پاکستان کے مفادات پر آنچ نہیں آنے دینگے اور نہ کسی کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیں گے: قومی سلامتی اجلاس
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت معاشی بحران اور دہشت گردی کی حالیہ لہر کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم کے علاوہ مسلح افواج کے سربراہان اور وفاقی وزراء نے شرکت کی جبکہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر صوبے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کو اجلاس میں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سینئر صحافی افتخار فردوس نے اس حوالے سے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: ابھی ابھی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے بات ہوئی، انہوں نے کہا کہ انہیں قومی سلامتی کانفرنس کے اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا جو آج خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بڑھتے ہوئے تشدد کی روشنی میں منعقد ہو رہی ہے۔ کیا یہ قومی اتفاق رائے ہے!
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی پاکستان کے سابق سربراہ خواجہ خالد فاروق نے خبر پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے کے وزیر اعلیٰ کو دہشت گردی سے متعلق سیکورٹی ایشوز پر اجلاس کے لیے کیوں مدعو نہیں کیا جاتا۔ افسوسناک!
قومی سلامتی اجلاس میں انٹیلی جنس اداروں نے ملک میں امن وامان کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی اور دہشت گردی کی حالیہ لہر سے متعلق عوامل اور ان کے سدباب کے اقدامات سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔
اجلاس میں دوٹوک رائے کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کے مفادات پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے اور نہ ہی کسی کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیں گے۔ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف شہداءکی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور شہداءکے درجات کی بلندی کے لئے اجتماعی دعا بھی کی گئی۔