خبریں

عمران خان کیلئے آج مشکل ترین دن۔۔ الیکشن کمیشن 5 کیسز کی سماعت کرے گی، اسلام آباد ہائیکورٹ بھی عمران خان کی نااہلی کے کیس کی سماعت کرے گا۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف آج اکٹھے 5 کیسز کی سماعت ہوگی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی مبینہ بیٹی ٹرئین کو کاغذات نامزدگی میں چھپانے کے کیس کی سماعت ہوگی۔ علاوہ ازیں ممنوعہ فنڈنگ کیس اور توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستوں کی سماعت بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کرے گی۔ اسی طرح چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے خلاف نازیبا ریمارکس کیس اور عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کے کیس کی سماعت بھی آج ہوگی۔ واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن نے پانچ کیسز کی سماعت 13 دسمبر کو کرنا تھی لیکن بنچ کی عدم دستیابی کے باعث سماعت کی نئی تاریخ 20 دسمبر مقرر کردی تھی۔ الیکشن کمیشن نے اعلامیے میں بتایا تھا کہ پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس، عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا کیس 20 دسمبر کے لیے مؤخر کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کے 2 کیسز اور عمران خان کے انتخابی اخراجات جمع نہ کرانے سے متعلق کیس بھی 20 دسمبر کے لیے مؤخر ہوئے ہیں۔
رہنما ایم کیو ایم وسیم اختر پھٹ پڑے، بولے بس بہت ہوگیا،اتنا امتحان کافی ہے ایم کیو ایم کے لیے، ہمارا پیغام سمجھنے والوں کو سمجھ آجائے گا،اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں سابق میئر کراچی نے شکوہ کیا کہ ہمیں جو سیاسی آزادی ملنی چاہیے وہ نہیں مل رہی، ایم کیو ایم ہمیشہ ہوا کے مخالف ہی گئی، اب تو عادت ہوگئی ہے۔ وسیم اختر نے کہا آج کا کنونشن ثابت کرے گا کہ آپ کو ہماری بات ماننا پڑے گی،جلسہ فل پیک اور اتحاد کا مظہر ہوگا ،ہمارا پیغام سمجھنے والوں کو سمجھ آجائے گا،ہمارے 25 سے 7ایم این ایز کردئیے گئے، یہ 7 ایم این ایز کسی کے ساتھ چلے گئے تو حکومت بن جائےگی۔ وسیم اختر نے دعویٰ کیا کہ ہمارا مینڈیٹ آج بھی مضبوط ہے،مہاجروں کے تمام دھڑوں کو مخاطب کرتے ہوئے سابق میئر کراچی کا کہنا تھا کہ مدر پارٹی تو ایم کیو ایم ہی ہے سب کو اسی میں آنا ہوگا۔ ایم کیو ایم کے تحت خواتین کنونشن آج نشترپارک میں ہورہا ہے، خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں ماضی میں خواتین نے تحریکوں میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا، جب تک کراچی کو حقوق نہیں ملیں گے، پاکستان منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان عبد القدوس بزنجو نے واضح کیا کہ ریکوڈک منصوبے سے صوبے کو بغیر کسی سرمایہ کاری کے سالانہ 300 ارب روپے حاصل ہوں گے، یہ سرمایہ کاری کا گیٹ وے ہے۔ کوئٹہ میں دسویں نیشنل ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا ریکو ڈک منصوبہ 8 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری لا رہا ہے، معاہدے کو سیاسی بنانا ملک اور صوبے کے مفاد میں نہیں ہے، پاک فوج نے معاہدے میں بہت بڑا کردار ادا کیا۔ عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بلوچستان کی معدنیات صوبے اور ملک کا مستقبل ہیں، ریکوڈک منصوبہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کا گیٹ وے ہے، جس سے وفاق نے اپنا 25 فیصد اور ہمارا پندرہ فیصد کا حصہ اپنی جیب سے خریدا ہے، اب ہم بغیر کسی سرمایہ کاری کے 25 فیصد منافع کے مالک ہیں۔ عبدالقدوس بزنجو نے مزید کہا کہ اگر یہ معاہدہ نہ ہوتا تو ملک کے اثاثے جرمانے میں چلے جاتے،ہمیں کسی قسم کے اخراجات اور خرچے کے بغیر سالانہ 300 ارب روپے ملیں گے جبکہ 200 ارب روپے وفاقی حکومت کو ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ہم جب چائیں اختیار واپس لے سکتے ہیں،انسرجنسی سے بلوچ علاقے شدید متاثر ہوئے دونوں طرف اپنے ہی لوگ مرے،پاکستان مضبوط اور بہت سے ملکوں سے بہت اچھا ہے۔ ریکوڈک منصوبے کا تاریخی معاہدہ لندن میں طے پاگیا، معاہدے پر بیرک گولڈ کارپوریشن کے نمائندے نے دستخط کیے، جبکہ حکومت پاکستان کی جانب سے وفاقی نمائندے نے دستخط کیے۔ سپریم کورٹ نے رواں ماہ نئے ریکوڈک منصوبے کو قانونی قرار دیا تھا،سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ یہ رائے عدالت عظمیٰ کے 2013 کے فیصلے کے خلاف نہیں ہے،نیا ریکوڈک معاہدہ قانونی ہے، اس میں کوئی غیر قانونی بات نہیں۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ صدارتی ریفرنس میں دو سوالات پوچھے گئے تھے۔ معدنی وسائل کی ترقی کے لیے سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت قانون بنا چکی ہے۔ آئین پاکستان خلاف قانون قومی اثاثوں کے معاہدے کی اجازت نہیں دیتا، صوبے معدنیات سے متعلق قوانین میں تبدیلی کرسکتے ہیں۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان کے بعد چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر کام ابھی شروع ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کی تحلیل کا اعلان کیا ہے، عمران خان کی جانب سے اس اعلان کے موقع پر وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اور وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان موجود تھے، ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرتے ہوئے ہم قومی اسمبلی کے اسپیکر کےسامنے کھڑے ہوکر اپنے ارکان کے استعفے منظور کرنے کا مطالبہ بھی کریں گے۔ عمران خان کے ویڈیو لنک خطاب کے بعد زمان پارک سےلوٹتےہوئے وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے فیصلے کی توثیق کی اور کہا کہ میں شروع سےہی عمران خان کے فیصلےسے مطمئن تھا، میری پرانی سپورٹ عمران خان کے ساتھ ہے۔ اس موقع پر ایک صحافی نے پرویزالٰہی سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اگلے انتخابات کیلئے کیا سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے ؟ چوہدری پرویز الہیٰ نے جواب دیا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملے پر تو ابھی کام شروع ہوا ہے، ابھی بات آگے چلےگی تو کچھ پتا چلے گا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کرکے وفاقی حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کو بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے، جس سے نکلنے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادیوں کے ساتھ سرجوڑ کر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے کل لاہور میں تمام اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور صوبائی اسمبلیوں میں عدم اعتماد کی تحاریک جمع کروانے، اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے قانونی و آئینی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ن لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کا بھی امکان ہے،جبکہ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت، سابق صدر مملکت آصف علی زرداری، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان اوردیگراتحادی جماعتوں کے رہنما شریک ہوں گے۔ دوسری جانب نجی چینل ایکسپریس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن نے عمران خان کی جانب سے صوبائی اسمبلیوں کی ممکنہ تحلیل کے معاملے پر تیل دیکھو، تیل کی دھار دیکھو کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم لیگ ن نے دوپہر میں وزیراعلی پنجاب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کیخلاف تحاریک عدم اعتماد جمع کروانے کا فیصلہ کیا تاہم چند گھنٹوں بعد اس پر عملدرآمد روک دیا گیا۔ لیگی وزرا کا کہنا تھا کہ عمران خان میں دم ہے تو اسمبلیاں توڑ کر دکھائے۔ ہمارے پاس اے، بی اور سی پلان موجود ہیں۔ رانا مشہود نے کہا کہ اسمبلی کے جاری سیشن کے دوران تحریک عدم اعتماد جمع کروانے میں کوئی آئینی و قانونی قباحت نہیں۔ تحریک انصاف کے اعلان کے بعد مسلم لیگ ن اپنی چال چلے گی۔
مسلم لیگ ن نے وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اور سپیکر سبطین خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے نوازشریف سے بھی اہم مشاورت کی ہے، گرین سگنل ملنے کے بعد ن لیگ نے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے لیے اسمبلی سیکرٹریٹ سے رابطوں کی کوششیں شروع کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ ہفتے اور اتوار کو بند ہوتا ہے۔ لیگی قیادت کی حتمی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ اور سپیکر پنجاب اسمبلی خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جائے گی۔ مسلم لیگ ن کے 106 ارکان پنجاب اسمبلی رانا مشہود کے گھر اکٹھے ہوئے۔ لیگی ارکان نے رانا مشہود کے گھر عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کر دیے ہیں۔ ن لیگ کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب اور سپیکر کے خلاف تحریک اعتماد آج ہی جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔ وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 186 ارکان درکار ہیں۔ اگر پارٹی پوزیشن کو دیکھا جائے تو اس وقت تحریک انصاف اور ن لیگ کی پوزیشن کو دیکھا جائے تو تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد 180 اور مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اتحاد کے ارکان کی تعداد 180 ہے، ایوان میں مسلم لیگ (ن) 167، پیپلز پارٹی کے 7، 5 آزاد ارکان اور راہ حق پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ مسلم لیگ ق جس کا ساتھ دے گی وہی جماعت کامیاب ہوگی، اگر مسلم لیگ ق کے 10 ارکان مسلم لیگ ن سے مل جاتے ہیں تو تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کاامکان ہے لیکن اسکے لئے شرط یہ ہے کہ مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور دیگر اتحادی اپنے ارکان کی مکمل تعداد کو یقینی بنائیں۔ یاد رہے کہ چند روز قبل گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیراعلیٰ چوہدر ی پرویز الہٰی کے پاس اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار ہے تو میرے پاس انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کا اختیار ہے۔ دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اگلے 24 گھنٹے انتہائی اہم، عمران خان اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اگلے24 گھنٹےانتہائی اہم ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ صدرعلوی کو کوئی کامیابی نہیں ملی۔ عمران خان اسمبلیاں توڑنے کی فائنل تاریخ دیں گے۔ عمران کو دیوار سے لگانے والے ملک کو دیوار سےنہ لگائیں، 560 اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کےمستقبل کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔ انہوں نے کہا دونوں صوبائی اسمبلیوں کے وزرائےاعلی اسمبلیاں توڑنے کا اختیار عمران خان کو دےچکے۔ شیخ رشید کا مزید کہنا ہے کہ 250 کا ڈالر نایاب ہو گیا، آٹا 40 روپے مہنگا ہو گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ لاہور سے راولپنڈی آمد ہوئی جہاں انہوں نے اہم شخصیت سے ایک گھنٹہ طویل اہم ملاقات کی اور پھر واپس روانہ ہوگئے۔ نجی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب راولپنڈی میں اہم شخصیت سے ملاقات کیلیے خصوصی طیارے کے ذریعے راولپنڈی کے نور خان ایئربیس پہنچے۔ بعد ازاں وزیراعلی کو انتہائی سخت سیکورٹی میں اہم شخصیت کے آفس روانہ کردیا گیا جہاں ان کی اس شخصیت سے ایک گھنٹہ تک ملاقات ہوئی اور پرویزالٰہی خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور واپس روانہ ہوئے۔ اینکر عمران ریاض کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پنجاب حکومت پر مسلم لیگ ق کی اہم ترین مشاورت اسلام آباد میں۔۔۔۔ آخری فیصلہ اسٹیبلشمنٹ کا ایک اور صحافی نے دعویٰ کیا کہ مونس الہی ایکبار پھر پرویز الہی اورایک اہم شخصیت کاپیغام لیکررات زمان پارک پہنچ گئے جس کا مقصد عمران خان کو اسمبلیاں توڑنے کےاعلان کو موخر کرکے اس کو چند روز آگے کرنے پر راضی کرنا تھا۔ انکے مطابق مونس الٰہی نے اسمبلیاں ٹوٹتے ہی عمران خان کی گرفتاری اور ردعمل کے حوالے سے حکمراں اتحاد کی فوری تیاریوں سے آگاہ کیا۔
