہیں اور حق بات کہتا رہوں گا ۔ مراد سعید نے خط میں لکھا کہ 12 جولائی کو ارشد شریف نے بھی آپ کو خط لکھا، کسی نے نوٹس لیا نہ ہی ارشد شریف کے خدشات کو سنجیدگی سے لیا گیا،نتیجتاً پاکستان ایک وفادار اور محب وطن شہری اور قابل ترین تحقیقاتی صحافی سے محروم ہوا۔ خط میں مراد سعید کا مزید کہنا تھا کہ مراد سعید مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے میرے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج کا سلسلہ جاری ہے،جولائی میں ملاکنڈ میں بدامنی نے سر اٹھانا شروع کیا،تو میں نے بروقت اسکے اسباب و وجوہ کی نشاندہی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامیوں پر تنقید کی اور سوالات اٹھائے۔اسکے بعد میرے خاندان کو ڈرانے دھمکانے کے سلسلے کا آغاز ہوا ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے فیملی کو کہیں اور منتقل کرنے کا کہا گیا لیکن اللہ پر ایمان اور اپنی مٹی سے محبت کی وجہ سے آج تک ایسا نہیں کیا اور واضح پیغام دیا کہ ہمارا جینا مرنا اس مٹی میں ہے ۔مالاکنڈ میں جب لوگوں کو امن کے لئے آگہی مہم چلا رہا تھا تب بھی حلیے بدل کر مشکوک افراد میرے تعاقب میں رہے لیکن اللہ نے حفاظت کی ۔ مراد سعید نے مزید لکھا کہ اگست سے اب تک مجھے جان سے مارنے کی کئ دفعہ منصوبہ بندی کی گئی، مجھے اس سے نہ صرف مقامی پولیس نے آگاہ کیا بلکہ دیر، باجوڑ کے دورے کینسل کرنے کا بھی کہا گیا ان کا کہنا تھا کہ 18اگست کی رات کو 2 بجے سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلحہ افراد میری عدم موجودگی میں میرے گھر آئے،مجھے آج تک علم نہیں ہو سکا کہ انکا تعلق قانون نافذ کرنے والے کس ادارے سے تھا یا یہ کوئی جرائم پیشہ لوگ تھے۔ میں نے مدد کے لئے دوستوں کو بلوایا جن کے آنے پر وہ مسلح افراد فرار ہو گئے، یہ مسلح افراد ریڈ زون کی جانب فرار ہوئے جہاں پولیس چیک پوسٹ ہے،انہیں گزرنے کی اجازت دی گئی/ میں نے مقدمے کے اندراج کی درخواست دی مگر کوئی مقدمہ درج نہ کیا گیا، پولیس نے ڈائری نمبر کے اجراء ہی سے انکار نہیں کیا بلکہ درخواست واپس کرنے سے بھی انکار کر دیا،انکا جواب سادہ سا تھا کہ اوپر سے احکامات ہیں اور کچھ نہیں کر سکتے۔ میں نے ریڈزون کے کیمروں کی ریکارڈنگ تک رسائی کی بھی درخواست کی جو منظور نہ کی گئی، مجھے حکام کی جانب سے بار بار بتایا گیا کہ میری جان کو خطرہ ہے، پوری ریاستی مشینری ان عناصر کی معاونت کرتی دکھائی دے رہی ہے جو میری جان کے درپے ہیں۔ صدر کو مخاطب کرتے ہوئے مرادسعید نے کہا کہ جنابِ صدر آپ سربراہِ ریاست اور افواج کے سپریم کمانڈر ہیں،امید کرتا ہوں کہ ریاستی اداروں اور محکموں کی جانب سے ارشد شریف کے خط کے حوالے سے برتی گئی غفلت کو نہیں دہرایا جائے گا۔ جس ملک میں سابق وزیراعظم اور مقبول ترین لیڈر پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر تک درج نہ ہوسکےُ وہاں انصاف کی امید مشکل لیکن درپیش خطرات پر ریکارڈ پر لانا ضروری ہے / ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے اتنا بتایا جائے کہ یہ کون لوگ ہے؟ اگر یہ جرائم پیشہ لوگ ہے؟ اگر ایسا ہے تو ریاستی مشینری کی پشت پناہی انہیں کیوں اور کیسے حاصل ہے؟ مراد سعید
شہباز حکومت نے نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دینے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا، جس میں نوازشریف کی سزا کالعدم قرار دینے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اے آروائی نیوز کے ذرائع کے مطابق حکومت نے یہ فیصلہ مریم نواز کی بریت کے بعد کی صورتحال پر کیا۔ ذرائع نے کہا ہے کہ نواز شریف کی واپسی سے قبل مریم نواز کی واپسی ہوگی اور نوازشریف کی واپسی کااعلان لندن سے ہوگا، نواز شریف جنوری میں واپس آئیں گے۔ اس سے قبل وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے نواز شریف کی سزا کے حوالےسے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نوازشریف کی سزامعطل کرنے پر غور کررہی ہے، حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی کی بھی سزاکم،معطل یاختم کرسکتی ہے کیونکہ ایک بےگناہ آدمی کو سزا ہوئی ہے۔ واضح رہے گذشتہ ماہ حکومتِ پاکستان نے نواز شریف کو سفارتی پاسپورٹ جاری کیا تھا ، سفارتی پاسپورٹ 5 سال کے لیے جاری کیا گیا جس کی تصدیق نوازشریف نے بھی کی۔ خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ وزیراعظم شہبازشریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کو گرفتار کرنے سے روک چکی ہے جبکہ اسحاق ڈار نے بھی وطن واپسی سے قبل عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے انہیں نہ صرف گرفتار کرنے سے روک دیا بلکہ انکی سزا کالعدم قرار دیدیا اس سے قبل مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو بھی عدالت ایون فیلڈ ریفرنس میں بری کرچکی ہے جس سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ نوازشریف بھی باعزت بری ہوجائیں گے۔
عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ ایڈیشل سیشن جج نے الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ درخواست قابل سماعت ہونے پر عمران خان کو نوٹس جاری ہو گا اور معاملہ پھر آگے چل پڑے گا الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2018-19میں عمران خان نے توشہ خانہ سے تقریباً 10کروڑ 70 لاکھ روپے کے تحائف لئے وکیل الیکشن کمیشن کے مطابق عمران خان کی جانب سےلئے گئے تحائف کی مالیت 14 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے،عمران خان اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے 58 تحائف لیے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے سوال کیا کہ کیس گھڑی نہیں بلکہ عمران خان کے اثاثوں کی تفصیلات سے متعلق ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ تحائف کی رقم کیا کسی اور نے دی یا کیش میں دی گئی؟ کچھ رقم صرف 2021 میں ظاہر کی گئی اس سے قبل ظاہر نہیں کی گئی۔
سندھ ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کیخلاف مزید ایف آئی آرز درج کرنے سے روک دیا۔ آئی جی سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل کو مقدمات کا جائزہ لینے کے بعد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15دسمبر تک ملتوی کردی اس سے قبل بلوچستان ہائیکورٹ کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے سینیٹر اعظم سواتی کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے ایک واقعہ کی متعدد ایف آئی آرز کاٹنے پر جواب 12 بجے تک طلب کیا تھا۔ سندھ ہائیکورٹ نے سوال کیا تھا کہ اعظم سواتی ایک سینیٹر ہیں ان کے خلاف کیسز کیسے ہو رہے ہیں؟ اعظم سواتی کے خلاف ایک ہی الزام میں کئی مقدمات کیسے درج ہوئے ؟ہمیں اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات بتائیں جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ سنا ہے کے وکٹمائزیشن ہورہی ہے اور کیسز بن رہے ہیں ۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کی تقریرکا نوٹس لیتے ہوئے پیمرا سے گزشتہ روزکی تقریر کا ٹرانسکرپٹ مانگ لیا۔عمران خان نے تقریر میں چیف الیکشن کمشنرپرتنقید کی تھی۔ الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق الیکشن کمیشن آرٹیکل 204 کےتحت عمران خان کیخلاف کارروائی کرسکتا ہے، الیکشن کمیشن پہلے ہی عمران خان کے خلاف توہین چیف الیکشن کمشنر کی کاروائی کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن مجھے نااہل قرار دینے کی کوشش کررہا ہے، الیکشن کمیشن کو اختیار ہی نہیں کہ مجھے نااہل قراردے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی سوالیہ نشان بنا ہوا ہے، اگر میں پارٹی سربراہ نہیں رہاتو کیا مجھے ووٹ نہیں ملےگا؟عوام میرے ساتھ ہیں وہ چوروں کو ووٹ نہیں دیں گے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے 13 دسمبر کوعمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے سمیت 5 اہم کیسز ڈی لسٹ کردیئے ہیں، جس کی سماعت 20 دسمبر کو ہوگی۔ ڈی لسٹ ہونے والے کیسز میں عمران خان کے ضمنی انتخابات میں کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے، اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی کے خلاف پولیٹیکل پارٹیز آرڈر ایکٹ 2020 کے تحت شکایت۔این اے 22 مردان، این اے 24چارسدہ،این اے31پشاور میں انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کرانے۔این اے108فیصل آباد،این اے 118ننکانہ صاحب میں انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کرانے اور این اے239کراچی،این اے 45کرم میں انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کرانے کے کسز شامل ہیں۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے زور دے کر کہا ہے کہ پی ٹی آئی ممبران استعفے قبول نہ کرنے کے پیغامات بھیج رہے ہیں اس لئے وہ اس وقت تک پی ٹی آئی کے کسی بھی رکن اسمبلی کے استعفے قبول نہیں کریں گے جب تک کہ اس بات کا یقین نہ ہو کہ انہوں نے استعفے بغیر کسی دباؤ کے دیے ہیں۔ لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جب راجا پرویز اشرف سے پی ٹی آئی اراکین کے چند مخصوص اراکین کے استعفے منظور کرنے سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ قانون یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی رکن میری موجودگی میں کہے کہ وہ استعفیٰ دینا چاہتا ہے لیکن میرے پاس معلومات ہیں کہ وہ دباؤ میں ہے تو مجھے اس کا استعفیٰ قبول نہیں کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی نے اپریل میں پارلیمنٹ سے اجتماعی طور پر استعفے دینے کا اعلان کیا تھا تاہم پرویز اشرف نے موجودہ سیاسی صورتحال پر کہا ہے کہ اب استحکام اور ٹھراؤ آنا چاہیے، مسائل کے حل کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائےکی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا بڑے پیمانے پر استعفوں کے اعلان کے باوجود پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے پارلیمنٹ لاجز پر قبضہ کیا ہوا ہے اور وہ ان کے زیر استعمال ہے اور بطور ایم این ایز حاصل ہونے والی مراعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی مجھے پیغامات بھیجتے ہیں کہ ان کے استعفے قبول نہ کیے جائیں اس تمام صورتحال میں کسی رکن کو اس وقت تک ڈی سیٹ نہیں کروں گا جب تک میں مطمئن نہ ہو جاؤں کہ وہ دباؤ میں استعفیٰ نہیں دے رہا۔
سندھ کے وزیر توانائی امتیاز شیخ نے پاکستانی قوم کو مبارکباد کی مستحق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تھر میں کوئلے سے چلنے والے پاورپلانٹ نے کامیابی کے ساتھ ایک ہزار320 میگاواٹ بجلی کی آزمائشی پیداوار شروع کر دی ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ابتدائی طور پر آزمائشی تجزبے میں تیار ہونے والی اس 1320 میگاواٹ بجلی کو بہت جلد نیشنل گرڈ میں شامل کر دیا جائے گا۔ امتیاز شیخ نے بتایا کہ اینگرو پاور پلانٹ سے 660 اور حب کو پاور پلانٹ سے بھی 660 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوچکی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ہی وہ جماعت ہے جو "تھر بدلے گا پاکستان" کے سلوگن پر عمل کرتے ہوئے اسے حقیقت کا روپ دے گی۔ ادھر سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ تھر کا کوئلہ سستی بجلی پیدا کر رہا ہے، کوئلے سے بجلی کی پیداوار امپورٹ بل کو کم کرنے میں مددگار ہوگی۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا وژن پاکستان کو بہتری کی طرف لے جا رہا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ کچھ دنوں میں تھر کے کوئلے سے مجموعی طور پر 2640 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ فراہم کی جائے گی۔ بی بی شہید کا تھر سے متعلق خواب پورا ہونے جارہا ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے مخالفین کو کرارا جواب دے دیا، میڈیا سے گفتگو میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دو ٹوک الفاظ میں کہ ہم نے محنت کی، 5 دن میں بجٹ دیا اور ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، 2013 میں بھی دنیا کہتی تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا۔ اسحاق ڈار نے مزید کہا اپوزیشن سیاست کے لیے غیر سنجیدہ بیانات دے رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا،ہماری سمت درست ہے اور ہم ڈیفالٹ نہیں کریں گے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا اپوزیشن کے کہنے سے پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہو گا جبکہ اپوزیشن فرضی کرپشن کے قصے سنا کر سرمایہ کاری کے راستے بند کر رہی ہے۔ میں نے مالی انتظام بہتر کرنے کی پاداش میں 5 سال جلا وطنی گزاری اور میرے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ جس رفتار سے ہم پہلے چل رہے تھے تو ہمیں جی 20 کا حصہ ہونا چاہیے تھا لیکن آج ہماری معیشت 46 ویں نمبر پر جا پہنچی ہے۔ ہم نے روپے کو بغیر سوچے سمجھے ڈی ویلیو کیا،اسحاق ڈار نے کہا ملک سے گندم کی اسمگلنگ کو جنگی بنیادوں پر روکنا ہوگا۔
امریکی ماہرین نے صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے اہم انکشاف کردیا، امریکی ماہرین نے کہا مقتول صحافی پر موت سے قبل کسی طرح کے تشدد کے شواہد نہیں ملے، ان کی موت کی وجہ سر میں لگنے والی گولی تھی۔ وائس آف امریکا نے صحافی ارشد شریف کی نیروبی میں پوسٹ مارٹم کے دوران لی گئی تصاویر جاری کردیں،ہائی ریزولوشن پکچرز کے سائنسی تجزیے کے بعد امریکی ماہرین نے بتایا کہ مقتول صحافی پر موت سے قبل کسی طرح کے تشدد کے شواہد نہیں ملے۔ ڈاکٹرکیرن کیل کا کہنا تھا کہ جسم کے بیرونی حصوں پر کوئی تشدد کے نشانات نہیں ہیں، ارشدشریف کی موت کی وجہ سرمیں لگنے والی گولی تھی،ارشد شریف قتل کیس میں اسپیشل جے آئی ٹی نے مقتول کی والدہ اور بیوہ کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسپیشل جے آئی ٹی کے ترجمان نے بتایا تھا کہ کینیا جانے کے لیے تمام سفری دستاویزات کی فوری تیاری شروع کر دی ہے۔ سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کی آٹھ دسمبر کی سماعت کا حکمنامہ جاری کیا تھا ،جس میں کہا گیا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ارشد شریف قتل کیس کیلئے بنائی گئی خصوصی تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن پیش کیا۔ جے آئی ٹی کی معاونت کیلئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی اور ایس ایچ او تھانہ رمنا سمیت افسران پر مشتمل ٹیم بھی ہوگی،وزارت خارجہ نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی نیروبی میں معاونت کے حوالے سے رپورٹ بھی جمع کروائی گئی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران اینڈ کمپنی نے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کی سینئر قیادت کا اعلی سطحی اجلاس ہوا،اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، ڈیلی میل کی معافی ، رانا ثناء اللہ کی بریت ، سیلاب کی تباہ کاریوں اور بحالی کے کاموں سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی قیادت نے وزیراعظم شہباز شریف کی حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران اینڈ کمپنی نے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ، 4 سال میں آنے والی معاشی تباہی کو 6 مہینوں میں ختم نہیں کیا جاسکتا، عوام کو پتا چل گیا ہے کہ کون ایماندار ہے کون بے ایمان، کون سچا ہے اور کون جھوٹا۔ ن لیگ کے رہنماؤں نے اجلاس میں مہنگائی، بے روزگاری اور ملک کی معاشی صورتحال سے متعلق حکومتی اقدامات پر غور کیا گیا،اجلاس کے شرکاء نے راناثناء اللہ کی منشیات اسمگلنگ کیس میں بریت اور ڈیلی میل کی غلط خبر شائع کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف سے معافی مانگنے پر مبارکبا دی اور خیر مقدم کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ منشیات کیس میں بری ہوگئے۔ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت لاہور نے منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کی تو رانا ثناءاللہ سمیت دیگر ملزمان نے پیش ہوکر حاضری لگوائی۔
