خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججز کا وضاحتی حکم نامہ آفیشل ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے 9 سوالوں کے جوابات پر مشتمل رپورٹ چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کو بھجوا دی گئی ہے۔ 14 ستمبر کو ڈپٹی رجسٹرار کی طرف سے جاری نوٹ پر چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے وضاحت طلب کی گئی تھی اور رجسٹرار سے 9 سوالوں کے جواب طلب کیے تھے۔ چیف جسٹس کی طرف سے رجسٹرار سپریم کورٹ سے پوچھے گئے 9 سوالات میں سے پہلا سوال یہ تھا کہ پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی متفرق درخواستیں کب داخل کی گئی تھیں؟ دوسرے سوال میں پوچھا گیا کہ درخواستیں ججز کمیٹی کے سامنے کیوں نہیں پیش کی گئیں؟ تیسرا سوال یہ تھا کہ درخواستوں کو سماعت کیلئے کب مقرر کیا گیا اور اس حوالے سے کازلسٹ کیوں جاری نہیں ہوئی؟ چیف جسٹس نے چوتھے سوال میں پوچھا کہ کیا اٹارنی جنرل اور فریقین کو نوٹس جاری کیا گیا؟ پانچواں سوال یہ تھا کہ کن جج صاحبان نے کس چیمبر یا کورٹ روم میں سماعت کی؟ چھٹا سوال تھا کہ آرڈر سنانے کیلئے کازلسٹ کیوں نہیں جاری ہوئی؟ آٹھواں سوال تھا کہ اصل حکم نامہ اور اوریجنل فائل جمع کروائے بغیر کیسے ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوا؟ نواں سوال تھا کہ وضاحتی حکمنامہ آفیشل ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا حکم کس نے دیا؟ ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کو سوالوں کے جوابات پر مشتمل رپورٹ میں کہا ہے کہ تحریک انصاف اور الیکشن کمیشن کی درخواست پر کوئی کازلسٹ جاری نہیں کی گئ اور نہ ہی سپریم کورٹ کے کسی کمرہ عدالت میں ان درخواست پر سماعت ہوئی، ان درخواستوں پر ججز کے کسی بھی چیمبر میں بیٹھنے کے حوالے سے معلومات نہیں ہیں۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب اپنے جواب میں کہنا تھا کہ وضاحتی حکمنامہ سپریم کورٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہونے سے پہلے فائل رجسٹرار آفس کو نہیں بھجوائی گئی جبکہ وضاحتی حکمنامہ سینئر جج کے سٹاف آفیسر کے کہنےپر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے چند دن پہلے مخصوص نشستوں کے کیس میں تحریک انصاف اور الیکشن کمیشن کی درخواستوں پر اپنی وضاحت میں کہا تھا کہ 12 جولائی 2024ء کے عدالتی فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کا 12 جولائی 2024ء کو جاری ہونے والا شارٹ آرڈر واضح ہے جسے الیکشن کمیشن نے غیرضروری طور پر پیچیدہ بنایا، فیصلے پر عملدرآمد نہ ہوا تو نتائج سنگین ہوں گے۔
سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ میثاق جمہوریت میں خفیہ ایجنسیوں کے سیاسی ونگز کو بند کرنے کی بات بھی شامل تھی مگر اس پر آج تک عمل نہیں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی انصار عباسی نے اپنے ایک کالم میں کہا ہے کہ میثاق جمہوریت میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی بات موجود ہے مگر اس میں ساتھ ہی خفیہ اداروں کے سیاسی ونگز کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ خفیہ ایجنسیوں کو منتخب حکومت کے سامنے جوابدہ بنانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ انصار عباسی نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں وعدہ کیا گیا تھا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیاں بالترتیب وزارت دفاع، وزیراعظم سیکرٹریٹ، کابینہ ڈویژن کے ذریعے حکومت کو جوابدہ ہوں گی، تمام ایجنسیوں کے سیاسی ونگز کو ختم کیا جائے گا ، ان اداروں میں سینئر عہدوں کی تمام تقرریاں متعلقہ وزارت کے ذریعے حکومت کی منظوری سے ہوں گی جبکہ فوجی زمین کی الاٹمنٹ اور کنٹونمنٹ وغیرہ کو بھی وزارت دفاع کےدائرہ کار میں دیدیا جائے گا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ میثاق جمہوریت میں آئینی مسائل کے حل کیلئے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی بات موجود ہے، جبکہ انسداد دہشت گردی و احتساب عدالتوں سمیت تمام خصوصی عدالتوں کو ختم