All those citizens who expect... وہ تمام شہری جو اپنی حکومت سے۔۔۔

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
اوریجنل پوسٹ میں بھی تقریباً ایسے ہی کسی جذبے کے فقدان کی بات کی گئی ہے۔ ہمارا اعتبار محنت پر سے اٹھ چکا ہے اور ہر کوئی راتوں رات امیر بننا چاہتا ہے۔ ایسے میں فرسٹریشن ہی جنم لیتی ہے۔ جب تک ڈاکٹر صاحب کے ارشاد کے مطابق لوگوں میں خود ایثار اور قربانی کا جذبہ نہیں ہوگا، تب تک کچھ نہیں بدلنے والا۔ ہم ٹیکنالوجی میں بھلے ترقّی کرتے جائیں، لیکن ہماری تہذیب اور تمدّن اپنی منفی جبلّتوں کے تابع ہوتا جائے گا اور ہم جانوروں سے بدتر۔ تو پھر جنگل کے قانون کا اطلاق کیونکر روکا جاسکتا ہے؟

ہمیں مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنے ہر کام کا کئی گنا صلہ اور وہ بھی وقت سے پہلے چاہتے ہیں۔ حالانکہ ایسی تبدیلیاں لانے کے لیئے کئی نسلوں کو قربانی دینی پڑتی ہے۔ چین کی مثال سامنے ہے کہ کب وہاں انقلاب آیا اور پھر سنہ ۱۹۸۰ اور ۱۹۹۰ کی دہائی میں چین کے لوگوں کے کیا حالات ہوا کرتے تھے۔ لیکن وہ قوم لگی رہی اور آخر کار سنہ ۲۰۰۰ سے جو ان کے بھاگ لگے ہیں تو آج وہ امریکہ اور روس سے بھی سر اٹھا کر بات کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ صبح عمران خان آئے، خود ہی سب کچھ کرے اور پھر شام کو جب ہم گھر سے نکلیں تو ہمیں اپنے گھر کے سامنے شانزے لیزے کی روڈ نظر آئے اور دو عدد چیک، پندرہ پندرہ کروڑ کے ہمارے دروازے پر حکومت کی طرف سے پڑے ہوئے ملیں کہ جناب آپ کا پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا بہت شکریہ، آپ کے ایک ووٹ کی وجہ سے ہم نے نیا پاکستان چھہ گھنٹے کی مسلسل کوشش سے بنا لیا ہے، بس سیمنٹ سوکھنے کا انتظار ہے۔ اور یہ نئے پاکستان بنانے کے لیئے آپ کے کردار کا انعام ہے۔ نئے پاکستان کا سیمنٹ سوکھتے ہی آپ کو ہر ماہ مزید ایسے ایک چیک کی موصولی کو یقین بنایا جائے گا۔ نیز یہ کہ اگر آپ کو نئے پاکستان میں گٹر، نلکے یا کوڑے وغیرہ کا مسئلہ ہو تو آپ ڈائریکٹ عمران خان کو فون کر سکتے ہیں، وہ خود آپ کے گھر آکر ایک گھنٹے سے پہلے آپ کے مسائل کو تشفی آمیز طریقے سے حل کریں گے۔
بات بہت لمبی ہو جاۓ گی اور میں آج پورے پٹواری موڈ میں ہوں - اس لئے زیادہ لوجیکاں جھاڑن دا دل نہیں

لیکن ایک بات ضرور کہوں گا - وہ یہ کہ اسلام نے کوئی اصول حکومت فکس نہیں کیا - لیکن وقت کے حاکم کی اطاعت کا حکم بنیادی سطح پر دیا - (( بشرط حاکم الله کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی والے اعمال عوام سے نہ کرواۓ)) - اس لئے آج کے دور میں جمہوری طریقے سے الیکٹ ہونے والے حاکم کے خلاف عملی اقدامات میرے حساب سے الله کے احکامات کی خلاف ورزی ہے - یہ خلاف ورزی چاہے پی ڈی ایم عمران خان کے خلاف کرے
یا
عمران خان دھرنا دے کر کرے
یا
ایوب، ضیا اور مشرف جیسے حرام زادے عوام پر وہ بندوق تان کر کریں جو اس عوام نے ان کو اپنی حفاظت کے لئے تھمائی ہے

جمہوریت ہو یا سوشلسٹک نظام ہو - ہر ملک نے نظام کے تسلسل سے ہی معاشی فلاح پائی ہے - اس کی ایک مثال چین ہے اور دوسری مغربی دنیا

