Live W/ Dr. Shahid Masood - 11th September 2014 - 9_11 Unsolved Mystery

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


bilakhir2.jpg




شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
According to land of freedom Killing someone without judicial trial is Justice...[hilar]


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ايبٹ آباد ميں ہونے والے آپريشن کا مقصد کسی ايک فرد کو اس کی مذہبی يا سياسی وابستگی کی بنا پر قتل کرنا نہیں تھا۔ يقينی طور پر اس نے پاکستان ميں سیاسی پناہ بھی حاصل نہيں کی تھی۔ يہ دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے جاری عالمی جنگی کوششوں کا حصہ تھا اور اس تناظر میں اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانا ايک اعلان شدہ ٹارگٹ تھا۔

اس میں کوئ شک نہیں ہے کہ وہ ايک قانونی آپريشن تھا۔ اسامہ بن لادن القائدہ کا ليڈر تھا۔ وہ تنظيم جس نے 911 کے حملے کيے تھے ۔مزيد برآں بن لادن اور اس کی تنظيم نے امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کر کے مزيد حملوں کی منصوبہ بندی بھی جاری رکھے ہوۓ تھی۔ ہم نے اپنی قوم کے دفاع ميں قدم اٹھايا۔ آپريشن اس انداز میں ترتيب ديا گيا تھا کہ اس ميں کسی بے گناہ کی ہلاکت کے امکانات کم سے کم ہوں۔ اس کے علاوہ جنگی قوانين کے عين مطابق اگر ممکن ہوتا تو اسامہ بن لادن کی جانب سے گرفتاری کو قبول کر ليا جاتا۔

ہم نے اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ کے متعلق حساس معلومات کا پاکستان سميت کسی ملک کے ساتھ تبادلہ نہیں کيا تھا۔ اس کی صرف ايک ہی وجہ تھی۔ ہم يہ سمجھتے تھے کہ آپريشن کی کاميابی اور ہمارے فوجيوں کی حفاظت کے ليے ايسا کرنا ناگزير تھا۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ خود ہماری اپنی حکومت کے اندر محض چند افراد کو اس آپريشن کے بارے ميں پيشگی اطلاع تھی۔

آپريشن کے تھوڑی ہی دير بعد امريکی عہديدران نے پاکستان کی سينير قيادت سے رابطہ کر کے انھيں آپريشن کے بارے ميں ارادے اور نتائج سے آگاہ کيا۔ ہم نے دنيا بھر ميں اپنے بے شمار قريبی اتحاديوں اور شراکت داروں سے روابط کيے۔

جب سے 911 کے واقعات ہوۓ ہيں، امريکہ نے دنيا پر يہ واضح کر ديا تھا کہ اسامہ بن لادن جہاں بھی ہو گا ہم اس کا تعاقب کريں گے۔ پاکستان کافی عرصے سے اس حقيقت سے آشنا ہے کہ ہم القائدہ کے ساتھ حالت جنگ ميں ہيں۔ امريکہ کی يہ اخلاقی اور قانونی ذمہ داری تھی کہ وہ ميسر معلومات پر عمل کرے۔

جيسا کہ صدر اوبامہ نے واضح کيا تھا کہ اس تعاقب ميں پاکستان کے تعاون سے معلومات کے حصول ميں مدد ملی۔

جس ٹيم نے يہ آپريشن کيا تھا انھیں اس بات کا اختيار ديا گيا تھا کہ وہ اسامہ بن لادن کی جانب سے گرفتاری نہ دينے کی صورت میں اسے ہلاک کر سکتے ہیں۔ اور گرفتاری دينے کی صورت ميں حفاظتی جزيات کو مد نطر رکھتے ہوۓ اسے گرفتار کرنے کا حکم تھا۔ پورا آپريشن جنگی قوانين کے عين مطابق تھا۔ اس آپريشن کی منصوبہ بندی اسی انداز میں کی گئ تھی کہ ٹيم پوری طرح تيار تھی اور بن لادن کو گرفتار کرنے کے لیے تمام وسائل سے ليس تھی۔


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


 

gazoomartian

Prime Minister (20k+ posts)

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ايبٹ آباد ميں ہونے والے آپريشن کا مقصد کسی ايک فرد کو اس کی مذہبی يا سياسی وابستگی کی بنا پر قتل کرنا نہیں تھا۔ يقينی طور پر اس نے پاکستان ميں سیاسی پناہ بھی حاصل نہيں کی تھی۔ يہ دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے جاری عالمی جنگی کوششوں کا حصہ تھا اور اس تناظر میں اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانا ايک اعلان شدہ ٹارگٹ تھا۔

