lurker

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Must Have Wallpaper

Whole point of reading a surah or hadith for that matter is that we ponder upon it . I am glad you did that and corrected the thread starter.
The other issue I see is that people don't know how to read the Quran. Not in the sense of the language or pronunciation, but rather how to approach the book. The Quran cannot be read like any other book. It neither can be read in quotations or one liners. This is what we call the "Highlighter" Version of the Quran. This is the Quran that muslim fundamentalists usually put forward. This is also the version of the Quran that islamophobes use. Highlights and Quotations.

Now everytime I see a quranic Ayah quoted, I immediately open the Quran and find it and to read it myself if that is what is Quoted.
 
Re: Must Have Wallpaper

The other issue I see is that people don't know how to read the Quran. Not in the sense of the language or pronunciation, but rather how to approach the book. The Quran cannot be read like any other book. It neither can be read in quotations or one liners. This is what we call the "Highlighter" Version of the Quran. This is the Quran that muslim fundamentalists usually put forward. This is also the version of the Quran that islamophobes use. Highlights and Quotations.

Now everytime I see a quranic Ayah quoted, I immediately open the Quran and find it and to read it myself if that is what is Quoted.

Quran has to be taught by a learned man. Otherwise self interpretation can be very damaging.
But the problem is school nowadays have time for spoken english and grammar but not for arabic
 

sohailkhan007

Politcal Worker (100+ posts)
Sare ebaadat, dua sunne wala....sirf allah....

[TABLE="class: cms_table_surah_table, width: 100%"]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_alt_row, bgcolor: #F5F5F5"]SURAH.6.
50.
[/TD]
[TD="class: cms_table_Urdu cms_table_alt_row, bgcolor: #F5F5F5"]کہہ دو میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے کہہ دو کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں کیا تم غور نہیں کرتے[/TD]
[/TR]
[/TABLE]

[TABLE="class: cms_table_surah_table, width: 100%"]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_alt_row, bgcolor: #F5F5F5"]50.[/TD]
[TD="class: cms_table_QuranData cms_table_alt_row, bgcolor: #F5F5F5"]Say (O Muhammad SAW): "I don't tell you that with me are the treasures of Allh, nor (that) I know the unseen; nor I tell you that I am an angel. I but follow what is revealed to me." Say: "Are the blind and the one who sees equal? will you not then take thought?"[/TD]
[/TR]
[/TABLE]




[TABLE="class: cms_table_surah_table, width: 100%"]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_alt_row, bgcolor: #F5F5F5"]SURAH 7.
188.
[/TD]
[TD="class: cms_table_Urdu cms_table_alt_row, bgcolor: #F5F5F5"]کہہ دو میں اپنی ذات کے نفع و نقصان کا بھی مالک نہیں مگرجو الله چاہے اور اگر میں غیب کی بات جان سکتا تو بہت کچھ بھلائیاں حاصل کر لیتا اور مجھے تکلیف نہ پہنچتی میں تو محض ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان دار ہیں
[TABLE="class: cms_table_surah_table, width: 100%"]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_alt_row"][/TD]
[TD="class: cms_table_QuranData cms_table_alt_row"]Say: "I have no power over any good or harm to myself except as Allah willeth. If I had knowledge of the unseen, I should have multiplied all good, and no evil should have touched me: I am but a warner, and a bringer of glad tidings to those who have faith."[/TD]
[/TR]
[/TABLE]

[/TD]
[/TR]
[/TABLE]




[TABLE="class: cms_table_surah_table, width: 100%"]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_alt_row cms_table_last_alt_verse, bgcolor: #F5F5F5"]SURAH.18.
110.
[/TD]
[TD="class: cms_table_Urdu cms_table_alt_row cms_table_last_alt_verse, bgcolor: #F5F5F5"]کہہ دو کہ میں بھی تمہارے جیسا آدمی ہی ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پھر جو کوئی اپنے رب سے ملنے کی امید رکھے تو اسے چاہیئے کہ اچھے کام کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے[/TD]
[/TR]
[/TABLE]

[TABLE="class: cms_table_surah_table, width: 100%"]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_alt_row cms_table_last_alt_verse, bgcolor: #F5F5F5"][/TD]
[TD="class: cms_table_QuranData cms_table_alt_row cms_table_last_alt_verse, bgcolor: #F5F5F5"]Say: "I am but a man like yourselves, (but) the inspiration has come to me, that your God is one God: whoever expects to meet his Lord, let him work righteousness, and in the worship of his Lord, admit no one as partner."[/TD]
[/TR]
[/TABLE]


[TABLE="class: cms_table_surah_table, width: 100%"]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_norm_row"][TABLE="class: cms_table_surah_table, width: 100%"]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_norm_row"]SURAH.35.
13.
[/TD]
[TD="class: cms_table_Urdu cms_table_norm_row"]وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے یہی الله تمہارا رب ہے اسی کی بادشاہی ہے اور جنہیں تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ ایک گھٹلی کے چھلکے کے مالک نہیں[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_alt_row, bgcolor: #F5F5F5"]SURAH.35.
14.
[/TD]
[TD="class: cms_table_Urdu cms_table_alt_row, bgcolor: #F5F5F5"]اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار کو نہیں سنتے اور اگر وہ سن بھی لیں تو تمہیں جواب نہیں دیتے اور قیامت کے دن تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے اور تمہیں خبر رکھنے والے کی طرح کوئی نہیں بتائے گا

[TABLE="class: cms_table_surah_table, width: 100%"]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_norm_row"]13.[/TD]
[TD="class: cms_table_QuranData cms_table_norm_row"]He merges Night into Day, and He merges Day into Night, and He has subjected the sun and the moon (to His Law): each one runs its course for a term appointed. Such is Allah your Lord: to Him belongs all Dominion. And those whom ye invoke besides Him have not the least power.[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="class: cms_table_QuranDataNumber cms_table_alt_row"]14.[/TD]
[TD="class: cms_table_QuranData cms_table_alt_row"]If ye invoke them, they will not listen to your call, and if they were to listen they cannot answer your (prayer). On the Day of Judgement they will reject your "Partnership." And none, (O man!) can tell thee (the Truth) like the One Who is acquainted with all things.[/TD]
[/TR]
[/TABLE]

[/TD]
[/TR]
[/TABLE]

[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Sare ebaadat, dua sunne wala....sirf allah....

ظاہر پرستی کی بیماری ۔۔۔۔


یہ لوگ صرف ایک طرح کی قرآنی آیات بیان کرتے ہیں۔۔۔۔۔ اور پھر انکے ذریعے ؔ"شفاعت محمدی" کا انکار کرنے لگتے ہیں۔


یا رسول اللہ مدد کا مطلب

اسکا مطلب سوائے اسکے اور کچھ نہیں کہ رسول اللہ (ص) سے ہم درخواست کر رہے ہوتے ہیں کہ وہ اپنی "شفاعت" کے ذریعے ہماری مدد کریں۔


شفاعت کا مطلب ہے دعا

لوگوں کو شفاعت کا مطلب ہی نہیں پتا۔۔۔۔ کسی دوسرے شخص کے حق میں اللہ تعالی سے کی گئی دعا کا نام ہے شفاعت۔
یعنی رسول اللہ (ص) اگر اللہ کے حضور ہمارے حق میں دعا کرتے ہیں، تو اسکو کہتے ہیں "شفاعتِ محمدی"۔

چنانچہ جب ہم یا رسول اللہ مدد کہتے ہیں، تو اسکا مطلب اسکے سوا اور کچھ نہیں ہوتا کہ رسول (ص) اللہ کے حضور اپنی دعا (شفاعت) کے ذریعے ہماری مدد فرمائیں۔




[h=3]ام المومنین جناب عائشہ اور ان کی بہن اسماء بنت ابی بکر رسول اللہ ﷺ کے کرتے سے بیماری میں شفا حاصل کرتی تھیں[/h]
quote_start.gif
صحیح مسلم اللباس والزينة تحريم استعمال إناء الذهب والفضة على الرجال والنساء

حضرت اسماء کے مولیٰ عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت اسماء بنت ابی بکر نے کسروانی طیلسان کا جبہ نکالا جس کے گریبان اور چاکوں پر ریشم کا کپڑا لگا ہوا تھا۔ کہنے لگیں: یہ حضرت عائشہ کے پاس تھا۔ جب وہ فوت ہوئیں تو یہ جبہ میرے قبضے میں آ گیا۔ نبی کریم ﷺ اس کو پہنتے تھے۔ اور اب ہم بیماروں کہ لیے اس کو دھوتے ہیں اور اس سے بیماروں کے لیے شفاء طلب کرتے ہیں۔
quote_end.gif


کیا اب بھی کوئی ام المومنین جنابِ عائشہ اور ان کی صحابیہ بہن (ابو بکر کی بیٹی) اسماء بنت ابی بکر کی گواہی کو جھٹلا سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ تو ایک طرف، آپ ﷺ کا کرتہ تک اتنا بابرکت تھا کہ مدینے کے صحابہ بیماری کی حالت میں اس سے شفا حاصل کرتے تھے (حالانکہ بیماری سے شفا دینا اصل میں اللہ کا کام ہے۔)


  • کیا ام المومنین عائشہ اور اسماء بنت ابی بکر نے رسول اللہ ﷺ کے اس جبہ سے فائدہ طلب کر کے اس کو اللہ کا شریک بنا دیا؟


  • اور انہوں نے اللہ سے براہ ِراست بیماری سے شفا کیوں نہیں مانگ لی؟

خود سوچیے کہ جب انہوں نے جبہ سے بیماری کے خلاف مدد طلب کی تو کیا یہ مدد حقیقی معنوں میں تھی؟ یا پھر انہوں نے یہ مدد حقیقی معنوں میں اللہ سے ہی طلب کی تھی اور جبہ سے مدد مانگنے کا مطلب صرف اور صرف یہ تھا کہ اس کے وسیلے سے رسول اللہ ﷺ کی برکت بھی شامل ہو جائے جس کے بعد اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی مقبولیت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں؟

[h=3]انتہائی اہم اصول: ظاہری عمل بمقابلہ چھپی ہوئی نیت[/h]اگرچہ کی جنابِ عائشہ اور اسماء بنت ابی بکر نے رسول ﷺ کے جبہ سے شفا طلب کرتے ہوئے اللہ کا نام تک نہیں لیا، مگر پھر بھی تمام مسلمان یہ یقین رکہتے ہیں کہ ان دونوں نے ایسا کر کے شرک نہیں کیا ہے۔
اس قسم کے اعمال کو سمجھنے کے دو طریقے ہیں:
ظاہری عمل کی بنیاد پر فتویٰ دینا کہ شفا حقیقی معنوں میں رسول ﷺ کے جبہ سے طلب کی جا رہی تھی اور شرک کیا جا رہا تھا۔


  • عمل کے پیچھے چھپی ہوئی باطنی نیت کو دیکہنا جو یہ بتا رہی ہے کہ جبہ سے شفا کے لیے مدد مانگنا مجازی معنوں میں تھا اور اصل مدد حقیقی معنوں میں اللہ سے ہی طلب کی جا رہی تھی۔ اور یہ باطنی نیت وہ چیز ہے جسے عمل کے ظاہر پر فوقیت حاصل ہے اور ہر عمل کا دار و مدار اس کے ظاہر پر نہیں ہے بلکہ اس کی نیت پر ہے۔

اسی لئے رسول ﷺ نے فرمایا:
quote_start.gif
اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے
quote_end.gif

مگر ان حضرات نے اسکا بالکل الٹ کیا اور یہ عقیدہ گھڑا کہ:
quote_start.gif
اعمال کا دارومدار اُن کے ظاہر پر ہے
quote_end.gif



 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Sare ebaadat, dua sunne wala....sirf allah....



[h=1]اللہ سے براہ راست مانگنا یا پھر رسول ﷺ کے وسیلے اللہ سے مانگنا؟[/h][h=2]ان حضرات کا خود ساختہ عقیدہ یہ ہے کہ انسان اللہ سے صرف اور صرف براہ راست طلب کر سکتا ہے۔ اور اگر کوئی مسلمان اللہ کو رسول ﷺ کے وسیلے سے طلب کرتا ہے تو یہ حضرات فوراً یہ اعتراض کرتے ہیں کہ:[/h]

  • کیا اللہ (نعوذ باللہ) بہرا ہے جو وہ ہمیں براہِ راست نہیں سن سکتا ہے؟


  • اور کیا اللہ (نعوذ باللہ) اندھا ہے جو وہ ہمیں براہ راست نہیں دیکھ سکتا ہے؟

اور پھر قران کی وہ آیت نقل کرتے ہیں جس میں اللہ کہہ رہا ہے کہ وہ انسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے
quote_start.gif
وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ
(القران 50:16) (اللہ کہہ رہا ہے) اور ہم اس (انسان) کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں۔
quote_end.gif

اور دوسری یہ آیت پیش کرتے ہیں:
quote_start.gif
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لِي وَلْيُؤْمِنُواْ بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ
(القران 2:186) جب میرے بندے تم سے میرے متعلق پوچھیں تو بیشک میں ان کے بہت قریب ہوں۔ میں ہر پکارنے والے کی پکار کو سنتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔
quote_end.gif

اِن آیات کو بنیاد بنا کر ان حضرات یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اللہ نے اپنے اور بندے کے درمیان رابطہ کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ہے۔۔۔۔ تو پھر کسی دوسرے کی طرف کیوں دیکھا جائے؟؟
ہمارا جواب:
ان حضرات قران و حدیث کے صرف ایک حصے کو لیکر اپنے عقائد کو ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور دوسرے حصے کو انہوں نے مکمل طور پر ٹھکرایا ہوا ہے اور کسی طرح راضی نہیں ہیں کہ اُس سے بھی ہدایت حاصل کریں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ قران و سنت اس حوالے سے کیا کہہ رہے ہیں۔

[h=3]اللہ اپنے رسول ﷺ کو اپنے اور اپنی مخلوق کے درمیان شامل کرنا چاہتا ہے، جبکہ یہ حضرات رسول ﷺ کو درمیان سے نکال دینا چاہتے ہیں[/h]اللہ تعالیٰ قران میں فرماتا ہے:
quote_start.gif
وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُواْ أَنفُسَهُمْ جَآؤُوكَ فَاسْتَغْفَرُواْ اللّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا
(القران 6:64) اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو اگر وہ آپ کے پاس آ جاتے اور اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے اور پھر رسول بھی ان کے حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا کو بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان پاتے۔
quote_end.gif

تمام مفسرین (بشمول اہلحدیث) اس بات پر متفق ہیں کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب کچھ صحابہ نے بہت ہی سنگین غلطی کی تھی۔ بعد میں انہیں اپنی اس غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے چاہا کہ اس کی توبہ کریں۔
اور انہوں نے اللہ اسے براہ راست اپنے گناہ کی توبہ چاہی، مگر اللہ نے انہیں معاف نہیں کیا بلکہ غور سے دیکھیں کہ اللہ انہیں کیا جواب دے رہا ہے:


  • اللہ نے ان کی معافی کی براہِ راست درخواست کر رد کر دیا۔


  • اور پھر اللہ نے انہیں حکم دیا کہ وہ پہلے رسول ﷺ کے پاس جائیں اور پھر اللہ سے استغفار کریں۔


  • اور آخری شرط یہ رکھی کہ وہ رسول ﷺ سے بھی درخواست کریں کہ وہ بھی اللہ سے اُن کے لیے معافی کی درخواست طلب کریں (یعنی ان کے لیے استغفار کریں)۔

اللہ نے اُن صحابہ کو بتا دیا اگر وہ ان تین مراحل پر عمل کریں گے (یعنی رسول ﷺ کو بھی اپنی توبہ کی درخواست میں شامل کریں گے) تو صرف اور صرف اس کے بعد ہی وہ اللہ کو بہت بخشنے والا اور مہربان پائیں گے۔
اب اس سلسلے میں مندرجہ ذیل سوالات اٹھتے ہیں:


  • توبہ اور معاف کر دینے کا یہ معاملہ اللہ اور اُن صحابہ کے درمیان تھا (یعنی غلطی صحابہ نے کی، اور معاف کرنے والا اللہ ہے)۔
    تو پھر اللہ نے رسول ﷺ کو (کہ جن کی حیثیت اس معاملے میں 3rd Party کی ہے) اس میں اس حد تک کیوں شامل کیا کہ صرف اُن کی شمولیت کے بعد ہی معافی ملے گی؟


  • کیا اللہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی کو معاف کرنے کے لیے رسول ﷺ کی استغار پر انحصار کرے؟ کیا وہ رسول ﷺ کو شامل کیے بغیر معاف کرنے کی طاقت نہیں رکھتا؟
    اگر رکھتا ہے (اور یقیناً رکھتا ہے) تو پھر اِن صحابہ نے براہ راست اللہ سے معافی کیوں نہ مانگ لی اور اللہ نے انہیں براہِ راست ہی معاف کیوں نہیں کر دیا؟


  • اللہ اپنے رسول ﷺ سےکہہ رہا ہے کہ وہ دوسروں کے لیے استغفار کریں۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللہ اپنے رسول ﷺ پر یہ زائد ذمہ داری کیوں لگا رہا ہے؟ یعنی یہ غلطی رسول ﷺ نے تو نہیں کی تھی، تو پھر رسول ﷺ پر دوسروں کے گناہوں کے استغفار کا یہ زائد بوجھ کیوں؟

یاد رکھیں کہ ان حضرات کا بہانہ یہ ہوتا ہے کہ اس معاملے میں رسول ﷺ کو اس لیے شامل کیا گیا کیونکہ اُن صحابہ (یا صحابی) نے رسول ﷺ کے فیصلے کو نہیں مانا تھا اور اس لیے انہیں حکم دیا گیا کہ وہ رسول ﷺ کے پاس جائیں۔
مگر یہ محض ایک بہانہ ہے۔ اگر اُن صحابہ (یا صحابی) نے رسول ﷺ کے فیصلے کو نہیں مانا تھا تو انکو (یا اُس صحابی کو) رسول ﷺ سے معافی مانگنی چاھیئے تھی اور رسول ﷺ کو چاہئے تھا کہ انہیں معاف کر دیں۔
مگر یہاں تو اللہ اپنے رسول ﷺ سے کہہ رہا ہے کہ رسول ﷺ خود معاف کر دینے کی بجائے اُن صحابہ (یا صحابی) کے لیے اللہ سے استغفار کریں اور خود معاف کر دینے میں اور اللہ سے استغفار کرنے میں بہت فرق ہے جو اہلحدیث حضرات اپنے بھونڈے عقائد کی وجہ سے نہیں دیکھ پا رہے۔
اور اِن کے اس بہانے کا پول اس بات سے بھی کھل جاتا ہے کہ یہ واحد جگہ نہیں ہے جب اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی امت کے گنہگاروں کے لیے استغفار کریں، بلکہ قران میں اللہ بار بار یہ فریضہ اپنے رسول ﷺ کے سپرد کر رہا ہے کہ وہ اپنی امت کے لیے استغفار کریں۔
quote_start.gif
(القران 3:159) ۔۔۔۔۔(اے رسول) ان کے لئے استغفار کرو اور ان سے امر جنگ میں مشورہ کرو۔۔۔۔
(القران 9:80 تا 9:84) آپ ان کے لئے استغفار کریں یا نہ کریں -اگر ستر ّمرتبہ بھی استغفار کریں گے تو خدا انہیں بخشنے والا نہیں ہے اس لئے کہ انہوں نے اللہ اور رسول کا انکار کیا ہے اور خدا فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا ہے ۔ ۔ ۔ اور خبردار ان میں سے کوئی مر بھی جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھئے گا اور اس کی قبر پر کھڑے بھی نہ ہوئیے
quote_end.gif

یہ آیت کفار کے لئے ہے کہ اے رسول ﷺ آپ ان کے لئے دعا کریں یا نہ کریں، اللہ انہیں بخشنے والا نہیں۔ مگر اہلحدیث حضرات اس آیت کو مسلمانوں پر چسپاں کر رہے ہوتے ہیں۔
quote_start.gif
(القران 4:106 اور 4:107) اور اللہ سے (ان لوگوں کے لئے) استغفار کیجئے کہ اللہ بڑا غفور و رحیم ہے۔ اور خبردار جو لوگ خود اپنے نفس سے خیانت کرتے ہیں ان کی طرف سے دفاع نہ کیجئے گا کہ خدا خیانت کار مجرموں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے
(القران 9:103) پیغمبر آپ ان کے اموال میں سے زکوۃ لے لیجئے کہ اس کے ذریعہ یہ پاک و پاکیزہ ہوجائیں اور انہیں دعائیں دیجئے کہ آپ کی دعا ان کے لئے تسکین قلب کا باعث ہوگی
(القران 9:113) نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں
(القران 24:62) وہی اللہ اور رسول پر ایمان رکھتے ہیں لہذا جب آپ سے کسی خاص حالت کے لئے اجازت طلب کریں تو آپ جس کو چاہیں اجازت دے دیں اور ان کے حق میں اللہ سے استغفار بھی کریں کہ اللہ بڑا غفور اور رحیم ہے
(القران 47:19) تو یہ سمجھ لو کہ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور اپنے اور ایماندار مردوں اور عورتوں کے لئے استغفار کرتے رہو کہ اللہ تمہارے چلنے پھرنے اور ٹہرنے سے خوب باخبر ہے
(القران 60:12) تو آپ ان سے بیعت کا معاملہ کرلیں اور ان کے حق میں استغفار کریں
(القران 63:5 اور 63:6) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ رسول اللہ تمہارے حق میں استغفار کریں گے تو سر پھرا لیتے ہیں اور تم دیکھو گے کہ استکبار کی بنا پر منہ بھی موڑ لیتے ہیں۔ ان کے لئے سب برابر ہے چاہے آپ استغفار کریں یا نہ کریں خدا انہیں بخشنے والا نہیں ہے۔
quote_end.gif

بیشک اللہ کو اس بات میں رسول ﷺ کے استغفار کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ وہ امتِ مسلمہ کو بخشے۔ مگر اللہ پھر بھی قران میں بار بار رسول ﷺ کو استغفار کرنے کا حکم اسی لیے دے رہا ہے کہ ہم سمجھیں کہ رسول ﷺ کو اپنا وسیلہ بنانا ہماری دعاؤوں کی قبولیت کے لیے کتنا اہم ہے۔
کئی سو احادیث موجود ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ صحابہ براہ راست اللہ سے مانگنے کے بجائے، رسول ﷺ کے وسلیے سے مانگا کرتے تھے
پچھلے باب میں ہم نے ایسی بے تحاشہ احادیث بیان کیں ہیں۔ اس لیے اختصار سے کام لیتے ہوئے ہم یہاں صرف دو احادیث نقل کرنے پر اکتفا کر رہے ہیں:
quote_start.gif
صحیح مسلم اللباس والزينة تحريم استعمال إناء الذهب والفضة على الرجال والنساء 3855
حدثنا ‏ ‏يحيى بن يحيى ‏ ‏أخبرنا ‏ ‏خالد بن عبد الله ‏ ‏عن ‏ ‏عبد الملك ‏ ‏عن ‏ ‏عبد الله ‏ ‏مولى ‏ ‏أسماء بنت أبي بكر ‏ ‏وكان خال ولد ‏‏ عطاء ‏ ‏قال ‏ ‏أرسلتني ‏ ‏أسماء ‏ ‏إلى ‏ ‏عبد الله بن عمر ‏ ‏فقالت بلغني أنك تحرم أشياء ثلاثة ‏ ‏العلم ‏ ‏في الثوب ‏ ‏وميثرة ‏ ‏الأرجوان ‏ ‏وصوم رجب كله فقال لي ‏ ‏عبد الله ‏ ‏أما ما ذكرت من رجب فكيف بمن يصوم الأبد وأما ما ذكرت من ‏ ‏العلم ‏ ‏في الثوب ‏ فإني سمعت ‏‏ عمر بن الخطاب ‏ ‏يقول سمعت رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏يقول ‏ ‏إنما يلبس الحرير من ‏ ‏لا خلاق له ‏ ‏فخفت أن يكون ‏ ‏العلم ‏ ‏منه وأما ‏ ‏ميثرة ‏ ‏الأرجوان ‏ ‏فهذه ‏ ‏ميثرة ‏ ‏عبد الله ‏ ‏فإذا هي ‏ ‏أرجوان ‏ ‏فرجعت إلى ‏ ‏أسماء ‏ ‏فخبرتها فقالت هذه ‏‏ جبة ‏ ‏رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏فأخرجت إلي ‏‏ جبة ‏ ‏طيالسة ‏ ‏كسروانية ‏ ‏لها ‏ ‏لبنة ‏ ‏ديباج ‏ ‏وفرجيها مكفوفين ‏ ‏بالديباج ‏ ‏فقالت هذه كانت عند ‏ ‏عائشة ‏ ‏حتى قبضت فلما قبضت قبضتها وكان النبي ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏يلبسها فنحن نغسلها للمرضى ‏ ‏يستشفى بها
ترجمہ:
حضرت اسماء کے مولیٰ عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت اسماء بنت ابی بکر نے کسروانی طیلسان کا جبہ نکالا جس کے گریبان اور چاکوں پر ریشم کا کپڑا لگا ہوا تھا۔ کہنے لگیں: یہ حضرت عائشہ کے پاس تھا۔ جب وہ فوت ہوئیں تو یہ جبہ میرے قبضے میں آ گیا۔ نبی کریم ﷺ اس کو پہنتے تھے۔ اور اب ہم بیماروں کہ لیے اس کو دھوتے ہیں اور اس کے ذریعے بیماروں کے لیے شفاء طلب کرتے ہیں۔
quote_end.gif