وفاقی وزارت خزانہ نے ڈالر ، گند م اور یوریا کی افغانستان اسمگلنگ کے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اہم وزارتوں اور وفاقی اداروں کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ، سیکرٹری داخلہ وخزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک، ڈی جی ایف آئی اے، کسٹمز اور وفاقی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال، گندم، یوریا اور غیر ملکی کرنسی کی اسمگلنگ کی روک تھام سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں انسداد اسمگلنگ کے نظام کو مزید موثر اور مضبوط بنانے کیلئے مختلف اقدامات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں موجود تمام شرکاء نےگندم ، یوریا اور کوئلے کی درآمد کی نام پرکی افغانستان اسمگلنگ کے معاملے پر تشویش اور حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج، سول اداروں اور کسٹمز کی بھاری نفری کی تعیناتی ، 50 ارب سے زائد کی لاگت سےسرحد پر لگائی گئی باڑ کے باوجود اسمگلنگ جاری ہے، شرکاء نے اعتراف کیا کہ اتنی طویل سرح کی نگرانی انسانی لحاظ سے مشکل ہے تاہم مشکل ہونے کے باوجود اسمگلنگ کی اجازت تو نہیں دی جاسکتی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس معاملے میں تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، کوئی بھی ایک ادارہ کسی دوسرے ادارے کے تعاون کے بغیر اسمگلنگ پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوسکتا،وفاقی وزیر داخلہ نے تمام اداروں کو اپنے معمول کے فرائض کے ساتھ ساتھ ملکی مفاد میں سرحدوں پر حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مربوط انداز میں اقدامات کرنا چاہیے۔
عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں بڑی کمی، حکومت عوام کو فی لیٹر پر کتنے روپے تک کا ریلیف دے گی؟ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی دیکھی جا رہی ہے مگر حکومت پاکستان کی جانب سے ابھی تک عوام کو کوئی خاطر خواہ ریلیف نہیں دیا گیا تاہم اس بار امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ قیمتوں میں بڑی کمی کے باعث ہوسکتا ہے حکومت عوام کو بھی ریلیف دے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے باعث ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 38روپے فی لیٹر تک عوام کو ریلیف دیا جاسکتا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رجحان ہے، جب کہ پاکستانی عوام مہنگا پٹرول، ڈیزل خریدنے پر مجبور ہے جبکہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت 71 سے 75 ڈالر فی بیرل پر آگئی ہے. ذرائع وزارت پٹرولیم کے مطابق عالمی تناسب سے پاکستان میں پٹرول کی قیمت تقریباً 186 روپے بنتی ہے. پٹرول کی خریداری 76 سے 77 ڈالر فی بیرل کی جا رہی ہے،پٹرول پر لیوی چارجز اس وقت 50 روپے فی لٹر وصول کیے جا رہے ہیں جبکہ تمام پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس تاحال صفر ہے، ملک میں پٹرول کی قیمت اس وقت 224 روپے 80 پیسے فی لٹر ہے۔ حکام کے مطابق اوگرا 15 دسمبر تک تیل کی خریداری کی ورکنگ پٹرولیم ڈویژن کو بجھوائے گا اور اوگرا ورکنگ 15 دسمبر تک تیل کی خریداری پر مشتمل ہوگی، اوگرا ورکنگ پر حتمی فیصلہ وزیر خزانہ وزیراعظم کی مشاورت سے کریں گے۔ ذرائع وزارت پٹرولیم کے مطابق حکومت اب تک پٹرول پر فی لٹر 25 روپے تک کما رہی ہے۔ برینٹ آئل مارکیٹ میں خام تیل 76.15 ڈالر فی بیرل فروخت ہورہا ہے، ڈبلیو ٹی آئی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 71.46 ڈالر فی بیرل ہے۔ جب کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل 15 دسمبر کو ہوگا۔
