Hamid Mir Case - commission secret report leaked to social media

Anonymous Paki

Chief Minister (5k+ posts)

leaked-report-on-hamid-mir-attack-case-puts-leas-under-microscope-1482059242-3424.jpg


ISLAMABAD, December 18 (NNI): The inquiry report of a judicial commission, which investigated 2014 gun attack on journalist and anchorperson Hamid Mir in Karachi, leaked on Sunday.

There was complete failure on the part of all the law enforcing agencies in the performance of their duty to properly investigate the case, the commission report states on page 37.
Leak of the 41-page report came a day after Interior Minister Chaudhry Nisar Ali Khan questioned the release of what he termed a one-sided inquiry commission report on the August 8 terrorist attacks in Quetta and vowed to confront its contents at all forums, including parliament and the Supreme Court.

On federal governments request, then Chief Justice of Pakistan, Justice Tassaduq Hussain Jillani, had formed the three-member judicial commission to probe the attack in which Hamid Mir was injured.
The inquiry commission comprised of Justice Anwar Zaheer Jamali (president), Justice Ejaz Afzal Khan (member) and Justice Iqbal Hameedur Rehman (member).

The government had also announced a reward of Rs10 million for anyone who came forward to provide information that could lead to the capture of the attackers.
The last such commission was constituted by the PPP government in June 2011 to investigate the murder of journalist Saleem Shahzad.

source





140428101718_hamid_mir_640x360_bbc_nocredit.jpg
\

صحافی حامد میر پر 19اپریل2014کو کراچی میں ہونے والے قاتلانہ حملہ کی جوڈیشل انکوائری کرنے والے کمیشن نے اپنی رپورٹ میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے الزامات کومفروضہ قرار دیاہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس اقبال حمید الرحمن پر مشتمل تین رکنی کمیشن نے 41صفحات پرمشتمل رپورٹ دی جس میں کہاگیاکہ خفیہ ادارے پرملوث ہونےکاالزام صرف شک وشبہ اور مفروضہ پر مبنی تھا جس کی نوعیت سنی سنائی شہادت جیسی تھی۔انکوائری کمیشن نے تحقیقات میں نو ماہ لگائے تھے۔


کمیشن کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بظاہر کچھ صحافیوں اور آئی ایس آئی میں رسہ کشی جاری تھی اور میڈیاسے وابستہ کچھ افراد نے کمیشن کو بتایاکہ خفیہ ادارہ ان کی رپورٹنگ سے ناخوش تھا۔رپورٹ میں کہاگیاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعہ کی تفتیش میں مکمل ناکام رہے۔



report-516x480.jpg

کمیشن کی بند کمرے میں سماعت کے دوران سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی گئی جس میں نظر آتا ہے کہ دو افراد کراچی ایئرپورٹ پر حامدمیر کے پہنچنے کے وقت مشکوک
انداز میں نظر آرہے ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں تک نہیں پہنچ سکے۔
commission-report-333x480.jpg
رپورٹ میں کہاگیا کہ آئی ایس آئی اور آئی ایس پی آر نے واقعہ سے مکمل لاتعلقی کااظہار کیالیکن پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد نے خفیہ ادارے پر ہی انگلیاں اٹھائیں۔کمیشن نے کہاہے کہ میڈیا سے وابستہ افراد کے پیسہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کےد وران ایجنسیوں سے رابطوں کے اہم پہلو سے ہم
صرف نظر نہیں کرسکتے۔

report1-490x480.jpg

قومی سلامتی کے حساس معاملے سے متعلق رپورٹ کے کئی معاملات پرایجنسیوں کی جانب سے تشویش ظاہر کی جاتی ہے جن کی بنیاد آئین کے آرٹیکل 5اور
آرٹیکل10(7)ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اظہار رائے کی آزادی کا حق کئی معقول پابندیوں کےس اتھ ہوتاہے جو ملکی وحدت،سلامتی اوردفاع،دوست ممالک سے خٓرجہ تعلقات اور امن وامان کو متاثر نہ کرے۔

report2-575x480.jpg

بریکنگ نیوز کی دوڑ نے بھی چیزوں کو زیادہ خراب کیاہے اور کئی جھوٹ دیدہ دلیری سے بولے جاتے ہیں جس سے سچ چھپ جاتا ہے۔ کمیشن نے سوال اٹھایا ہے کہ
ہے آیامیڈیا ادارے لوگوں کو اطلاعات فراہم کررہے ہیں یا معاشرے میں خوف پھیلا رہے ہیں۔ کمیشن نے کہاکہ یہ صورتحال تشویشناک ہے۔
commission-1-333x480.jpg

