lllcolumbuslll
Banned
دشمن کا دشمن دوست
آخر آج یہ مہاورہ سچ ثابت ھوا۔ آج نون لیگ تنہا اس لئے کہ اس کے دشمن جو ایک دوسرے کے دشمن تھے آج نون لیگ کی دشمنی میں ایک دوسرے کے دوست بن چکے ھیں۔ اب یہ دوستی کہاں تک چلے گی اس کی خبر نہی۔
یہ وھی الطاف تھا جس کے خلاف عمران بولتے نہی تھکتا تھا۔ ایک مشن تھا کہ اس مافیا کو بے نقاب کرنا ھے۔ مافیا نے پھر کراچی کی دیواروں کو عمران زانی جیسے القاب سے کالا کردیا۔ عمران کا کراچی میں داخلا بند ھو گیا۔ عمران لندن کی عدالت تک گیا۔ لیکن پھر ایک دن الطاف عمران کو فون کرتا ھے۔ پیار محبت کی بات ھوتی ھے اور ماضی پر مٹی ڈال کر حال اور مستقبل میں ایک دوسرے کے خلاف کوئی بات نہ کرنے کا عہد ھو جاتا ھے۔ اب کراچی میں آگ لگے یا سینکڑوں بے گناہ مارے جائیں ۔ اس کے خلاف اب تحریک انصاف نے چپ سادھ لی ھے اور ھتھیاروں کے سائے میں کراچی میں جلسی کر کے یہ ثابت کیا ھے کہ ھم اب واقعی دوست بن گئے ھیں۔
چودھریوں کی کرپشن سب کے سامنے ۔ بیٹا ان کو جیل میں۔ پی پی کو ملک توڑنے والی پارٹی اور لوٹو تے پھٹو کا خطاب دینے والے ۔ قاتل لیگ ۔ بی بی کی قاتلوں سے اب دوستی۔ کیا کہنے۔ واقعی دشمن کا دوست دشمن۔ اب سارے کرپٹ چوروں لٹیروں کے ساتھہ عمران کا اندر کھاتے گٹھہ جوڑ ۔ شرم آتی ھے ایسی سیاست پر۔ ھم عوام کتنے جاھل ھیں۔ واقعی اللہ تعالی نے سچ کہا ھے۔ جس طرح کے عوام اسی طرح کے حمکران۔ اس وقت ھر کوئی یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ھے کہ نون لیگ ڈکٹیٹرشپ کی پیداوار ھے۔ تو کیا پی پی نہی ھے۔ کیا ق لیگ نہی جسے بنایا ھی مشرف نے۔ کیا ایم کیو ایم نہی جسے ضیاء الحق نے بنوایا۔ کیا عمران نے مشرف سے گٹھہ جوڑ نہی کیا تھا۔ کیا اے این پی واقعی محب وطن ھے۔
مسلم لیگ نون واحد پارٹی ھے جس نے میڈیا پر اپنے ماضی کی معافی مانگی۔ جو غلطیاں ھوئیں ان سے سبق سیکھہ کر آئیندہ کے لاحعمل کی بات کی۔ بے شک ان میں بھی کالی بھیڑیں ھیں لیکن کیا باقی سارے فرشتے ھیں۔ میری اس سادہ لوح عوام سے گزارش ھے کہ جب آپ کسی جماعت میں ھیں اور اس کو سپورٹ کرتے ھیں تو پہلے یہ ضرور دیکھہ لیا کریں کہ اپنے گریبان میں جھانکنا کتنا ضروری ھوتا ھے۔ کسی کے اچھے کام کو بھی صرف اس بنیاد پر کہ وہ مخالف پارٹی ھے ناپسند کرنا جہالت ھے۔ اگر نون لیگ نے ایم کیوایم کو اس لئے گھاس نہی ڈالی کہ اس نے مشرف ڈکٹیڑر کا ساتھہ دیا تو یہ ایک اچھا اقدام ھے۔ اگر اس نے اس لئے چودھریوں کو لفٹ نہی کروائی کہ ایک مشکل وقت میں ساتھہ دینے کے بجائے انھوں نے ڈکٹیٹر کا ساتھہ دیا اور پارٹی کی پیٹھہ پر وار کیا تو یہ بہت ھی اچھی مثال ھے۔ اس آئندہ دوسروں کے لئے نصیحت ھو گی۔