اسلام آباد: عمران خان حملہ کیس میں پولی گرافک ٹیسٹ کرایا گیا ہے جس میں ملزمان کے بیانات کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان حملہ کیس میں جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہے، مرکزی ملزم نوید اور اس کے دیگر دو ساتھیوں کا پولی گرافک ٹیسٹ کیا گیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولی گرافک ٹیسٹ میں تینوں ملزمان اپنے پہلے بیان پر قائم رہے، پولی گرافک ٹیسٹ مشین نے تینوں ملزموں کے بیانات غیر تسلی بخش قرار دیے۔ تفتیشی ٹیم نے پولی گرافک ٹیسٹ کے بعد باقاعدہ میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست دائر کردی، میڈیکل بورڈ اور پولی گرافک ٹیسٹ کو تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں، علاوہ ازیں جے آئی ٹی سیکیورٹی گارڈز سمیت متعدد رہنماؤں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے۔ پولی گراف ٹیسٹ کیا ہوتا ہے؟ پولی گراف، جسے عموماً جھوٹ پکڑنے کا ٹیسٹ بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا آلہ یا طریقہ کار ہے جو کئی جسمانی اشارے جیسے کہ بلڈ پریشر، نبض، سانس، اور جلد کی حرکت کی پیمائش ریکارڈ کرتا ہے۔ اس دوران ملزم سے کچھ سوالات پوچھے جاتے ہیں اور وہ ان کے جوابات دیتا ہے۔ پولی گراف کے استعمال کا یہ نظریہ ہے ہے کہ اگر ملزم جھوٹ بولتا ہے تو جسمانی ردعمل پیدا ہوتا ہے جو سچ بولنے والے لوگوں سے مختلف ہوسکتا ہے۔یہ ردعمل بلڈپریشر، نبض، سانس، دل کی حرکت اور دیگر عوامل پر مشتمل ہوتا ہ۔ بعض شاطر ملزمان پولی گراف مشین کو بھی دھوکہ دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور مشین انکا جھوٹ بھی سچ سمجھتی ہے، اس لئے اسے قانون میں ثانوی حیثیت حاصل ہیں
خیبرپختونخوا اور پنجاب پولیس کے افسران کے قبل از وقت تبادلے روک دیئے گئے۔۔لاہور کے 9 سی سی پی اوز اور 8 آئی جیز کو 7 جون 2018ء سے 29 اگست 2022ء کے درمیان تبادلے ہوئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل تین رکنی بینچ نے صوبائی حکومت کے پولیس افسران کی سیاسی بنیادوں پر تبادلوں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبرپختونخوا اورپنجاب پولیس کے افسران کے پولیس آرڈر 2002ء پر عملدرآمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے قبل از وقت تبادلوں کو روکنے کا حکم دے دیا ہے تاکہ بڑھتے جرائم کے باعث عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔ محمد جاوید اور رانا طاہر سلیم کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ لاہور کے 9 سی سی پی اوز اور 8 آئی جیز کو 7 جون 2018ء سے 29 اگست 2022ء کے درمیان تبادلے ہوئے تھے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ مقررہ وقت سے پہلے تبادلے کی وجوہات تحریری طور پر بتانا ہونگی اور کسی بھی افسر کو مشاورت کے بغیر نہیں ہٹایا جائے گا۔ انہوں نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور سندھ میں ایسا ہی گڈگورننس کا یہی فارمولہ اپنا لیا جائے؟ چیف جسٹس سندھ اور بلوچستان پولیس سے بھی تقرریوں اور تبادلوں سے متعلق تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔ پنجاب حکومت قانون پر عمل کرے گی یا عدالت اس کا حکم دے؟ صوبائی حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کیا جائے۔اپنے ریمارکس دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدم تحفظ اور جرائم بڑھنے کے باعث عوام متاثر ہو رہے ہیں، اراکین اسمبلی کے کہنے پر پولیس افسران کے تبادلے نہیں ہونے چاہئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 3 سال سے پہلے قانون کے مطابق ڈی پی او یا سی پی او کا تبادلہ نہیں کیا جا سکتا جبکہ تعیناتی آئی جی کا اختیار ہے، کیا تمام تعیناتیاں وہ کرتے ہیں؟ افسران کو قانون کے مطابق قبل از وقت ہٹانے پر پابندی نہیں لیکن تاثر ہے پولیس کا سیاسی استعمال کیا جا رہا ہے، قواعدوضوابط پر عمل کیا جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی افسران کو دیگر کاموں سے علیحدہ ہونا ہو گا، ان کا الگ کیڈر ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے کام میں آزاد ہوں۔ پولیس میں تفتیش کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے، ناقص شواہد کی بنا پر ملزمان کو فائدہ ہوتا ہے، پولیس ملزمان کو فائدہ دیگی تو مظلوم کہاں جائینگے؟ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا کہ پولیس افسران کے تبادلے مشاورت سے ہوتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے کا مقدمہ سیاسی مداخلت کے باعث ہی درج نہیں ہو رہا تھا اور سپریم کورٹ کو اندراج مقدمہ کا حکم دینا پڑا۔ اگر پنجاب حکومت قانون پر عمل کرے تو عدالت حکم کی ضرورت نہ پڑے۔ خیبرپختونخوا میں قتل اور وکلاء پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ نوٹس کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت نے پولیس تبادلوں کی رپورٹ جمع نہیں کرائی، عدالت نے نوٹس لیا کیونکہ عوام متاثر ہو رہی ہے، تبادلوں، پوسٹنگز کے باعث سارا نظام متاثر ہوا۔ عدالت نے مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایات جاری کر دیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، 1 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دیدی گئی۔۔اعلامیہ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ہر 15 روز بعد پاکستان سے چینی برآمد کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت آج وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں چینی کو برآمد کرنے کی اجازت دینے سے متعلق سمری پیش کی گئی تھی ۔ اجلاس کے اعلامیے کے مطابق اسٹاک کا جائزہ لینے کے بعد 1 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ اجلاس کے دوران چینی برآمد کرنے کی منظوری دینے کے علاوہ 3 نکاتی ایجنڈے پر بھی غور کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ہر 15 روز بعد پاکستان سے چینی برآمد کی جائے گی۔ اجلاس کے بعد اعلامیہ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شوگر انڈسٹری نے مزید سٹاک معائنے کے معاملے پر اعتراض اٹھایا ہے، صوبہ پنجاب کی طرف سے پہلے ہی انسپیکشن رپورٹ جمع کرائی جاچکی ہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں مزید چینی برآمد کرنے کی اجازت دینے سے متعلق غوروخوض کیا جائے گا جبکہ وفاقی حکومت کی طرف سے چینی کو برآمد کرنے کیلئے ایف بی آر کو 10 لاکھ ٹن چینی کے سٹاک کے معائنہ کی تصدیق کی ہدایت کی تھی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت ماحولیات اور ہائوسنگ کی ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ دوسری طرف ترجمان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا تھا کہ شوگر انڈسٹری کے پاس 15 جنوری 2023ء تک کا سٹاک موجود ہے، اضافی چینی کے لیے شوگر انڈسٹری کے پاس صرف 2 آپشن موجود ہیں، ایک آپشن یہ ہےکہ کرشنگ سیزن میں تاخیر کی جائے تاکہ 15جنوری تک کا سٹاک ختم ہوجائے اور دوسرا طریقہ یہ ہےکہ اتحادی حکومت 10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دے۔