falcons
Minister (2k+ posts)
Last edited by a moderator:
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
![]()
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
According to land of freedom Killing someone without judicial trial is Justice...[hilar]
شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ايبٹ آباد ميں ہونے والے آپريشن کا مقصد کسی ايک فرد کو اس کی مذہبی يا سياسی وابستگی کی بنا پر قتل کرنا نہیں تھا۔ يقينی طور پر اس نے پاکستان ميں سیاسی پناہ بھی حاصل نہيں کی تھی۔ يہ دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے جاری عالمی جنگی کوششوں کا حصہ تھا اور اس تناظر میں اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانا ايک اعلان شدہ ٹارگٹ تھا۔
اس میں کوئ شک نہیں ہے کہ وہ ايک قانونی آپريشن تھا۔ اسامہ بن لادن القائدہ کا ليڈر تھا۔ وہ تنظيم جس نے 911 کے حملے کيے تھے ۔مزيد برآں بن لادن اور اس کی تنظيم نے امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کر کے مزيد حملوں کی منصوبہ بندی بھی جاری رکھے ہوۓ تھی۔ ہم نے اپنی قوم کے دفاع ميں قدم اٹھايا۔ آپريشن اس انداز میں ترتيب ديا گيا تھا کہ اس ميں کسی بے گناہ کی ہلاکت کے امکانات کم سے کم ہوں۔ اس کے علاوہ جنگی قوانين کے عين مطابق اگر ممکن ہوتا تو اسامہ بن لادن کی جانب سے گرفتاری کو قبول کر ليا جاتا۔
ہم نے اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ کے متعلق حساس معلومات کا پاکستان سميت کسی ملک کے ساتھ تبادلہ نہیں کيا تھا۔ اس کی صرف ايک ہی وجہ تھی۔ ہم يہ سمجھتے تھے کہ آپريشن کی کاميابی اور ہمارے فوجيوں کی حفاظت کے ليے ايسا کرنا ناگزير تھا۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ خود ہماری اپنی حکومت کے اندر محض چند افراد کو اس آپريشن کے بارے ميں پيشگی اطلاع تھی۔
آپريشن کے تھوڑی ہی دير بعد امريکی عہديدران نے پاکستان کی سينير قيادت سے رابطہ کر کے انھيں آپريشن کے بارے ميں ارادے اور نتائج سے آگاہ کيا۔ ہم نے دنيا بھر ميں اپنے بے شمار قريبی اتحاديوں اور شراکت داروں سے روابط کيے۔
جب سے 911 کے واقعات ہوۓ ہيں، امريکہ نے دنيا پر يہ واضح کر ديا تھا کہ اسامہ بن لادن جہاں بھی ہو گا ہم اس کا تعاقب کريں گے۔ پاکستان کافی عرصے سے اس حقيقت سے آشنا ہے کہ ہم القائدہ کے ساتھ حالت جنگ ميں ہيں۔ امريکہ کی يہ اخلاقی اور قانونی ذمہ داری تھی کہ وہ ميسر معلومات پر عمل کرے۔
جيسا کہ صدر اوبامہ نے واضح کيا تھا کہ اس تعاقب ميں پاکستان کے تعاون سے معلومات کے حصول ميں مدد ملی۔
جس ٹيم نے يہ آپريشن کيا تھا انھیں اس بات کا اختيار ديا گيا تھا کہ وہ اسامہ بن لادن کی جانب سے گرفتاری نہ دينے کی صورت میں اسے ہلاک کر سکتے ہیں۔ اور گرفتاری دينے کی صورت ميں حفاظتی جزيات کو مد نطر رکھتے ہوۓ اسے گرفتار کرنے کا حکم تھا۔ پورا آپريشن جنگی قوانين کے عين مطابق تھا۔ اس آپريشن کی منصوبہ بندی اسی انداز میں کی گئ تھی کہ ٹيم پوری طرح تيار تھی اور بن لادن کو گرفتار کرنے کے لیے تمام وسائل سے ليس تھی۔
شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ايبٹ آباد ميں ہونے والے آپريشن کا مقصد کسی ايک فرد کو اس کی مذہبی يا سياسی وابستگی کی بنا پر قتل کرنا نہیں تھا۔ يقينی طور پر اس نے پاکستان ميں سیاسی پناہ بھی حاصل نہيں کی تھی۔ يہ دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے جاری عالمی جنگی کوششوں کا حصہ تھا اور اس تناظر میں اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانا ايک اعلان شدہ ٹارگٹ تھا۔
اس میں کوئ شک نہیں ہے کہ وہ ايک قانونی آپريشن تھا۔ اسامہ بن لادن القائدہ کا ليڈر تھا۔ وہ تنظيم جس نے 911 کے حملے کيے تھے ۔مزيد برآں بن لادن اور اس کی تنظيم نے امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کر کے مزيد حملوں کی منصوبہ بندی بھی جاری رکھے ہوۓ تھی۔ ہم نے اپنی قوم کے دفاع ميں قدم اٹھايا۔ آپريشن اس انداز میں ترتيب ديا گيا تھا کہ اس ميں کسی بے گناہ کی ہلاکت کے امکانات کم سے کم ہوں۔ اس کے علاوہ جنگی قوانين کے عين مطابق اگر ممکن ہوتا تو اسامہ بن لادن کی جانب سے گرفتاری کو قبول کر ليا جاتا۔
ہم نے اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ کے متعلق حساس معلومات کا پاکستان سميت کسی ملک کے ساتھ تبادلہ نہیں کيا تھا۔ اس کی صرف ايک ہی وجہ تھی۔ ہم يہ سمجھتے تھے کہ آپريشن کی کاميابی اور ہمارے فوجيوں کی حفاظت کے ليے ايسا کرنا ناگزير تھا۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ خود ہماری اپنی حکومت کے اندر محض چند افراد کو اس آپريشن کے بارے ميں پيشگی اطلاع تھی۔
آپريشن کے تھوڑی ہی دير بعد امريکی عہديدران نے پاکستان کی سينير قيادت سے رابطہ کر کے انھيں آپريشن کے بارے ميں ارادے اور نتائج سے آگاہ کيا۔ ہم نے دنيا بھر ميں اپنے بے شمار قريبی اتحاديوں اور شراکت داروں سے روابط کيے۔
جب سے 911 کے واقعات ہوۓ ہيں، امريکہ نے دنيا پر يہ واضح کر ديا تھا کہ اسامہ بن لادن جہاں بھی ہو گا ہم اس کا تعاقب کريں گے۔ پاکستان کافی عرصے سے اس حقيقت سے آشنا ہے کہ ہم القائدہ کے ساتھ حالت جنگ ميں ہيں۔ امريکہ کی يہ اخلاقی اور قانونی ذمہ داری تھی کہ وہ ميسر معلومات پر عمل کرے۔
جيسا کہ صدر اوبامہ نے واضح کيا تھا کہ اس تعاقب ميں پاکستان کے تعاون سے معلومات کے حصول ميں مدد ملی۔
جس ٹيم نے يہ آپريشن کيا تھا انھیں اس بات کا اختيار ديا گيا تھا کہ وہ اسامہ بن لادن کی جانب سے گرفتاری نہ دينے کی صورت میں اسے ہلاک کر سکتے ہیں۔ اور گرفتاری دينے کی صورت ميں حفاظتی جزيات کو مد نطر رکھتے ہوۓ اسے گرفتار کرنے کا حکم تھا۔ پورا آپريشن جنگی قوانين کے عين مطابق تھا۔ اس آپريشن کی منصوبہ بندی اسی انداز میں کی گئ تھی کہ ٹيم پوری طرح تيار تھی اور بن لادن کو گرفتار کرنے کے لیے تمام وسائل سے ليس تھی۔
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
[email protected]
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
[hilar][hilar]
OBL to tora bora mountain perhaps 2005 hi mara gaya....