اب ذرا ان حقائق پر توجہ فرمائیے:


  • بیشک اللہ ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ ہمارے قریب ہے۔ مگر پھر حضرت عائشہ اور اسماء بنت ابی بکر نے بجائے اس کُرتے کے براہِ راست اللہ سے کیوں نہیں شفا مانگ لی؟


  • کیا یہ دونوں خواتین یہ سمجھتی تھیں کہ اللہ (نعوذ بااللہ)بہرا ہے اور وہ اُن کی پکار کو براہِ راست سننے سے قاصر ہے؟

اسی طرح ام المومنین حضرت سلمہ (ر) سے روایت ہے :
quote_start.gif
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے اسرائیل نے، انہوں نے سلیمان بن عبدااللہ وہب سے کہا مجھ کو میرے گھر والوں نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک پیالی پانی کی دے کر بھجوایا، اسرائیل راوی نے تین انگلیاں بند کر لیں۔ یہ پیالی چاندی کی تھی۔ اس میں آنحضرتﷺ کے کچھ بال ڈال دئے گئے۔ عثمان نے کہا کہ جب کسی شخص کو نظرِ بد لگ جاتی تھی یا اور کوئی بیماری ہوتی تو وہ اپنا کنگھال (برتن) پانی کا بی بی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجتا۔ عثمان نے کہا میں نے اس کو جھانک کر دیکھا تو سرخ سرخ بال دکھائی دئیے۔
quote_end.gif

صحیح بخاری، کتاب اللباس، ج 3 ص 399 ، ترجمہ از اہلحدیث عالم، مولانا وحید الزمان
اب ہم اپنی طرف سے مزید کوئی تبصرہ نہیں پیش کر رہے۔ مگر پڑھنے والوں سے درخواست ہے کہ وہ اُن تمام احادیث کو پڑھیں جو کہ پچھلے ابواب میں گذر چکی ہیں جو یہ بیان کر رہی ہیں کہ صحابہ کرام رسول ﷺ کے وسلیے سے مانگا کرتے تھے۔

 

babakamal

MPA (400+ posts)
Re: Sare ebaadat, dua sunne wala....sirf allah....

Absolutely right. SOON May ALLAH punish hard to all politician.
 
Last edited by a moderator:

sohailkhan007

Politcal Worker (100+ posts)
Re: Sare ebaadat, dua sunne wala....sirf allah....

ظاہر پرستی کی بیماری ۔۔۔۔


یہ لوگ صرف ایک طرح کی قرآنی آیات بیان کرتے ہیں۔۔۔۔۔ اور پھر انکے ذریعے ؔ"شفاعت محمدی" کا انکار کرنے لگتے ہیں۔


یا رسول اللہ مدد کا مطلب

اسکا مطلب سوائے اسکے اور کچھ نہیں کہ رسول اللہ (ص) سے ہم درخواست کر رہے ہوتے ہیں کہ وہ اپنی "شفاعت" کے ذریعے ہماری مدد کریں۔


شفاعت کا مطلب ہے دعا

لوگوں کو شفاعت کا مطلب ہی نہیں پتا۔۔۔۔ کسی دوسرے شخص کے حق میں اللہ تعالی سے کی گئی دعا کا نام ہے شفاعت۔
یعنی رسول اللہ (ص) اگر اللہ کے حضور ہمارے حق میں دعا کرتے ہیں، تو اسکو کہتے ہیں "شفاعتِ محمدی"۔

چنانچہ جب ہم یا رسول اللہ مدد کہتے ہیں، تو اسکا مطلب اسکے سوا اور کچھ نہیں ہوتا کہ رسول (ص) اللہ کے حضور اپنی دعا (شفاعت) کے ذریعے ہماری مدد فرمائیں۔




ام المومنین جناب عائشہ اور ان کی بہن اسماء بنت ابی بکر رسول اللہ ﷺ کے کرتے سے بیماری میں شفا حاصل کرتی تھیں


quote_start.gif
صحیح مسلم اللباس والزينة تحريم استعمال إناء الذهب والفضة على الرجال والنساء

حضرت اسماء کے مولیٰ عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت اسماء بنت ابی بکر نے کسروانی طیلسان کا جبہ نکالا جس کے گریبان اور چاکوں پر ریشم کا کپڑا لگا ہوا تھا۔ کہنے لگیں: یہ حضرت عائشہ کے پاس تھا۔ جب وہ فوت ہوئیں تو یہ جبہ میرے قبضے میں آ گیا۔ نبی کریم ﷺ اس کو پہنتے تھے۔ اور اب ہم بیماروں کہ لیے اس کو دھوتے ہیں اور اس سے بیماروں کے لیے شفاء طلب کرتے ہیں۔
quote_end.gif