اس میں کوئ شک نہیں ہے کہ وہ ايک قانونی آپريشن تھا۔ اسامہ بن لادن القائدہ کا ليڈر تھا۔ وہ تنظيم جس نے 911 کے حملے کيے تھے ۔مزيد برآں بن لادن اور اس کی تنظيم نے امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کر کے مزيد حملوں کی منصوبہ بندی بھی جاری رکھے ہوۓ تھی۔ ہم نے اپنی قوم کے دفاع ميں قدم اٹھايا۔ آپريشن اس انداز میں ترتيب ديا گيا تھا کہ اس ميں کسی بے گناہ کی ہلاکت کے امکانات کم سے کم ہوں۔ اس کے علاوہ جنگی قوانين کے عين مطابق اگر ممکن ہوتا تو اسامہ بن لادن کی جانب سے گرفتاری کو قبول کر ليا جاتا۔

ہم نے اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ کے متعلق حساس معلومات کا پاکستان سميت کسی ملک کے ساتھ تبادلہ نہیں کيا تھا۔ اس کی صرف ايک ہی وجہ تھی۔ ہم يہ سمجھتے تھے کہ آپريشن کی کاميابی اور ہمارے فوجيوں کی حفاظت کے ليے ايسا کرنا ناگزير تھا۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ خود ہماری اپنی حکومت کے اندر محض چند افراد کو اس آپريشن کے بارے ميں پيشگی اطلاع تھی۔

آپريشن کے تھوڑی ہی دير بعد امريکی عہديدران نے پاکستان کی سينير قيادت سے رابطہ کر کے انھيں آپريشن کے بارے ميں ارادے اور نتائج سے آگاہ کيا۔ ہم نے دنيا بھر ميں اپنے بے شمار قريبی اتحاديوں اور شراکت داروں سے روابط کيے۔

جب سے 911 کے واقعات ہوۓ ہيں، امريکہ نے دنيا پر يہ واضح کر ديا تھا کہ اسامہ بن لادن جہاں بھی ہو گا ہم اس کا تعاقب کريں گے۔ پاکستان کافی عرصے سے اس حقيقت سے آشنا ہے کہ ہم القائدہ کے ساتھ حالت جنگ ميں ہيں۔ امريکہ کی يہ اخلاقی اور قانونی ذمہ داری تھی کہ وہ ميسر معلومات پر عمل کرے۔

جيسا کہ صدر اوبامہ نے واضح کيا تھا کہ اس تعاقب ميں پاکستان کے تعاون سے معلومات کے حصول ميں مدد ملی۔

جس ٹيم نے يہ آپريشن کيا تھا انھیں اس بات کا اختيار ديا گيا تھا کہ وہ اسامہ بن لادن کی جانب سے گرفتاری نہ دينے کی صورت میں اسے ہلاک کر سکتے ہیں۔ اور گرفتاری دينے کی صورت ميں حفاظتی جزيات کو مد نطر رکھتے ہوۓ اسے گرفتار کرنے کا حکم تھا۔ پورا آپريشن جنگی قوانين کے عين مطابق تھا۔ اس آپريشن کی منصوبہ بندی اسی انداز میں کی گئ تھی کہ ٹيم پوری طرح تيار تھی اور بن لادن کو گرفتار کرنے کے لیے تمام وسائل سے ليس تھی۔


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu



[hilar][hilar]

wah Shanzeh bibi kya baat kahi hai aap ney
Wallah maza agya

OBL to tora bora mountain perhaps 2005 hi mara gaya....
 

falcons

Minister (2k+ posts)
According to you, No need of International Judicial Trial because the nation of land of Freedom had said that Osama is most wanted....
Just like land of Freedom had proved otherwise there were thousands of
weapon of mass destruction in Iraq...[hilar]

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ايبٹ آباد ميں ہونے والے آپريشن کا مقصد کسی ايک فرد کو اس کی مذہبی يا سياسی وابستگی کی بنا پر قتل کرنا نہیں تھا۔ يقينی طور پر اس نے پاکستان ميں سیاسی پناہ بھی حاصل نہيں کی تھی۔ يہ دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے جاری عالمی جنگی کوششوں کا حصہ تھا اور اس تناظر میں اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانا ايک اعلان شدہ ٹارگٹ تھا۔

اس میں کوئ شک نہیں ہے کہ وہ ايک قانونی آپريشن تھا۔ اسامہ بن لادن القائدہ کا ليڈر تھا۔ وہ تنظيم جس نے 911 کے حملے کيے تھے ۔مزيد برآں بن لادن اور اس کی تنظيم نے امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کر کے مزيد حملوں کی منصوبہ بندی بھی جاری رکھے ہوۓ تھی۔ ہم نے اپنی قوم کے دفاع ميں قدم اٹھايا۔ آپريشن اس انداز میں ترتيب ديا گيا تھا کہ اس ميں کسی بے گناہ کی ہلاکت کے امکانات کم سے کم ہوں۔ اس کے علاوہ جنگی قوانين کے عين مطابق اگر ممکن ہوتا تو اسامہ بن لادن کی جانب سے گرفتاری کو قبول کر ليا جاتا۔