اعظم سواتی کا فارم ہاؤس سیل۔۔ وفاقی حکومت کا اعظم سواتی کا قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنیکا بھی فیصلہ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کی اہلیہ کو گزشتہ ماہ سی ڈی اے شعبہ بلڈنگ کنٹرول کی طرف سے گزشتہ ماہ نوٹس دیا گیا تھا جس میں انتباہ کیا گیا تھا کہ ان کے اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں فارم ہائوس میں گرائنڈ فلور، 2 بیسمنٹ اور گارڈز روم غیرقانونی طور پر قائم کیے گئے ہیں جس کے بعد اب ان کے فارم ہائوس کو سیل دیا گیا ہے۔ دوسری جانب نجی چینل جیو نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کا قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی سفارش پر نادرا کارروائی کرے گا۔ فارم ہائوس کو سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی پر سیل کیا گیا ہے، سینیٹر اعظم سواتی اس وقت سندھ پولیس کی حراست میں ہیں۔ اس حوالے سے سابق وفاقی وزیر ورہنما پاکستان تحریک انصاف شیریں مزاری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: سی ڈی اے اور اسلام آباد سٹی پولیس نے آج رات اعظم سواتی کے گھر پر چھاپہ مارا اور جائیداد کو جزوی طور پر مسمار کرنے کے بعد اسے سیل کر دیا ہے! محض چند غیر مہذب الفاظ پر سینیٹ کے ممبران کے خلاف ایسا انتقامی رویہ! اس پر مسلسل تشدد سے لگتا ہے کہ انتقام کی بھوک مٹتی نہیں ہے۔ سابق ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کا سینیٹر اعظم سواتی کو سندھ پولیس کی طرف سے گرفتار کیے جانے کے حوالے سے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہنا تھا کہ: سینیٹر اعظم خان سواتی پر بلوچستان ہائیکورٹ سے 5 ایف آئی آرز ختم کروائیں تو 2 اور نکال لی گئی ہیں، انہیں بھی ختم کروانے کی قانونی کاروائی کر رہےتھے کہ سندھ پولیس اپنے خصوصی طیارے میں نامعلوم مقام پر اغوا کر کے لے گئی! کیا مذاق بنایا ہوا ہے آئین و قانون کا، پھر کہتے ہیں کہ لوگ ان کی عزت کریں۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف صوبے میں درج تمام ایف آئی آرز بلوچستان ہائیکورٹ نے ختم کرنے کا حکم دیا تھا، ان کے خلاف کچلاک، حب، ژوب، سمیت پانچ علاقوں میں ایف آئی آرز درج تھیں اور بلوچستان پولیس اعظم سواتی کو اسلام آباد سے گرفتار کر کے کوئٹہ لائی تھی۔سینیٹر اعظم سواتی کے وکیل نے بتایا تھا کہ سندھ پولیس نے اعظم سواتی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور انہیں خصوصی طیارے سے سندھ منتقل کیا جارہا ہے۔
نیروبی میں گم ہونے والی گاڑی کے مالک ڈگلس نے فیکٹ فوکس کوانٹرویو میں کہا کہ پاکستانی حکام کے میری گاڑی کا معائنہ نہ کرنے کی وجہ سے میری گاڑی مجھے نہیں دی جارہی ہے،احمد نورانی سوال کیا کہ مسٹر ڈگلس آپ نے بتایا تھا کہ آپ کی گاڑی میں ٹریکر ہے، آپ اور آپ بیٹے ساڑھے نو بجے آپ کو آپ کی گاڑی ملی،مسٹر ڈگلس نے جواب جی ساڑھے نو بجے مجھے میری گاڑی ملی، میزبان نے سوال کیا، کیا اب یہ مسئلہ حل ہوچکا ہے؟آپ کی گاڑی آپ کو مل چکی ہیں؟ مسٹر ڈگلس نے کہا یہ بغیرکسی شک و شبہ کےثابت ہوچکا کہ میری گاڑی اس گاڑی سے بالکل مختلف تھی جس میں ارشد شریف سوار تھے، پھر بھی پاکستانی حکام کے میری گاڑی کا معائنہ نہ کرنے کی وجہ سے میری گاڑی مجھے نہیں دی جارہی ہے،میں اور میرا بیٹا عدالت بھی جاچکے ہیں۔ دوسری جانب وائس آف امریکا نے صحافی ارشد شریف پر قتل سے پہلے تشدد کے دعوؤں کو غلط قراردے دیا، ماہرین نے امریکی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہا کہ ناخن کا سیمپل لینا معمول کی بات ہے،جسم پر کوئی ایسا نشان نہیں ملا جس کی وضاحت نہ کی جاسکتی ہو، زور زبردستی یا مار پیٹ کی کوئی علامت نہیں ملی،وائس آف افریکا نے صحافی کے قتل کی تحقیقات آزاد ایجنسی سے کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی اسپیشل جے آئی ٹی متحرک ہوگئی ہے، اسلام آباد میں پہلے اجلاس کے دوران اپنے ٹی او آرز بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے، پولیس کے ترجمان کے مطابق ٹیم ارشد شریف کی والدہ اور بیوہ کا بیان ریکارڈ کرنے کے ساتھ تمام متعلقہ افراد سے رابطہ کرے گی، جےآئی ٹی کینیا بھی جائے گی۔