کرنے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میثاق جمہوریت پر 18 سال گزر جانے کے باوجود صرف جزوی طور پر عمل کیا گیا اور زیادہ تر وعدے تاحال وفا نہیں ہوسکے ہیں۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) نے اہم دستاویزات کی غیر ضروری فوٹو کاپی بنانےکو خطرناک قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نادرا کی جانب ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قومی شناختی کارڈ، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹس اور نادرا کی جانب سے جاری کی جانے والی دیگر دستاویزات کی غیر ضروری فوٹو کاپیاں بنانے سے گریز کیا جائے۔ نادرا کے مطابق زیادہ تر لین دین کیلئے صرف اصل دستاویزات کی ضرورت ہوتی ہے، شہری آسانی سے اصل دستاویزات یا نادرا کے جاری کردہ نمبرز پیش کرسکتے ہیں۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اہم دستاویزات کی فوٹو کاپیاں صرف اسی وقت ضروری ہوتی ہیں جب ان دستاویزات کی آن لائن رسائی حاصل نا ہوسکے، غیر ضروری فوٹو کاپیاں بنانے سے سیکیورٹی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور غیر مجاز افراد ان کاپیوں کو غلط طریقے سے استعمال کرسکتے ہیں۔
آئی ایس آئی کے نئے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک پاکستان کے پہلے ڈی جی آئی ایس آئی ہوں گے جو پی ایچ ڈی ہولڈر ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نئے آئی ایس آئی سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک 30 ستمبر کو بطور آئی ایس آئی سربراہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے پاک امریکہ تعلقات پر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی(این ڈی یو) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، انہوں نے بلوچستان میں انفینٹری ڈویژن اور وزیرستان میں انفینٹری بریگیڈ کی کمانڈ بھی کی ہے، انہوں نے این ڈی یو میں چیف انسٹرکٹر اور کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر کمانڈ کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں بھی فرائض سرانجام دیں اورملک فورڈ لیون ورتھ ، رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز سے گریجویشن کی اور اس کورس میں اعزاز شمشیر بھی حاصل کی۔ نئے آئی ایس آئی سربراہ کا تعلق ایک فوجی خاندان سے ہے ان کے والد غلام محمد بھی فوج میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے سےریٹائر ہوئے ، انہوں نے کور کمانڈر راولپنڈی کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیئے۔
خیبر پختونخوا میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی بے روزگاری کی شرح عروج پر پہنچ گئی ہے، پی ایچ ڈی و ماسٹرز ڈگری ہولڈرز افراد نے درجہ چہارم کی نوکریوں کیلئے درخواستیں دینا شروع کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ معاملہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں احسان اللہ نے توجہ دلاؤ نوٹس میں اٹھایا اور انکشاف کیا کہ پی ایچ ڈی او ماسٹرز ڈگری ہولڈرز کلاس فور کی نوکریوں کیلئے درخواستیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ ڈی آئی خان وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا آبائی ضلع ہے جہاں صورتحال بدترین ہے، حکومت اعلیٰ یافتہ افراد خصوصی پی ایچ ڈی ہولڈرز کیلئے پروفیشنل الاؤنس پروگرام کا اجراء کریں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی ویمن پراسیکیوٹر کراچی سپیشل عدالت کے جج کے سخت سوالوں کا جواب دیتے ہوئے عدالت میں بے ہوش ہو کر گر گئیں۔ ذرائع کے مطابق کراچی کی سپیشل (کسٹم اینڈ اینٹی سمگلنگ) عدالت میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جج کے سخت سوالوں کا جواب دیتے ہوئے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی ویمن پراسیکیوٹر بے ہوش کر گر گئیں جنہیں فوری طور پر ابتدائی طبی امداد دی گئی۔ ذرائع کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران سپیشل عدالت کے جج نے ایف آئی اے کی ویمن پراسیکیوٹر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ ایف آئی اے حکام عدالت میں کیوں پیش نہیں ہوئے؟ ویمن پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ جب ہمیں اس حوالے سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا تو عدالت میں پیش کیسے ہوتے؟ عدالت نے اس پر استفسار کیا کہ آپ پراسیکیوٹر کیسے بن گئی ہیں؟ جس پر ویمن پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے کے بعد میرٹ پر بطور ویمن پراسیکیوٹر بھرتی ہوئی ہوں۔ عدالتی عملے کا کہنا تھا کہ جج کے سخت لہجے میں بات کرنے کی وجہ سے ویمن پراسیکیوٹر کمرہ عدالت میں بے ہوش ہو کر گر گئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ویمن پراسیکیوٹر کو گرنے کی وجہ سے سر اور کمر پر چوٹ آئی جس پر فوری طور پر ڈاکٹر بلایا گیا اور انہیں ابتدائی طبی امداد دی گئی۔ واقعے کے بعد جج سپیشل کورٹ کمرہ عدالت سے اٹھ کر اپنے چیمبر میں گلے گئے جبکہ ویمن پراسیکیوٹر کو جج کے عملے کے کمرے میں بٹھا دیا گیا جہاں پر طبیعت بہتر ہونے پر ان کے آفس روانہ کر دیا گیا۔
وفاقی حکومت نے 30 ستمبر سے200یونٹس تک کا ریلیف ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم اکتوبر سے 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کا بنیادی ٹیرف 7روپے 12 پیسے فی یونٹ تک بڑھ جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم اکتوبر سے 100 یونٹس تک استعمال کرنے والے نان پروٹیکٹڈ صارفین کو 23 روپے 59 پیسے فی یونٹ بجلی فراہم کی جائے گی جبکہ 101 سے 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کو 7 روپے 12 پیسے اضافے کے بعد 30روپے 7پیسے کا ٹیرف چارج ہوگا۔ 100 یونٹس تک استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف 3روپے 95 پیسے اضافے کے بعد 11 روپے 69 پیسے ہوجائے گا جبکہ 101 سے 200 یونٹس تک کے پروٹیکٹڈ صارفین کو 4روپے 10 پیسے اضافے کے بعد 14روپے 16 پیسے فی یونٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔
پاکستانی سائنسدان اویس احمد ہرل وہ پہلے پاکستانی ہیں جو دنیا کے سرفہرست دو فیصد سائنسدانوں میں دوسری بار جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسپین ی قرطبہ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنےوالے اویس احمد ہرل نے مسلسل دوسری بار دنیا کے ٹاپ کے 2 فیصد سائنسدانوں میں جگہ بنالی ہے، اویس احمد یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اویس احمد ہرل کا کہنا تھا کہ میں نے یہ اعزاز والدین کی دعاؤں اور یونیورسٹی آف لاہور کے اساتذہ کی سرپرستی میں محنت کی وجہ سے ملا، میرا یہ خواب 2023 میں اس وقت پورا ہوا جب میں نے پہلی بار یہ اعزاز جیتا تھا،مجھے ابھی مزید کام بھی کرنا ہے، میں نے 2017 میں کچھ منفرد کرنے کا سوچا تھا اور اس وقت ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پر تجربہ کیا۔ خیال رہے کہ اویس احمد ہرل کا تعلق فیصل آباد کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے اور وہ پی ایچ ڈی کے دوران یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی اسکالر ہیں، انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے دوران امپیکٹ فیکٹر ایک ہزار سے زائد ہدف حاصل 100 سے زائد سائنسی پرچے بھی تحریر کیے اور نینو ٹیکنالوجی کے میدان میں 9 سائنسی تحقیق پر مبنی کتابوں کی ادارت بھی کی۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے ہربنس پورہ میں ایک خاتون پولیس کانسٹیبل کو جھگڑے کے بعد تشدد کر کے پائوں اور سر میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ ہربنس پورہ کے علاقے میں فائرنگ میں خاتون کے جاں بحق ہونے کا واقعہ پیش آیا تھا جس کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس کی نفری فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچی اور تحقیقات کے بعد انکشاف سامنے آیا کہ مقتول ایک پولیس کانسٹیبل ہے جس کی شناخت 26 سالہ سمن کے نام سے کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس تفتیش میں واقعے کے عینی شاہدین نے بتایا کہ سمن کو اس کے ایک دوست نے قتل کیا ہے جس کے ساتھ خاتون کانسٹیبل موٹرسائیکل پر سوار ہو کر آئی تھی اور پھر دونوں کے درمیان کسی بات پر جھگڑا شروع ہو گیا۔ خاتون کانسٹیبل کے ساتھ آنے والا نوجوان اسے لے کر قریبی پارک میں چلا گیا جہاں پر اس نے جھگڑا شروع ہونے کے بعد تشدد شروع کر دیا۔ پارک میں موجود لوگوں نے نوجوان کو مقتولہ سمن پر تشدد کرنے سے روکا اور اسے معافی مانگنے کا کہنا جس پر نوجوان نے پہلے پسٹل نکال لیا اور ہوائی فائرنگ کرنا شروع کر دی جس سے وہاں پر موجود لوگ منتشر ہو گئے۔ نوجوان نے ہوائی فائرنگ کرنے کے بعد مقتول سمن کے پائوں میں گولیاں مارنے کے بعد اس کے سر میں 3 گولیاں ماریں جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہو گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ نوجوان قتل کی واردات کرنے کے بعد فوری طور پر جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا اور پولیس کی نفری اطلاع ملنے پر فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی کینٹ نے ہدایت کی ہے کہ ملزم کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق خاتون کا نسٹیبل کوفائرنگ کرکے قتل کرنے والا بھی پولیس کانسٹیبل ہے۔
قصور میں بینظیر انکم سپورٹس پروگرام کے پیسوں کی تقسم سینٹر میں بھگدڑ مچنے سے 45 سالہ خاتون جاں بحق ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ قصور کے نواحی گاؤں منڈی عثمان والا گورنمنٹ اسکول میں بے نظیر انکم سپورٹس پروگرام کے پیسوں کی تقسیم کے سینٹر میں پیش آیا۔ بھگدڑ مچنے سے پیال کلاں کی رہائشی چار بچوں کی ماں میناں بی بی انتقال کرگئیں، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ خاتون گرمی، حبس اور دھکم پیل کے باعث جان کی بازی ہار گئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ انتظامیہ کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے، ایسا ہی ایک واقعہ 6 روز قبل مظفر گڑھ میں پیش آیا جہاں بھگڈر مچنے سے 50 سالہ خاتون جاں بحق ہوگئی تھیں۔
2023 کے مشہور موٹروے زیادتی کیس کی طرز پر ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں ملزمان نے ایک خاندان سےڈکیتی کرتے ہوئے 17سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناڈالا ہے۔ تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ پاکپتن میں پیش آیا جہاں بہاولنگر سے آنے والی ایک فیملی کو 2 موٹر سائیکلوں پر سوار چار مسلح ملزمان نے روکا اور لوٹ مار کی اور طلائی زیورات، نقدی اور موبائل فون چھین لیے۔ لوٹ مار کے دوران ڈاکوؤں نے متاثرہ خاندان میں شامل 17 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور موقع سے فرار ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاندان کی درخواست پر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ خیال رہے کہ سفر کے دوران ایسا ہی ایک واقعہ ایک سال قبل سیالکوٹ موٹروے پر پیش آیا تھا جہاں ملزمان نے لوٹ مار کے دوران ایک خاتون کو بچوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، اس واقعہ نے پورے ملک کو ہلا کررکھ دیا تھا ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کیا جس کے بعد خصوصی عدالت نے ان ملزمان کو سزائے موت سنا دی تھی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے جس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔ الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ 15 دنوں کے اندر باقی 41 ایم این ایز کے دستخط شدہ بیان لیے جائیں اور مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدوار کو نوٹیفائی کیا جائے جس پر الیکشن کمیشن کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلہ کے بعد الیکشن ایکٹ غیرفعال بنا دیا گیا ہے اب الیکشن کمیشن کس قانون کے تحت کام کرے گا؟ سپریم کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ایک بار پھر سے اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے الیکشن ایکٹ کے رول 94 کو خلاف آئین قرار دے کر کالعدم کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ الیکشن رول 94 آئین کے خلاف اور غیرموثر ہے، رول 94 الیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 51 اور 106 کے منافی ہے۔ دوسری طرف تحریک انصاف کی 41 نشستوں کے معاملہ پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا جہاں الیکشن کمیشن ممبرز، قانونی ٹیم اور متعلقہ حکام نے شرکت کی تاہم کوئی فیصلہ نہ ہو سکا، اب کل پھر اجلاس ہو گا۔
