سفارت خانے کی آرائش کیلئےلیےقرض سےبھی کم رقم میں فروخت کی منظوری؟رؤف کلاسرا

rauf-kalasra-pak-bl-sale.jpg


سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے بتایا کہ 30 نومبر کو کابینہ کا ایک اجلاس ہوا ہے جس میں دفترخارجہ والے ایک سمری لیکر آئے ہیں۔ جس کے مطابق واشنگٹن میں 2 پاکستانی عمارتیں چانسری وغیرہ تھیں جو 2003 میں ری لوکیٹ ہوئیں یعنی ایک جگہ سے دوسری جگہ ان دفاتر کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔


رؤف کلاسرا کے مطابق کئی سال خالی رہنے کے بعد ان عمارتوں کی رینویشن کیلئے 2010 میں نیشنل بینک واشنگٹن سے 7 ملین ڈالر کا قرضہ لیا گیا۔ اس کے بعد 60 فیصد کام ہوا اور پھر کام رُک گیا پتہ نہیں اس کے بعد کیا ہوا۔ پھر 2018 میں لوکل اتھارٹی نے ڈپلومیٹک اسٹیٹس ہٹایا تو ایک اعشاریہ3 ملین کے ٹیکسز لگ گئے۔

https://twitter.com/x/status/1602405030379880449
صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ 70 لاکھ ڈالر قرضے میں سے ابھی 14 لاکھ ڈالر قرضہ باقی تھا کہ ان عمارتوں کو بیچنے کا خیال آیا، 45 لاکھ ڈالر کے زائد قیمت پر بیچنے کا فصلہ کیا گیا جبکہ بولی 68 لاکھ ڈالر کی لگی ہے جبکہ ان عمارتوں کیلئے 70 لاکھ ڈالر قرضہ لیا گیا تھا۔
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
حاجی صاحب حافظ صاحب دونوں اس لوٹ مار میں شامل ہوں تو کس کو فکر ہے کون روکے گا