ہم نے اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ کے متعلق حساس معلومات کا پاکستان سميت کسی ملک کے ساتھ تبادلہ نہیں کيا تھا۔ اس کی صرف ايک ہی وجہ تھی۔ ہم يہ سمجھتے تھے کہ آپريشن کی کاميابی اور ہمارے فوجيوں کی حفاظت کے ليے ايسا کرنا ناگزير تھا۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ خود ہماری اپنی حکومت کے اندر محض چند افراد کو اس آپريشن کے بارے ميں پيشگی اطلاع تھی۔

آپريشن کے تھوڑی ہی دير بعد امريکی عہديدران نے پاکستان کی سينير قيادت سے رابطہ کر کے انھيں آپريشن کے بارے ميں ارادے اور نتائج سے آگاہ کيا۔ ہم نے دنيا بھر ميں اپنے بے شمار قريبی اتحاديوں اور شراکت داروں سے روابط کيے۔

جب سے 911 کے واقعات ہوۓ ہيں، امريکہ نے دنيا پر يہ واضح کر ديا تھا کہ اسامہ بن لادن جہاں بھی ہو گا ہم اس کا تعاقب کريں گے۔ پاکستان کافی عرصے سے اس حقيقت سے آشنا ہے کہ ہم القائدہ کے ساتھ حالت جنگ ميں ہيں۔ امريکہ کی يہ اخلاقی اور قانونی ذمہ داری تھی کہ وہ ميسر معلومات پر عمل کرے۔

جيسا کہ صدر اوبامہ نے واضح کيا تھا کہ اس تعاقب ميں پاکستان کے تعاون سے معلومات کے حصول ميں مدد ملی۔

جس ٹيم نے يہ آپريشن کيا تھا انھیں اس بات کا اختيار ديا گيا تھا کہ وہ اسامہ بن لادن کی جانب سے گرفتاری نہ دينے کی صورت میں اسے ہلاک کر سکتے ہیں۔ اور گرفتاری دينے کی صورت ميں حفاظتی جزيات کو مد نطر رکھتے ہوۓ اسے گرفتار کرنے کا حکم تھا۔ پورا آپريشن جنگی قوانين کے عين مطابق تھا۔ اس آپريشن کی منصوبہ بندی اسی انداز میں کی گئ تھی کہ ٹيم پوری طرح تيار تھی اور بن لادن کو گرفتار کرنے کے لیے تمام وسائل سے ليس تھی۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
[hilar][hilar]


OBL to tora bora mountain perhaps 2005 hi mara gaya....


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ايسی کسی تاويل کو قبول کرنے کے ليے نہ صرف يہ کہ عقل و دانش کے تمام اصولوں کو پس پشت ڈالنا پڑے گا بلکہ اس کہانی ميں موجود بے شمار جھول بھی مدنظر رکھنے ہوں گے جو کسی معمولی فہم والے شخص کے لیے بھی بالکل واضح ہيں۔ يہ نظريہ نہ صرف يہ کہ دور کی کوڑی لانے کے مترداف ہے بلکہ حقائق کی بھی سراسر نفی ہے۔ يہ کوئ خفيہ امر نہيں ہے کہ امريکی صدر، وزير خارجہ اور وزير دفاع سميت منصب اقتدار پر براجمان تمام اہن ترين شخصيات نہ صرف يہ کہ ايبٹ آباد آپريشن کی منصوبہ بندی کے ہر مرحلے ميں براہراست شامل تھيں بلکہ آخری لمحے تک ذاتی حيثيت ميں تمام مراحل کی نگرانی کے فرائض بھی انھوں نے خود انجام ديے تھے۔


يہ ايک کھوکھلی دليل ہے جو اسی نقطے پر کمزور پڑ جاتی ہے کہ صدر اوبامہ نے خود ايبٹ آباد آپريشن کا اعلان کيا تھا اور ان تمام اہم امريکی عہديداروں سميت اس فوجی يونٹ کی کاوشوں کو سراہا تھا جو اس آپريشن کی منصوبہ بندی اور کاميابی کے ليے ذمہ دار تھے۔


ميں يہ بھی اضافہ کرنا چاہوں گی کہ اسامہ بن لادن کی دو بيوياں اور بچے اور جو اس تمام آپريشن کے چشم ديد گواہ تھے اور ايبٹ آباد کے اس گھر ميں واقعے کے دوران موجود تھے، وہ سب کے سب نا صرف يہ کہ زندہ ہیں بلکہ پاکستانی حکام کی تحويل میں رہے ہیں۔


ايک ايسے واقعے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کا الزام لگانا بالکل بے معنی اور عقل سے عاری ہے جس کی گواہی، اعتراف اور عوامی سطح پر تفاصيل خود امريکہ اور پاکستان کی حکومتوں نے دی ہيں۔


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


[email protected]

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu



10612737_781477521912408_3119007855984594256_n.jpg