ترجمان کے مطابق چینی برآمد کرنے کے باعث 1ارب ڈالر تک کا غیر ملکی زرِمبادلہ مل سکتا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ روس سے سستا تیل لینے کی تردید کرتے ہوئے کہاہےکہ ماسکو سے رعایتی قیمت پر توانائی حاصل کر رہے ہیں نہ ہی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان روس سے سستا تیل نہیں خرید رہا ۔ تفصیلات کےمطابق وفاقی وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے امریکی ٹی وی چینل سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں روس سے جو بھی توانائی ملتی ہے اسے ترقی دینے میں کافی وقت لگے گا، ہم کسی بھی رعایتی توانائی کا تعاقب نہیں کررہے ہیں اور نہ ہی حاصل کر رہے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ جب بھی امریکہ اور پاکستان نے مل کر کام کیا ہم نے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جب بھی پاکستان اور امریکہ کے درمیان کوئی فاصلہ پیدا ہوا ہم نے اس سے نقصان اٹھایا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن تو مر چکا ،مگر گجرات کا قصائی زندہ اور بھارت کا وزیراعظم بن چکا ہے۔ بھارتی حکومت گاندھی کی نہیں، گاندھی جی کے قاتل کے نظریات پر یقین رکھتی ہے، ہٹلر سے متاثر ہے۔ انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارا 1950 کی دہائی سے تاریخی رشتہ ہے، پاکستان اور امریکہ بہت سے شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں، ہم ماحولیات اور صحت پر مل کر کام کررہے ہیں۔ بلاول نے دعویٰ کیا کہ عمران خان انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے، ہم نے عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا، پہلا موقع ہے جب جمہوری آئینی طریقہ کار کے ذریعے کسی وزیر اعظم کو پارلیمنٹ سے ہٹایا گیا۔سوشل میڈیا کے ذریعے عمران خان کی مقبولیت کے بارے میں ایک غلط تاثر پیش کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان قبل از وقت الیکشن کی صورت میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے،اپنی نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے کو پاکستان بھر میں ان کی مقبولیت کے جھوٹے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔
رواں سال ملک بھر میں پیش آنے والے دلخراش واقعات متعدد اندوہناک واقعات میں ایک سے زیادہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور جو ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا حصہ رہے۔ تفصیلات کے مطابق رواں سال ملک بھر میں سیاسی سرگرمیاں جاری رہنے کے ساتھ جرائم کے دلخراش واقعات کا سال رہا جس نے شہریوں کے دل دہلا کر رکھ دیئے ہیں۔ یہاں رواں سال ہونے والے واقعات درج کیے جا رہے ہیں، ان اندوہناک واقعات میں ایک سے زیادہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور جو ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا حصہ رہے۔ گزشتہ ماہ 29 نومبر کو کراچی کے علاقے ملیر میں شمسی سوسائٹی میں 4 افراد کی لاشیں ایک گھر سے برآمد ہوئیں جس نے علاقے میں ہلچل مچا دی، ایس ایس پی کورنگی کا کہنا تھا کہ لاشیں 2 بچیوں اور 2 خواتین کی تھیں جن میں ایک 10 سال کی بچی ثمرہ، 12 سالہ فاطمہ، 16 سالہ نیہا اور ایک شادی شدہ خاتون ہما شامل تھیں جبکہ فواد نامی شخص شدید زخمی حالت میں ملا۔پولیس کا کہنا تھا کہ بچیوں کا والد نجی کمپنی میں سیلز منیجر تھا، تفتیش پر پتا چلا کہ گھر کا دروازہ اندر سے بند تھا، فواد نے نشہ آور چیز کھلا کر بیوی اور بیٹیوں کی جان لے لی۔ فواد کا کہنا تھا کہ ٹریڈنگ میں نقصان ہوا، قرض واپس نہیں کر سکا، مالی پریشانی کی وجہ سے بیوی سے جھگڑا رہتا تھا۔ فواد کا کہنا تھا کہ پیسوں کی کمی کے باعث سخت ڈپریشن میں تھا جس کی وجہ سے سب کو ختم کر کے خودکشی کرنے کا فیصلہ کیا، بیوی واش روم گئی تو پہلے بڑی بیٹی کو چھری سے قتل کیا پھر سوتی ہوئی دونوں بیٹیوں کے گلے پر چھری پھیری اور بیوی کو کہا باہر آجائو اور اس کو بھی قتل کر دیا جبکہ بیٹیوں کی تصویریں انویسٹرز کو بھیج دیں اور بتایا کہ اپنے خاندان کو ختم کر دیا ہے اور اپنی جان لے رہا ہوں، پھر اپنے گلے پر بھی چھری پھیری۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ گلے پر چھری پھرنے کی وجہ سے اس کا ووکل کارڈ متاثر ہونے کے باعث وہ شائد پھر کبھی بول نہ سکے جبکہ پولیس کے سوالات کا جواب بھی لکھ کر دیا جس پر سرکاری کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ دو ماہ قبل 7 اکتوبر 2022ء کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایک گھر سے 3 خواتین کی لاشیں برآمد ہوئیں جو بند کمرے میں پڑی تھیں، جن میں سے 2 بیٹیاں اور ایک ایک ماں تھی۔ تفتیش کے بعد پتا چلا کہ 44 سالہ والدہ عنبر ناصر نے اپنی بیٹیوں 18 سالہ مائرہ اور 14 سالہ عیشال کو قتل کر کے خودکشی کر لی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون نے 2 سال پہلے اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کر چکی تھی۔ عنبر ناصر کے چچا نے پولیس کو بتایا کہ ’میری بھتیجی 2سال قبل شوہر سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد بار بار مجھ سے وراثت میں سے حصہ مانگ رہی تھی جبکہ میرے گھر آ کر مجھ سے جھگڑا بھی کیا، میری آنکھوں میں مرچیں ڈال دیں، ارشد علاؤالدین کا مزید کہنا تھا کہ اس نے اپنی بیٹیوں اور خود پر فائرنگ کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔ گزشتہ ماہ 6 دسمبر 2022ء کو راولپنڈی کے علاوہ صادق میں ایک دلخراش واقعے کے دوران ایک گھر سے بھائی اور بہن کی لاشیں برآمد ہوئیں، پولیس کی تفتیش سے پتا چلا کہ آفندی کالونی میں ایک گھر سے برآمد بہن کی لاش 25 دن پرانی جبکہ بھائی کی لاش 4 روز پرانی تھی۔ بہن اپنے معذور بھائی کی واحد تھی جس کے مرنے کے بعد معذور بھائی کچھ نہ کر سکا اور سسک سسک کر زندگی کی بازی ہار گیا اور قریب رہنے والوں کو خبر نہ ہوئی۔ رواں سال یکم جنوری 2022ء کو جہلم کے نواحی گائوں میں حالات سے تنگ ماں نے اپنی 3 بیٹیوں کو قتل کر دیا جن کی عمریں 2،3 اور 5 سال تھیں، ان کے قتل کے بعد ماں نے بھی خودکشی کی کوشش کی لیکن وہ زخمی ہو گئی، واقعے کی خبر بیٹیوں کے والد کو ملی تو وہ صدمے کے باعث بے ہوش ہو گیا۔ پولیس کا واقعے سے متعلق کہنا تھا کہ خاتون کا اپنے شوہر سے جھگڑا ہوا لیکن رشتے داروں نے صلح کروا دی تھی۔ شوہر کے کام پر جانے کے بعد خاتون نے بیٹیوں کو تیر دھار آلے سے قتل کر کے اپنے آپ کو زخمی کرنے کے بعد آگ لگائی، دیور نے پتا چلنے پر ریسکیو 1122 کو اطلاع دی۔ اسی سال 6 جنوری 2022ء کو چونیاں میں سنگ دل باپ نے اپنی 3 بیٹیوں کو نہر میں پھینک دیا جسے گرفتار کر لیا گیا تھا، باپ نے پولیس کو بتایا کہ چند روز قبل الہ آباد کے علاوہ بگھیانہ میں ایک شخص کو قتل کر کے متعدد افراد کو زخمی کیا تھا۔ ڈی پی او چونیاں نے بتایا کہ بیٹیوں کے قتل کا اعتراف ملزم نے کر لیا تھا، ریسکیو 1122 کو صرف ایک بیٹی کی لاش نہر سے ملی تھی۔ 19 جنوری 2022ء کو لاہور کے علاقے کاہنہ میں قتل کی لرزہ خیز واردات نے شہریوں کے دل دہلا دیئے جس میں ایک خاتون ڈاکٹر کو 3 بچوں سمیت قتل کر دیا گیا تھا، واقعے کے وقت خاتون کا 14 سالہ بیٹا علی زین دوسرے کمرے میں تھا اس لیے بچ گیا، ایک 8 سالہ بچی فاطمہ لے پالک تھی۔ خاتون ناہید گائناکالوجسٹ تھیں جنہوں نے گھر کے نیچے کلینک قائم کر رکھا تھاتھا جبکہ سابق شوہر سبطین نے اسے طلاق دے کر لیڈی ٹریفک وارڈن سے دوسری شادی کر لی تھی ۔ واقعے کا مقدمہ بچ جانے والے بیٹے علی زین کی مدعیت میں درج کر لیا گیا لیکن پتا چلا کہ قاتل کوئی اور نہیں خاتون کا بچ جانے والا بیٹا زین ہی تھا، جس نے پب جی گیم کھیلنے سے منع کرنے پر خاندان کو قتل کیا اور بچے سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا تھا۔ رواں سال ہی 12 جنوری 2022ء کو کراچی کے علاقے کشمیر روڈ پر ڈکیتی میں مزاحمت کےد وران بیٹے شاہ رخ کو ماں کے سامنے قتل کر دیا گیا اور واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرعام پر آئی تھی، خاتون نے گھر کی بیل بجائی تو اسی وقت ڈاکو لوٹنے آ گئے اور بیٹے کے گیٹ کھولتے ہی ڈاکو اندر آگئے جب ڈاکوئوں کو پکڑنے کی کوشش کی گئی تو اس نے فائرنگ کر دی جبکہ قاتل زیورات لوٹ کر موٹر سائیکل پر فرار ہو گئے تھے، شاہ رخ کی ایک ہفتے قبل ہی شادی ہوئی تھی، اہل خانہ کا کہنا تھا کہ شاہ رخ 7 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا اور خاندان کا لاڈلہ تھا، کزن کا کہنا تھا کہ وہ انتہائی ملنسار تھا۔ 27 جنوری 2022ء کو کراچی کے علاقے صدر میں ہوٹل میں چھری سے قتل ہونے والے ایک شخص کی لاش برآمد ہونے پر پولیس کی تفتیش پر پتا چلا کہ یاجد نامی شخص کو اس کے دوست اسامہ نے قتل کر دیا تھا، قاتل کا ایک ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ وہ یاجد کے ساتھ ہوٹل پہنچا، ناشتہ کیا اور پھر قتل کر دیا، اس نے مقتول سے کئی سال تک بلیک میل کر کے بدفعلی کرنے کا بدلہ لیا تھا۔ یاجد کا تعلق خیبر پختون خوا کے شہر بونیر سے تھا اور دونوں ایک ہی مدرسے میں تعلیم حاصل کرتے تھے، اسامہ کو یاجد غلط کام پر مجبور کرتا تھا اور شکایت پر یاجد کو مدرسے سے نکال دیا گیا تھا۔ واقعے والے دن بھی یاجد نے اسامہ کو غلط نیت سے بلایا تھا اور جھگڑا ہونے پر اسامہ نے اسے چھری کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق اسامہ کو فرار ہوتے وقت گرفتار کر لیا گیا اور اس سے یاجد کا فون بھی برآمد کر لیا گیا تھا۔ 3 فروری 2022ء کو کراچی کے علاقے منظور کالونی میں ایک گھر سے میاں بیوی کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، پولیس کی تفتیش میں پتا چلا کہ شوہر نے اپنی بیوی کو ذبح کر کے خود کشی کر لی تھی۔ شوہر سیف اللہ نے اپنی بیوی آمنہ کو تیز دھار آلے سے قتل کیا اور پنکھے سے پھندا لگا کر خود کشی کر لی تھی۔مقامی پولیس نے بتایا تھا کہ گھر میں میاں بیوی کے ساتھ بچے بھی تھے لیکن کوئی بھی بچہ عینی شاہد نہیں تھا۔ 7 بہن بھائیوں میں کچھ بالائی اور کچھ کثیرالمنزلہ عمارت کی نچلی منزلوں پر تھے لیکن وقوعہ کے وقت کوئی بھی والدین کے پاس نہیں تھا۔ 12 فروری 2022ء کو سوات کی تحصیل مٹہ، وینئی میں ایک گھر سے 3 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتا چلا کہ خواتین اور بچی کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا جس کا مقدمہ پولیس نے مقتولہ کے بیٹے کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، ابتدائی طور پر جنگلی جانور کے حملے میں ان کی موت کا خدشہ ظاہر کیا گیا، بعدازاں ڈی پی او سوات زاہد نواز مروت نے پریس کانفرنس میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ قتل کی واردات تھی جس کی وجہ پسند کی شادی تھی اور چار باغ سے پسند کی شادی کرنے والے کوہستانی جوڑے کے قاتل کو گرفتار کیا گیا تھا، قاتلوں میں مقتولین کے بھائی اور مقتولہ کا چچا بھی شامل تھا، مقتول مجیب اور لاہوری بی بی نے صرف 4 ماہ پہلے پسند کی شادی کی تھی۔ 16 فروری 2022ء کو لاہور میں ماں بیٹی کا لرزہ خیز قتل نے شہریوں میں خوف وہراس پیدا کر دیا تھا، شاہدرہ میں ایک گھر سے ماں بیٹی کی لاشیں برآمد ہوئیں جن کی شناخت 20 سالہ ثنا اور 45 سالہ بشریٰ کے ناموں سے ہوئی تھی تفتیش سے پتا چلا کہ دونوں کو تیز دھارآلے سے قتل کیا گیا تھا۔ پولیس کا ابتدائی رپورٹ میں کہنا تھا کہ رشتے کے تنازع پر مبارک نامی شخص ماں بیٹی کا قتل کر کے فرار ہو گیا تھا۔ایس ایس پی کا میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ملزم مبارک اپنے بھائی کی بیوی اور ساس کو قتل کر کے فرار ہو گیا ہے۔ اسی سال ماہ فروری کی 28 تاریخ کو کراچی میں مالک مکان نے بیوہ خاتون کے مکان خالی نہ کرنے پر اس کے 2 بچوں کو آگ لگا دی تھی جس سے وہ دونوں جاں بحق ہو گئے۔ اندوہناک واقعہ سہراب گوٹھ کے علاقے جنت گل ٹاؤن میں پیش آیا تھا، خاتون نے بتایا تھا کہ بچے بسوں میں پانی فروخت کرتے تھے۔