جب بھی کوی اسلام کے اصولوں کے مطابق چلنے کی کوشش کرتا ہے۔
یہ سارے اسلام دشمن اُس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔
اور اسے لگتا ہے جیسے اس بندے نے کوی بہت بڑا گناہ کر دیا ہے۔
ہر بندے میں اچھاہیاں اور برائیاں دونوں موجود ہوتی ہیں۔ لیکن پتہ نہیں اسلام دشمنوں کو ہر اچھا عمل جو اسلام کے مطابق ہو کیوں برالگتا ہے۔
اس کے برعکس اگر کسی سیاست دان نے اپنے بیٹے کی شادی میں فضول خرچی کی ہوتی اور مخلوط رقس و سرور کی محفل سجاہی ہوتی۔ اپنے مہمانوں کو شراب و کباب پیش کی ہوتی تو یہ تمام اسلام دشمن اس کے ہر عمل کی بھر پور ہمایت و دفاع کر رہے ہوتے۔ اوراگر کوہی یہ کہتا کہ شراب تو حرام ہے۔ تو ان کا جواب یہ ہوتا کہ یہ مُلا لوگ کسی کو خوشی بھی نہیں بنانے دیتے۔
ایک اچھے عمل پر بھی اعتراض کرنا منافقت کی انتہا ہے۔
یہ سارے اسلام دشمن اُس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔
اور اسے لگتا ہے جیسے اس بندے نے کوی بہت بڑا گناہ کر دیا ہے۔
ہر بندے میں اچھاہیاں اور برائیاں دونوں موجود ہوتی ہیں۔ لیکن پتہ نہیں اسلام دشمنوں کو ہر اچھا عمل جو اسلام کے مطابق ہو کیوں برالگتا ہے۔
اس کے برعکس اگر کسی سیاست دان نے اپنے بیٹے کی شادی میں فضول خرچی کی ہوتی اور مخلوط رقس و سرور کی محفل سجاہی ہوتی۔ اپنے مہمانوں کو شراب و کباب پیش کی ہوتی تو یہ تمام اسلام دشمن اس کے ہر عمل کی بھر پور ہمایت و دفاع کر رہے ہوتے۔ اوراگر کوہی یہ کہتا کہ شراب تو حرام ہے۔ تو ان کا جواب یہ ہوتا کہ یہ مُلا لوگ کسی کو خوشی بھی نہیں بنانے دیتے۔
ایک اچھے عمل پر بھی اعتراض کرنا منافقت کی انتہا ہے۔