کیا اب بھی کوئی ام المومنین جنابِ عائشہ اور ان کی صحابیہ بہن (ابو بکر کی بیٹی) اسماء بنت ابی بکر کی گواہی کو جھٹلا سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ تو ایک طرف، آپ ﷺ کا کرتہ تک اتنا بابرکت تھا کہ مدینے کے صحابہ بیماری کی حالت میں اس سے شفا حاصل کرتے تھے (حالانکہ بیماری سے شفا دینا اصل میں اللہ کا کام ہے۔)


  • کیا ام المومنین عائشہ اور اسماء بنت ابی بکر نے رسول اللہ ﷺ کے اس جبہ سے فائدہ طلب کر کے اس کو اللہ کا شریک بنا دیا؟


  • اور انہوں نے اللہ سے براہ ِراست بیماری سے شفا کیوں نہیں مانگ لی؟

خود سوچیے کہ جب انہوں نے جبہ سے بیماری کے خلاف مدد طلب کی تو کیا یہ مدد حقیقی معنوں میں تھی؟ یا پھر انہوں نے یہ مدد حقیقی معنوں میں اللہ سے ہی طلب کی تھی اور جبہ سے مدد مانگنے کا مطلب صرف اور صرف یہ تھا کہ اس کے وسیلے سے رسول اللہ ﷺ کی برکت بھی شامل ہو جائے جس کے بعد اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی مقبولیت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں؟

انتہائی اہم اصول: ظاہری عمل بمقابلہ چھپی ہوئی نیت

اگرچہ کی جنابِ عائشہ اور اسماء بنت ابی بکر نے رسول ﷺ کے جبہ سے شفا طلب کرتے ہوئے اللہ کا نام تک نہیں لیا، مگر پھر بھی تمام مسلمان یہ یقین رکہتے ہیں کہ ان دونوں نے ایسا کر کے شرک نہیں کیا ہے۔
اس قسم کے اعمال کو سمجھنے کے دو طریقے ہیں:
ظاہری عمل کی بنیاد پر فتویٰ دینا کہ شفا حقیقی معنوں میں رسول ﷺ کے جبہ سے طلب کی جا رہی تھی اور شرک کیا جا رہا تھا۔


  • عمل کے پیچھے چھپی ہوئی باطنی نیت کو دیکہنا جو یہ بتا رہی ہے کہ جبہ سے شفا کے لیے مدد مانگنا مجازی معنوں میں تھا اور اصل مدد حقیقی معنوں میں اللہ سے ہی طلب کی جا رہی تھی۔ اور یہ باطنی نیت وہ چیز ہے جسے عمل کے ظاہر پر فوقیت حاصل ہے اور ہر عمل کا دار و مدار اس کے ظاہر پر نہیں ہے بلکہ اس کی نیت پر ہے۔

اسی لئے رسول ﷺ نے فرمایا:
quote_start.gif
اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے
quote_end.gif

مگر ان حضرات نے اسکا بالکل الٹ کیا اور یہ عقیدہ گھڑا کہ:
quote_start.gif
اعمال کا دارومدار اُن کے ظاہر پر ہے
quote_end.gif


LET ME CLEAR SOMETHING VERY IMPORTANT, I AM NOT HERE TO WIN A RACE OF SECTS....ALLAH FORGIVE US.....IAM NOT THE CONTRACTOR FOR THE RELIGION, IAM ONLY SEEKING WHAT IS RIGHT.....AND ONLY ALLAH HELP US IN DOING THAT.....I CANNOT LEAVE PRAYING TO ALLAH JUS COZ TALIBAAN ARE DOING THE SAME. AND SECONDLY I DONT BELONG TO ANY SECT, I AM NOT FROM THE SECTS PRODUCED IN THE LAST TWO HUNDRED YEARS, LIKE, BARELVI, DEOBANDI, AHLE HADITH ETC, WHICH WAS CREATED UNDER THE BRITISH INDIA FORMULA OF DIVIDE AND RULE.....MY SECT IS ONLY "LA ILAAHA IL LAL LALLAHU, MUHAMMAD UR RASOOL LULALLAH"......AND ITS VERY SIMPLE.....U SHOULD FIRST LEARN THE VERY FIRST WORD OF OUR OATH "KALIMA"..... AND THAT IS "LAA" AND THAT MEANS IN ARABIC NO.....WHEN U COME TO COME THE MEANING OF NO, THAN ONLY U WILL COME TO KNOW WHAT ALLAH OR HIS PROPHET WANTS FROM US....WHEN U CANNOT EVEN DO A SINGLE ACT OF WHAT OUR PROPHET (SAW) ASKED US TO DO. SO DONT TRY TO PROVE THAT U ARE THE REAL FOLLOWERS OF PROPHET MOHAMMAD SAW......AUR ASHIQ E RASOOL.... AGAR APP KE DIYE HOWE REASONS (JIS TARAH SE APP NE BAYAN KIYA HAI) KO LE LAIN, AND WE APPLY THAT TO CHRISTAINS, HINDUS, THAN I DONT THINK SO , THAT WE NEED ISLAM...AGAR YEH SARE MAZAHEB WALE YAHI KAHIN, KE HUM TU SIRF WASILA BANERAHE HAIN, JESUS KO, RAM KO, THAN WHAT....U ARE JUST GIVING THE SITUATIONS RELATED TO THAT AYAHS, WHY NOT FROM THE BOOK OF ALLAH...WHERE IT IS CLEARLY MENTIONED THAT Say (O Muhammad SAW): "I don't tell you that with me are the treasures of Allh, nor (that) I know the unseen; nor I tell you that I am an angel. I but follow what is revealed to me." Say: "Are the blind and the one who sees equal? will you not then take thought?"