اب عمران کی خواھش پر نون لیگ اپوزیشن کا وھی کردار ادا کرے جو عمران چاھے تو جناب آپ بھی الیکشن لڑتے اور ایک سیٹ کے ساتھہ یہ کردار ادا کر لیتے۔ یہ بات آپ ق لیگ کے خلاف تو نہی کریں گے۔ نہ ھی مولانافضل لرحمن کے خلاف چاھے وہ حکومت کا حصہ ھو یا نہی۔ سچ تو یہ ھے کہ ھم شخصیت پرستی میں بہت آگے نکل آئے ھیں۔ سب کی سیاست پنجاب تک محدود ھو کر رھ گئی ھے۔ اور اس کی وجہ صرف یہ ھے کہ دشمن کا دشمن دوست۔
اے بھولی عوام ۔ اپنا شعور جگا۔ اپنا ضمیر زندہ کر۔ اپنے گریبان میں جھانک۔ اور فیصلہ کر ۔ اپنے میں یا لیڈر میں کوئی خامی ھے اسے چھپا نہی اس پر کھل کر بات کر۔ اپنے منشور سے ھٹ کر جو پارٹی فیصلے کرے۔ اپنے ذاتی مفاد میں کل کا دشمن آج کا دوست بن جائے اس پر اپنی آواز اٹھا۔ اٹھک اور جاگ جا۔ آنکھیں کھول اور انکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر۔ سچ کے ساتھہ جینا سیکھہ۔ جو حق پر ھو اس کا ساتھہ دے۔ اپنی راہ متیعن کر۔ سیدھا راستہ۔ وہ راستہ جو اللہ کو پسند ھے۔ سچ حق اور انصاف کا راستہ۔
آخر آج یہ مہاورہ سچ ثابت ھوا۔ آج نون لیگ تنہا اس لئے کہ اس کے دشمن جو ایک دوسرے کے دشمن تھے آج نون لیگ کی دشمنی میں ایک دوسرے کے دوست بن چکے ھیں۔ اب یہ دوستی کہاں تک چلے گی اس کی خبر نہی۔
یہ وھی الطاف تھا جس کے خلاف عمران بولتے نہی تھکتا تھا۔ ایک مشن تھا کہ اس مافیا کو بے نقاب کرنا ھے۔ مافیا نے پھر کراچی کی دیواروں کو عمران زانی جیسے القاب سے کالا کردیا۔ عمران کا کراچی میں داخلا بند ھو گیا۔ عمران لندن کی عدالت تک گیا۔ لیکن پھر ایک دن الطاف عمران کو فون کرتا ھے۔ پیار محبت کی بات ھوتی ھے اور ماضی پر مٹی ڈال کر حال اور مستقبل میں ایک دوسرے کے خلاف کوئی بات نہ کرنے کا عہد ھو جاتا ھے۔ اب کراچی میں آگ لگے یا سینکڑوں بے گناہ مارے جائیں ۔ اس کے خلاف اب تحریک انصاف نے چپ سادھ لی ھے اور ھتھیاروں کے سائے میں کراچی میں جلسی کر کے یہ ثابت کیا ھے کہ ھم اب واقعی دوست بن گئے ھیں۔