خاتون نے بتایا کیا کہ مالک مکان نے ایک دن پہلے بہانے سے ایک گھر دیکھنے کے لیے بھیجا، وہ جیسے ہی گئی تو بچوں کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ خاتون نے بتایا کہ وہ بچوں کو سول سپتال لے کر گئیں جہاں دونوں دم توڑ گئے جبکہ بچے کی لاش ایدھی سرد خانے میں رکھوائی اور دوسرے کی لاش کے ساتھ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ آتشزدگی کا واقعہ ایک دن پہلے رونما ہوا تھا، کسی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع نہیں ملی تھی لیکن تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ 27 فروری 2022ء کو لاہور کے علاقے چوہنگ میں سفاک قاتل نے میاں بیوی اور بیٹی کو قتل کر دیا تھا، پولیس نے چند گھنٹوں میں ہی قاتل گرفتار کر لیا۔ پتا چلا کہ قاتل امانت علی کا بھائی امین ہے۔ پولیس نے بتایا کہ امین دو نامعلوم افراد کے ساتھ مقتول امانت کے گھر مٹھائی دینے کے بہانے گیا اور ساتھیوں کیساتھ مل کر بھائی، بھابی اور بھتیجی کے ہاتھ باندھ کر بے دردی سے قتل کر کے فرار ہو گیا تھا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق امانت کا اپنے بھائی امین سے جائیداد کا تنازع چل رہا تھا جبکہ امین نے 2014ء میں والد کو بھی قتل کر دیا تھا اور چند روز پہلے ہی والد کے قتل کے الزام میں جیل سے قید کاٹ کر آیا تھا۔ 27 فروری 2022ء کو بھی لاہور میں میاں بیوی اور بیٹی کا سفاکانہ قتل ہوا تھا، واقعہ چوہنگ، نواب ٹاؤن میں پیش آیا تھا، تہرے قتل کی اس واردات میں انہیں ہاتھ پاؤں باندھ کر قتل کیا گیا تھا، جن کی شناخت امانت علی، شبانہ اور ازل کے نام سے ہوئی تھی۔ اطلاع پر پولیس پہنچی تو گھر کے مناظر دل دہلا دینے والے تھے، ہر طرف خون ہی خون پھیلا تھا اور مقتولین کی لاشیں کپڑے میں لپٹی پائی گئیں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ امانت علی کا والد بھی کچھ عرصہ قبل دشمنی کی وجہ سے قتل ہو گیا تھا جبکہ امانت علی کے بھائی سلیم نے بتایا کہ بھائی، بھابھی اور بھتیجی کو دشمنی پر قتل کیا گیا، 2014ء میں میرے والد کو بھی قتل کیا گیا تھا۔ 31 مارچ 2022ء کو بھی اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں تین بچوں کو ایک ماں نے چھری سے ذبح کر کے قتل کر دیا تھا، ابتدائی تفتیش سے پتا چلا کہ دلخراش واقعہ شوہر اور بیوی کے درمیان گھریلو جھگڑے کے باعث پیش آیا تھا، خاتون نے عاجز آ کر اپنے بچوں کو چھریوں سے قتل کر دیا جبکہ خاتون نے خود کشی کی کوشش بھی کی تھی۔ جاں بحق افراد میں 7سالہ ایان، 4سالہ مسکان اور 3سالہ نور شامل تھے، قتل کی اس واردات کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی تھی۔ 7 مارچ 2022ء کو ضلع میانوالی میں ایک سفاک باپ نومولود کو فائرنگ کر قتل کرنے کے بعد فرار ہو گیا تھا، پولیس نے اسے تین دن بعد بھکر سے گرفتار کر لیا تھا، ۔ ڈی پی او نے میڈیا کو بتایا کہ ملزم کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا جس کیلئے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔ سوشل میڈیا پر موجود خبروں کے مطابق میانوالی کے رہائشی شاہ زیب نامی شخص نے اپنی 7 روز کی بیٹی کو صرف اس لیے گولیاں مار دی تھیں کہ اس کی پہلی اولاد بیٹا نہیں بیٹی تھی۔ سوشل میڈیا صارفین نے ننھی پری کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں جس میں معصوم بچی کی بے دردی سے 5 گولیاں مار کر جان لے لی گئی تھی۔ 7 مارچ 2022ء کو کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر چار میں ایک گھر سے ماں ، بیٹی کی لاشیں برآمد ہوئیں، پتا چلا کہ نامعلوم قاتلوں نے گھر میں گھس کر انہیں گولیاں مار کر قتل کیا تھا۔ پولیس نے تحقیقات کے بعد بتایا کہ ماں اور بیٹی گھر میں اکیلی تھیں، 1بجے کے قریب گھریلو ملازمہ آئی تو واقعے کا علم ہوا، ایک لاش صوفے پر دوسری بیڈ پر ملی تھی اور جائے واردات سے نائن ایم ایم گولی کا ایک خول اور سکہ ملا تھا۔پولیس نے بتایا کہ مقتولہ روبینہ کے شوہر نے 2شادیاں کی تھیں اور مقتولہ شوہر کا دوسرا گھر گلشن میں تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ دونوں خواتین کو سر میں گولی ماری گئی تھی، واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے، ممکنہ طورپر مقتولین قاتل کو جانتے تھے۔ یکم مئی 2022ء کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے کچلاک ناصران میں 1خاتون کو 4 بچوں سمیت تیز دھار آلے کے ساتھ بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ماں اور 3 بچوں کے گلے تیز دھار آلے سے کاٹے گئے جبکہ ایک بچے کو گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔ مقتولین میں 9 سالہ عنایت اللہ،11 سالہ صائمہ، 13 سالہ سلمان اور 7 سالہ شاہدہ شامل تھی۔ تحصیلدار جنید باروزئی کا میڈیا کو کہنا تھا کہ 3 بچوں کا باپ کچلاک پولیس نے 4افراد کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا، یہ بھی پتا چلا کہ باپ نے 2 شادیاں کر رکھی تھیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ گزشتہ 8 ماہ سے پی ٹی آئی اراکین کو تنخواہیں نہیں ملی ہیں، ہمیں تو شبہ ہے کہ ہماری تنخواہیں کہیں حکومتی اراکین نا کھاگئے ہوں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے لاہور میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اور مستعفیٰ پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے تنخواہوں کی وصولی کے حکومتی دعوے پر ردعمل دیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ مستعفیٰ اراکین کی جانب سے تنخواہوں کی وصولی کا دعوہ کرکے حکومت غلط بیانی سے کام لے رہی ہے، اپریل کے بعد سے ہماری جماعت کے کسی رکن نے اپنی تنخواہ وصول نہیں کی ،اس دعوے کے بعد شبہ پیدا ہوگیا ہے کہ کہیں حکومتی اراکین خود ہمارے نام پر تنخواہیں نکال کر کھا نا گئےہوں۔ اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان17 دسمبر کو اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے اعلان کریں گے، اسمبلیوں کی تحلیل کی تاریخ 17 دسمبر بھی ہوسکتی ہے اور 23 دسمبر بھی، جب اسمبلیاں تحلیل ہوجائیں گی تو 70 فیصد ملک انتخابات کی طرف چلا جائے گا تاہم الیکشن کمیشن اس وقت ن لیگ کا ذیلی بن چکا ہے،پرویز الہیٰ کے پاس نمبرز پورے ہیں گورنر پنجاب ایسے ہی "بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ" بن رہے ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ صدر مملکت نے نیک نیتی سے مذاکرات کی کوشش کی مگر انہیں مایوسی ہوئی، حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہی نہیں ہے، یہ اپنے کیسز ختم کروانے تک انتخابات نہیں کروائیں گے، یہ عوام پر بھروسہ بھی نہیں کرنا چاہتے، اگر آئندہ انتخابات میں گڑبڑ کی کوشش کی تو ملک میں افراتفری پھیلےگی، جب سیاست میں مداخلت ختم ہوگی تو سب کو خود ہی پتا چل جائے گا، امید ہے تمام ریاستی ادارے ملک کو استحکام کی طرف لے جانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔
ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھا رہا ہے، اس سلسلے میں وفاقی وزارت صحت نے وزارت خزانہ کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ اگر ادویات کے خام مال کے لیے ایل سیز نہ کھولی گئیں تو ادویات کا بحران پیدا ہو جائے گا۔ وزارت صحت کے مطابق ملک میں میڈیکل ڈیوائسز کے بھی سنگین بحران کا خطرہ ہے اور معاشی بحران کے ساتھ جان بچانے والی دواؤں کا بحران بھی ملک کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ وزارت صحت کے حکام نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی سفارش پر خط میں لکھا کہ ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس اب صرف چند ہفتوں کا خام مال بچا ہے۔ دوسری طرف پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی ادویات ساز کمپنیوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ قرار دے دیا ہے، بھارتی اور چینی کمپنیاں اب پاکستانیوں کو ادھار پر خام مال نہیں دے رہیں۔ جبکہ بینکوں کا کہنا ہے انھیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے زبانی ہدایات ہیں کہ درآمدات کی ایل سیز روکی جائیں۔ بینکوں کا دوسرا مؤقف یہ ہے کہ ڈالر کی قلت ہے، وہ زیادہ بلیک مارکیٹ میں چلا گیا ہے، ادھر دو دن قبل اسٹیٹ بینک نے پی پی ایم اے کویقین دہانی کرائی ہے کہ ادویات کی ایل سیز کسی بھی طور نہیں روکی جائیں گی۔
وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر خان کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں بجلی اور گیس کی قیمتیں سن کر تسلی ہوئی۔ انہوں نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے برطانیہ آ کر تھوڑی سی تسلی ضرور ہوئی ہے کہ کوئی ایسا ملک ہے جہاں پر بجلی اور گیس کی قیمتیں پاکستان سے بھی کئی گنا زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے پاکستان میں رہنے والوں کو کم سے کم قیمت پر توانائی میسر ہو تاکہ ان کے کاروبار چلیں اور صنعتیں چلیں۔ جبکہ بجلی اور گیس کی قیمتوں کے حوالے سے برطانیہ اور پاکستان کا موازنہ کرنے پر سوشل میڈیا پر خرم دستگیر پر تنقید بھی کی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے طنزیہ ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ وزیر توانائی کی جانب سے پالیسی بیان ہے۔ انہوں نے وزیر توانائی کے بیان کو شرمناک بھی قرار دے دیا۔ حمادظہر نے تبصرہ کیا کہ پاکستان اور برطانیہ کی فی کس آمدن میں فرق بتانے والے لوگ آج کل نظر نہیں آ رہے۔ قبل ازیں انہوں نے کہا کہ قوم کو مہنگائی اور بیروزگاری کے تحفے دینے والے آج مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت نے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ مسلم لیگ ن ہمیشہ کی طرح ملک کو مسائل اور بحرانوں سے نکالے گی۔ عمران خان ملک میں افراتفری پھیلانے کی بجائے فوری اسمبلیاں توڑیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے کہنے پر کوئی بھی صوبہ اسمبلی نہیں توڑے گا۔ مسلم لیگ ن و اتحادی حکومت کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر اپنی آئینی مدت پوری کریگی۔ عوام کو سستی بجلی اور لوڈشیڈنگ سے نجات دلانے کیلئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ملک میں نئے گرڈ اسٹیشن اور بجلی کے منصوبے تیزی سے مکمل کئے جارہے ہیں۔
سال 2022 میں مختلف سیاستدان مختلف مواقع پر پریشان بھی نظر آئے تاہم یہ سال مسلم لیگ ن کیلئے خصوصی ریلیف کا سال ثابت ہوا، اس میں رانا ثناء اللہ کی ضمانت کنفرم ہوئی، مریم نواز کو پاسپورٹ واپس کیا گیا، ماتحت عدلیہ سے بھی شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو ریلیف ملا۔ چوہدری برادران کیخلاف بھی نیب انکوائریاں بند ہوئیں۔ مریم نواز اور کیپٹن صفدر ایون فیلڈ ریفرنس میں بری ہوئے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے نے نوازشریف کی بریت کی بھی راہ ہموارکردی کرپشن، منی لانڈرنگ، توڑ پھوڑ اور دیگر مقدمات میں گھرے قومی سیاستدان سال بھر عدالت کی راہداریوں میں نظر آئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ مقدمے سے بری ہوئے وہیں دونوں کے خلاف رمضان شوگر مل ریفرنس نیب کو واپس بھجوا دیا گیا۔ رانا ثنااللہ اپنے خلاف منشیات کیس میں عدالت پیش ہوتے رہے اور بالآخر بری بھی ہوئے۔ مونس الہٰی منی لانڈرنگ مقدمے میں ضمانت کے لیے عدالت آئے تو وہیں عثمان بزدار بھی اپنے خلاف نیب کیسز میں عدالت پیش ہوتے رہے۔ سابق ڈپٹی اسپیکر کی ڈرامائی گرفتاری کے بعد انہیں ضمانت ملی دوسری طرف شیخ رشید بھی اینٹی کرپشن کے خلاف ہائیکورٹ جا پہنچے۔ اس کے ساتھ 25 مئی لانگ مارچ ہنگامہ آرائی کیسز میں یاسمین راشد، مراد راس، میاں محمود الرشید، میاں اسلم اقبال سمیت تحریک انصاف کے دیگر رہنما ضمانت لینے عدالت گئے۔ یہی نہیں ن لیگ کے عطا اللہ تارڑ، رانا مشہود، بلال فاروق تارڑ، اویس لغاری اور دیگر ایم پی ایز نے پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیسز میں گرفتاری سے بچنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ان کی سنی بھی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ 22؍ گریڈ کے افسر فواد اسد اللہ خان کو عہدے میں توسیع دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وہ آئندہ جمعہ کو ریٹائر ہونے والے تھے۔ توسیع کے حوالے سے ایڈوائس صدر عارف علوی کو بھیجی گئی تھی,صدر نے وزیراعظم کی جانب سے بھیجی گئی ایڈوائس منظور کر لی ہے اور جلد نوٹیفکیشن جاری ہو جائے گا۔ فواد آئی بی کے پہلے افسر ہیں جو گریڈ 22؍ تک پہنچے اور انہیں ایجنسی کا چیف لگایا گیا, انہیں 1996ء اور 1997ء میں تمغہ شجاعت اور ستارۂ شجاعت عطا کیا جا چکا ہے۔ وہ آفتاب سلطان کی سرکردہ ٹیم کے رکن رہ چکے ہیں جنہوں نے پہلے یوسف رضا گیلانی اور اس کے بعد نواز شریف کے ساتھ بطور آئی بی چیف کام کیا تھا,اس سے قبل نواز شریف بھی ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان کو عہدے میں توسیع دت چکےہیں۔ شہباز شریف کے وزیراعظم بننے پر انہیں چیئرمین نیب لگایا گیا۔ آفتاب سلطان نے اپنے دور میں ادارے کو تبدیل کرکے اسے ایک مسابقتی ایجنسی بنایا جس نے انسداد دہشت گردی کی کئی کارروائیوں میں حصہ لیا ان کے دور کو شاندار دور سمجھا جاتا ہے۔