جمہوریت کے اس اس ٹوٹے پھوٹے بارہ سالہ تسلسل کا خوبصورت ترین پھول عمران خان ہے - عوام کے ایک خاصے بڑے طبقے نے عمران خان کو ایک الٹرنیٹ آپشن کے طور پر دیکھا --- اگے اس کی قابلیت نہیں تھی یہ دوسری بات ہے
اس نظام کو چلنے دیں - آٹو کورکشن اس کے اندر پروگرامڈ ہے - معاشی فلاح اس نظام میں موجود ہے


معاشرتی فلاح کے لئے ہمارے پاس اسلام ہے - اور اسی نے اگے چل کر معاشی فلاح پر بھی اپنا اثر ڈالنا ہے --- تب وہ رحمت اور برکت آے گی جس کا الله نے وعدہ کیا ہے
 
Last edited:

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
جہالت ہی اس قوم کی سب سے بڑی بیماری ہے۔

اگر ہر بندہ اپنے گھر یا دوکان کے آگے صفائی کر لے تو پورا پاکستان ایک دن میں صاف ہو جاے۔


حکومت کا ایک آنہ خرچ نا ہو۔


ُ
یار ایک تو مجھے یہ بات نہیں سمجھ آتی - تم لوگوں کی سوچ اتنی محدود کیوں ہے ؟؟
سب لوگ ایک ہی بات کرتے ہیں ہر بندہ اپنے گھر اور دوکان کے سامنے صفائی کرے - اچھا تو صفائی کر کے جو کوڑا اکٹھا کرے وہ کہاں پھینکے ؟؟؟
بھائی میرے اس سے آگے بھی کوئی نظام بنانے کی ضروت ہوتی ہے یا نہیں ؟؟


WPK-PAK-KARACHI-GARBAGE--Read-Only-_16cb0052450_large.jpg

یہ سارا گند جو پڑا ہوا ہے یہ افراد نے اپنے گھروں اور دوکانوں سے صفائی کر کے اکٹھا کیا ہے --- اگے بزدار کی ضرورت ہے جو آکے اس کو اٹھاے
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)

ظلمت شب کا گلہ کرنے سے تو بہتر تھا
اپنے حصّے کی شمع آپ جلاتے جاتے
چنگی پلی یاراں ہزار میگا واٹ چور بنا کے دے گے ان تساں کی - تسی اجے وی موم بتیاں بالن لگے او ? --- فر کہنے او کپیسٹی چارجز زیادہ ان
او کھوتیو استمعال کرو نا انڈرسٹری چلا کے اس کپیسٹی کی
سمجھ آئ راجہ کیوں ہر ویلے رونا رہنا وے ؟؟
ساڈا مقرد موم بتیاں اور لنگر خانیاں اتے تسی لوکاں لا دیتا وے
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
بات بہت لمبی ہو جاۓ گی اور میں آج پورے پٹواری موڈ میں ہوں - اس لئے زیادہ لوجیکاں جھاڑن دا دل نہیں

لیکن ایک بات ضرور کہوں گا - وہ یہ کہ اسلام نے کوئی اصول حکومت فکس نہیں کیا - لیکن وقت کے حاکم کی اطاعت کا حکم بنیادی سطح پر دیا - (( بشرط حاکم الله کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی والے اعمال عوام سے نہ کرواۓ)) - اس لئے آج کے دور میں جمہوری طریقے سے الیکٹ ہونے والے حاکم کے خلاف عملی اقدامات میرے حساب سے الله کے احکامات کی خلاف ورزی ہے - یہ خلاف ورزی چاہے پی ڈی ایم عمران خان کے خلاف کرے
یا
عمران خان دھرنا دے کر کرے
یا
ایوب، ضیا اور مشرف جیسے حرام زادے عوام پر وہ بندوق تان کر کریں جو اس عوام نے ان کو اپنی حفاظت کے لئے تھمائی ہے

جمہوریت ہو یا سوشلسٹک نظام ہو - ہر ملک نے نظام کے تسلسل سے ہی معاشی فلاح پائی ہے - اس کی ایک مثال چین ہے اور دوسری مغربی دنیا

جمہوریت کے اس اس ٹوٹے پھوٹے بارہ سالہ تسلسل کا خوبصورت ترین پھول عمران خان ہے - عوام کے ایک خاصے بڑے طبقے نے عمران خان کو ایک الٹرنیٹ آپشن کے طور پر دیکھا --- اگے اس کی قابلیت نہیں تھی یہ دوسری بات ہے
اس نظام کو چلنے دیں - آٹو کورکشن اس کے اندر پروگرامڈ ہے - معاشی فلاح اس نظام میں موجود ہے