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے وی لاگر رضوان الرحمن رضی کو دس ارب ہرجانے کا نوٹس ارسال کر دیا۔ رضوان رضی نے سینڈک پروجیکٹ کے حوالے سے صادق سنجرانی پر الزامات لگائے تھے جس پر صادق سنجرانی نے ان الزامات کو بے بنیاد قراردیدیا اور ہتک عزت کا نوٹس بھجوادیا۔ نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ وی لاگ میں بے بنیاد الزامات سے موکل کی ساکھ مجروح ہوئی ہے اورعوامی سطح پر وی لاگر چودہ روز میں غیر مشروط معافی مانگیں۔ غیر مشروط معافی نہ مانگنے صورت میں قانونی کاروائی کا حق محفوظ رکھتاہوں۔وی لاگر رضوان رضی نے چیئرمین سینیٹ دصادق سنجرانی کے خاندان اور سنجرانی قبیلے کیخلاف الزامات لگائے تھے۔ اس سے قبل اس قسم کے الزامات عمرچیمہ نے بھی لگائے تھے جنہوں نے کہا تھا کہ چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی کا بھائی سینڈک پراجیکٹ کا 2008 سے ایم ڈی ہے وہ پاکستان کا پہلا گریجویٹ ہے جسے یونیورسٹی سے نکلنے کے فوری بعد یوسف رضا گیلانی نے اس عہدے سے نوازا اور سٹریٹیجک منصوبے چلانے والوں نے تحفظ دیا، معاملہ نیب میں چلا گیا اور اب تک ادھر ہی دفن ہے عمرچیمہ نے کہا تھا کہ سینڈک پراجیکٹ سے کیا کیا باہر جا رہا ہے؟ اس پر بھی تحقیقات شروع ہوئیں لیکن پھر بند کر دی گئیں اور کسی کو ہوا نہیں لگنے دی گئی، وہاں اسکے نواح میں زمینیں کون خرید رہا ہے صادق سنجرانی خاندان کی اور کونسی کمپنیاں ہیں؟ یہ کہانی پھر سہی۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اپنے تمام قرضے بروقت ادا کرے گا اور اگلے 7 مہینوں کے دوران درحقیقت صرف 4.7 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا قرضوں کی واپسی کے لیے جو زرمبادلہ اکٹھا کیا جاچکا، وہ ہماری فوری ضرورت سے زیادہ ہے، توقع ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ جائیں گے۔ اسٹیٹ بینک پوڈکاسٹ سیریز کی تازہ ترین قسط میں گورنر اسٹیٹ بینک نے بین الاقوامی مالی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کی ملکی صلاحیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا بیرونی کھاتے کی کمزوریوں کے متعلق خدشات زائل کرنے کی کوشش کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ عالمی سطح کے اہم چیلنجوں میں یوکرین جنگ، اجناس کی بین الاقوامی قیمتوں میں تاریخی اضافہ اور مرکزی بینکوں کی سخت زری پالیسی شامل ہیں، جس کے باعث پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو بین الاقوامی مالی منڈیوں سے فنڈز جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ بحیثیت مجموعی صورت حال چیلنجنگ ہے، لیکن اسٹیٹ بینک اور حکومتِ پاکستان صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، مالی سال 2023ء میں بیرونی اسٹیک ہولڈرز کو تقریباً 33 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، جن میں جاری کھاتے کی مد میں 10ارب ڈالر اور قرضوں کی واپسی کی مد میں 23 ارب ڈالر شامل ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا 23 ارب ڈالر کے قابل ادائیگی بیرونی قرضوں میں سے پاکستان پہلے ہی 6 ارب ڈالر سے زیادہ کے قرضے واپس کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ متعلقہ ممالک کے تعاون سے 4 ارب ڈالر کے دو طرفہ قرضوں کو رول اوور کر دیا گیا ہے، مزید 8.3 ارب ڈالر کے میچورنگ واجبات کے بھی رول اوور ہونے کی توقع ہے کیونکہ مذاکرات جاری ہیں۔ جمیل احمد نے کہا کہ مالی سال کی باقی مدت میں قابل ادائیگی واجبات کی مالیت تقریباً 4.7 ارب ڈالر بنتی ہے، ان میں 1.1ارب ڈالر کے کمرشل قرضے بھی شامل ہیں جو بیرونی بینکوں کو ادا کیے جانے ہیں جبکہ باقی 3.6 ارب ڈالر کثیر فریقی قرضوں پر مشتمل ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان قرضوں کی بروقت واپسی کرتا رہے گا،جبکہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں رقوم کی آمد میں خاصے اضافے کی توقع ہے،اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 7.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

Back
Top