چودھریوں کی کرپشن سب کے سامنے ۔ بیٹا ان کو جیل میں۔ پی پی کو ملک توڑنے والی پارٹی اور لوٹو تے پھٹو کا خطاب دینے والے ۔ قاتل لیگ ۔ بی بی کی قاتلوں سے اب دوستی۔ کیا کہنے۔ واقعی دشمن کا دوست دشمن۔ اب سارے کرپٹ چوروں لٹیروں کے ساتھہ عمران کا اندر کھاتے گٹھہ جوڑ ۔ شرم آتی ھے ایسی سیاست پر۔ ھم عوام کتنے جاھل ھیں۔ واقعی اللہ تعالی نے سچ کہا ھے۔ جس طرح کے عوام اسی طرح کے حمکران۔ اس وقت ھر کوئی یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ھے کہ نون لیگ ڈکٹیٹرشپ کی پیداوار ھے۔ تو کیا پی پی نہی ھے۔ کیا ق لیگ نہی جسے بنایا ھی مشرف نے۔ کیا ایم کیو ایم نہی جسے ضیاء الحق نے بنوایا۔ کیا عمران نے مشرف سے گٹھہ جوڑ نہی کیا تھا۔ کیا اے این پی واقعی محب وطن ھے۔
مسلم لیگ نون واحد پارٹی ھے جس نے میڈیا پر اپنے ماضی کی معافی مانگی۔ جو غلطیاں ھوئیں ان سے سبق سیکھہ کر آئیندہ کے لاحعمل کی بات کی۔ بے شک ان میں بھی کالی بھیڑیں ھیں لیکن کیا باقی سارے فرشتے ھیں۔ میری اس سادہ لوح عوام سے گزارش ھے کہ جب آپ کسی جماعت میں ھیں اور اس کو سپورٹ کرتے ھیں تو پہلے یہ ضرور دیکھہ لیا کریں کہ اپنے گریبان میں جھانکنا کتنا ضروری ھوتا ھے۔ کسی کے اچھے کام کو بھی صرف اس بنیاد پر کہ وہ مخالف پارٹی ھے ناپسند کرنا جہالت ھے۔ اگر نون لیگ نے ایم کیوایم کو اس لئے گھاس نہی ڈالی کہ اس نے مشرف ڈکٹیڑر کا ساتھہ دیا تو یہ ایک اچھا اقدام ھے۔ اگر اس نے اس لئے چودھریوں کو لفٹ نہی کروائی کہ ایک مشکل وقت میں ساتھہ دینے کے بجائے انھوں نے ڈکٹیٹر کا ساتھہ دیا اور پارٹی کی پیٹھہ پر وار کیا تو یہ بہت ھی اچھی مثال ھے۔ اس آئندہ دوسروں کے لئے نصیحت ھو گی۔
اب عمران کی خواھش پر نون لیگ اپوزیشن کا وھی کردار ادا کرے جو عمران چاھے تو جناب آپ بھی الیکشن لڑتے اور ایک سیٹ کے ساتھہ یہ کردار ادا کر لیتے۔ یہ بات آپ ق لیگ کے خلاف تو نہی کریں گے۔ نہ ھی مولانافضل لرحمن کے خلاف چاھے وہ حکومت کا حصہ ھو یا نہی۔ سچ تو یہ ھے کہ ھم شخصیت پرستی میں بہت آگے نکل آئے ھیں۔ سب کی سیاست پنجاب تک محدود ھو کر رھ گئی ھے۔ اور اس کی وجہ صرف یہ ھے کہ دشمن کا دشمن دوست۔
اے بھولی عوام ۔ اپنا شعور جگا۔ اپنا ضمیر زندہ کر۔ اپنے گریبان میں جھانک۔ اور فیصلہ کر ۔ اپنے میں یا لیڈر میں کوئی خامی ھے اسے چھپا نہی اس پر کھل کر بات کر۔ اپنے منشور سے ھٹ کر جو پارٹی فیصلے کرے۔ اپنے ذاتی مفاد میں کل کا دشمن آج کا دوست بن جائے اس پر اپنی آواز اٹھا۔ اٹھک اور جاگ جا۔ آنکھیں کھول اور انکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر۔ سچ کے ساتھہ جینا سیکھہ۔ جو حق پر ھو اس کا ساتھہ دے۔ اپنی راہ متیعن کر۔ سیدھا راستہ۔ وہ راستہ جو اللہ کو پسند ھے۔ سچ حق اور انصاف کا راستہ۔