sindhs law minister maula bukhsh chandio has said that he supports punjabs division and its a must but we will never let sindh to be divided ever..!.
this happens when islam goes from hearts and instead of it prejudices and evil takes its place...
those fools who think that this is just division of provinces dont know that the lan behind all this is to first create many provinces them make them fight each other and than press them to declare independence from pakistan or anexation with india....you people will soon see its the truth...
a part of an article in todays paper by khawaja abdulhakeem i am giving here
میڈیائی دور میں جنوبی پنجاب کے حقوق کی بات چل نکلی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ چلتی ہی جائے گی تاوقتیکہ کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آ جاتا کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت اس بار جنوبی پنجاب کے باسیوں کے ساتھ کھڑی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس کی بھی چند وجوہات میں مثلاً وزیراعظم گیلانی کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔ -2 جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی بات کرکے ن لیگ والوں کو ڈسٹرب کرنا۔ یہ ایک ایسا ایشو ہے جس کی مخالفت ن لیگ کی قیادت کھلم کھلا نہیں کر سکتی حالانکہ یہ سچ ہے کہ ن لیگ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنوانا نہیں چاہتی۔
مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنی قیادت کی پالیسی اور سوچ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سرائیکی صوبے کا نام ”پنجند“ رکھنے کی تجویز دی ہے۔ وہ پنجاب کے دو نہیں چار صوبے دیکھنا چاہتے ہیں۔خواجہ سعد رفیق جوش خطابت میں فرماتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنوا کر سید عبدالقادر گیلانی کو وزیر اعلیٰ بنوانے کی سازش ہو رہی ہے۔
موروثیت اچھی چیز ہے یا بری اس ایشو پر بہت کچھ کہا اور لکھا جا چکا ہوا ہے۔ جہاں تک اسلامی نقطہ نظر کا تعلق ہے تو صرف ایک اٹل سچ پر اکتفا کرتے ہوئے کہے دیتا ہوں کہ اگر موروثیت اچھی چیز ہوتی تو میرے اور آپ کے پیارے نبی بیٹوں سے محروم نہ کر دئیے گئے ہوتے۔
جہاں تک اس آپشن کا تعلق ہے کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی بجائے وہاں کے حالات و معاملات درست کئے جائیں وہاں کا احساس محرومی ختم کیا جائے میرے نزدیک اچھا آپشن ہے مگر کیا وہاں کے سردار جاگیردار وڈیرے کھوسے اور لغاری ایسا کرنے دیں گے۔ اس سوال پر ایک طویل بحث درکار ہے۔ ایک گیلانی وزیراعظم ہے۔ ایک کھوسہ گورنر ہے۔ ایک کھوسہ مشیر اعلیٰ ہے۔ ایک قریشی گورنر رہا ہے۔ ایک قریشی وزیر اعلیٰ رہا ہے۔ ایک قریشی وزیر خارجہ تھا۔ اسی طرح دستی لغاری، مزاری صدر اور معلوم نہیں کیا کیا رہے ہیں۔ ہاشمی صاحب نے بھی وزارت کے مزے لوٹے ہیں۔ معلوم نہیں جنوبی پنجاب کیوں پسماندہ رہا ہے؟ باقی رہا بڑا صوبہ تو کبھی دلی کی سرحد سے لے کر صوبہ سرحد تک پنجاب تھا۔ انگریز نے صوبہ سرحد بھی پنجاب کو کاٹ کر بنایا۔ تقسیم ہند کے بعد مشرقی پنجاب بھارت کے پاس چلا گیا۔
this happens when islam goes from hearts and instead of it prejudices and evil takes its place...
those fools who think that this is just division of provinces dont know that the lan behind all this is to first create many provinces them make them fight each other and than press them to declare independence from pakistan or anexation with india....you people will soon see its the truth...
a part of an article in todays paper by khawaja abdulhakeem i am giving here
میڈیائی دور میں جنوبی پنجاب کے حقوق کی بات چل نکلی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ چلتی ہی جائے گی تاوقتیکہ کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آ جاتا کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت اس بار جنوبی پنجاب کے باسیوں کے ساتھ کھڑی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس کی بھی چند وجوہات میں مثلاً وزیراعظم گیلانی کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔ -2 جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی بات کرکے ن لیگ والوں کو ڈسٹرب کرنا۔ یہ ایک ایسا ایشو ہے جس کی مخالفت ن لیگ کی قیادت کھلم کھلا نہیں کر سکتی حالانکہ یہ سچ ہے کہ ن لیگ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنوانا نہیں چاہتی۔
مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنی قیادت کی پالیسی اور سوچ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سرائیکی صوبے کا نام ”پنجند“ رکھنے کی تجویز دی ہے۔ وہ پنجاب کے دو نہیں چار صوبے دیکھنا چاہتے ہیں۔خواجہ سعد رفیق جوش خطابت میں فرماتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنوا کر سید عبدالقادر گیلانی کو وزیر اعلیٰ بنوانے کی سازش ہو رہی ہے۔
موروثیت اچھی چیز ہے یا بری اس ایشو پر بہت کچھ کہا اور لکھا جا چکا ہوا ہے۔ جہاں تک اسلامی نقطہ نظر کا تعلق ہے تو صرف ایک اٹل سچ پر اکتفا کرتے ہوئے کہے دیتا ہوں کہ اگر موروثیت اچھی چیز ہوتی تو میرے اور آپ کے پیارے نبی بیٹوں سے محروم نہ کر دئیے گئے ہوتے۔
جہاں تک اس آپشن کا تعلق ہے کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی بجائے وہاں کے حالات و معاملات درست کئے جائیں وہاں کا احساس محرومی ختم کیا جائے میرے نزدیک اچھا آپشن ہے مگر کیا وہاں کے سردار جاگیردار وڈیرے کھوسے اور لغاری ایسا کرنے دیں گے۔ اس سوال پر ایک طویل بحث درکار ہے۔ ایک گیلانی وزیراعظم ہے۔ ایک کھوسہ گورنر ہے۔ ایک کھوسہ مشیر اعلیٰ ہے۔ ایک قریشی گورنر رہا ہے۔ ایک قریشی وزیر اعلیٰ رہا ہے۔ ایک قریشی وزیر خارجہ تھا۔ اسی طرح دستی لغاری، مزاری صدر اور معلوم نہیں کیا کیا رہے ہیں۔ ہاشمی صاحب نے بھی وزارت کے مزے لوٹے ہیں۔ معلوم نہیں جنوبی پنجاب کیوں پسماندہ رہا ہے؟ باقی رہا بڑا صوبہ تو کبھی دلی کی سرحد سے لے کر صوبہ سرحد تک پنجاب تھا۔ انگریز نے صوبہ سرحد بھی پنجاب کو کاٹ کر بنایا۔ تقسیم ہند کے بعد مشرقی پنجاب بھارت کے پاس چلا گیا۔
Last edited: