islam also says not to harm yourself.........then will you not beat youself in muharam?fitwa plz
آپ کو فرقہ وارانہ سوال یہاں نہیں اٹھانا چاہیے تھا۔
افسوس کہ امت نے شہادت حسین کا اصل مقصد بھلا دیا ہے اور وہ ثانوی باتوں میں الجھ گئی ہے۔ ایک فریق ایک طرف انتہا کی طرف چلا گیا، تو دوسرا فریق پہلے کی دشمنی میں ذکرِ حسین سے بالکل ہی دور ہو گیا۔
ماتم سے آپ کو اختلاف ہے تو بے شک نہ کریں۔ بذات خود اہل تشیع علماء ایسے ہیں جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں۔ یہ ایک طویل ٹاپک ہے جسے کسی اور وقت کے لیے رکھئیے۔
میری دعوت تو فقط یہ ہے کہ ہم وہ بات کریں جو اللہ کے رسول (ص) نے کی تھی اور جس پر ہم سب کا اتفاق ہے۔
ام المومنین عائشہ یا ام المومنین ام سلمہ (رہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ آج ہمارے گھر میں فرشتہ آیا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں آیا .فرشتے نے مجھے بتایا کہ یارسول اللہ (ص) آپ کا یہ بیٹا حسین (ع) قتل کیا جائے گا ،اگر آپ (ص) چاہے تو میں اس زمین کی کچھ مٹی آپ (ص) کو دے سکتا ہوں جہاں پر حسین (ع) قتل ہونگے.پھر رسول خدا(ص) نے فرمایا : فرشتے میرے لئے مٹی لایا جو کہ لال رنگ کی تھی
حوالہ: مسند احمد بن حنبل۔ ۔۔۔۔ یہ ایک "صحیح" حدیث ہے
ہیں کہ وہ حضرت علی (ع) کے ساتھ جا رہے تھے ،ہم نینوی سے گزرے،جبکہ ہم جنگ صفین کی لڑائی کے لئے جا رہے تھے،تب حضرت علی (ع) نے ندا بلند کی اے ابا عبد اللہ صبر کرنا ، اے ابا عبد اللہ فرات کے کنارے پر صبر کرنا،میں (راوی) نے کہا (یاعلی) ! ابا عبداللہ سے آپ کی کون مراد ہے ? حضرت علی (ع) نے کہا کہ میں ایک دن رسول اللہ (ص) کے پاس کمبرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ آپ (ص) کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے ہیں ،میں نے کہا یا رسول اللہ (ص) کیا کسی نے آپ (ص) کو غضبناک کیا ہے،جس کی وجہ سے آپ (ص) کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے ہیں ، تب رسول (ص) نے کہا نہیں ، ابھی جبریل میرے پاس سے گئے ہیں اور جبرئل بے مجھے بتایا ہے کہ حسین (ع) دریائے فرا ت کے کنارے شہید ہونگے .تب جبرئل نے کہا کہ یارسول اللہ (ص) کیا آپ اس زمین کی مٹی کو سونگھنا پسند کریں گے جہاں پر حسین (ع) شہید ہونگے?میں (رسول) نے کہا کہ ہاں ! چنانچہ جبرئل نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور مٹی سے اپنے ہاتھ کو بھر لیا اور مجھے دے
حوالہ: مسند ابو یعلی (یہ روایت "حسن" ہے)
ام الفضل بنت الحارث نے کہ وہ رسول اللہ (ص) کے پاس داخل ہوئیں اور عرض کرنے لگی یا رسول اللہ (ص) ! میں نے آج بُُرا خواب دیکھا ہے .آپ (ص) نے پوچھا کہ کیا دیکھا ہے ? کہنے لگی کہ وہ بہت برا ہے آپ (ص) نے پوچھا کہ وہ کیا ہے ? کہتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ آپ (ص) کے جسم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر میری گود میں رکھ دیا گیا ہے .تم نے اچھا خواب دیکھا ہے.حضرت فاطمہ (ص) بچے کو جنم دے گی ، انشاء اللہ لڑکا ہوگا اور وہ تیری گود میں ہوگا.چنانچہ فاطمہ (ص) نے امام حسین (ع) کو جنم دیا .لہذٰٰا وہ میری گود میں آیاا جیسے رسول (ص) نے فرمایا تھا .میں ایک دن رسول اللہ (ص) کے پاسس گئی اور میں نے بچے کو حضور (ص) کی گود میں رکھ دیا .اس کے بعد میری توجہ ذرا سی مبذول ہوگئی .پھر جو دیکھا تو رسول اللہ (ص) کی آنکھیں آنسو ٹبکا رہی تھیں .کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا اے اللہ کے نب (ص) میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں آپ کو کیا ہوا ? فرمایا کہ میرے پاس حضرت جبرائیل آئے انہوں نے مجھے خبر دی کہ میری امت عنقریب میرے اس بیٹے کو قتل کر گی ، اور میرے لیئےحسین (ع) کی مقتل گاہ سے سرخ نگ کی مٹی لے کر آئے تھے
حاکم نے اس روایت کو درج کرنے کے بعد کہا ہے کہ یہ بخاری ومسلم کی شرط کے مطابق صحیح حدیث ہے
Sunan Ib Maja, Volume 1, page 517:
Narrated by Alqamah from Abdullah bin Masood:
One day we were sitting with Holy Prophet (s) while some children from the house of Bani Hashim came there. When the Holy Prophet (s) saw them, tears welled up in his eyes and he became pale.
Ibn Masood said that he told the Holy Prophet (s) "Your face reflects anxiety". The Holy Prophet (s) stated: "Exalted God has granted us, the Ahlulbait, Hereafter instead of worldly pleasure.
After me, soon my Ahlubait will face calamity, hardship and misery till people having black flags will rise from East and seek justice, which will be denied them. They will wage war, they will be supported and will be given what they were demanding. They will not accept until it is handed over to one from our Ahlulbait (i.e. Mahdi) .He will fill the earth with justice as it was filled with unjustice. Whoever amongst you is alive at that period,should try to reach them even if he has to tread on ice in that pursuit."
سنن ابن ماجہ کی یہ روایت حسن کے درجے پر ہے۔
میری آپ لوگوں سے درخواست یہ ہے کہ رسول اللہ (ص) کو حسین سے بے حد محبت تھی ۔۔۔۔ حسین کے قتل کی خبر سن کر رسول (ص) کو بہت دکھ پہنچا اور آپ کا چہرہ متغیر ہو گیا ۔۔۔۔۔
جب ابو طالب کی وفات کے بعد کوئی رسول (ص) کے سامنے انکا مرثیہ پڑھتا تھا تو رسول اللہ (ص) کی آنکھیں اشک بار ہو جاتی تھیں۔ یہ مرثیہ پڑھنا اور اپنوں کی یاد میں گریہ کرنا "سنتِ نبوی" ہے۔
اگر ماتم سے اختلاف ہے تو بے شک نہ کریں اور بے شک اعتراض کیجئے اور بہت سے اہل تشیع بھی نہیں کرتے (اور جو کرتے ہیں انکے اپنے دلائل ہیں) ۔۔۔۔ مگر رسول (ص) کی اس سنت پر بہرحال امت کو متفق ہونا چاہیے کہ جب حسین کی مظلومانہ موت کی خبر رسول (ص) کو جبرئیل علیہ السلام نے پہنچائی، تو آپ کا چہرہ فق ہو گیا، اور آپ (ص) کو بہت صدمہ پہنچا۔ تو اس رسول (ص) کے واسطے حسین کو عزیز رکھئیے۔ یہ محبت روزِ محشر آپ کی شفاعت کا باعث بنے گی۔ یاد رکھئیے حسن و حسین کو اللہ نے نوجوانان جنت کا سردار بنایا ہے، رسول اللہ (ص) انہیں جنت کے پھول کہا ہے۔