APP SAB ALLAH DHONDNA CHAHTE HO, BUT IN HUMAN BEINGS AND OBJECTS....CHOTA MAZAR, BADA MAZAR,...CHOTA PIR , BAADA PIR....FOR ALLAH'S SAKE....STOP THAT....TUMRAH GIR GERAH KE RONA, MAAFI MANGNA, DUA MANGNA, HI ALLAH KO SAB SE ZAYDA PASAND HAI, AUR ALLAH KEHTA HAI FARISHTOON SE, KE DEKH MERE BANDE KO... JAB YEH AMAL KISI AUR KE SAMNE HOTA HAI, THATS WHERE IBLEES KHUSH HOTA HAI...AUR ALLAH NARAZ HOTA HAI, KE TUM MERA HAQ KISI AUR KO DE RAHE HO.....U ARE ALL DIVIDED INTO PERSONALITIES...RELIGIOUSLY, POLITICALLY, ETHINICALLY AND REGIONALLY..APP LOG TU APNE POLITICIANS KE LIYE ISE LARTE HO JESA KE (NA AUZUBILLAH) QURAN MAIN US KA NAAM LIKA HOWA AYA HAI....AGAR YEH SARE LEADER SAHI HOTE, TU AAJ PAKISTANION KA YEH HAAL HOTA....IS MULK MAIN JO HORAHA HAI, IS ONLY THE REACTION OF ZULM DONE BY THESE LEADERS TO NATION ALL THIS YEARS....YEH KABI RELIGIOUS SECT KE NAAM PAR ATI HAI, KABI TALIBAN KE SHAKAL MAIN ATI HAI, KABI TARGET KILLING KE NAAM PAR....JIS MAIN MULK MAIN IS BAAT PE KHUSHIYAN MANAI JATI HAIN KE ZARDARI KA NRO CASE SWITZERLAND MAIN OUT DATE HOGAYA...IS PE NAHI KE CASE MAIN YEH PROVE HOWA THAT ZARDARI WAS INNOCENT....JAHALAT AT ITS PEAK....BUT MY FIGHT IS FOR EVERY SINGLE POOR PAKISTANI, I HAVE NO INTREST AT ALL WHO HE IS...HIS RELIGION, CASTE, LANGUAGE, REGION ETC........AUR YEH FAQEER LEADERS KI THINGS TO DO JAB CHAHIYE HOGA, ASK ME.....THESE ALL CAN CHEAT THE NATION OF PAKISTAN, COURTS BUT NOT ALLAH.....REMEMBER THAT.....PEOPLE OF PAKISTAN...TUM LOGON NE IN KO GHULAM BANAYA HAI, MARE MARE PIRTE HAIN...THEY BEG HERE AND THERE, YEH KABI SOCHTE HAIN, KE HUMERI MANGAIN SHAYAD IS DARGAH MAIN PURI HONGI, KABI SOCHTE HAIN US DARGAH MAIN....KABI CHAND MAIN, KABI SURAJ MAIN....
AND IF U REALLY WANT TO SEE HOW THE WASILA TO ALLAH BEING USED IN PAKISTAN, THAN DONT ASK ME, JUST VISIT, WWW.YOUTUBE.COM AND TYPE "SAJDA IN PAKISTAN"....WALAHU ALAAM.....
 
پیغام قرآن

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
کیا ایک ایسا شخص جو مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندگی بخشی اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور عطا کیا جس کو لئے ہوئے وہ لوگوں میں چلتا پھر تا ہے بھلا کیا یہ شخص اس شخص کے برابر ہو سکتا ہے جو مختلف تاریکیوں میں پڑا ہو اہو اور ان تاریکیوں سے نکل نہ سکتا ہو (یعنی کیا مسلمان کا فر کے برابر ہو سکتاہے)۔ (سورئہ انعام آیت نمبر 221)

فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کو دیکھ کر (تعجب سے ) ارشاد فرمایا : لا الہ الااللہ (اے کعبہ !) تو کس قدر پا کیزہ ہے ، تیری خوشبو کس قدر عمدہ ہے اور تو کتنا زیا دہ قابل احترام ہے ۔ ( لیکن ) مومن کی عزت و احترا م تجھ سے زیادہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے تجھ کو قابل احترام بنایا ہے اور (اسی احترام کی وجہ سے ) اس بات کو بھی حرام قرار دیا ہے کہ ہم مومن کے بارے میں بد گمانی کریں۔ ( طبرانی، مجمع الزوائد )
 
بات بات پر ایمان کی بازی نہ لگایا کرو

کامل ایمان کیا ہے؟
اللہ کو سامنے رکھ کر اس کے دھیان کے ساتھ دنیا کا کام بھی اس کے پیار ے حبیب محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز طریق پر دین بن جاتا ہے ۔
ایمان، کامل جب ہوت اہے جب غیب پر مشاہد ہ سے زیادہ یقین رکھا جائے جو دیکھ کر ایمان لایا اس کا اپنی آنکھوں پر ایمان ہوا۔ اور جو غیب پر ایمان لایا اس کا یقین اللہ پر ہوا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اور اس کی کتا ب پر ہو، یہی معنی ہیں۔ ( آیت) یومنون بالغیب کے !
نبی کریم اکا فرمان عالیشان ہے۔ بات بات پر ایمان کی با زی نہ لگایا کرو! یہ نہ کہو میں ایمان سے کہتا ہو ں کہ یہ یونہی ہے ۔ اگر جھوٹ کہے گا تو ایمان نکل جائے گا اور اگر سچ بھی کہے گا تو بھی ایمان کمزو ر ہو جائے گا۔
لا الہ کے ذریعے غلط یقینو ں کو دل سے نکالاجائے اور الا اللہ سے صحیح یقین اللہ کی ذات عالی پر جمالیا جائے جیسے تختی پر کوئی غلط املا لکھی ہو تو استاد اسے پہلے مٹانے کا حکم دیتا ہے۔ پھر اس پر صحیح عبار ت لکھی جاتی ہے ۔
حضرت بلا ل رضی اللہ عنہ کا جہر کے ساتھ احد، احد کا تکرار کرنا درحقیقت کلمہ کاخلا صہ، دعوتِ ایمان اور دعوت ِتو حید پیش کرنا ہے۔