معاشرتی فلاح کے لئے ہمارے پاس اسلام ہے - اور اسی نے اگے چل کر معاشی فلاح پر بھی اپنا اثر ڈالنا ہے --- تب وہ رحمت اور برکت آے گی جس کا الله نے وعدہ کیا ہے
جزوی باتوں پر اختلاف کے بجائے میں کُل ماخذ سے اتفاق کروں گا کہ جب ایک بھٹّہ خشت لگایا جاتا ہے تو شروع کی کچھ کھیپ جلی ہوئی اور ٹوٹی ہوئی اینٹوں کی نکلتی ہے، لیکن چوتھی یا پانچویں کھیپ بہتر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

کہنے کو تو بات درست ہے کہ جب ایک نظام کو چلنے دیا جائے تو وہ خود بخود اپنے اندر تبدیلیاں لے کر آتا ہے اور بہتر سے بہتر ہوتا چلا جاتا ہے۔ لیکن بات یہاں پھر تبدیلی کی آجاتی ہے۔ اس نظام میں یہ بہتری کی تبدیلیاں لانے کے لیئے حرفِ آغاز کہاں داغا جانا چاہیئے؟ اصل مسئلہ بحث یہی ہے۔

عمران خان صاحب مغربی دنیا کے اسکالروں کی طرح کہتے ہیں کہ تبدیلی کا سفر اوپر سے شروع ہوتا ہے۔ جب حکمران ٹھیک ہوتا ہے تو نیچے والے بھی درست ہوتے جاتے ہیں۔ جب حکمران چوری کرتا ہے، تو نیچے والے اسے اپنا شعار بنا لیتے ہیں۔

لیکن اسلام یہ کہتا ہے کہ جیسے لوگ ہوتے ہیں، ان پر ویسے ہی حکمران مسّلط کر دیئے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی اللہ کی کتاب میں جن قوموں پر عذاب کا ذکر ہے تو ان کے اجتماعی گناہوں اور نافرمانیوں پر ہے۔ کسی حکمران کے ظلم کی وجہ سے قوم پر عذاب نازل نہیں کیا گیا۔

یہاں آپ کی یہ بات بھی بجا ہے کہ عمران خان اس نظام میں تبدیلی کا ایک عنصر ہے۔ لوگوں نے اسے ووٹ دے کر پچھلے نظام سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کی۔ مطلب بہتری کی کوشش کی۔ لیکن ان تین سالوں مین ابتری زیادہ پھیل گئی۔

ہم اس بات کو عمران خان کی قابلیت سے مشروط کردیتے ہیں، جبکہ خود اس بات کا ادراک نہیں کرنا چاہتے کہ عمران خان کے آنے سے ایک دم دہائیوں سے پنپتے حرامخوری کے نظام کو راتوں رات نہیں بدلا جاسکتا۔ جیسے ہی عمران خان اقتدار میں آیا تو یہ پرانا نظام اپنے دفاع اور بقاء کے لیئے اس کے سامنے آکھڑا ہوا۔ اسلیئے ابھی تو حالت جنگ ہے، اور ہمیں اس مرحلے میں ہی سب سے زیادہ تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر ہمّت سے کام لینگے، تو انشاءاللہ بہتری کی امید رکھنی چاہیئے۔

میں نے اسی لیئے کہا تھا کہ ہمیں ہر بات کا رزلٹ فوراً چاہیئے ہوتا ہے۔ حالانکہ عمران خان کے آنے سے نظام تبدیل نہیں ہوگا، بلکہ تبدیلی کا کام شروع ہوگا۔ اور اس کام میں چوٹیں بھی لگیں گی، رگڑیں بھی لگیں گی، خراشیں بھی آئینگی اور کہیں کہیں دو پل کو سکون کا سانس بھی ملے گا۔

اب یہ قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ اگر اپنا مستقبل بدلنا ہے تو جہدِ مسلسل کی ضرورت ہے۔ چند تھپیڑوں سے گھبرا کر اگر پیچھے ہٹ گئے تو وہ پرانا نظام پہلے سے بھی زیادہ ہیبت کے ساتھ نافظ ہوجائے گا۔

