Again the problem with MQM is that it is only urban sindh based party mostly in Karachi and Hyderabad so they can not come into power, therefore people of karachi have to choose that party which has any chance to come into power so they can easily solve your problems. You have to trust some other party than MQM for once or if you want Karachi as province than you have to take stand for new province, go for a grand dharna. Force people like IK to stand up for your voice. If IK stands up with you than it will be impossible for status quo parties to stop you than you will be soon sitting in province Karachi. Force MQM to start grand dharna if they don't than you people should come on streets on your own choose your own leader who will lead you in this protest than force IK to come for their rights i'm sure IK will come. The reason why i'm quoting IK is that he is an energetic person he have countrywide support so political parties fear from him and he have street power through out the country which MQM doesn't have. So my request to all karachi people specially urdu speaking you must call for a dharna and presence of IK will have significance impact on your protest if he don't come for you than reject him totally.بھائی کراچی کے لوگ ایم کیو ایم کے بعد تحریک انصاف کو ہی پسند کر رہے تھے حتیٰ کہ عمران خان نے "فقط میں" کی سیاست کی خاطر کراچی میں ٹکراؤ کی سیاست اختیار کی۔
اور اگر تحریک انصاف کے پی کے میں ڈلیور بھی کرتی ہے تب بھی یہ کافی ثابت نہ ہو گا کیونکہ متحدہ بذات خود مصطفی کمال کے دور میں کراچی میں اتنا زیادہ ڈلیور کر چکی ہے اور یہ اتنی منظم جماعت تھی اور اسکے ناظمین 24 گھنٹے یوں عوام کی خدمت میں موجود رہتے تھے، اور انہیں یوں ہر وقت نائن زیرو سے مانیٹر کیا جاتا تھا کہ میری ذاتی رائے میں تحریک انصاف اس سے ابھی کوسوں دور ہے۔
چنانچہ مختصر الفاظ میں صرف ڈلیور کرنا ہی کافی نہ ہو گا، بلکہ مصطفی کمال سے زیادہ بڑھ چڑھ کر ڈلیور کریں گے تب ہی انہیں کراچی میں فائنل پذیرائی ملے گی۔
جبکہ ایک اور حقیقت یہ بھی ہے کہ تحریک انصاف کی خاص طور پر کراچی ونگ انتہائی غیر منظم ہے، اس میں کئی دھڑے ہیں، یہ کبھی بھی کراچی کی عوام کے اصل مسائل پر آواز نہیں اٹھا سکتے جن میں سہراب گوٹھ کے اسلحہ کے خلاف آواز ہے، غیر قانونی طور پر کراچی میں رہنے والوں کے خلاف آواز ہے (چونکہ انکی بڑی تعداد پشتون کمیونٹی پر مشتمل ہے اور اسکے خلاف تحریک انصاف آواز نہیں اٹھا سکتی)۔
اسی طرح میں عمران خان کا انٹرویو دیکھ رہی تھی جس میں اس نے کہا کہ وہ ہزارہ صوبے کے حق میں ہے، لیکن اسکی کھل کر حمایت اس لیے نہیں ہو سکتی کیونکہ اگر ہزارہ صوبہ بنایا گیا تو پھر کراچی کی ایک جماعت کراچی کو بھی علیحدہ صوبہ بنانے کا مطالبہ کر دے گی۔ ۔۔۔۔
چنانچہ فقط اسی سیاست اور اپنے مفادات کی خاطر عمران خان نے نہ تو کھل کر ہزارہ صوبہ کے لیے آواز اٹھائی ہے، اور نہ ہی وہ کراچی صوبے کے لیے کبھی آواز اٹھائے گا۔
اس جہاں میں کوئی بھی چیز پرفیکٹ نہیں۔
کچھ نہ کچھ مسائل ہر جگہ موجود ہیں۔
اگر الطاف حسین عمر گذر جانے کے بعد اپنے مکمل ہوش و حواس میں نہیں تب بھی انکی موجودگی اس بات کی ضامن ہے کہ ایجنسیاں ایم کیو ایم میں لاکھ کوششوں اور لاکھ سازشوں کے باوجود دھڑے بازیاں نہیں کروا سکیں۔
اور اہل کراچی کے لیے بات الطاف حسین اور متحدہ سے بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ اب چاہے الطاف حسین اور متحدہ رہے یا نہ رہے، مگر مجھے نہیں لگتا کہ یہ تحریک کبھی ختم ہو گی۔
اول تو آپ لوگ ہی کہتے ہو کہ الطاف حسین کو ہٹا دو تو بقیہ ایم کیو ایم قبول ہے۔
تو اگر را کنیکشن ثابت ہو جاتا ہے تو پھر ہٹا دو الطاف حسین کو۔ بے شک را کنیکشن کا کچھ منفی اثر رہے گا، مگر یہ تحریک کسی بھی صورت میں پھر بھی ختم نہیں ہو سکے گی۔
اس لیے میں تو یہ دیکھتی ہوں کہ را کنیکشن کے بعد بھی ناممکن ہے کہ پوری ایم کیو ایم پر پابندی لگ سکے ۔۔۔
اور اگر را کنیکشن ثابت نہیں ہوتا، اور یہ تمام ریاستی الزامات جھوٹے ثابت ہوتے ہیں، تو پھر متحدہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہو کر اٹھے گی۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|