کوہ نور اسپننگ ملز نے عارضی طور پر کام بند کردیا ملک میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بحران شدت اختیار کرگیا , جس کے باعث ٹیکسٹائل کمپنیاں اپنے کاروبار بند کررہی ہیں,ملک کے سرفہرست ٹیکسٹائل گروپ نے دھاگے کی پیداوار بند کردی۔ کوہ نور اسپننگ مل نے پیداوار عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کردیا، مندی کہ وجہ سے کام بند کیا گیا,کمپنی کے اسٹاک ایکس چینج کو جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ بین الاقوامی حالات، ملکی معاشی صورتحال، بلند لاگت اور فروخت میں کمی کی وجہ سے پیداوارجاری رکھنا ممکن نہیں رہا کمپنی کے مطابق آئندہ سال پہلی سہ ماہی میں حالات بہتر ہونے پر پیداوار بحال کرنے پر غور کریں گے۔ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق کوہ نور اسپننگ مل 1800سے زائد افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے اور ملک سے ٹیکسٹائل مصنوعات اور یارن کی ایکسپورٹ میں اہم کردار ادا کرتی ہے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت توانائی کی قلت، افراط زر کی وجہ سے بلند پیداواری لاگت اور سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال میں کپاس کی عدم دستیابی کی وجہ سے بحرانی کیفیت سے دوچار تھی ایسے میں معاشی بحران اور امپورٹ کیلیے زرمبادلہ کی فراہمی میں مشکلات کی وجہ سے انڈسٹری کے لیے کپاس کی درآمد مشکل ہوگئی ہے۔ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بحران ملک میں زرمبادلہ کے بحران کو تقویت دے گا، ایکسپورٹ میں کمی اور بے روزگاری سے معاشی مسائل گھمبیر شکل اختیار کرسکتے ہیں ایسے میں ضروری ہے کہ ملک کی سب سے بڑی ایکسپورٹ انڈسٹری کی پیداواری لاگت کم کرنے، توانائی کا بحران دور کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے استعفوں کی تصدیق اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس جانے کا اعلان کردیا۔ نوجوانوں سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم لاہور کے لبرٹی چوک پر 17 دسمبر کو ایک بڑا پروگرام کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جلسے میں بطور پارٹی سربراہ میں اسلمبلیاں توڑنے کی تاریخ کا اعلان کروں گا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ اس کے بعد ہمارے قومی اسمبلی کے 125 اراکین استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکر کے پاس جائیں گے اور اپنے استعفے قبول کروائیں گے۔ دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی کا طویل اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کرکے پی ٹی آئی منصوبے کو ناکام بنا دیا، پی ٹی آئی ارکان کی آمد اور استعفوں کے اعلان کے سبب ایسا کیا گیا۔ پی ٹی آئی قیادت نے فیصلہ کیا کہ اس کے مستعفی اراکین ایوان میں جاکر اپنا استعفا پیش کریں گے، تاکہ اسپیکر ان کے استعفوں پر جان بوجھ کر جو فیصلہ نہیں کر رہے اس کا راستہ بند کیا جائے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے اب تک پی ٹی آئی کے صرف 11 ارکان کے استعفے منظور کئے، دیگر کی منظوری روکی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے استفسار کیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو استعفے منظور کرنے کا حکم دیں تو کیا پی ٹی آئی تیار ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے لوگ کیا قومی اسمبلی کے رکن ہیں یا نہیں؟ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ تحریک انصاف کے تمام ارکان اسمبلی سے استعفے دے چکے ہیں، کچھ نشستوں پر ضمنی الیکشن ہوئے اور پی ٹی آئی کامیاب ہوئی۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی حکمت عملی کے تحت اسپیکر استعفے منظور نہیں کر رہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی کا حق ہے کہ وہ اسمبلی سے استعفے دے یا نہ دے، کسی حلقے کو غیر نمائندہ اور اسمبلی کو خالی نہیں چھوڑا جا سکتا۔
راولپنڈی میں پولیس اہلکار نے مبینہ طور پر خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناڈالا ہے، پولیس کی کارروائی نا کرنے پر متاثرہ خاتون نے عدالت سے رجوع کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ روات کے پولیس اہلکار راجا سعید کے خلاف وکیل عدنان شاہ نامی وکیل نے عدالت میں درخواست دائر کی اور موقف اپنایا کہ ان کی موکل خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ راجا سعید نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ متاثرہ خاتون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ راجاسعید نےگھر کا دروازہ توڑ کر گھر میں گھس کر میری غیر اخلاقی ویڈیوز بنائیں اور مجھے بلیک میل کیا، میڈیکل رپورٹ میں تین بار زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے تاہم پولیس اپنے پیٹی بھائی کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے کارروائی نہیں کررہی۔ دوسری جانب واقعہ کے حوالے سے راولپنڈی پولیس نے واقعہ کے حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ ڈی ایس پی صدر نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیدیا ہے،انکوائری رپورٹ کے آنے تک تھانہ روات کے انچارج چوکی، پولیس اہلکار افضال اور شکیل کے ساتھ ساتھ ملزم راجا سعید کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ نے غیر قانونی حراست میں رکھے گئے تین افراد کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا ۔ دوران سماعت جسٹس سرفراز ڈوگر لاہور پولیس پر برس پڑے اور کہا کہ آپ اتنے طاقتور ہوگئے ہیں کہ ہائیکورٹ کا کوئی جج آپکے خلاف کیس نہیں سنتا، لاہور پولیس بدمعاش بن چکی ہے، ایک اشتہاری کو پکڑنے کے لیے پولیس نے پورے خاندان کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ عدالت نے ایس پی سی آئی اے پر سخت اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیے کہ ایس پی سی آئی اے شمس درانی کوئی اچھے پولیس افسر نہیں ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی

Back
Top