بڑے مقاصد کے لیئے قربانی بھی بڑی دینی پڑتی ہے۔ صرف لائن میں لگ کر ایک ووٹ دے دینے سے زندگیاں نہیں بدل جاتیں۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
چنگی پلی یاراں ہزار میگا واٹ چور بنا کے دے گے ان تساں کی - تسی اجے وی موم بتیاں بالن لگے او ? --- فر کہنے او کپیسٹی چارجز زیادہ ان
او کھوتیو استمعال کرو نا انڈرسٹری چلا کے اس کپیسٹی کی
سمجھ آئ راجہ کیوں ہر ویلے رونا رہنا وے ؟؟
ساڈا مقرد موم بتیاں اور لنگر خانیاں اتے تسی لوکاں لا دیتا وے
گل اوتھے ہی آجانی اے راجہ سوچو۔

زرداری دور وچ جہیڑی بتی بجھ گئی سی اس واسطے ایناں اتنے پراجیکٹ لا دِتّے نے کہ اگر آئی پی پی دا لوڈ کم نئیں کرو گے تو جیہڑے نوے پاور پلانٹ لگے نے اناں کی بند کرنا پیسی۔ شکر کر جیہڑے نئے پراجیکٹ سی پیک وچوں کڈا دتے نے، تے نال ای ڈیم دے پراجیکٹ شروع ہوئے۔

ہن اگر توں چاہنا اے کہ کل توں سارے کم سِدے ہوجان، تے فیر اے گل ہور اے۔
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)

یہاں آپ کی یہ بات بھی بجا ہے کہ عمران خان اس نظام میں تبدیلی کا ایک عنصر ہے۔ لوگوں نے اسے ووٹ دے کر پچھلے نظام سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کی۔ مطلب بہتری کی کوشش کی۔ لیکن ان تین سالوں مین ابتری زیادہ پھیل گئی۔

میں نے یہ کب کہا ہے کہ عمران خان نظام کی تبدیلی ہے ؟؟ کون سا نظام تبدیل ہوا ہے یار ؟؟

عمران خان نظام کی آٹو کوریکشن ہے - ایک ارتقاہی عمل ہے- عمران خان نے اس اس چیز پر بات کی (یعنی رولا ڈالا ) جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا - عمران خان جمہوریت میں بہترین اپوزیشن تھا - اس کے رولے نے ہی نون لیگ سے ملک کی تاریخ کی تیز ترین انفرا سٹرکچر میں ترقی کروائی - اس رولے کی معراج دھرنا تھا - اس رولے میں بہت زیادہ احمکانہ دعوے بھی تھے جو شعور میں نہیں آتے تھے - ان احمکانہ دعوں کو ہی ایک آئ کے فین نے پہچان لیا تھا - تو واپس پٹواری بننا مناسب سمجھا - کیوں کہ وہ اس تبدیلی کو باھر بیٹھ کر دیکھنے کے بجاۓ - اس کو اینے اوپر اثر انداز ہوتا دیکھ رہا تھا

آج وہ سب آپ لوگ بھی دیکھ رہے ہو - مسلہ یہ ہے کہ -- ایک ہوتا ہے کونسیپٹ جو سائنسدان دیتا ہے - اس کونسیپٹ کو عمل میں لانے کے لئے انجینیر کی سخت ضرورت ہوتی ہے - ورنہ وہ کونسپیکٹ دھرا کا دھرا رہ جاتا ہے

پاکستان کے مستقبل قریب کے لئے
بہترین سائنسدان = عمران خان
بہترین انجینیر = شہباز شریف
 
Last edited:

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
گل اوتھے ہی آجانی اے راجہ سوچو۔


ہن اگر توں چاہنا اے کہ کل توں سارے کم سِدے ہوجان، تے فیر اے گل ہور اے۔

ہون لگے ان سارے کم سیدھے کل پرسوں تک پآ پا جی - تساں کی نظر نہیں پیا اچھڑاں ؟؟
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
We want change but don't want to change ourselves. Still majority support crooks and criminals and don't want to resist mafia and corrupt practices!
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
میں نے یہ کب کہا ہے کہ عمران خان نظام کی تبدیلی ہے ؟؟ کون سا نظام تبدیل ہوا ہے یار ؟؟

عمران خان نظام کی آٹو کوریکشن ہے - ایک ارتقاہی عمل ہے- عمران خان نے اس اس چیز پر بات کی (یعنی رولا ڈالا ) جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا - عمران خان جمہوریت میں بہترین اپوزیشن تھا - اس کے رولے نے ہی نون لیگ سے ملک کی تاریخ کی تیز ترین انفرا سٹرکچر میں ترقی کروائی - اس رولے کی معراج دھرنا تھا - اس رولے میں بہت زیادہ احمکانہ دعوے بھی تھے جو شعور میں نہیں آتے تھے - ان احمکانہ دعوں کو ہی ایک آئ کے فین نے پہچان لیا تھا - تو واپس پٹواری بننا مناسب سمجھا - کیوں کہ وہ اس تبدیلی کو باھر بیٹھ کر دیکھنے کے بجاۓ - اس کو اینے اوپر اثر انداز ہوتا دیکھ رہا تھا

آج وہ سب آپ لوگ بھی دیکھ رہے ہو - مسلہ یہ ہے کہ -- ایک ہوتا ہے کونسیپٹ جو سائنسدان دیتا ہے - اس کونسیپٹ کو عمل میں لانے کے لئے انجینیر کی سخت ضرورت ہوتی ہے - ورنہ وہ کونسپیکٹ دھرا کا دھرا رہ جاتا ہے

پاکستان کے مستقبل قریب کے لئے
بہترین سائنسدان = عمران خان
بہترین انجینیر = شہباز شریف
راجہ صاحب، آپ تھوڑا لیٹ پیدا ہوئے ہیں۔ اگر کبھی ٹائم سے پیدا ہوتے تو نوے کی دہائی میں لفظ دھرنے کے موجد، جماعت اسلامی کے امیر، قاضی حسین احمد مرحوم کا وہ واقع بھی دیکھ لیتے جب وہ برقع پہن کر دھرنے میں موٹرسائیکل پر تشریف لائے تھے۔ تھوڑا اور وقت سے پیدا ہوتے تو شائد وہ جلسہ بھی دیکھ لیتے جس میں حبیب جالب نے محترمہ فاطمہ جناح کے پیروں میں بیٹھ کر صدر ایوب کو ’’صدرِ عیوب‘‘ کہا اور نظم پڑھی تھی۔ شائد آپکو معلوم نہیں کہ فیض احمد فیض کو جیل میں کیوں بھیجا گیا تھا اور ساتھ ہی شائد اسکا بھی اندازہ نہیں کہ بھٹو کی پھانسی پر نکلنے والے لوگوں پر کیسے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی تھی؟

لیکن عمران خان نے وہ والا پاکستان دیکھا ہوا تھا، لہٰذا اس نے کاپی پیسٹ کر کے تھوڑی ایڈیٹنگ کی اور ایک دھرنا بنا لیا۔ دھرنا کیا تھا؟ شام کی اچھی بھلی انٹرٹینمنٹ پارٹی ہوجاتی تھی۔ کوئی اشتعال نہیں تھا۔

نون لیگ کی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے ہی تو اب پیسے بھرنے پڑ رہے ہیں راجہ جی۔ یہ اچھی طرح جانتے تھے کہ اگلی باری نہیں ملنے والی اور ویسے بھی تیرہ سال سے بھوکے بیٹھے تھے، آتے ساتھ ہی دونوں ہاتھوں بلکہ دونوں پیروں سے بھی لوٹ مار شروع کردی۔ جتنے پروجیکٹ اتنی ہی کمیشن۔

پاکستان کے سسٹم میں مسئلہ نہیں بلکہ مسائل ہیں۔ سب سے بنیادی مسئلہ طاقت کے ارتکاز کا ہے۔ اس کے مراکز جو ہیں ان کو آئین پوری طرح سے جگہہ نہیں دیتا، جبکہ زمینی حقائق تاریخ کے پس منظر میں سب کے سامنے ہیں۔

یہ بات درست ہے کہ عمران خان بذات خود تبدیلی نہیں، بلکہ اسکا ایک عنصر ہے۔ ابھی ہمیں ارتقا کے عمل سے گزرنا ہے۔ لیکن یہ عمل بہت صبر طلب ہے۔ خطرہ ہے کہ لوگ ہمّت ہار کر پھر سے پرانا نظام اپنے اوپر خود سے مسلّط نہ کروا بیٹھیں۔
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
راجہ صاحب، آپ تھوڑا لیٹ پیدا ہوئے ہیں۔ اگر کبھی ٹائم سے پیدا ہوتے تو نوے کی دہائی میں لفظ دھرنے کے موجد، جماعت اسلامی کے امیر، قاضی حسین احمد مرحوم کا وہ واقع بھی دیکھ لیتے جب وہ برقع پہن کر دھرنے میں موٹرسائیکل پر تشریف لائے تھے۔ تھوڑا اور وقت سے پیدا ہوتے تو شائد وہ جلسہ بھی دیکھ لیتے جس میں حبیب جالب نے محترمہ فاطمہ جناح کے پیروں میں بیٹھ کر صدر ایوب کو ’’صدرِ عیوب‘‘ کہا اور نظم پڑھی تھی۔ شائد آپکو معلوم نہیں کہ فیض احمد فیض کو جیل میں کیوں بھیجا گیا تھا اور ساتھ ہی شائد اسکا بھی اندازہ نہیں کہ بھٹو کی پھانسی پر نکلنے والے لوگوں پر کیسے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی تھی؟

