freshnkool
Minister (2k+ posts)
[TABLE="width: 600, align: center"]
[TR]
[TD="width: 20%"] Share[/TD]
[TD="width: 77%, align: right"]شہباز شریف کا جذبہ جنوں...طلوع…ارشاد احمد عارف[/TD]
[TD="width: 3%"][/TD]![]()
[/TR]
[TR]
[TD="colspan: 3, align: right"][/TD]![]()
[/TR]
[TR]
[TD="colspan: 3, align: right"][/TD]![]()
[/TR]
[TR]
[TD="colspan: 3, align: right"][/TD]![]()
[/TR]
[TR]
[TD="class: small_txt, colspan: 2, align: right"]”اغیار“ کی امداد ٹھکرانے کے بعد خادم پنجاب میاں شہباز شریف کا جذبہ جنوں دیدنی ہے اور وہ سب سے زیادہ توجہ تعلیمی شعبے کی ترقی پر دے رہے ہیں۔ دانش سکول ان کاخواب ہیں جنہیں وہ ہر صورت پسند کی تعبیر سے ہمکنار کرنا چاہتے ہیں۔ پرائمری سکولوں میں سو فیصد داخلہ ان کی اولین ترجیح ہے اور حکومت پنجاب کے اعداد و شمار کے مطابق سکولوں میں داخلوں کا تناسب 80فیصد تک پہنچ گیا ہے جسے مبالغہ آمیزی بھی سمجھا جائے تو پانچ دس فیصد کی کمی کے باوجود حوصلہ افزاء صورتحال سامنے آتی ہے جبکہ اساتذہ کی معیاری تعلیم و تربیت بھی تعلیمی نظام میں بہتری کے لئے اہم ہدف ہے، یوں پڑھا لکھا پنجاب وجود میں آرہا ہے جو میاں صاحب کے ایک حریف چودھری پرویز الٰہی کی خواہش تھی مگر شہبازشریف جس کی تکمیل میں مصروف ہیں۔
گزشتہ روز ڈائریکٹوریٹ آف سٹاف ڈیویلپمنٹ کی ایک تقریب میں میاں شہباز شریف نے اپنے سہ نکاتی ایجنڈے کی تشریح کی تو برطانیہ کے تعلیمی ماہر سرمائیکل ہاربر سیٹج پر بیٹھے داد دیتے رہے جبکہ ان کے سامنے تعلیمی منیجرز صف بستہ وزیر اعلیٰ کی حوصلہ افزائی پرتشکر کے جذبات سے مغلوب بار بار تالیں پیٹتے نظر آئے۔ بتانا وہ چاہ رہے تھے کہ غریب آدمی کااحساس محرومی ختم کرنے کے لئے ان کے بچوں کو تعلیم اور روزگار کی وہ تمام سہولتیں فراہم کرنا ان کی ذمہ داری ہے جن پر اب تک ایک مخصوص مراعات یافتہ طبقہ قابض چلا آرہا ہے اور جس کی وجہ سے معاشرہ آتش فشاں بن چکا ہے۔ تعلیمی منیجرزکی تعلیم و تربیت کا مقصد سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کی بہترنشو و نما ہے تاکہ وہاں رٹے باز طوطے اور دولے شاہ کے چوہے نہیں عصر حاضر کے تقاضوں سے آگاہ نوجوان نسل پروان چڑھے جبکہ دانش سکولوں کے ذریعے غریب، بے وسیلہ اور یتیم بچوں کو وہ تعلیمی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں جنہیں اب تک بالا دست طبقات کا حق سمجھا جاتا ہے۔غریب کے بچے بھی صرف کلرکی اور سیکشن افسری کے خواب نہ دیکھیں بلکہ ہر شعبے میں قیادت کا منصب سنبھالنے کے اہل ہوں اور پالیسی سازی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
میاں شہباز شریف نے سر مائیکل ہاربر کا شکریہ ادا کیا جو برطانوی ٹیکس دہندگان کے خون پسینے کی کمائی پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں تعلیمی معیار بلند کرنے کے لئے وقف کررہے ہیں۔ میاں صاحب کو اپنے حالیہ دورہ برطانیہ میں ایک قدیمی سکول دیکھنے کا موقع ملا جہاں ستر فیصد پاکستانی نژاد بچے زیر تعلیم تھے اور بیشتر مسلمان بچیوں نے سکارف پہن رکھے تھے ،انہوں نے بار بار سوال کیا کہ کیا پاکستان میں ایسا ممکن ہے؟میاں صاحب جوش جذبات میں شاید بھول گئے کہ پاکستان کے کسی سرکاری اور غیرسرکاری سکول میں کبھی کسی بچے اور بچی کو اس بنا پر داخل کرنے سے انکار نہیں کیا گیا کہ وہ کرسچن ، ہندو یا اچھوت ہے۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں کیتھڈرل ،کانونٹ اور سینٹ انتھونی مشنری سکول آزادی سے کام کررہے ہیں جہاں مسلمان، کرسچن اور دیگر مذاہب کے بچے مل جل کر تعلیم حاصل کرتے ہیں اور اندرون سندھ ایسے بے شمار سرکاری غیر سرکاری سکول موجود ہیں جن میں ہندو طلبہ کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ ہے، کبھی کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ کسی مخلوط تعلیمی ادارے میں کبھی مسلم یا غیر مسلم طالبہ کو زبردستی سکارف پہننے پر مجبور نہیں کیا گیا، البتہ بعض فیشن ایبل تعلیمی ادارے سکارف پہننے والی مسلمان بچیوں سے امتیازی سلوک ضرور کرتے ہیں کیونکہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ملک میں مذہبی تعصب ، منافرت اور مخاصمت کا بیج ترقی پسند سیاسی اور فوجی حکمرانوں نے بویا اور تعلیم کا بیڑا بھی انہوں نے غرق کیا۔ میاں صاحب کی تعلیمی کوششوں میں روڑے اٹکانے کا کارنامہ بھی جاگیردار، سیاستدان اور ان کے طفیلئے انجام دے رہے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ غریب کے ہاتھ میں تعلیم کا ہتھیار آگیا تو وہ ان کی اجارہ داری اور طبقاتی بالا دستی کا خاتمہ کردیگا۔
تاہم سری لنکا اور دیگر ممالک کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے اس حقیقت کا ادراک ضروری ہے کہ محض شرح خواندگی میں اضافہ اور تعلیمی سہولتوں کی فراوانی سے مضبوط ، خوشحال اور ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل دینا ممکن نہیں، قومی وسائل کی ترقی اور دستیاب سہولتوں سے استفادہ غربت و افلاس، پسماندگی، بیروزگاری اور احساس محرومی کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوتا اور جدید نہری نظام، وسیع و عریض زرعی رقبے، چار قدرتی موسموں اور محنت کش افرادی قوت جیسی نعمتوں سے آراستہ ریاست بالخصوص صوبہ پنجاب کو معاشی خود کفالت اور قومی خود انحصاری کے لئے زراعت کے شعبے کے لئے زیادہ سے زیادہ وسائل مختص کرنے چاہئیں تاکہ اغیار پر بھروسے کی موجودہ شرمناک روش سے نجات مل سکے۔
دوسرے صوبوں کی طرح پنجاب لائیو سٹاک کو ترقی دے کر دنیا کا بہترین دودھ، دہی، مکھن اور گوشت ایکسپورٹ کرسکتا ہے، اسی طرح ہمارا چونسہ آم اور کینو ذائقے ،مٹھاس اور معیار میں سب سے برتر ہے البتہ بیج کے بغیر کینو کی پیداوار ایک چیلنج ہے، ہماری کپاس بھی سفیدی اور نفاست میں مصر، تاجکستان وغیرہ کی کپاس سے برتر ہے، لیکن پاکستان کے کاشتکار کو نہ تو تاجروں اور صنعتکاروں جیسی سہولتیں میسر ہیں نہ حکومتی سرپرستی ور نہ بنکنگ سیکٹر کی معاونت غیر معیاری بیج، جعلی ادویات اور مہنگی کھادیں اس پر مستزاد، تعلیم کی طرح زراعت پر بھی ایک مخصوص طبقے کی اجارہ داری ہے۔ عام گھرانے کا بچہ معیاری تعلیم سے اور معمولی جفاکش کسان زرعی سہولتوں سے محروم ،جاگیرداراور صنعتکار کے لئے اربوں کے قابل معافی قرضے اور غریب کسان کے لئے ناقابل فہم، ناقابل عبور رکاوٹیں اور شرائط ،تقسیم سے قبل پورے برصغیر کو اناج فراہم کرنے والا پنجاب سستی روٹی کے لئے حکومتی سرپرستی کا محتاج؟ ہے نہ شرم کی بات، مگر میاں شہباز شریف کی بھاگ دوڑ سے لگتا ہے کہ وہ تعلیمی اور زرعی شعبے میں تبدیلی لاکر رہیں گے کہ ان کے خیال میں یہی قیام پاکستان کا مقصد ، اسلام کی زریں تعلیمات کا نچوڑ ہے اور روشن خیال، روادار غیر متعصب معاشرے کا قیام بھی اسی طرح ممکن ہے اور ہاں خونی انقلاب کا راستہ بھی تو روکنا ہے جس کی دستک میاں صاحب کو الطاف حسین کی طرح ہر روز سنائی دیتی ہے۔[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
yee khabees-e-ala, urf, daku-e-ala, or munafiq-a-a joo khud tax choor hai, jinka bank main 6 billion loan khaa jany kaa case abhi tuk para hai jo gen. zia k good main beth kar ai. or sari zendgi gair mulik esharon per nachty rahy. musharf k joot chaat kar joo mafi li thi tumhhara kia khyal hai woo kis ny delwai thi? amerian ny he delwai thi , APDM k kamar main chakoo mara american or uk ki call per
abb imran khan ki bateen sun kar yee muanfiq-a-ala inqlabi ki topi pehan kar qoom koo pher dhoka dena chahty hain. pehly 4 bar government main ai. police reforms? tax reforms? economic reforms? education reforms? health care reforms? esy bundy ko visionary kahan word vision ki he tooheen hai, joo 4 bar government main aye or qoom koo dia khuch nahi.
en he ky vision ki waja say ajj pakistan kaa bera garaq hoogia hai.