مراقبہ
عام طور پر کچھ پڑھنے کو وظیفہ سمجھا جا تا ہے ۔ اور خدا کی عظمت اور یاد، موت اور بعد المو ت کے احوال ،او راپنی حقیقت سوچنے کو وظیفہ نہیں جانتے ۔خاص کر یہ سوچنا کہ اللہ حاضر و ناظر ہے۔ مجھے دیکھ رہا ہے ، سن رہا ہے اس قسم کے مرا قبات زیادہ مو ثر ہو تے ہیں۔ تمام اہل اللہ کا یہی معمول رہاہے ۔
کلمہ میں لا الہ کی نفی تمام منکرات ترک کرنے پر اثر انداز ہے جیسے ہر با طل معبود کی نفی ہے۔ اس طرح ہر گنا ہ با طل ہے۔ الا اللہ میں ایک اکیلے سچے معبود کا اثبات ہے اسی طر ح اللہ کی پسندیدہ ہرنیکی اختیار کرنے کا اقرا ر ہے پس لاالہ جمیع منکرات سے بچنے بچانے اور ہرایک سے انکا ر کی قوت پیدا کر تاہے ۔ ایمان کی جگہ دل ہے نہ زبان ۔ زبان اقرار کرتی ہے اور دل اس اقرار کا یقین رکھتا ہے ۔

ترغیب
آج ترغیب دی جا تی ہے اپنا حق وصو ل کرنے کی دوسروں کے حقو ق ادا کرنے کی تاکید نہیں کی جاتی ۔ دعوت کاکام اس قدر عظیم ہے کہ بایقین کا رنبوت ہے ، مگر اتنا آسان ہے۔ کہ ہر شخص جتنا چاہے اس میں شریک ہو کر حصہ لے سکتا ہے ، البتہ اتنا نا زک ہے کہ پہلے باقاعدہ اصولوں کے سا تھ پابندی سے کا م سیکھنا لا ز می ہے ۔
بحوالہ : اقوال اولیا ء،اقوال حضرت اقدس شاہ عبدالعزیز دعا جو دہلوی ، صفحہ نمبر 73 )
 

Hazik

MPA (400+ posts)
Re: پیغام قرآن

Bilkul, Ek Momin ke liye hamesha acha guman rakhna chahiye, joke aj kal ke dor ka sabse bara almiya hy....
Allah hum sab Musalmanon ko Deen ki sehe samaj or hidayat ata farmaye....
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
Re: قرآن ہماری زندگی کیلےء

ھمارے شھر میں ایک میاں جی تھے جن سے میں باترجمہ قرآن کریم پڑھتا تھا انکا عربی پر عبور تھا اور حیرت انگیز حد تک تیز حافظہ بھی رکھتے تھے جو میرے خیال میں قرآن کریم کی برکت سے انھیں عطا ھوا تھا۔میں بعض اوقات چھٹیوں میں کھیں چلا جاتا تو واپسی پر یہ بھی بھول جاتا کہ کھاں تک پڑھا تھا لیکن میاں جی کو یاد ھوتا اور وھ خود ھی صفحہ کھول کر میرے آگے رکھ دیتے۔
میاں جی راجگیری کا کام کرتے تھے جو کہ ایک سخت مشقت طلب کام تھا لیکن کبھی انھیں فجر یا مغرب کی نماز پر مسجد سے غیر حاضر نھیں پایا۔گاڑی کے ایسے اعلی پاے کے مکینک کے فوج میں جاب کے دوران جب کوی افسر اپنی گاڑی ابھی ورکشاپ میں لاتا تو انکو نقص کا پتا چل جاتا۔اور وھ افسر بھی حیران رھ جاتا کہ انکا اندازھ کتنا درست ھے۔
میں نے یہ تفصیل اسلیے لکھی کہ اھل علم ضروری نھیں کہ مولانا حضرات ھی ھوتے ھیں بلکہ انسے بڑھ کر علم عام مزدور پیشہ لوگ بھی حاصل کر سکتے ھیں۔اور ھمیں بھی کوشش کرنی چاھیے۔
 

sajoo

MPA (400+ posts)
Re: قرآن ہماری زندگی کیلےء

For tafseer, I would suggest you to listen Nouman Ali Khan, he is very good among others. I am not sure he has completed the whole tafseer. See below link for his audio tafseer.

http://bayyinah.com/podcast/category/nouman-ali-khan/

In past, I came across christians who flasely claimed that Quran is abrupt & not a coherent book. During my search I found Maulana Amin Ahsan Islahi`s tafseer in which he proved that Quran (which we read) is a complete coherent book, every ayat & surah is linked to each other properly. Dr. Israr Ahmad is also very fond of Maulana Farahi & Maulana Islahi, so his tafseer may also be based on that concept. Nouman Ali Khan is very much influenced & impressed with Dr. Israr Ahmad. Nouman`s tafseer is also based on same concept of coherence. In one of his lectures he recommends to read Maulana Islahi`s Taddabbur-e-Quran تدبر القرآن. Some good tafaseer are mentioned below:

معارف القرآن - مفتی شفیع
تدبر القرآن - مولانا اصلاحی
بیان القرآن - ڈاکٹر اسرار
تفھیم القرآن - مولانا مودودی
تفسیر ماجدی - مولانا عبد الماجد دریابادی

Taken from
قرآن کا راستہ

661f2c3a1bc1145b1e9d60e4115e966e.jpg

be0ce95359f03dc3ec696b0467c72718.jpg

cb5dbbd5e4e1afd30967832046e41d3c.jpg

32b2d6beef1b479f99ab572717253f89.jpg

1da800be36a293432657a66e9a7897da.jpg

978c326f7197c8e110fd45367e555a10.jpg

37cc18551adb9e5d2d6eee0fc50210cd.jpg

Brother Noman Ali Khan and his colleague Shaykh Abdul Nasir Jangda have recorded tafsir of:

1. Surah Albaqarah (Surah 2): Brother Noman Ali Khan
2. Surah Yasin (Surah 36): Shaykh Abdul Nasir Jangda
3. Juz Tabarak, i.e., Surah Al-Mulk (Surah 67) to Al-Murasalat (Surah 77): Shaykh Abdul Nasir Jangda
4. Juz Amma, i.e., Surah Naba (Surah 78) to Al-Naas (Surah 114): Noman Ali Khan

The recordings are available at the Bayyanah Website (http://podcast.bayyinah.com/)

You can read Dr Islahi's tafsir Tadabbur i Quran (in Urdu and English) at http://www.tadabbur-i-quran.org/text-of-tadabbur-i-quran/
 

Back
Top