لیکن عمران خان نے وہ والا پاکستان دیکھا ہوا تھا، لہٰذا اس نے کاپی پیسٹ کر کے تھوڑی ایڈیٹنگ کی اور ایک دھرنا بنا لیا۔ دھرنا کیا تھا؟ شام کی اچھی بھلی انٹرٹینمنٹ پارٹی ہوجاتی تھی۔ کوئی اشتعال نہیں تھا۔

نون لیگ کی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے ہی تو اب پیسے بھرنے پڑ رہے ہیں راجہ جی۔ یہ اچھی طرح جانتے تھے کہ اگلی باری نہیں ملنے والی اور ویسے بھی تیرہ سال سے بھوکے بیٹھے تھے، آتے ساتھ ہی دونوں ہاتھوں بلکہ دونوں پیروں سے بھی لوٹ مار شروع کردی۔ جتنے پروجیکٹ اتنی ہی کمیشن۔

پاکستان کے سسٹم میں مسئلہ نہیں بلکہ مسائل ہیں۔ سب سے بنیادی مسئلہ طاقت کے ارتکاز کا ہے۔ اس کے مراکز جو ہیں ان کو آئین پوری طرح سے جگہہ نہیں دیتا، جبکہ زمینی حقائق تاریخ کے پس منظر میں سب کے سامنے ہیں۔

یہ بات درست ہے کہ عمران خان بذات خود تبدیلی نہیں، بلکہ اسکا ایک عنصر ہے۔ ابھی ہمیں ارتقا کے عمل سے گزرنا ہے۔ لیکن یہ عمل بہت صبر طلب ہے۔ خطرہ ہے کہ لوگ ہمّت ہار کر پھر سے پرانا نظام اپنے اوپر خود سے مسلّط نہ کروا بیٹھیں۔
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا میں کب پیدا ہوا کب نہیں - اس ملک میں ہر طرح کے کرتوت ہووے ہیں اور ہر ایک نے کے ہیں - کچھ کو کسی حد تک صحیح بھی کہا جا سکتا ہے - میرا اپنا ایک نقطہ نظر ہے - میں کنزرویٹو سوچ کا ملک ہوں جو تنظیم اور تسلسل کا قائل ہے - کام میں بدمعاشی میں برداشت نہیں کرتا - یہی حال میرا اپنی ذاتی زندگی میں بھی ہے - مجھے پراگریس چاہیے - اور عمران خان نے آتے ساتھ اس پروگریس کو جام کیا - اور اس کے فولوورز (بشمول آپ کے) اس کو خمیازہ بھگتنا کیہ رہے ہیں --- کہتے رہیں

اور اگر اس غلط فہمی سے نکلنا ہے تو نکلیں نہیں تو نہ سہی - عمران خان کچھ نہیں نہ تبدیلی نہ تبدیلی کا اثر نہ آغاز نہ اختتام - یہ سوشل میڈیا کی پیدا وار ہے اور معاشرے کی عمومی اخلاقیات اور علم کی تنزلی کی پیداوار ہے - اس آگے نہ کچھ ہے اور نہ ہو گا

تاریخ اس کو ناکامی کے نام سے جانے گی - کشمیر اس کے متھے لگے گا اور ملک کی اگلے دس سال کی غربت اس کے متھے لگے گی -ایک آدھ سہیل شجاح اس تصور کو دھونے کی کوشش کرتا رھے گا - دنیا ویسی ہی چلتی رہے گی

گہرے فلسفے سے باھر نکل کے سوچو - کبھی بھٹو کے جیالے ہوا کرتے تھے - انہوں نے کتنا اس قوم پر اثر ڈالا جو عمران کے ٹائیگر ڈالیں گے - تھوڑے دنوں کی ہی بات ہے بیچارے پتھر کھانے والے ہوے ہوے ہیں