کمیشن نے کہاہے کہ تمام فریقین کو چاہئے کہ اپنے اپنے دائرہ کار میں کام کرتے ہوئے محتاط رہیں کیونکہ غیر ذمہ دارانہ رویوں،افعال اور ردعمل سے پہنچنے والا
نقصان ناقابل تلافی ہوتاہے۔کمیشن نے کہاکہ صحافی اوران کے اہلخانہ سکیورٹی خدشات اورتشدداوربعض اوقات پراسرارانداز میں ہلاکتوں میں خفیہ ہاتھ ہونے کی شکیت کرتے ہیں۔کمیشن نے کہاہے کہ اس طرح کے واقعات آئین کے آرٹیکل4،5،10اے،19 اور 19اے کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔
HM.jpg


اس کمیشن کی 41 صفحات پر مبنی رپورٹ اب تک سرکاری سطح پر جاری نہیں کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تین ججوں پر مشتمل یہ کمیشن حامد میر پر 19 اپریل 2014 میں حملے کے دو دن بعد قائم کیا گیا تھا۔ جسٹس انور ظہیر جمالی اس کمیشن کی سربراہی کر رہے تھے جو کہ اب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بن چکے ہیں۔
ان کے علاوہ اس کمیشن میں جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس اقبال حمیدالرحمان شامل تھے۔

report4-680x475.jpg
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق یہ حکومت کو 15 دسمبر 2015 کے حوالے کر دی گئی تھی۔ لیکن ماضی میں اس طرز کی تحقیقاتی رپورٹ حکومت کی جانب سے کم ہی
عام کی گئی ہے۔ حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات میں مدد کرنے پر دس لاکھ روپے کے انعام کا بھی اعلان کیا تھا لیکن بظاہر اس کا بھی کوئی فائد نہیں ہوا تھا۔
حامد میر پر حملہ کراچی کے ہوائی اڈے سے اپنے دفتر جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے کیا تھا جس میں انھیں کئی گولیاں لگیں لیکن وہ بال بال بچ گئے تھے۔ اس حملے کے نتیجے میں صحافتی تنظیموں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں نے حکومت سے تحقیقات اور ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا، حامد میر کے بھائی عامر میر نے حملے کے فورا بعد آئی ایس آئی پر الزام عائد کیا تھا۔ سماء



 
Last edited by a moderator:

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)


خفیہ ادارے دودھ سے دھلے ہوئے ہیں، ان پرملوث ہونےکاالزام لگانا، بری بات ہے۔
 

fawad ali

Chief Minister (5k+ posts)
HAHAHAH.... lagta hai aasmaan sai koi aaya tha, Alien.... Kia is commission mai ISI chief ko bulanai ki himmat thi? Ager nahe, tau phir kis terah us pai ilzaam laganai ki himmat ker sakta tha... SAD STATE OF PAKISTAN.
 

patriot

Minister (2k+ posts)
بہت ہی نکمے لوگ ہیں آئی ایس آئی میں ۔ ایک بندے کو اتنی گولیاں ماریں مگر مار نہ سکے ۔
بھارتیوں سے یہ خاک لڑیں گے ۔
اور یہ دنیا کی نمبر ون ایجنسی کہلواتے ہیں ۔ شرم کی بات ہے ۔
 

Anonymous Paki

Chief Minister (5k+ posts)
تو اب جیو کے خلاف کیا کاروائی ہونے والی ہے ۔ کہ نہیں وہ حساب ہے کھیل ختم پیسا ہضم