وفاقی دارالحکومت میں ڈاکوؤں نے اپنا راج قائم کررکھا ہےرواں سال کے 8 ماہ میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد دارالحکومت میں مارے گئے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں جرائم کی شرح بے قابو ہوچکی ہے، پولیس کی ایک رپورٹ میں جرائم کی شرح میں اضافے اور پولیس کی ناکامی کا اعتراف سامنےآیا ہے، رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں اسلام آباد میں 171 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں اسلام آباد میں ڈکیتی، چوری اور راہزنی کی 3 ہزار سے بھی زائدوارداتیں ہوئیں، ان وارداتوں میں مزاحمت کے دوران 12 شہری مارے گئے۔ 8 ماہ کے دوران خواتین اور بچوں سے جنسی زیادتی کے 38 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ اغواء برائے تاوان کی بھی 3 ایف آئی آرز کاٹی گئیں، 338 گاڑیوں اور 2 ہزار 800 موٹرسائیکلیں چوری ہوئیں ۔ شہریوں کو کہنا ہے کہ بہت سے راہزنی کے واقعات ایسے ہیں جن کو رپورٹ بھی نہیں کروایا جاتا، جرائم کی شرح میں اضافہ تشویشناک ہے، پولیس کو فوری طور پر صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے ، بڑھتے ہوئے جرائم کی شرح اور امن و امان کی صورتحال میں بگاڑ کی بڑی وجہ صاحب اقتدار کی سیاسی مصروفیات اور بے روزگاری ومہنگائی ہے۔
آئی جی پولیس ، سیکرٹری اور 22ویں گریڈ کے دیگر اعلیٰ افسران کی تنخواہوں و مراعات سے متعلق تفصیلات منظر عام پرآگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں گریڈ 22 کے افسران کی تنخواہوں و مراعات کے حوالے سے تفصیلات جمع کروادی گئی ہیں، ان تفصیلات کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں گریڈ 22 کے 16 افسران فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس، سیکرٹریٹ اور پولیس میں گریڈ 22 کے افسران کی تعداد 49 ہے۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ گریڈ 22 کے 49 افسران کو 3کروڑ 96 لاکھ روپے سے زائد ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے، سب سے زیادہ تنخواہ ایوان صدر میں تعینات محمد شکیل ملک کی ہے جو ہر ماہ 15 لاکھ 90 ہزار 634 روپے وصول کرتے ہیں۔ شکیل ملک کے بعد سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے افسر آئی جی بلوچستان ہیں جنہیں ماہانہ 8لاکھ 44 ہزار 360 روپے تنخواہ، ایک کار، جیپ، خانسامہ اور ایک اردلی دستیاب ہوتا ہے۔ ان کے بعد چیف سیکرٹری سندھ ہیں جنہیں ماہانہ 7 لاکھ 75ہزار روپے تنخواہ دی جاتی ہے انہیں اسکواڈ کے ہمراہ ایک سرکاری گاڑی بھی فراہم کی گئی ہے۔
کراچی میں ڈاکوؤں نے پولیس اہلکاروں کو ہی دھر لیا،ڈاکو تشدد کے بعد سرکاری اسلحہ اور موبائل فون لوٹ کر فرار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ کراچی کے علاقے ایم نائن موٹروے پر پیش آیا جہاں گڈاپ سٹی میں ڈاکوؤں نے سب انسپکٹر شہزاد اکبر اور پولیس اہلکار ذاکرکو پکڑ کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس کے مطابق زخمی سب انسپکٹر اور پولیس اہلکار کو ابتدائی طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے سب انسپکٹر اور اہلکار سے سرکاری اسلحہ اور موبائل فون چھینا اور فرار ہوگئے، ملزمان نے پولیس اہلکاروں کو پستول کا بٹ مارا اور زخمی کردیا۔
خیبرپختونخوا حکومت کے سوات میں موجود غیرملکی سفارت کاروں کی موجودگی سے لاعلم ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کی صدارت میں خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ہائوسنگ ڈاکٹر امجد علی کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سوات کے علاقے مالم جبہ روڈ پر کل انتہائی افسوسناک واقعہ رونما ہوا ہے جس میں پولیس کے جوان شہید اور زخمی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 12 ملکوں کے سفارتکار یہاں پر آئے تھے مگر کسی کو بھی اطلاع نہیں دی گئی، ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے علاوہ سب بے خبر تھے اور یہ معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اسمبلی میں اداروں کی سیاست میں مداخلت بارے بحث ہو رہی ہے، 12 ملکوں کے سفارتکاروں کی آمد کا صوبائی حکومت کو علم ہی نہیں تھا، سفارتکاروں کی آمد کیلئے کیا حکومت سے اجازت لی گئی تھی۔ ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ سوات کی عوام سوال کرتی ہے کہ بم رکھنے والوں کو کیسے پتہ چل گیا کہ 12 ملکوں کے سفارتکار آ رہے ہیں، ایسے واقعات سوات میں سیاحوں کو آنے سے روکنے کی کوشش اور اداروں کی سیاست میں مداخلت ہے۔ مراد سعید نے جو باتیں کی تھیں وہ بھی سچ ثابت ہوئی ہیں، ان کے والد اور بھائی کو دھمکیاں مل رہی ہیں، خواتین کو سیاست کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر امجد نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عائشہ گلالئی اور ریحام خان کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف استعمال کیا گیا، ہم لاہور میں گھومے بھی اور جلسہ بھی کیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی لاہور پہنچنے کے بعد مکا لہرایا مگر خواجہ آصف اور رانا ثناء اللہ کہیں نظر نہیں آئے۔ حکومتی رکن علی ہادی نے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ضلع کرم کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں، فریقین میں لڑائی ہوتی ہے جو پھر پورے کرم میں پھیل جاتی ہے، حکومت جرگے کر رہی ہے لیکن حل نہیں نکل رہا۔ 8 فروری 2024ء کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد اپنے حلقے میں اینٹ نہیں لگائی، ضلع کرم میں اراضی تنازع کے ساتھ بڑا مسئلہ روزگار ہے، کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سوات مالم جبہ روڈ پر 12ملکوں کے سفارتکاروں کے قافلے میں شامل پولیس وین پر بم حملہ کیا گیا تھا جس میں کانسٹیبل برہان شہید اور 3 اہلکار امان اللہ، حسین گل اور سرزمین زخمی ہو گئے تھے۔ قافلے میں پرگال، قازقستان، ترکمانستان، ازبکستان، انڈونیشیا، زمبابوے، روانڈا، ایتھوپیا، ویتنام، روس اور بوسنیا کے سفارتکار شامل تھے جو واقعے میں مکمل طور پر محفوظ رہے۔
کراچی کے علاقے ملیر شمسی سوسائٹی میں اپنے مالی حالات سے تنگ آکر اپنی 3 بیٹیوں اور بیوی کو قتل کرنے والے ملزم کو عدالت کی طرف سے بری کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر شمسی سوسائٹی میں اپنے مالی حالات سے تنگ آ کر اپنی 3 بیٹیوں اور بیوی کو قتل کرنے والے ملزم کو عدالت کی طرف سے بری کر دیا گیا ہے، واقعہ 2 سال قبل نومبر 2022ء میں پیش آیا تھا جہاں ملزم نے تیزدھار آلے سے انہیں قتل کیا۔ نومبر 2022ء میں ملیر شمسی سوسائٹی میں واقع ایک گھر سے 3 بچیوں اور ان کی والدہ کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جبکہ ملزم فواد کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جس نے بیٹیوں اور بیوی کو قتل کرنے کے بعد اپنے گلے پر چھری چلائی تھی۔ ملزم فواد نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا تھا کہ اس نے قرض داروں اور مالی حالات سے تنگ آکر انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ پولیس کو ملزم فواد نے زخمی حالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے واقعے کی تفصیلات بتائیں جس کے بعد مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت میں آج کیس کی سماعت کے بعد فریقین میں صلح نامے ہونے کے باعث ملزم فواد کو رہا کرنے کے بعد کیس نپٹا دیا۔ عدالت میں مقتولین کے ورثاء کی طرف سے صلح نامہ عدالت میں جمع کروایا گیا اور دیت لینے سے بھی منع کر دیا گیا، فریقین میں مقتولہ سائرہ کی بہن ثروت اور والدہ جبکہ ملزم فواد کی والدہ رخسانہ ودیگر شامل ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم اور ورثاء میں عدالت سے باہر صلح نامہ ہوا جس پر سرکاری وکیل نے بھی اعتراض نہیں اٹھایا اس لیے درخواست قبول کرتے ہوئے ملزم فواد کو بری کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ملزم فواد نے اپنے بیان میں 7 انویسٹرز کے نام بتائے تھے جن کے پیسوں سے وہ فوڈ انڈسٹری میں کاروبار کر رہا تھا اور سرمایہ کاروں کو منافع نہیں دے پا رہا تھا، انویسٹرز رقم کی واپسی کیلئے اس کے گھر چکر لگا رہے تھے۔ ملزم فواد نے اہلیہ اور بیٹیوں کو قتل کرنے کے بعد قرض واپسی کا تقاضا کرنے والے کو ویڈیو کال کر کے اپنے گلے پر چھری پھیری تھی اور پولیس کو موبائل فون پر بیان لکھ کر دینے کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔
لاہور کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر نجی ایئر لائنز کی ایک پرواز نے ایمرجنسی لینڈنگ کی ہے جس کے بعد جہاز سے مسافوں کو سلائیڈز کے ذریعے نکالا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی سے لاہور پہنچنے والی ایک نجی ایئر لائنز کی پرواز نے ایمرجنسی لینڈنگ کی، ہنگامی لینڈنگ جہاز کی کارگو سائیڈ سے دھواں نکلنے کے بعد کی گئی۔ جہاز کی لینڈنگ کے فورا بعد طیارے کے تمام دروازے کھول دیئے گئے اور مسافروں کو سلائیڈز کے ذریعے نکالا گیا، مسافروں کو جہاز سے کوئی سامان باہر لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایئر پورٹ حکام کے مطابق جہاز کی لینڈنگ سے پہلے فائر بریگیڈ اور ایمبولینسز کو بھی رن وے پر طلب کرلیا گیا ہے، لینڈنگ سے پہلے جہاز کا عملہ دباؤ میں تھا اور انہوں نے ایئر پریشر کو بھی بار بار چیک کیا، ایمرجنسی لینڈنگ سے پہلے جہاز میں سیٹ نمبر 3 کے قریب اندر اور باہر دھواں بھی دکھائی دیا۔ ایئر پورٹ حکام کے مطابق جہاز کو ایک غیر ملکی پائلٹ اڑارہے تھے جنہوں نے پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایمرجنسی لینڈنگ کی، جہاز میں عملے سمیت 171 افراد موجود تھے جو سب کے سب محفوظ رہے۔
مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے بعد عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھاجارہا ہے۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مشرق وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کی وجہ سے جہاں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں سرمایہ کاروں کو سپلائی کے حوالے سے بھی خدشات لاحق ہوگئے ہیں، اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان پر حماس کے 500 سے زائد ٹھکانوں پر حملہ کیا گیا جس میں کم و بیش 280 افراد شہید اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ جوابی کارروائی کرتے ہوئے حزب اللہ نے لبنان سے طویل فاصلے تک مارکرنے والا ایک راکٹ اسرائیل پر داغا جس کے بعد اسرائیل کے اندرونی علاقوں میں نقل مکانی شروع ہوگئی ہے۔ اس ساری صورتحال کا اثر عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں پر بھی پڑرہا ہے، خام تیل کی سپلائی موسمی حالات کی خرابی کی وجہ سے خلیج میکسیکو میں تیل کی پیداور جزوی طور پر متاثر ہونے کی وجہ سے پہلے ہی خراب تھی، اس وقت برینٹ آئل کی قیمت 51 سینٹ اضافے کے بعد 75 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔ خام تیل کی قیمتوں میں 4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا جاچکا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صورتحال مزید بگڑی تو قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
پنجاب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی اعلان کردہ سولر اسکیم کے نام پر فراڈ ہونے لگے، نوسر بازوں نے عوام کو مفت سولر پینلز دلوانے کیلئے پیسے بٹورنا شروع کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق شورکوٹ میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی سولر اسکیم کے نام پر عوام کو لوٹنے کا ایک واقعہ پیش آیا ہےجس پر پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے، تھانہ وریام میں درج مقدمے میں 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں شکایت کنندہ شہری کا کہنا ہے کہ ملزمان نے سرکاری سولر سسٹم دلوانے کا جھانسا دے کر رقم وصول کرتے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے میں سولر اسکیم کا اعلان کیا ہےجس کے تحت نومبر کے مہینے سے عوام میں سولر پینلز کی تقسیم شروع ہوجائے گی۔

Back
Top